Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
اس تھريڈ میں روزنامہ امت ميں "بليک واٹر کی پراسرار سرگرميوں" کے حوالے سے جس کالم کا حوالہ ديا گيا ہے اس ميں سنسنی خيز اور "مصا لحے" سے بھرپور مواد کا اسی طرح استعمال کيا گيا ہے جو غير ذمہ دارانہ صحافت کا خاصہ ہے۔
مثال کے طور پر رپورٹ ميں يہ تاثر ديا گيا ہے کہ بليک واٹر انٹرنيٹ پر اپنی شناخت کو خفيہ رکھنے کے لیے "ٹرينگ سنٹر" کو کور کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس ضمن ميں اسی فورم پر کچھ دن پہلے اپنی ايک پوسٹ کا حوالہ دوں گا
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=562421#post562421
ميں نے واضح طور پر نشاندہی کی تھی کہ بليک واٹر ٹرينگ سنٹر کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس تصديق شدہ حقيقت کو خفيہ سازش کے انداز ميں پيش کيا گيا۔ رپورٹ ميں يہ بھی دعوی کيا گيا ہے کہ کمپنی اردو اور پنجابی زبان کے ماہرين کی تلاش ميں ہے ليکن اس بات کا کوئ ذکر نہيں ہے کہ کمپنی کے فارم پر اردو اور پنجابی کے علاوہ ايک درجن سے زائد زبانيں درج ہيں۔
ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ بليک واٹر نہ تو امريکی حکومت کا حصہ ہے اور نہ ہی امريکی فوج سے اس کا کوئ تعلق ہے۔ يہ سيکورٹی سے وابستہ ايک نجی کمپنی ہے جس کی خدمات کوئ بھی حکومت يا نجی کمپنی حفاظت کے ژمرے ميں لے سکتی ہے۔ اس تناظر ميں اس کمپنی کی پاليسيوں،اندرونی کارپوريٹ کلچر يا اس کے ملازمين کے خيالات اور افکار کسی بھی صورت ميں امريکی حکومت کی پاليسيوں کی ترجمانی نہيں کرتے۔
امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا پاکستان ميں بليک واٹر کے ساتھ کوئ معاہدہ نہيں ہے۔اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستانی ميڈيا پر کچھ افراد "امريکيوں کی اسلام آباد میں پراسرار سرگرميوں" کے حوالے سے جاری بے بنياد کہانيوں کے خبط ميں مبتلا ہيں۔ باوجود اس کے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے ترجمان اور خود امريکی سفير نے بھی متعدد بار سرکاری سطح پر وضاحت پيش کر دی ہے، قياس اور تاثر پر مبنی کہانيوں کی مسلسل تشہير کی جا رہی ہے۔ وزير اعظم پاکستان نے بھی يہی کہا ہے کہ بليک واٹر پاکستان کے اندر کام نہيں کر رہی۔ يہ حکومت پاکستان کی جانب سے واضح بيان ہے جسے تسليم کيا جانا چاہيے کيونکہ يہ بے سروپا کہانيوں اور بغير ثبوت اور شواہد کے لگائے جانے والے الزامات کے مقابلے ميں زيادہ محترم ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov