اس معاملے کو یہیں پر ختم کر دینا مناسب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا نہایت طاقت ور میڈیم بن چکا ہے۔ الفاظ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ یہ بہیمانہ قتل تقاضا کرتا ہے کہ معاملے کی ہر زاویے سے تحقیق و تفتیش کی جائے۔ اس بات پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا کے چنیدہ افراد کے خلاف کوئی منظم کاروائی تو نہیں چل رہی ہے۔ یہ لازم نہیں ہے کہ اس کے پیچھے ایجنسیوں کا ہاتھ ہو۔ ملک دشمن قوتیں بھی بوجوہ ایسا کر سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ آج بھی اپوزیشن جماعت سے متعلقہ سوشل میڈیا پر متحرک ایک فرد کو ایف آئی اے نے اٹھایا ہے؛ اگر انہوں نے ملکی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو حکومتی کاروائی پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے تاہم اگر انہیں کسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ نازیبا ہے اور قابل مذمت ہے۔ جو بھی ہے، ہمیں بہرصورت دل و دماغ کو کھلا رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایجنسیوں کے پاس بھی فضول وقت نہیں ہوتا ہے کہ ہر کسی کو پکڑتی پھریں تاہم اگر کوئی خاص پیٹرن دکھائی دے تو اس کی نشان دہی کرنا ضروری ہے۔