کوئٹہ(پ ر) جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ طلال اکبر بگٹی سے تحریک انصاف بلوچستان کے صدر قاسم سوری کی قیادت میں وفد کی ملاقات، ملکی سیاسی خصوصاً بلوچستان کے مخدوش حالات پر تبادلہ خیال، دونوں رہنماؤں نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور تمام محب وطن سیاسی قوتوں کے اتحاد کو وقت کی ضرورت قرار دیا تحریک انصاف کے صوبائی صدر قاسم سوری نے کہا کہ حالیہ الیکشن بلوچستان کے عوام کیلئے امید کی آخری کرن تھے مگر افسوس کہ خفیہ ہاتھوں نے فراڈ اور بوگس الیکشن کے ذریعے بلوچستانی عوام کی امیدیں توڑ دیں اگر تعلیمی قیادت بلوچستان میں برسر اقتدار آتی تو بلوچستان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرتی اور بلوچستان کے حالات بھی بہتر ہوتے مگر تاریخ کی بدترین دھاندلی کے ذریعے من پسند افراد کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا جے ڈبلیو پی کے سربراہ نوابزادہ طلال اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے سابقہ وزیراعلیٰ نے خود کئی بار کہا کہ بلوچستان میں دو متوازی حکومتیں قائم ہیں ایک ان کی دوسری ایف سی کی، اور یہ بھی اعتراف کیا کہ ایف اسی کی حکومت ان سے زیادہ زور آور ہے حالیہ الیکشن میں زور آور قوتوں نے اپنے زور آور ہونے کا بھر پور ثبوت فراہم کیا اور مصنوعی قیادت کو پروان چڑھایا انہوں نے کہا کہ آمرانہ پالیسیوں کا تسلسل تاحال جاری ہے بلوچستان کے حالات آج آمرانہ دور سے بھی بدترین ہے چند دن پہلے سوئی ڈیرہ بگٹی میں آٹھ بے گناہ افراد کو شہید کیا گیا کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ دہشت گرد تھے یا عام شہری، انہوں نے کہا کہ الیکشن سے چار ماہ پہلے عدالت عظمیٰ نے واضح احکامات صادر فرمائے کہ شہید وطن نواب محمد اکبر خان بگٹی کے خاندان اور لاکھوں بگٹی مہاجرین کو سوئی ڈیرہ بگٹی الیکشن سے پہلے لے جایا جائے نو گو ایریا ختم کیا جائے جے ڈبلیو پی کے قائدین کو انتخابی مہم چلانے کیلئے انہیں فل پروف سیکورٹی فراہم کی جائے مگر زور آور قوتیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں رکاوٹ بن گئے افسوس کی بات ہے کہ ان زور آور قوتوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی یو قوتیں عدالت کے زمرے میں آتی ہیں انہوں نے کہا کہ شہید وطن نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت سے لیکر آج تک جے ڈبلیو پی کو دیوار سے لگانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا جاتا باوجود اس کے کہ ہمارے ساتھ ظلم وستم کا سلسلہ تاحال جاری ہے ہم نے سپریم کورٹ کے احکامات اور الیکشن کمیشن کی یقین دہانیوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا مگر نہ نوگو ایریا ختم کیا گیا نہ ہمیں گھر جانے دیا گیا اور نہ ہی ہمیں انتخابی مہم چلانے دی گئی ہم نے بھر پور کوشش کی کہ جمہوری انداز سے الیکشن لڑیں مگر زور آور قوتیں نہیں چاہتیں کہ ہم ڈیرہ بگٹی جائیں۔
کوئٹہ (این این آئی ) نوری نصیرکارواں کے مرکزی ترجمان نے کہاکہ بلوچ قیادت اپنے آئینی طاقت کو اگر سمجھے تو پاکستانی صو بائی حکومت کو کندھادینے کے بجائے کا اپنے آزاد ریاست آئین اور قانون اور اپنے آزادی کے دن11اگست کو عالمی امن قوتوں کو مدعو کرکے اوار میڈیا برادری کو ساتھ ملا کر وطن سرزمین کیلئے ایک عبوری کابینہ تشکیل دے سکتے ہیں ایسے حالات میں اپنے عظیم فلاحی ریاست کے عبوری کابینہ کے کسی بھی فیصلے کودنیا کا کوئی طاقت آئین اور قانون ہرگز دورنہیں کرسکتے اور بین الااقوامی سطح پر بھی اپنے فیصلوں کی اب حو صلہ افزائی ہو گی ترجمان نے مزید کہاکہ اس نازک اور اہم مرحلے پر بلوچ قوم کی ہجوم اور سیلاب وانقلاب کیلئے تیار نظر یہ کسی بھی جلسے کی ملتوی ہو نے سے عوامی انقلاب کے جو ش وجذبہ ہر گز زرائل نہیں ہو نگے کیونکہ اس وقت بلو چ عوام کے خواہش اپنے آزاد ریاست کوحاصل کر ناہے اور ایسے مو قع پر بات وہی ہے کہ جو اپنی آزادی کیلئے بات کرے گا وہی اپناہیر و ہو گا اور جو ریاستی بہتی گنگا میں ہاتھ ڈالے گا وہ ہمیشہ ڈو ب گیا ہے اور ڈوب جائیگا اس کے علاوہ ہمارے نمائندے ہرجلسہ اور جلوس میں بلکہ عوامی انقلاب میں شرکت کرکے آزادی کیلئے آواز بلند کرینگے ترجمان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اپنی ریاست کی حدوحد ایران بلو چستان افغانستان بلو چستان اور آزاد بلوچستان کے سارے علاقے راجن پور ،ڈیرہ غازی خان،کند ھ کوٹ،شکار پور ،خان گڑھ،لیاری او رہیڈ کوارٹر دربار قلات پر مشتمل ہے کیونکہ مستقل میں اپنی ریاست کی حکمرانی کی کارکردگی اور اخلاقیات کی بنیاد پر ایران بلوچستان اور افغانستان بلو چستان کو حاصل کرینگے ترجمان نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں آزادی کیلئے احتجاج کے ذریعے جدوجہد خوش آئنداقدام ہے ترجمان نے مزید کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے اور اس وقت بلوچ قوم کو بخوبی علم ہے اگر قوم پرستی کے نام نہاد دعویٰ کرنے الے ریاستی الیکشن کاحصہ دار نہیں ہوتے تو آج بلوچ عوام اپنے آزاد ریاست کیلئے صفحہ بند یا تشکیل دینے میں مصروف ہو تے ہیں اور وطن کی خوشحالی کیلئے عمل شروع کر تے ہیں اس کے علاوہ قوم آج اپنے عقل وشعور ہو نے سے65سالہ باتوں اوار لفظوں کی ہیرو پھیری کو بخوبی سے جانتے ہیں آخر میں ترجمان نے کہا کہ افغان مہاجربلو چستان میں افغان مہاجرین ہیں خدا کرے کہ وہ اپنے لئے جتنے بھی ریاستی جعلی دستاویزات بنائیں وہ اپنے وطن کا ہرگز شہری نہیں کہلاتا۔
کوئٹہ(آن لائن)بلوچ نیشنل موومنٹ کی خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور تشد د زدہ لاشوں کے ملنے کے واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیم اور انصاف کے اداروں کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کے اداروں کی خاموشی برقرار رہی تو انتشار اور انارکی پھیلے گی اور معاشرہ تباہی کی جانب بڑھے گا انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچستان میں لاپتہ کئے جانے والے افراد کی بازیابی کیلئے اپنا موثر اورعملی کردارادا کریں بلوچ نیشنل موومنٹ کے زیراہتمام ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے میں شریک خواتین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے مظاہرین نے ڈاکٹر دین محمدبلوچ، عبدالغفور بلوچ، رمضان بلوچ، صحافی عبدالرزاق بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سامراجی قوتوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے خون کی ہولی کا کھیل مچا رکھا ہے بلوچستان میں ریاستی ادارے بلوچوں کو ماورآئے آئین وقانون ،گرفتار ولاپتہ کررہے ہیں اور انہیں عقوبت خانوں میں غیرانسانی اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی گولیوں سے چھلنی لاشیں پھینکی جارہی ہیں سینکڑوں لاشیں پھینکی جاچکی ہیں لیکن انصاف کے اداروں اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے مکمل طور پر خاموشی اور چشم پوشی اختیار کررکھی ہے جو باعث تعجب ہے مظاہرین نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی آپریشن کا سلسلہ بدستور جاری ہے چادر وچار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بلوچوں کو ظلم وتشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا موثر اورعملی کردارادا کرتے ہوئے ریاستی اداروں کی تحویل میں سیاسی کارکنوں کو جنگی قیدی کا درجہ دلانے میں اپنا موثر اور عملی کردار ادا کریں اگر انصاف کے اداروں نے خاموشی اور چشم پوشی کا سلسلہ ترک نہ کیا تو انتشار اور انارکی میں اضافہ ہوگا جو خطے میں امن واستحکام کیلئے نیک شگون نہیں اور اس کی خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں انصاف کے عالمی ادارے بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم وجبر کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائیں مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر دین محمدبلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
کوئٹہ (آن لائن) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور گھر گھر تلاشی لیکر بلوچ نوجوانوں کو اغوا کرکے لاپتہ کرنے کا عمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ گزشتہ دنوں ہرنائی ، شاہرگ اور نسک کے علاقوں میں گزشتہ دنوں سے جاری فورسز کے آپریشن اور گھر گھر تلاشی کے نام پر عام آبادی کو حراساں کرنے سمیت گلاخان مری، کالے مری، بابو رضا محمد سمالانی ، بجار مری ،پیرو مری اور مری اور سمالانی بلوچوں پر مشتمل دیگر متعدد بلوچ اغوا کرکے لاپتہ کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ کوئٹہ میں فورسز نے مختلف علاقوں میں سر چ آپریشن کے نام پر عام آبادی کو زدوکوب کیا جارہا ہے ساتھ ہی آپریشن کے دوران کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ عبداللہ بلوچ کی مسخ شدہ لاش ڈیرہ اللہ یار سے برآمد ہوئی جس کو کچھ دنوں پہلے فورسز نے اغوا کرکے لاپتہ کردیا تھا واضح رہے کہ داد محمد مری کی بھی مسخ شدہ لاش کو ڈیرہ اللہ یار کے علاقے میں پھینکا گیا ہے جسکو گزشتہ پیر کے روز پنے ایک دوست کے ہمراہ پسنجر بس سے فورسز کے ہاتھوں اغوا ہوکر لاپتہ کردیئے گئے تھے ۔ ترجمان نے کہا کہ فوسز بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں اور مختلف زرائع سے انسانی حقوق کی پامالیاں تسلسل کے ساتھ جاری کئے ہوئے ہیں ۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور پر عمل درامد کرانے کیلئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیوں کو اپنا عملی کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اسلام آباد( آن لائن) بلوچستان کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹرمالک اکیلے امن قائم نہیں کرسکتے صدر زرداری و وزیراعظم نوازشریف کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سب کو معلوم ہے مسخ شدہ لاشیں کون گرارہاہے، کوئٹہ میں کسی وائٹ کالر کی زندگی محفوظ نہیں، ایک مکتب فکر کے لوگوں بھی ٹارگٹ کیا جارہاہے، وفاق اور سیاسی قیادت ناکام ہوچکی، احتساب کا نظام بہتر، بگٹی قبیلہ آباد اور بیوروکریسی و تعلیم سے سیاسی مداخلت ختم کرکے امن قائم ہوسکتاہے، ایف سی کی بجائے پولیس کو اختیارات دینا ہونگے جب تک ایجنسیوں کو قانون کے دائرہ کار میں نہیں لایا جاتا اس وقت تک حالات بہتر کرنا مشکل ہوگا، ملالہ کے معاملے کو تو اٹھایاجاتاہے مگر بلوچستان یونیورسٹی کی پوری بس جلا دی جاتی ہے اس جانب توجہ تک نہیں دی جاتی ۔بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گر دی اور حالات میں رد و بدل نہ آنے پر ساؤتھ ایشن فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما)نے ایک سیمنار منعقد کیا جس میں سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی وزیر احمد جوگزئی،پاکستان پیپلز پارٹی کی سنیٹرمسز ثر یا ،عثمان قاضی اور امتیاز گل مہمان خصوصی تھے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے سابق ڈپٹی سپیکر وزیر احمد جوگزئی بلو چستان میں بیوروکر یسی نام کی چیز نہیں رہی بھرتیوں پر رشوت لی جاتی ہے میرٹ نام کی کوئی چیز ہی نہیں بلوچستان میں تما م سیٹوں پر رشوت لے کر بھرتی کیا جا تا ہے بلوچستان میں ڈرامہ رچا یا جا رہا ہے روز بروز دہشت گر دی کے واقعات میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔ سنیٹر مسز ثر یا نے کہاکہ اسلام آبادمیں بیٹھ کر بلوچستان کے حالات کا اندازہ نہیں لگا یا جا سکتا ملالہ یوسف زئی کو دہشت گر دی کا نشانہ بنا نے پر اسے اتنی شہرت دی گئی جبکہ یو نیورسٹی کی بس کو آگ لگا کر طالبہ کو زندہ جلا یا گیا ان کو میڈ یکل کے لیے کر اچی تک نہیں بھیجا گیا حالانکہ میں نے یہ سوال سینٹ میں بھی اٹھا یا تھا لیکن کو ئی عمل در آمد نہ ہو سکا بلوچستان جل رہا ہے اکیلا وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک حالات کو ٹھیک نہیں کر سکتا سب کو ان کا ساتھ دینا ہو گا تمام سیاسی پارٹیاں ملکر بلو چستان کو بچانے کے لیے حکمت عملی بنائیں پانچ پانچ لاکھ روپے کی خاطر ڈاکٹروں اور ٹیچرز کو اغواء کیا جا تا ہے جب تک ساری سیاسی پارٹیاں مل نہیں بیٹھے گی بلو چستان میں خوشحالی نہیں آئے گی اور نہ ہی امن قائم ہو گا گھمبیر صورتحال پیدا ہو چکی ہے ڈویلپمنٹ ایکسپرٹ عثمان قاضی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومت کا کوئی نشان نظر نہیں آتا تھا اب ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹیں بننے کے بعد بلوچستان میں کچھ نظر آ رہا ہے دیگر مقر رین کا کہنا تھا کہ صدراور وزیر اعظم ملکر بلوچستان میں امن قائم کر نے کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کر یں اکیلے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک کو گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لیے انھیں تنہا نہ چھوڑیں بلکہ ساری سیاسی جماعتوں سے مشاورت لے کر بلوچستان میں امن قائم کر نے کی کوشش کر یں ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹیں قائم ہو نے کے باوجود بارود اور اسلحہ کہاں سے آجا تا ہے خوف کے عالم میں بلوچستان کوئی نہیں جا تا ڈاکٹروں اور ٹیچرز کو شد ید تحفظات ہیں موجودہ حکومت سے بہت سی امید یں وابستہ ہیں کہ وہ بلوچستان میں امن قائم کر نے میں اہم کر دار ادا کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عثمان قاضی نے کہاکہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں کون گرارہاہے اور اسکے پیچھے کس کا ہاتھ کون نہیں جانتا ایف سی آئی جی اصل حکمران ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک عرب مسلم ملک کا نام لے کر کہاکہ وہ بھی بلوچستان کی بدامنی میں شریک ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں زبان کے نام پر بھی قتل ہورہے ہیں جبکہ کوئٹہ میں ایک مکتب فکر کو سب سے زیادہ ٹارگٹ کیا جارہاہے کوئی وائٹ کالر کوئٹہ میں محفوظ نہیں ہے ۔ وزیر احمد جوگزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اگر ڈھنگ کے افسران بھیجے جائیں تو معاملات درست ہوسکتے ہیں۔ بگٹی قبائل کو ہر صورت ان کے علاقے میں آباد کرنا ہوگا نواب اکبر بگٹی کا پاکستان اور بلوچستان کی سیاست میں اہم کردار رہاہے جس طرح اس خاندان کو دربدر کیا گیاہے یہ انتہائی تشویش ناک ہے اس لئے فوراً انہیں دوبارہ ڈیرہ بگٹی میں آباد کیا جائے۔ امتیاز گل نے ایک سوال پر کہاکہ جب تک اختیارات سویلین حکومت کو نہیں دیئے جاتے اور ایف سی کی بجائے پولیس کو ہولڈ نہیں دیا جاتا اس وقت تک حالات کا سدھرنا مشکل ہوگا بیوروکریسی اور شعبہ تعلیم سے سیاست کو پاک کرنا ہوگا اس وقت ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں3ہزار گوسٹ سکول ہیں۔
کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1198دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر غلام نبی مری ڈاکٹر غلام فاروق پرکانی واحد پرکانی نے لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی ااور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی فورسز بلوچستان میں مزید بلوچ نسل کشی بند کرے اور بلوچوں کو اغواء کا مسئلہ بند ہوا بلوچستنا یں اب تک ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوان اغواء ہوئے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے فورسز نے بلوچ علاقوں میں کارروائیاں کررہے ہیں جس سے بلوچ قوم کی بڑی تعداد میں اپنے ہی سرزمین سے نقل مکانی پر مجبور ہوچکی ہے جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے حقو ق کی بات کرتے ہیں بلوچستان میں حالیہ سنگین صورتحال کے متعلق معلومات حاصل کرنا ہے اور ہم اپنے مینڈیٹ کو استعمال کرتے ہوئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں گے لیکن بلوچستان کی صورتحال سنگینی کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں مزید پیش رفت ہوگی اور اقوام متحدہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ااس وقت بھی بلوچستان کے بیشتر علاقے فورسز اور ایف سی کے ہاتھوں میں یرغمال ہیں جہاں آبادی کو بے گھر کردیا گیا ہے بلوچ قوم کی جدوجہد قومی آزادی اور سرزمین کی حفاظت کیلئے ہے اور ریاستی جبر وتشدد کا مقصد آزادی پسند بلوچوں کو نشانہ بنانا اور بلوچ قوم کے نوجوانوں دانشوروں اور بزرگوں کو شہید کرکے بلوچ قوم کی نسل کشی کو آگے لے جاتا ہے جیسے کسی بھی طرح چھپایا نہیں جاسکتا ۔
کوئٹہ(این این آئی )بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ماہ جون کے شہداء شہید ماسٹر نذیر احمد بلوچ شہیدمرید بگٹی شہید خالد کرد شہید خالد لانگو شہید سنگت ابراھیم صالح بلوچ شہید کریم بخش مری شہید ستار بلوچ شہید بی بگر بلوچ شہید قدیر بلوچ شہید رمضان بلوچ شہید عبدالخالق بلوچ اور دیگر شہداء کو جدوجہد آزادی اور قومی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا شہداء نے اپنی قربانیوں سے ثابت کردیا ہے کہ جان جیسے انمول چیزکی بھی آزادی کی مقابلہ میں کوئی اہمیت نہیں انہوں نے بلوچ قوم کو غلامی کی ذلت آمیززندگی سے نکالنے کے لئے اپنی جان سے گزر کر انقلابی فکر کا علم بلند رکھا ان کی خون اور قربانیوں کا نعم البدل آزادی ہے ان کا جدوجہد چند مراعات معمولی ملازمت روڈ ، نالی اور شہری حقوق کے لئے نہیں تھا ان کا فکری وراثت ہمارے پاس امانت ہے جن کا محور و مقصد آزادی ہے انہوں نے جن اہداف کا انتخاب کرکے غلامی کی زندگی پر شہادت کو ترجیح دی ان کی خوں کا نعم البدل آزاد بلوچ قومی ریاست ہے ترجمان نے کہا کہ آزادی ہی بلوچ قوم کی اصل منزل اور وت واجہی ہے حکومت اپنے آپ کو بلوچ قوم کا نمائندہ گردان کر بلوچ شہداء کی قربانیوں کو اپنے نام نہاد اقتدار سے نتھی کرکے شہداء کی جدوجہد کی توہیں کی ہے جو ناقابل معافی جرم ہے بلوچ شہداء نے پارلیمنٹ تک رسائی کے لئے جدوجہد نہیں کی بلکہ ان کامنزل ایک روشن صبح کے لئے تھی جوآزادی کی صورت میں طلوع ہوگا تیسرے درجہ کے گماشتہ حکومت بلوچ قوم کی اقتدار اعلی نہیں بلکہ قبضہ گیر کی نمائندہ حکومت اور سابق حکومتوں کے تسلسل ہے جو ریاستی قبضہ اور لوٹ مار کو تحفظ دینے کے لئے خونریزی اور بلوچ نسل کشی کے سلسلہ میں شدت پیدا کرکے کاؤنٹر انسر جنسی کا حصہ ہے کسی گماشتہ نام کے ساتھ بلوچ کا لاحقہ لگاکراسے بلوچ قوم کا نمائندہ نہیں کہا جاسکتا نام کے بلوچ ہونے سے کوئی بلوچ قوم کا نمائندہ نہیں ہوسکتا ترجمان نے بلوچ قومی جدوجہدکو2006کے شورش قرار دینا آزادی کی جدوجہد اور مطالبہ سے آنکھیں چرانے کی مترادف ہے ریاست کی جانب سے کسی ایک شخص کو بلوچ قوم کا قاتل اور دشمن قرار دینا مضحکہ خیز اور جھوٹ ہے ۔
