صلال یوسف

محفلین
السلام علیکم


dzeark.jpg
 
مدیر کی آخری تدوین:

اوشو

لائبریرین
خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کا خوبصورت کلام
گفتم کہ روشن از قمر ، گفتا کہ رخسارِ منست
گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتارِ منست
استاد بہاؤالدین قوال نے اس کلام کو خوب پڑھا ہے۔
بہت خوبصورت ڈیزائن
شکریہ ابوحمزہ جی
شاکرالقادری
 

شاکرالقادری

لائبریرین
گفتم کہ روشن از قمر ، گفتا کہ رخسارِ منست
گفتم کہ شیریں از شکر، گفتا کہ گفتارِ منست
شکریہ ابوحمزہ جی
شاکرالقادری
میں نے کہا کہ چودھویں کے چاند سے روشن ہے کیا
اٹھلا کہ وہ رشکِ قمر بولا " مرا رُخسار ہے"
میں نے کہا کہ شہد سے شیریں بھی کچھ ہوگا بھلا
شیریں سخن کہنے لگا "وہ تو مری گفتار ہے "
(ترجمہ: شاکرالقادری)
 

اوشو

لائبریرین
میں نے کہا کہ چودھویں کے چاند سے روشن ہے کیا
اٹھلا کہ وہ رشکِ قمر بولا " مرا رُخسار ہے"
میں نے کہا کہ شہد سے شیریں بھی کچھ ہوگا بھلا
شیریں سخن کہنے لگا "وہ تو مری گفتار ہے "
(ترجمہ: شاکرالقادری)
سبحان اللہ
سرکار ممکن ہو تو پوری غزل عنایت کیجیے :)
 

اوشو

لائبریرین
یہ پہلے سے کیا گیا ترجمہ نہیں ہے ابھی آپ کا مراسلہ پڑھا تو فی البدیہہ ترجمہ کرڈالا اور ابھی تو اس میں بہتری کی گنجائش ہے
اس لیے پوری غزل تو نہیں :)
سبحان اللہ
درخواست ہے کہ ممکن ہو تو فرصت میں پوری غزل کا ترجمہ کر کے عنایت فرمائیں۔ :)
بہت دعائیں
 

اوشو

لائبریرین
آپ مجھے پوری غزل فراہم کریں تو کوشش کرونگا

یہ اشعار ہی ہیں میرے علم میں جو اس قوالی میں ہیں۔

گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیرین از شکر گفتا کہ گفتار منست
گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود
گفتم مکن جور و جفا، گفتا کہ این کار منست
گفتم کہ مرگِ ناگہاں، گفتا کہ درد هجر من
گفتم علاج زندگی ،گفتا کہ دیدار منست
گفتم کہ حوری یا پری ، گفتا کہ من شاه ِ بتاں
گفتم کہ خسرو ناتوان گفتا پرستار منست
 

تلمیذ

لائبریرین
یہ اشعار ہی ہیں میرے علم میں جو اس قوالی میں ہیں۔

گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیرین از شکر گفتا کہ گفتار منست
گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود
گفتم مکن جور و جفا، گفتا کہ این کار منست
گفتم کہ مرگِ ناگہاں، گفتا کہ درد هجر من
گفتم علاج زندگی ،گفتا کہ دیدار منست
گفتم کہ حوری یا پری ، گفتا کہ من شاه ِ بتاں
گفتم کہ خسرو ناتوان گفتا پرستار منست

سبحان اللہ، بڑے لوگوں کی بڑی باتیں!
ملک صاحب، جس قوالی کا آپ نے ذکر کیا ہے، اس کے بارے میں بھی کچھ بتائیں۔
 

