بلیک واٹر میں اردو اور پنجابی جاننے والے ایجنٹوں کی بھرتی کا انکشاف

dxbgraphics

محفلین
بلیک واٹر میں اردو اور پنجابی جاننے والے ایجنٹوں کی بھرتی کا انکشاف
پشتو بولنے والے امریکی فوجی افسران خطے میں آچکے۔
اسلام آباد (امت نیوز( بدنام زمانہ امریکی نجی سیکیورٹی کمپنی بلیک واٹر "موجودہ نام زی ورلڈ وائیڈ" دنیا بھر سے پاکستان کے لئے اردو اور پنجابی زبان میں جاننے والوں کو بھرتی کر رہی ہے اس بات کا انکشاف ایک ویب سائٹ نے مختلف حوالوں کے ساتھ ایک رپورٹ می‌کیا رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے بھی روانی سے پشتو بولنے والے اپنے افسران اور کمانڈوز اس خطے مین تعینات کر دیئے ہیں جبکہ بلیک واٹر انے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے پاکستان کے لئے اردو اور پنجابی روانی سے بولنے والے ایجنٹوں کی بھرتی شروع کر رکھی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ان مقاصد کے لئے بلیک واٹر نے اپنی ویب سائٹ کا نام تبدیل کر دیا ہے اور اب اگر بلیک واٹر یو ایس اے ڈاٹ کام لیکھ کر اسےسرچ کیا جائے تو ایک ادارے یو ایس اے ٹریننگ کی ویب سائٹ پر جانے کی ہدایات نمایاں ہوتی ہے جو ملٹری اور پرسنل سیکیورٹی کورسز کی تربیت دیتا ہے رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویب سائٹ سے ظاہر نہیں‌ہوتا کہ اس کا کوئی تعلق بلیک واٹر سے ہے تاہم رواں ماہ اس ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک میڈیا ریلیز میں بدنام زمانہ بلیک واٹر کے کرتوتوں کا دفاع کیا گیا ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ویب سائٹ کے سیکیورڈ پیج پر ایسے فارم دستیاب ہیں جن سے بلیک واٹر میں اردو اور پنجابی ایجنٹس کی بھرتی کا پتہ چلتا ہے اور یہ بھرتیاں صرف کال سینٹرز کے لئے نہیں ہوسکتی جب امریکی فوج اور خود بلیک واٹر افغانستان اور پاکستان میں سرگرم ہیں ۔ رپورٹ میں‌کہا گیا ہے کہ سب سے تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ اسلام آباد میں سیکیورٹی اداروں کی منظوری کے بغیر امریکیوں کو پاکستان کے لئے سینکڑوں انٹری پرمٹ اور ویزے جاری کر چکا ہے صرف ایک ماہ میں سفیر پاکستان نے بغیر منظوری کے اپنے کوٹے سے امریکیوں کو 360ویزے جاری کئے ہیں رپورٹ میں‌سوال کیا گیا ہے کہ پاکستان کے کئی کئی دورے کرنے والے یہ امریکی کون ہیں جو ایسے حالات میں پاکستان آتے ہیں‌جب امریکی سفارتخانہ اپنے شہریوں کو سیکیورٹی خدشات کے سبب پاکستان کے سفر سے خبر دار کرتا ہے۔

a3jvcl.gif
 

فاتح

لائبریرین
کیا زرد صحافت کا نمونہ، انتہائی نا قابل اعتبار، بے سر و پا اور ادھوری خبروں اور نت نئے فتووں کا منبع 'امّت' اور کیا اس کے نام نہاد رپورٹر۔ نہ تو اس ویب سائٹ کا ذکر اور نہ ہی جہاں سے یہ مواد چرایا گیا اس کا ذکر۔خبروں اور لغویات میں کو4ی تو فرق باقی رہنا چاہیے۔
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔
 

dxbgraphics

محفلین
کیا زرد صحافت کا نمونہ، انتہائی نا قابل اعتبار، بے سر و پا اور ادھوری خبروں اور نت نئے فتووں کا منبع 'امّت' اور کیا اس کے نام نہاد رپورٹر۔ نہ تو اس ویب سائٹ کا ذکر اور نہ ہی جہاں سے یہ مواد چرایا گیا اس کا ذکر۔خبروں اور لغویات میں کو4ی تو فرق باقی رہنا چاہیے۔
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔

انہی بڑے اخبارات میں زرد صحافت کی انتہاہے۔
ثبوت کے طور پر میں نے پشاور میں سرحد کے بڑے ہسپتال کے گائنی وارڈ میں ہونے والے نفی سرگرمیوں کے بارے میں ایک سروے رپورٹ بنائی جس کا مجھے اپنے اخبار سے بھی اور اچھے سرکلیشن والے اخبارات سے بھی نہ چھاپنے کا عندیہ دیا گیا اور پھر میرا ہی سروے اسی ہسپتال کے پی آر او کے دفتر میں صرف ایک ہزار روپے میں فروخت ہوا ۔ جس سے مجھے بے خبر رکھا گیا۔
ہسپتال کے گائنی وارڈ میں قوم کی ہماری مائیں بہنیں علاج معالجے اور سہولت کے لئے آتی ہیں اور ایسے ہی ادارے میں اگر غیر شرعی سرگرمیاں ہوں تو کیا امید رکھتے ہیں اس قوم کی بھلائی کا۔
معافی چاہتا ہوں لیکن میں ایسی زرد صحافت سے توبہ گار ہوں۔

دوسرا میٹرک بیس پر ایک فرد پریس کلب کا عہدیدار تو بن سکتا ہے لیکن گریجویشن کر کے بھی مجھے پریس کلب کی ممبر شپ نہ ملنا اس سے بڑی اذیت ناک کیا صورتحال ہوسکتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
انہی بڑے اخبارات میں زرد صحافت کی انتہاہے۔
ثبوت کے طور پر میں نے پشاور میں سرحد کے بڑے ہسپتال کے گائنی وارڈ میں ہونے والے نفی سرگرمیوں کے بارے میں ایک سروے رپورٹ بنائی جس کا مجھے اپنے اخبار سے بھی اور اچھے سرکلیشن والے اخبارات سے بھی نہ چھاپنے کا عندیہ دیا گیا اور پھر میرا ہی سروے اسی ہسپتال کے پی آر او کے دفتر میں صرف ایک ہزار روپے میں فروخت ہوا ۔ جس سے مجھے بے خبر رکھا گیا۔
ہسپتال کے گائنی وارڈ میں قوم کی ہماری مائیں بہنیں علاج معالجے اور سہولت کے لئے آتی ہیں اور ایسے ہی ادارے میں اگر غیر شرعی سرگرمیاں ہوں تو کیا امید رکھتے ہیں اس قوم کی بھلائی کا۔
معافی چاہتا ہوں لیکن میں ایسی زرد صحافت سے توبہ گار ہوں۔

دوسرا میٹرک بیس پر ایک فرد پریس کلب کا عہدیدار تو بن سکتا ہے لیکن گریجویشن کر کے بھی مجھے پریس کلب کی ممبر شپ نہ ملنا اس سے بڑی اذیت ناک کیا صورتحال ہوسکتی ہے۔

مجھے بھی آپ اپنے دکھ میں شریک سمجھیے لیکن یہ "زرد صحافت" کی مثال یا ثبوت ہر گز نہیں ہے۔ زرد صحافت کے بارے میں جاننے کے لیے ذیل کی سطور کا مطالعہ کیجیے:

زرد صحافت یا Yellow journalism
صحافت کی ایک پست ترین شکل جس میں کسی خبر کے سنسنی خیز پہلو پر زور دینے کے لیے اصل خبر کی شکل اتنی مسخ کر دی جاتی ہے کہ اس کا اہم پہلو قاری کی نظر سے اوجھل ہو جاتا ہے۔

یہ اصطلاح انیسویں صدی کی آخری دہائی میں وضع ہوئی۔ جب نیویارک کے اخبارات کے رپورٹر اپنے اخبار کی اشاعت بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر وحشت ناک اور ہیجان انگیز رپورٹنگ کرتے تھے ۔ یہ اشاعتی جنگ (Circulation War) اس وقت عروج پر پہنچی جب بعض اخبارات نے کیوبا میں ہسپانوی فوجوں کے مظالم کی داستانیں خوب نمک مرچ لگا کر شائع کیں، اور امریکی رائے عامہ کو سپین کے خلاف اس قدر برانگیختہ کر دیا کہ امریکا اور سپین کی جنگ تقریباً ناگزیر ہو گئی۔ زرد صحافت کی اصطلاح دراصل اس سنسنی خیز کامک سیریل سے ماخوذ ہے جو Yellow kid کے عنوان سے امریکی اخبارات میں شائع ہوتا تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔

بلیک واٹر کا وجود ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہے، حکومت خاموش ہے، منور حسن

قائمہ کمیٹی کا اجلاس، بلیک واٹر کی سرگرمیوں پرحکومت سے وضاحت طلب کرلی

بھارتی ریاست راجستھان میں پاکستانی سرحد کے قریب بلیک واٹر کا خفیہ سروے

بلیک واٹر کے 200مکانات کی لوکیشن بتائی جائے، سینٹ کمیٹی داخلہ

کراچی میں بلیک واٹر کی سرگرمیاں تشویشناک ہیں، قومی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے، سہیل انجم


قومی اسمبلی میں بلیک واٹرزکیخلاف تحریک جمع کر ا دی گئی

پشاور میں اس ایجنسی کے خبر نگاروں نعیم سرور اور عقیل یوسف زئی کی مرتب کر دہ رپورٹ کے مطابق کالی عینکیں چڑھائے ، اس کے رائفل بردار پشاور یونیورسٹی ٹاؤن میں راہگیروں اور بعض اوقات ٹریفک میں پھنس جانے پر گاڑیوں والوں کو دھمکاتے نظر آتے ہیں۔

۱) امریکی فوج کے سبکدوش مگر جواں سال افسروں اور دوسرے تربیت یافتہ افراد کو سفارتی عملے کی مراعات کے ساتھ پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔ انہیں فقط اپنی شناخت واضح کرنا ہوگی اور ان پرویزے کے حصول کی پابندی نہ ہوگی۔ صرف بلیک واٹر کے لوگ نہیں کئی اور عسکری مافیاز بھی ان میں شامل ہیں۔ زندگی رہی تو بتدریج تفصیلات عرض کی جاتی رہیں گی۔ آسان الفاظ میں انہیں ٹھیکیدار(Contractors) کہا جاسکتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں جن کی تعداد تیس ہزار سے زیادہ ہوچکی۔ امریکی مسلح افواج سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور ان پر کسی ضابطہ ٴ اخلاق کا اطلاق نہیں ہوتا۔ وہ سی آئی اے کے تحت کام کرتے ہیں، جس کا اپنا فضائی بیڑا، اپنے ہیلی کاپٹر ، سیٹلائٹ اور قبائلی علاقوں پر آگ برسانے والے ڈرون طیارے ہیں۔ دو برس پہلے اسی قماش کے مسلح غنڈوں نے جو ایک متوازی فوج ہیں،ایتھوپیا سے صومالیہ پر حملہ کیا تھا۔ امریکی حکومت تردید کرتی رہی مگر سی این این سمیت عالمی ذرائع ابلاغ نے صورتحال واشگاف کردی تھی۔
۲
) امریکیوں کا مطالبہ تھا کہ ویزے کے بغیر آنے والے ان مسلح افراد کو امریکہ میں جاری کردہ لائسنس پاکستان میں بھی قابل قبول ہوں گے۔وہ ہتھیار لے کر گھوم پھر سکیں گے، یونیفارم پہن سکیں گے جو باقاعدہ امریکی افواج سے مختلف ہیں۔
۳
) کسی جرم کے ارتکاب پر پاکستان کے نہیں امریکی قوانین ان پر لاگو ہوں گے۔

۴) بلیک واٹر سمیت جسے اب ”زی“ کہا جاتا ہے یہ تنظیمیں کوئی بھی چیز درآمد اوربرآمدکرسکیں گی اور ان پر کوئی ٹیکس نہ لیاجائے گا۔
۵)وہ گاڑیاں، ہتھیاراور ہوائی جہا ز لاسکیں گے اور پاکستان میں ان سے ہرگز کوئی پارکنگ فیس وصول نہ کی جائے گی۔۶

) وہ ٹیلیفون اور مواصلات کے دوسرے نظام قائم کرسکیں گے۔ اگر ان کی سرگرمیوں سے حادثے کے نتیجے میں کسی جائیداد یا زندگی کو نقصان پہنچا تو کسی معاوضے کا مطالبہ نہ کیا جاے گا
 