کوئٹہ (آن لائن) بلوچ ری پبلکن پارٹی کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ترجمان شیرمحمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز آج بھی بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں ریاستی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے درجنوں گھروں کو مسمار کردیا اور ایک درجن کے قریب بلوچ فرزندان کو ریاستی فورسز نے ماورائے آئین و قانون گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جنہیں عقوبت خانوں میں غیرانسانی اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاجائے گا ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسزکی جانب سے بلوچستان میں ایک بار پھر آپریشن تیز کردیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں ریاستی فورسزنے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے علاقوں گو پٹ اور دودا ٹبا و گردونواح میں نہتے اور بے گناہ معصوم بلوچوں کو اپنا حدف بناتے ہوئے درجنوں گھروں کو مسمار کردیا اور خواتین اور بچوں سمیت معصوم اور بے گناہ لوگوں کو غیر انسانی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا پورے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا اور زخمیوں کو طبی امداد کی سہولت بھی نہیں دی جارہی چادر اور چاردیواری کے تقدس کوپامال کرنے کے بعد لوٹ مار کی گئی اور تقریباً ایک درجن سے زائد افراد کو اغواء کرلیا جن میں ورنا ولد گنڈا ٗ لالو ولد شہیو تلو ولد نبی بخش باگی ولد نبی بخش نادر ولد تنگو خالد ولد بھورا کوناری ولد گوشو ٗ لاٹو ولد گوشو دادو ولد عیسیٰ عثمان ولد عیسیٰ شامل ہیں یہ ان تمام افراد کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ بلوچ ہیں اور بگٹی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ترجمان نے کہا کہ بلوچ دشمن ریاست کے حکمرانوں اور اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے بلوچستان امن کے قیام کے دعوے جھوٹ کا پلندہ اور حقائق کے منافی ہیں ریاست بلوچ دشمن اور بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ریاستی عہدیداروں کا دورہ بلوچستان درحقیقت بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کا راستہ روکنے کی نئی حکمت عملی ہوتاہے بلوچستان میں آج بھی آپریشن جاری ہے ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں تشدد زدہ لاشوں کے ملنے کے واقعات جاری ہیں اور بلوچوں کی نسل کشی کیلئے انتہائی خطرناک اور مہلک ہتھیار کا استعمال کیا جارہا ہے ہم اقتدار متحدہ ٗ عالمی برادری انسانی حقوق تنظیموں اور انصاف کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ریاست کی جانب سے انسانی حقوق خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست کیلئے عالمی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائیں اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کی حمایت کریں کیونکہ خطے میں امن و استحکام کا خواب اسی صورت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب بلوچستان آزاداور خودمختار ہوگا ۔
(وینگاس یاسمین(Veengas Yasmeen) ایک ممتاز جرنلسٹ ہے وہ انگلش” ڈیلی دی فرٹےئر پوسٹ “، “ماہانہ دی بولان وائس”اورسندھی “ڈیلی عبرت میں آرٹیکل لکھتی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ممتاز قوم پرست رہنما بابائے بلوچ سردار خیر بخش مری کا انٹرویو کیا۔)
کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1200دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بی ایس او آزاد ڈیرہ غازی خان زون کا ایک وفد لاپتہ بلو چ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور ڈی جی خان کے بلوچوں کی طرف سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور ساتھ ساتھ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے بارہ سو دن پورے ہونے پر ماما قدیر بلوچ کو خراج تحسین پیش کی کہ دنیا کا طویل ترین بھوک ہڑتالی کیمپ ہے لیکن بے حس مرکزی وصوبائی حکومتیں ابھی تک سوئے ہوئے ہیں لیکن افسوس تو اقوام متحدہ اور یورپی ممالک پر کہ وہ ابھی تک کیوں خاموش ہیں کہ بلوچستان میں بلوچوں پر ظلم جبر ہورہا ہے اور اس وقت تک 18000بلوچ غائب کردیئے گئے ہیں اور 1200کے قریب مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازی خان بھی تاریخی حوالے سے بلوچ جغرافیہ کا حصہ ہے مگر نوآبادیاتی پالیسیوں کے تحت پنجاب کا حصہ سمجھ لیا اور ریاست کے ہتھے چڑھ گیا اور آج بھی ڈیرہ غازی خان کا سرائیکی بلوچستان کے سیاسی اور سماجی ثقافتی استحصال کرنے میں برابر کا شریک ہے پنجابی نے بارکھان کی طر ف رخ کرنے سے پہلے ڈیرہ غازی خان کے ماحول کو اپنے لئے سازگار بنالیا اور پھر اپنے مفادات اور حوس کالونیاں بنائیں کاروبار بڑھایا زمینیں خریدیں اور رشتے جوڑے اور اپنی جڑیں پھیلائیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب قبضہ گیر کی تین چار نسلیں پرور پاچکی ہیں صبح کا بھولا اگر شام کو واپس گھر جائے تو بھی اسے بھولا نہیں کہتے اب بھی دیر تو ہوئی ہے مگر ابھی بھی شاید ہاتھ سے کچھ نہیں گیا ۔
اسلام آباد(آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ و کشمیر کووزارت خارجہ کے حکام نے بتایاہے کہ افغانستان میں قائم بھارتی قونصل خانے پاکستان میں خانہ جنگی اور دہشت گردی کو ہوا دینے اور بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی مدد کرنے میں ملوث ہیں‘ بھارت سمیت کسی کو افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘ وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا افغانستان کیساتھ کوئی سرحدی تنازعہ نہیں‘ ڈیورنڈ لائن کا ایشو طے کرلیا گیا تھا‘ پاکستان دوحہ مذاکرات کا حصہ نہیں صرف فریقین کو سہولتیں فراہم کررہا ہے‘ دوحہ میں طالبان کا دفتر بند ہونے کی خبر کی فی الحال تصدیق نہیں کرسکتے۔ منگل کویہ بریفنگ وزارت خارجہ کے حکام کی جانب سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ اور کشمیر کے چیئرمین حاجی عدیل کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں دی گئی ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ممبران مشاہد حسین سید‘ جہانگیر بدر‘ بابر غوری‘ صغریٰ امام‘ سحر کامران‘ فرحت اللہ بابر اور مولانا عبدالغفور حیدری سمیت سپیشل سیکرٹری وزارت خارجہ نور محمد خان جادمانی‘ وزارت داخلہ کے سینئر جائنٹ سیکرٹری عمر حمید خان‘ وزارت خارجہ کے ڈی جی افغان ڈیسک اور ڈی جی انڈین ڈیسک سمیت ایس ایس پی اسلام آباد سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزارت خارجہ کے سپیشل سیکرٹری اور ڈی جی افغان ڈیسک نے دوحہ میں طالبان‘ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات بارے کمیٹی کو بریفنگ دی جبکہ وزارت داخلہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری نے طالبان قیدیوں کی رہائی اور گلگت کے علاقہ فیری میڈو میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ہلاکتوں کی تحقیقات بارے کمیٹی کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین حاجی عدیل نے افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ واضح کرے کہ دوحہ میں امریکہ طالبان مذاکرات میں پاکستان کہاں کھڑا ہے۔ امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد اگر افغانستان میں افغان طالبان کو شریک اقتدار کر لیا گیا تو پھر پاکستانی طالبان ہماری حکومت اور عوام کا کیا حشر کریں گے حکومت کو ابھی سے خطے میں پوسٹ امریکہ صورتحال بارے حکمت عملی اور پالیسی طے کر نی چاہیے، خصوصی سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان دوحہ مذاکرات کے حوالے سے امریکہ، افغان حکومت اور طالبان کو صرف سہولتیں فراہم کر رہی ہے اگرچہ گزشتہ 5 سال کے دوران پاک افغان تعلقات اچھے رہے لیکن گزشتہ تین ماہ کے دوران ان میں کافی مدوجزر آئے، کرزئی کے بیانات سے صورت حال خراب ہوئی ہے، ڈی جی افغان ڈیسک نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ تماشا غلط ہے کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے پاکستان طالبان پر اثر رسوخ ہے جسے استعمال کر کے ہم نے دوحہ مذاکرات کرانے میں مدد کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکومت کی درخوواست پر ان مذاکرات کے لیے سہولتیں فراہم کیں اور اس کے لیے طالبان کے متعدد قیدی رہا بھی کیے گئے، انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا رویہ بدلتا رہتا ہے اور اب وہ ٹریک ٹو بات چیت سے بھی نکل گئے ہیں لیکن پاکستان پیس پراسس کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا افغان حکومت اپن یناکامیوں کی ذمہ داری پاکستان پر عائدنہ کرے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان کو دوحہ مذاکرات کے حوالے سے محتاط رہنا ہو گا پاکستان نے ماضی میں طالبان سے 19 معاہدے کیے اور 9 فوجی آپریشن بھی لانچ کیے گئے، ہم نے 26 طالبان راہنما رہا کیے اب کرزئی ملا برادران کو بھی چھوڑنے کا کہہ رہا ہے پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان کے بدلے اپنے قیدی اور مغوی بھی رہا کرائے، خصوصی سیکرٹری برائے خارجہ نے کہا کہ فارن آفس پوسٹ امریکی انخلاء صورتحال پر غور وفکر کر رہا ہے اور اس حوالے سے تمام ملکی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کرزئی کے بیانات کو ان کی داخلی سیاست اور مجبوریوں کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے وہ بعض بیانات اندرونی ضروریات کے تحت دیتے ہیں۔ ڈی جی افغان ڈیسک نے ارکان کے اس تاثرنفی کی کہ پاکستان کا افغانستان میں کوئی فیورٹ گروپ ہے، ہمارے سب کے ساتھ تعلقات ہیں، شمالی اتحاد کے ساتھ بھی رابطے موجود ہیں، سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ 30 لاکھ افغانوں کو پناہ دینے سے ہماری معیشت اور شفافیت تباہ ہوئی اور افغانوں نے ہمارے کاروباروں پر قبضہ کر لیا ،مذاکرات میں ڈیورنڈ لائن پر بھی بات ہونی چاہیے، خصوصی سیکرٹری برائے امور خارجہ نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن طے شدہ ایشو ہے ہم اس پر مزید کوئی بات کر نے کے لیے تیار نہیں، حاجی عدیل نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کو طالبان کی حکومت سمیت کسی افغان حکومت نے تسلیم نہیں کیا، مشاہد حسین نے کہا کہ یہ ایشو بھٹو کے دورہ کا بل کے دوران 1976 میں افغان صدر داؤد کے ساتھ طے ہو گیا تھا، سینیٹر مصری امام نے سینیٹر جان کیری کے صرف بھارت کا دورہ کر نے اور بھارت کا خطے میں مرکزی کر دار بارے بیان پر تشویش کا اظہار کیا، ڈائریکٹر جنرل فغان ڈیسک نے کہا کہ مذکورہ بیان جان کیری کا ذاتی بیان تھا حکومت امریکہ کا پالیسی بیان نہ تھا، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 7 بھارتی قونصل خانے اور مشن ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کر نے کے لیے دہشت گردی کی کاروائیوں کی سپورٹ کرتے ہیں، پاکستان کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر نے کی اجازت نہیں دے گا، حاجی عدیل نے کہا کہ بھارت کے 7 نہیں 4 قونصل خانے ہیں، خصوصی سیکرٹری امور خارجہ نے کہا کہ 4 قونصل خانے جبکہ 7 مشن ہیں، سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ بھارت نے خطے میں اپنے مفادات کے لیے کر دار ادا کیا جبکہ پاکستان نے امریکی آلہ کار کا کر دار ادا کیا، اسی وجہ سے آج ہماری قربانیوں کے باوجود ہمیں ڈانٹ پلائی جاتی ہے اور بھارت کی ستائش کی جاتی ہے، سینیٹر بابر غوری نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے خارجہ پالیسی اور وزارت خارجہ ناکام ہو گئی، مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہائی بحران کی وجہ سے بعض ملکوں میں فارن مشن بند کر نے کا یفصلہ درست نہیں ، وزارت خارجہ موجودہ حالات میں جز وقتی وزیر خارجہ کی متحمل نہیں ہو سکی، وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر 25 بھارتی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ ہوا جن میں سے 7 آج رہا کر دیئے گئے، سینیٹر جوائنٹ سیکرٹری عمر حمید خان نے کہا کہ افغان قونصلر نقیب اللہ خان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، ایک ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ گلگت میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ہلاکت کے الزام میں 5 ملزمان گرفتار کر لیے گئے ، واقعہ کی ذمہ داری طالبان کے معاویہ گروپ نے تسلیم کی ہے۔
