سبحان اللہ، بڑے لوگوں کی بڑی باتیں!
ملک صاحب، جس قوالی کا آپ نے ذکر کیا ہے، اس کے بارے میں بھی کچھ بتائیں۔
مختصرا بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
یہ قوالی استاد بہاؤالدین قوال مرحوم کی آواز میں ہے۔ جو خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کے زمانے سے چلتی آ رہی قوال پارٹی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے بعد ان کے صاحبزادے منشی رضی الدین قوال مرحوم نے اس سلسلے کو جاری رکھا اور ان کے بعد ان کے صاحبزدگان فرید ایاز، ابو محمد قوال مرحوم نے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔ یہ تینوں قوال فارسی کلام پڑھنے میں خاصیت رکھتے تھے۔ فرید ایاز قوال کا پچھلے دنوں ہی انتقال ہوا ہے۔
نیچے دیے گئے لنک سے آپ استاد بہاؤالدین قوال کی آواز میں خواجہ امیر خسرو رحمۃاللہ علیہ کا یہ کلام سن سکتے ہیں۔ قوالی کے شروع میں تسلیم و رضا کے بھید کھولتے دو اشعار بھی کمال ہیں۔
ایک شعر سعدی رح کا ہے۔
اگرم حیات بخشی و گرم هلاک خواهی
سر بندگی بہ حکمت بنہم که پادشاهی
ترجمہ: چاہے تو زندگی بخش دے چاہے تو ہلاک کر دے۔ تیری حکمت کے آگے میرا سر خم ہے کہ سب تیری بادشاہی ہے۔
اور دوسرا شعر فخرالدین عراقی رح کا ہے
نہ شود نصب دشمن، کہ شود ہلاک تیغت
سر دوستاں سلامت، کہ تو خنجر آزمائی
ترجمہ: خدا نہ کرے کہ کوئی دشمن تیرے ہاتھ سے مارا جائے۔ تیرے خنجر کے چلنے کو تیرے دوست کا سر حاضر ہے۔
اب قوالی سماعت فرمائیے۔ اور بتایئے کیسی لگی
http://tune.pk/video/3651989/kalaam-by-ameer-kusroo-گُفتم-کہ-روشن-از-قمر-گُفتا-کہ-رُخسارِ-منست۔۔۔۔کلامامیر-خُسرو