کیا زرد صحافت کا نمونہ، انتہائی نا قابل اعتبار، بے سر و پا اور ادھوری خبروں اور نت نئے فتووں کا منبع 'امّت' اور کیا اس کے نام نہاد رپورٹر۔ نہ تو اس ویب سائٹ کا ذکر اور نہ ہی جہاں سے یہ مواد چرایا گیا اس کا ذکر۔خبروں اور لغویات میں کو4ی تو فرق باقی رہنا چاہیے۔
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔

بہت عمدہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔


امریکہ نے بلیک واٹر کیلئے3ہزار بکتر بند گاڑیاں پورٹ قاسم پر اتار دیں: شیریں مزاری

بلیک واٹر ڈاکٹر قدیر کو اغوا کرسکتی ہے: فیصل محمد


قائمہ کمیٹی داخلہ کا رحمن ملک سے بلیک واٹر کے بارے میں بریفنگ دینے کا مطالبہ

بلیک واٹر کی سرگرمیوں کا نوٹس لینے کیلئے مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی میں تحریک جمع کرا دی

پاکستان میں امریکی سرگرمیوں پر عوامی تشویش

کچھ ماہ پہلے ایک امریکی کو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاکستان چھوڑدینے کا حکم دیا گیا تھا یا استدعا کی گئی تھی۔ سفارت کاری کے روپ میں اس شخص کا تعلق بلیک واٹر تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔موجودہ اطلاعات تک اس شخص نے پاکستان نہیں چھوڑا۔


اسلام آبا اور پشاور میں سینکڑوں مکانات کرائے پر لے کر انہیں میرین ہائوس کے طور پر بلیک واٹر کی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور وہاں ہیوی آلات اور مشینری لا کرر کھی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں دو سو سے زائد بکتر بند گاڑیاں لائی گئی ہیں۔ بلیک واٹر کے اہلکار چارٹر طیارے میں بغیر ویزے کے آتے جاتے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔
National Assembly Standing Committee on Interior has expressed concern over the alleged activities of US security agency 'Black Water

US plans for 'imperial' presence in Pakistan

The Pakistan Tehrik-i-Insaaf has demanded a national conference to discuss the issue of Blackwater, a private security force of the United States.
 

الف نظامی

لائبریرین
جنگ، نوائے وقت، ڈان، دی نیوز، وغیرہ ایسے قدرے قابل اعتبار اخبارات کے آن لائن ورژن موجود ہیں، ان کا حوالہ دیا کریں تو کسی ہوش مند کا انہیں پڑھنا وقت کا ضیاع شمار نہ ہو۔

Peshawarites concerned at Blackwater presence

Foreigners' presence alarms Peshawarites

Imran wants APC on Blackwater issue

Further, as the growing disaffection hits the more conscientious Pakistanis in officialdom, what should one make of the information (from frustrated police officials) regarding four Americans initially arrested on Aug 25 at FIA headquarters, Peshawar Morrh, Islamabad with unlicenced automatic weapons (seven MI-6) and no identification – although the arresting officials say they were "kala pani" (Blackwater) personnel around 14:45. When they were brought to the Margallah police station, SP Nasir Aftab, who had previously been serving in the diplomatic enclave, also arrived, followed by US embassy's security officer, a retired Pakistan army officer, Captain Ijaz. The latter abused and threatened the policemen and in front of SP Aftab had the four Americans, with no diplomatic identity, released from custody. When the SHO protested, SP Aftab also adopted Captain Ijaz's tone and later confessed he was helpless as he had orders from "above" for the release of the men. (This was reported in at least one major newspaper the following day.)
 

الف نظامی

لائبریرین
فاتح:‌اگر جنگ نوائے وقت ڈان دی نیوز کی ‌بلیک واٹر کے بارے میں‌خبریں موجود ہیں تو امت کی بلیک واٹر کی خبر پر آپ کو کیا اعتراض‌ ہے۔ کیا آپ امت کو قادیانی سرگرمیوں‌ کی رپورٹنگ‌کی وجہ سے ناقابل اعتبار قرار دے رہے ہیں‌ یا کوئی اور وجہ ہے؟
 
Top