اوشو

لائبریرین
سبحان اللہ، بڑے لوگوں کی بڑی باتیں!
ملک صاحب، جس قوالی کا آپ نے ذکر کیا ہے، اس کے بارے میں بھی کچھ بتائیں۔
مختصرا بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
یہ قوالی استاد بہاؤالدین قوال مرحوم کی آواز میں ہے۔ جو خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کے زمانے سے چلتی آ رہی قوال پارٹی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے بعد ان کے صاحبزادے منشی رضی الدین قوال مرحوم نے اس سلسلے کو جاری رکھا اور ان کے بعد ان کے صاحبزدگان فرید ایاز، ابو محمد قوال مرحوم نے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔ یہ تینوں قوال فارسی کلام پڑھنے میں خاصیت رکھتے تھے۔ فرید ایاز قوال کا پچھلے دنوں ہی انتقال ہوا ہے۔
نیچے دیے گئے لنک سے آپ استاد بہاؤالدین قوال کی آواز میں خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کا یہ کلام سن سکتے ہیں۔ قوالی کے شروع میں تسلیم و رضا کے بھید کھولتے دو اشعار بھی کمال ہیں۔
ایک شعر سعدی رح کا ہے۔
اگرم حیات بخشی و گرم هلاک خواهی
سر بندگی بہ حکمت بنہم که پادشاهی
ترجمہ: چاہے تو زندگی بخش دے چاہے تو ہلاک کر دے۔ تیری حکمت کے آگے میرا سر خم ہے کہ سب تیری بادشاہی ہے۔
اور دوسرا شعر فخرالدین عراقی رح کا ہے
نہ شود نصب دشمن، کہ شود ہلاک تیغت
سر دوستاں سلامت، کہ تو خنجر آزمائی
ترجمہ: خدا نہ کرے کہ کوئی دشمن تیرے ہاتھ سے مارا جائے۔ تیرے خنجر کے چلنے کو تیرے دوست کا سر حاضر ہے۔
اب قوالی سماعت فرمائیے۔ اور بتایئے کیسی لگی :)

http://tune.pk/video/3651989/kalaam-by-ameer-kusroo-گُفتم-کہ-روشن-از-قمر-گُفتا-کہ-رُخسارِ-منست۔۔۔۔کلامامیر-خُسرو

 

تلمیذ

لائبریرین
جی سنی ہے، اور لُطف آیا ہے۔
ضمناً مزید کئی پُرلطف روابط تک رسائی ملی ہے، جزاک اللہ!
 

محمد وارث

لائبریرین
مختصرا بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
یہ قوالی استاد بہاؤالدین قوال مرحوم کی آواز میں ہے۔ جو خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کے زمانے سے چلتی آ رہی قوال پارٹی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے بعد ان کے صاحبزادے منشی رضی الدین قوال مرحوم نے اس سلسلے کو جاری رکھا اور ان کے بعد ان کے صاحبزدگان فرید ایاز، ابو محمد قوال مرحوم نے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔ یہ تینوں قوال فارسی کلام پڑھنے میں خاصیت رکھتے تھے۔ فرید ایاز قوال کا پچھلے دنوں ہی انتقال ہوا ہے۔

اُستاد بہاءالدین مرحوم، منشی رضی الدین مرحوم کے والد ہر گز نہیں تھے۔ وہ یعنی بہاءالدین تو منشی رضی الدین سے کوئی بیس بائیس برس چھوٹے تھے، ہاں ان کے رشتے دار ضرور تھے، اردو وکی پیڈیا نے لکھا ہے کہ بہاءالدین، منشی رضی الدین کے چھوٹے بھائی تھے اور انگریزی وکی پیڈیا نے لکھا ہے کہ وہ ان کے کزن تھے۔ کئی سال قبل ان کے خاندان کے ایک فرد سے میرا رابطہ ہوا تھا، اُن سے جاننے کی کوشش کرونگا۔

اور فرید ایاز قوال کا سانحہء ارتحال کب ہوا، میں خبر ڈھونڈتا رہا ہوں لیکن کہیں ملی نہیں، اگر واقعی ایسا ہے تو بہت بڑا سانحہ ہے، کیا آپ کوئی ربط وغیرہ ارسال کر سکتے ہیں۔
 
Top