قومی تحریک کو دبانے کیلئے ہر ظلم کا ردعمل سامنے آئے گا، بی این وی کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1202دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بلوچ نیشنل وائس کا ایک وفد لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سامراجی قوت تحریک کو وقتی طور پر کمزور کرسکتی ہے مگر اس کیلئے سامراجی قوت کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہوتا کیونکہ قومی تحریک کو دبانے کیلئے طاقتور جتنا ظلم کریگی اس کے جواب میں مزید رد عمل سامنے آئیگا اب بلوچ قومی تحریک کو ہی لیں پاکستان کی عسکری قوت روز مسخ شدہ لاشیں پھینکتی ہے امریکہ کے دیئے ہوئے ہتھیار طالبان پر استعمال کرنے کے بجائے بلوچ مظلوم عوام پر استعمال کررہا ہے مگر اس کے رد عمل میں بلوچ نوجوان بوڑھے خواتین میں شعور بیدار ہورہا ہے اس میں مزید تیزی آرہی ہے یہ بات یہاں واضح کرتی ہے کہ بلوچ قوم کیلئے جنگ کوئی نئی بات نہیں بلوچ قوم کو اپنی تحریک اور سرزمین کی بدولت مختلف طاقتوں کا سامنا ہے مگر بلوچ قوم نے ہمیشہ موت کو غلامی کی زندگی پر ترجیح دی ہے اس کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے کہ ہزاروں نوجوان بوڑھے بچے خواتین پاکستان کی اذیت گاہوں مین غیر انسانی اذیت برداشت کررہے ہیں اور جب سے پاکستان نے بلوچستان کو اپنا مقبوضہ علاقہ بنایا ہے اب تک لاکھوں بلوچ کے خوان سے پاکستانی عسکری قوت کے ہاتھ رنگے ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قوم اور آزاد ی پسند قوتوں وک اس نازک اور اہم موڑ پر اپنی آپسی چھوٹی چھوٹی اختلافات کو ختم کرکے ایک جان بننا ہوگا یہی وقت کی ضرورت ہے اور یہ خوش آئند بات ہے کہ بلوچ نوجوان نسل اس بات کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن ریاستی وفاداروں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ آستین کا سانپ دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے ۔
کوئٹہ )پ ر(بلوچ نیشنل موومنٹ )شہید غلام محمد( کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں چین اور ریاست کی ملی بھگت اور سازشوں کوجگ ہنسائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح کے کاغذی معاہدے کرکے اور بلوچ گل زمین پر جس انداز سے اثر پزیر ہونے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ان کی حیثیت و اہمیت سے ساری دنیا واقف ہے ریاست اور اس کے حکمران نام نہاد نمائندوں اور اپنے خود ساختہ وزیر اعلی کو چائنا کا مفت سیر ضرور کراسکتا ہے۔ مگر ان حقائق سے اچھی طرح آگاہ ہے کہ نہ یہ بلوچ قوم کے نمائندے ہے اور نہ ہی ان کو بلوچ قوم نے مینڈیٹ دیا ہے۔بلوچ قومی آزادی کی تحریک ہی بلوچ قوم کی حقیقی نمائندہ تحریک ہے اور ان تحریک سے وابسطہ رہنما و کارکن قوم کی آزادی کے لئے عمل جہد میں مصروف ہیںآج قومی آزادی کی تحریک کی بدولت ساری عالمی برادری اس بات سے آگا ہ ہوچکی ہے کہ پاکستانی ریاست اور حکمران بلوچ وطن میں شکست سے دوچار ہیں لیکن ان میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ اپنی شکست کو تسلیم کرکے تاریخی حقائق کو مدنظر رکھ کرآبرو مندانہ حل نکال سکیں تاکہ اس خطے میں امن وآسودگی آسکیں اور تمام قومیں اپنے تاریخی سرحدات میں آزادانہ حیثیت سے پر امن اور آزاد زندگی گزار سکیں۔ ترجمان نے کہا کہ توسع پسند چین جو کہ سنگیانگ پر یہ جبر قابض ہے اور قبضہ گیر ریاست پاکستان نے جس طرح بلوچ وطن پر قبضہ کرکے ا س کی آزادی کو سلب کیا ہے۔ اور مسلسل تاریخی حقائق کو مسخ کرکے پیش کررہا ہے ان سب کے پیمانے جبر مسلسل سے ملکر انسانی خون کے بنیادوں پراستوار ہیں۔قبضہ گیر ریاست کی کم بختی یہ ہے کہ یہ خود محتاج ریاست ہے امداد اور قرض کی بنیادوں پر کھڑا ہے ۔ پاکستانی ریاست مختلف بحرانوں کا شکار ہے ۔جبکہ چین پاکستانی ریاست کے آقاؤں اور مغربی طا قتوں اور پاکستانی ریاست کے ہمسایوں سے تجارتی اقتصادی اور فوجی معاہدوں سے جڑاہے ۔اور دوسری جانب بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے بدولت پاکستان بلوچ گل زمین پر چین کے ساتھ نہ ہی اپنے معاہدوں کی پاسداری کرسکتا ہے اور نہ تہنا کچھ کرنے سکت رکھتا ہے ۔ جبکہ دنیا کی بڑی طاقیتں صرف اپنے مفادات کو پیش نظر رکھ کر دوسروں کی مدد کرتے ہیں ۔اور یہ تعاؤن کسی بھی وقت اور کبھی بھی دوسری جانب موڑ سکتی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ لہذا تمام آزادی پسند جماعتیں ورہنما حالات کی نزاکتوں کو سمجھ کر سائنسی انداز میں تجزیہ کرکے اپنی قومی آزادی اور بلوچ قوم اور بلوچ گلزمین کی خاطر اتحاد کی لڑی میں خود کو پرو کرآگے بڑھیں ۔کیونکہ کامیابی صرف اتحاد ہی سے ممکن ہو سکتی ہے۔
کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1203دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بلوچ یکجہتی کونسل کا ایک وفد لاپتہ شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پو ر تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہ پانچویں بلوچ جنگ آزادی کی کامیابی جنگی حکمت عملی نے حکمرانوں کو سیاسی معاشی اور عسکری طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے وحشیانہ اقدامات کے باوجود بلوچ فرزندوں کے جذبہ آزادی میں کمی کی بجائے مزید شدت اور قومی تحریک کی نمایاں کامیابی نے جہاں کو ذہنی طور پر مفلوج کرکے نفسیاتی ہیجان میں مبتلا کردیا ہے وہاں عالمی برادری بھی اس بات کا اچھی طرح ادراک کرچکی ہے کہ جنوبی ایشیا ء جیسے اہم خطے میں امن وآتشتی کا راز بلوچ قومی آزادی میں پوشیدہ ہے بلوچستان کی فضا کو اپنے لہو سے معطر کرنے والے قومی فرزندون کو انگنت اور لازوال قربانیوں کی وجہ سے آزادی کی صبح صادق کے طلوع ہوتے سورج کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر دشمن کے اوسطان خطا ہوگئے ہیں اور وہ تمام تر انسانی اقدار مروجہ اصولوں اور جنگی قوانین کو پاؤں تلے روند اداروں کے ذریعے بلوچ فرزندوں پر بے تحاشا ظلم ڈھا کر وحشت اور درندگی کی بدترین مثال قائم کرنے میں مصروف ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے اوراق میں کہ قبضہ گیر کے تمام ادارے پارلیمنٹ عدلیہ نوکر شاہی اور دیگر تمام ادارے محکوم قوم کی بربادی کا سامان پیدا کرکے اس کی محکومی کو برقرار رکھنے کیلئے ہی ہوتی ہے تاریخ عالم میں تمام نوآبادیاتی قوتیں کو جمہوریت اور آئین وقانون کو لبادہ پہن کر قبضہ سرزمین پر اپنے قبضے کو دوام دینے کی ہمیشہ کوشش کرتے چلے آرہے ہیں ۔
بلوچ قومی جدوجہد میں فعال کردار ادا کررہے ہیں، بی ایس او آزاد کوئٹہ (پ ر) بلو چ اسٹو ڈنٹس آرگنائزیشن آزاد شال زون کا جنرل باڈی اجلا س10جولائی 2013 کوزیر صدار ت زونل صدر منعقد ہوا ، اِجلاس کے مہما ن خا ص بی ایس ا و آزا دکے جونیئر وائس چیئرمین تھے جبکہ اعزازی مہمان مرکزی کمیٹی کے ممبران تھے، اِجلاس شہدائے بلوچستان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے شروع کی گئی جبکہ بلوچ راجی سوت’’ما چکیں بلوچانی‘‘پڑھا گیا،اِجلاس میں مختلف ایجنڈے زیربحث رہے،جن میں سابقہ کارکردگی(زونل سیکریٹری رپورٹ ،زونل لٹریچر رپورٹ،زونل فنانس رپورٹ)سابقہ کارکردگی رپورٹ پر تنقید ،تنظیمی امور،موجودہ عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال، تنقید برائے تعمیر، آئندہ لائحہ عمل ایجنڈے زیرِ بحث تھے ، عا لمی وعلا قائی سیاسی صورتحا ل پر بحث کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے جونیئر وائس چیئرمین، زونل صدر، مرکزی کمیٹی کے اراکین و و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دشمن کی سفاکیت اور کھٹن حالات میں بی ایس او آزاد کے بے لوث کارکنان کا ثابت قدم رہ کر بلوچ طلباء و طالبات کی فکری و نظریاتی تربیت کرکے بلوچ قومی تحریک کے ایک اہم جز کی حیثیت سے کردار ادا کرنا قابل ستائش ہے بی ایس او کی تاریخ قربانیوں سے بھر ی پڑی ہے اور آج بھی بی ایس او بلوچ قومی تحریک میں بی ایس او آزاد کی شکل میں فعال کردار ادا کررہی ہے اسی وجہ سے دشمن نے حال ہی میں بی ایس او آزاد پر پابندی کا اعلان کیا ہے مگر اس بات سے پوری دنیا واقف ہے کہ یہ اعلان صرف نمائشی ہے جبکہ بی ایس او آزاد اپنے قیام سے لیکر حکمرانوں کی آنکھوں میں کھٹکتا آرہا ہے جس کا واضح ثبوت اسکے مرکزی رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنان کی پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں شہادت ہے اجلاس میں سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی اور تنظیم کو درپیش مشکلات پر بحث ومباحثے تنظیم کو مزید فعال بنانے کیلئے تجاویز پیش کی گئیں عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف عالمی سامراجیوں کی صف بندیوں کے پیش نظر ہمیں دشمن کے خلاف صفِ آراء ہونا ہوگا کیونکہ بلوچ تحریک آزادی کا راستہ روکنے کیلئے ریاست نے مقامی گماشتوں کو استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی ساہوکاروں سے ساز باز بھی شروع کردی ہے پاکستان کی جانب سے اپنے حالیہ نمائشی ناکام پارلیمانی انتخابات کے بعد قوم پرستی کا جھوٹا نقاب اوڑھے نام نہاد قوم پرستوں کو بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف کاروائیوں کی ذمہ داری سونپنا ، بی این پی مینگل کاپارلیمانی سیاست ترک کرنے کی دھمکی دے کر بلوچ قوم کے دل میں اپنے لیئے نرم گوشہ پیدا کرنے کی ناکام کی کوشش، آزادی پسندوں سمیت وڈھ ، خضدار اور گردونواح کے علاقوں میں عام بلوچوں کی نسل کشی اور معاشی قتل کی ذمہ داریاں سونپنا اس سارے سامراجی کھیل کا حصہ ہیں جسے خفیہ اداروں اور پاکستانی حکومت نے اپنے مقامی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر بلوچ تحریک کا راستہ روکنے کیلئے ترتیب دیا ہے ۔بلوچ آزادی پسندوں کو اس سارے کھیل کو سمجھتے ہوئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان اور اسکے ایجنٹوں کے خلاف ایک ہونا ہوگا ۔۔اجلاس کے شرکاء نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل میں چین اور کیوبا کی جانب سے بلوچستان میں ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے لانے کی مخالفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم اقوام کے حقوق کی پاسداری کے دعویدار چین اور کیوبا کے موجودہ حکمران ماؤ اور چے گویرا کی تعلیمات سے روگردانی کرتے ہوئے مظلوم اقوام کے حقوق پر ڈھاکہ ڈالنے والے ریاست کی دستِ بازو کا کردار ادا کررہے ہیں ۔
کوئٹہ ( آن لائن )جماعت اسلامیکے مرکزی جنرل سیکرٹریلیاقت بلوچنے کہا کہبلوچستانکو معاشی آئینی حقوق دینا وقت کی اہم ضرورت ہے صوبے میں قتل وغارت گری ، دشمن کی مداخلت ، سیکورٹی فورسزکی طاقت کا بے جااستعمال اور لاشوں کےمظالمختم ،لاپتہ افراد بازیاب کرنا ہوگا قیام پاکستان سے بلوچستان سے زیادتیاں ہورہی ہیں جماعت اسلامی نے صوبے کے مسائل کے حل ،مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے جدوجہد کی ہے اور کرتی رہیگی ۔مصر میں فوجی مظالم بدترین ظلم اور ریاستی وفوجی دہشت گردی ہے مسلم ممالک میں اپنی ہی فو ج کی درندگی ،بے گناہ معصوم نمازیوں پر فائرنگ دشمن کو خوش اور فوجی آمریت کی راہ ہموار کرنے کی سازش ہے ۔رمضان المبارک رحمتوں برکتوں اور جہنم سے نجات کا مبارک مہینہ ہے تاجر برادری دکاندار مصنوعی مہنگائی کے بجائے عوام کو ریلیف دیں اس ماہ مبارک میں کمانے کے بجائے خرچ کرنے اور غریبوں کی مشکلات میں کمی اور انہیں ریلیف دینے کی کوشش کریں ۔الخدمت فاؤنڈیشن رمضان المبارک میں غریبوں کو رمضان کی خوشیوں میں شریک کرنے کیلئے کام کر رہی ہیں دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والی ملک گیر تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں عوام کے دل جیت لیے ہیں ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ عوام نیک بد اور اچھے وبر ے کی تمیز کرتے ہوئے وملک وملت اور اسلام کے خیر خواہوں کا ہر موقع پر ساتھ دیں ملک اور عوام کے خلاف جاری سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے دشمن متحد اور سازشوں کو کامیاب کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے مگر بدقسمتی سے امت مسلمہ تقسیم درتقسیم کی سازشوں کا شکار ہیں بلوچستان کے عوام کو جماعت اسلا می ہی حقوق دلاسکتی ہے جس کیلئے ہم نے ہر فورم پر آواز اُٹھائی ہے قوم جماعت اسلامی کا ہاتھ مضبوط کریگی تو نیک صالح اور اچھے لو گ کامیاب ہوگی اورمسائل ومشکلات اور سازشوں کا مقابلہ ہوسکے گا۔
کوئٹہ ( این این آئی ) لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1204دن ہوگئے لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا ایک وفد لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اورنہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ اسیران کے حراستی قتل پر اقوام متحدہامیں انسانی حقوق کے ترجمان امریکی وزارت خارجہ ایمنسٹی انرنیشنل ہیومن رائٹس واچ ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے تشویشناک اور تحفظات بلوچ قومی مسئلے کی بابت اہم پیش رفت ضرورت ہیں مگر سنگین انسانی مسئلے کے حل اور قومی کا راز کا احاطہ کرنے کیلئے ناکافی ہے بلوچستان کے حالات صرف رپورٹس جاری کرنے کے نہیں بلکہ عالمی اداروں کے فوری مداخلت کا تقاضا کررہی ہے بلوچ لاپتہ اسیران کے حراستی قتل میں مختلف اداروں نے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو ذمہ دار قرار دے کر حقیقت کی جانب اشارہ تو کیا ہے مگر حکومت پاکستان سے تحقیقات کرنے اور حراستی قتل کا سلسلہ رکوانے کی گزارشات فراٗج سے پہلو تی کے برابر عمل ہے کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی ریاست بین الاقوامی قوانی واصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو بری طرح پامال کرکے نہ صرف گذشتہ کئی دہائیوں سے بلوچ سرزمین پر بزو رطاقت قباض ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اپنے قبضہ گیریت کو مزید دوام دینے کی خاطر بلو نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے پاکستان کی اصلیت اور تمام حقائق جاننے کے باوجود عالمی اداروں کا پاکستان کے مترادف عمل ہے انہوںںے کہاکہ فروری 2009میں اقوا م متحدہ کے بلوچستان میں سربراہ مسٹر جان سولیکی کے اغواء کے بعد رہنماء نواب خیر بخش مری لندن میں بلوچ رہنماء نوابزادہ حیر بیار مری سے ملاقات کرکے جو وعدے وعہد کئے تھے بلکہ جان سولیگی کی رہائی کیلئے اہم کردار ادا کرنے والی بلوچ قوم دوستوں کے اغواء اور قتل ودیگر رہنماؤں کو پاکستانی ایجنسیوں کی طرف سے انتقام کا نشانہ بنانے کے باوجود اقوام متحدہ اپنی اخلاقی ذمہ داریوں کو بھول کر ملکی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
کوئٹہ )پ ر(بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی رہنماء میر نذیر احمد بلوچ کے چھوٹے بھائی پر پنجگور میں مسلح افراد کی جانب سے قاتلانہ حملہ، خضدار میں پروفیسر عبدالرزاق کا قتل اور پروفیسر عبدالحکیم کو شدید زخمی کرنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قتل و غارت گری کا عمل بلوچ معاشرے میں بھی اب ناقابل حد تک بڑھ چکا ہے ایسے ہی واقعات کا روز رونما ہونا انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے پنجگور میں پارٹی کے مرکزی رہنماء نذیر احمد بلوچ کے بھائی پر قاتلانہ حملہ میں وہی عوامل کارفرماہیں جو اس سے قبل بی این پی رہنماؤں ، اکابرین ، کارکنوں کی نسل کشی کرتے رہے ہیں اور اب ایک بار پھربی این پی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور عوامی پذیرائی سے نالاں ہو کر بزدلانہ حرکت کے ذریعے بلوچ دشمن قوتیں متحرک ہو گئیں ہیں ان کی کوشش ہے کہ بی این پی کوجمہوریت اور سیاسی عمل اور جدوجہد سے دور رکھا جائے اسی لئے الیکشن میں دیدہ دانستہ طور پر ایک منظم سازش کے تحت بی این پی کے صوبائی و قومی اسمبلی کے امیدواروں کو ناکام بنانے کیلئے نتائج کئی کئی روز روکے گئے تاکہ جعلی مینڈیٹ لا کر بلوچ وسائل کو بے دردی سے استعمال میں لاتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کو بڑوا دیا جا سکے بیان میں کہا گیا کہ ایسے بزدلانہ حرکتوں سے بی این پی کی قیادت کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور کوئی ہمیں ہماری جدوجہد سے دور نہیں کر سکتا ان واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے آگ و خون کا جو جنونی کھیل بلوچستان میں کھیلا جا رہا ہے بلوچستان کا ہر طبقہ فکر جان چکا ہے کہ وہ کونسی قوتیں ہیں جو جمہوری عمل اور قومی آواز کو بزور طاقت زیر کر کے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ جمہوری آواز بزور طاقت نہیں دبائی جا سکتی دریں اثناء شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ اور شہداء بلوچستان کی برسی کی مناسبت سے کل 15جولائی کو بلوچستان بھر میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا جائے گاجس میں شہداء بلوچستان اور شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جائے گا پارٹی بیان میں تمام اضلاع کے عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے اپنے اضلاع میں یوم شہداء بھرپور انداز میں عقیدت و احترام سے منائیں کیونکہ شہداء نے بلوچ سرزمین کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بلوچستان کی جدوجہد کو مضبوط کر کے تقویت بخشی کوئٹہ میں کل 15جولائی کو صبح دس بجے مرکزی تعزیتی ریفرنس کلی پرکانی آباد میں منعقد ہوگا تمام کارکنوں اور ساتھیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بی این پی اور بی ایس او کے مشترکہ پروگرامز میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔
کراچی … گوادر کے قریب دہشت گردوں کے راکٹوں حملوں میں جاں بحق ہونے والے 7 کوسٹ گارڈز کی کراچی میں ادا کردی گئی، میتیں تدفین کیلئے آبائی علاقوں میں بھیج دی گئیں۔ گوادر کے قریب دہشت گردوں کے راکٹوں حملوں میں جاں بحق ہونے والے 7 کوسٹ گارڈز کی میتوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا جہاں کوسٹ گارڈز ہیڈکوارٹرز میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کے بعد تدفین کیلئے میتوں کو ان کے آبائی علاقوں ملتان، تھرپارکر، خیرپور، کوہاٹ اور اٹک روانہ کردیا جائے گا۔ شہید ہونے والوں میں لانس نائیک کامران، سپاہی سیف الرحمان، سپاہی قیوم، سپاہی رستم، سپاہی علی اکبر، سپاہی علی انور اور سپاہی عامر عباس شامل ہیں۔