بنگلہ دیش میں رواں سال چوتھے بلاگر کا قتل !

arifkarim

معطل
بنگلہ دیش میں رواں سال چوتھے بلاگر کا قتل

150807100344_niloy_neel_blogger_640x360_facebook_nocredit.jpg

نیلوئے نیل ڈھاکہ میں ہلاک کیے جانے والے تیسرے بلاگر ہیں
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی پولیس کا کہنا ہے کہ چھروں سے مسلح افراد نے حملہ کر کے ایک نیلوئے نیل نامی ایک بلاگر کو قتل کر دیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ شہر کے گوران نامی علاقے میں پیش آیا اور نیلوئے کو ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔

بنگلہ دیش میں بلاگرز اینڈ ایکٹیوسٹ نیٹ ورک کے سربراہ عمران ایچ سرکار نے بی بی سی کو بتایا کہ نیلوئے نیل شدت پسندی کے خلاف اٹھنے والی ایک اہم آواز تھے۔

ان کے مطابق نیلوئے نے اپنی تحریروں میں ’بنیاد پرستی، شدت پسندی، اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی تھی۔‘

یہ رواں سال بنگلہ دیش میں کسی بلاگر کو قتل کیے جانے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔

جنوبی ایشیا کے لیے بی بی سی کی عالمی سروس کے مدیر چارلس ہیویلینڈ کا کہنا ہے کہ نیلوئے کا تعلق ایک ہندو خاندان سے تھا، تاہم قتل کیے جانے والے دیگر بلاگروں کی طرح نیلوئے نہ صرف سیکیولر بلکہ لادین بھی تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چھ حملہ آور نیلوئے کے مکان میں یہ کہہ کر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے کہ انھیں کرائے پر مکان کی تلاش ہے۔

ڈھاکہ کے نائب پولیس کمشنر منتشرالاسلام کا کہنا ہے کہ ’ان میں سے دو انھیں دوسرے کمرے میں لے گئے اور وہاں انھیں ذبح کر دیا۔‘

150526023447_bangladesh_blogger_killing_protest_640x360_epa_nocredit.jpg

بلاگروں پر ہونے والے حملوں کو بنگلہ دیش میں ’آزادی اظہار‘ پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے
ان کے مطابق ’ان کی اہلیہ فلیٹ میں تھیں لیکن انھیں دوسرے کمرے میں پکڑ کر رکھا گیا تھا۔‘

نیلوئے نیل ڈھاکہ میں ہلاک کیے جانے والے تیسرے بلاگر ہیں۔

اس سے قبل بنگلہ دیشی نژاد امریکی بلاگر اویجیت رائے کو بھی رواں سال فروری میں ڈھاکہ میں قتل کیا گیا تھا۔ اگلے ہی ماہ 30 مارچ کو ایک اور بلاگر وشیق الرحمٰن کو بھی ڈھاکہ میں ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔

رواں برس ہلاک ہونے والے چوتھے بنگلہ دیش بلاگر 31 سالہ آننت بیجوئے داس تھے جو مئی میں سلہٹ میں نقاب پوش چاقو بردار حملہ آوروں کا نشانہ بنے تھے۔

بلاگروں پر ہونے والے حملوں کو بنگلہ دیش میں ’آزادی اظہار‘ پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی آزادیِ اظہار اور سیکیولرزم کے لیے بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ ملک میں سیکیولر بلاگروں کی ہلاکتوں میں مبینہ طور پر ملوث اسلامی شدت پسند تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/regional/2015/08/150807_bangladesh_secular_blogger_killed_zs
 

arifkarim

معطل
اناللہ وانا الیہ راجعون۔ نہایت افسوس ناک واقعہ ہے۔ سعودی عرب میں بھی ایک بلاگر کو متنازع مواد پوسٹ کرنے پر سخت سزائیں دی جارہی ہیں۔ ایسا کب تک چلے گا؟
 

arifkarim

معطل
آپ نے شاید پوسٹ صحیح طرح نہیں پڑھی۔
یہ بلاگر ہندو تھا اور کسی بھی مزہب پر نہ تھا اور اسی پوسٹ میں لکھا ہے کہ وہ لادین تھا۔
اگر ہندو اور لادین بھی تھا، تب بھی انسان تو تھا نا! میں نے ایک انسان ہونے کی حیثیت سے اسکے لئے چند دعائیہ کلمات لکھ دئے تھے۔ اب آپکو یہ بھی برے لگ رہے ہیں :(
 

bilal260

محفلین
ایک اردو فورم پر ایک بہت پرانے اورسب سے زیادہ پوسٹنگ کرنے والے نے لکھ دیا کہ نیل آرمنسٹرانگ جنتی ہے۔
اس پر اس فورم میں اس بندے کی خوب خبر لی گئی کہ غیر مسلم کیسے جنتی ہوتے ہیں؟
پچھلے سال سے وہ اردو فورم آخری سانسیں لے رہا ہیں۔
بہت مزیدار بحث تھی مزا آگیا۔
اور وہ بندہ بھی اپنے مئوقف پر ڈٹا رہا۔
 

arifkarim

معطل
ایک اردو فورم پر ایک بہت پرانے اورسب سے زیادہ پوسٹنگ کرنے والے نے لکھ دیا کہ نیل آرمنسٹرانگ جنتی ہے۔
اس پر اس فورم میں اس بندے کی خوب خبر لی گئی کہ غیر مسلم کیسے جنتی ہوتے ہیں؟
پچھلے سال سے وہ اردو فورم آخری سانسیں لے رہا ہیں۔
بہت مزیدار بحث تھی مزا آگیا۔
اور وہ بندہ بھی اپنے مئوقف پر ڈٹا رہا۔

نیل آرمسڑانگ کے جنتی ہونے یا نہ ہونے کا اس اردو فارم کی آخری سانسوں سے بھلا کیا تعلق ہے بھائی؟ :) جہاں تک میری معلومات ہیں، جنت دوزخ میں جانے کا فیصلہ صرف اللہ کے پاس ہے۔ ایسے میں ان لایعنی بحثوں میں پڑنے کا کیا فائدہ؟ :)
 

ummargul

محفلین
آزادی خیال یا رائے کا کہی بھی آزادی نہیں نا یورپ میں نہ امریکہ میں اور نہ ہی فورمز پر اگر بحث کی جائے تو رکن معطل اور رائے دینے والوں پر پابندی فیس بک پر اکاوئٹ منجمد ۔۔ ۔۔۔ ؟ آپ جہاں بھی کام کریں گے اگر ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری ۔ ۔ اور ان کےہاں میں ہاں ملانا بھی ۔۔۔ ورنہ پھر ۔۔۔۔۔
 

x boy

محفلین
ڈھاکہ میں ایک اور دہریہ بلاگر مار دیا گیا
نام تھا اسکا تھا نلادری چٹرجی عرف نلائی
کون تھا نلائی ؟
اس۲۸سالہ نوجوان کا تعلق ایک دہریہ تنظیم سے تھا۔ یہ تنظیم، حفاظتِ اسلام نامی تحریک کے مدمقابل کھڑی تھی۔ یہی دہرئے جماعتِ اسلامی کے اراکان کو پھانسی کی سزا دلوانے کی تحریک چلانے میں پیش پیش تھے۔ ینلائی ، فیس بک پہ دہریت کا پرچار بھی کرتا رہا، اسی وجہ سے اسے فون اور فیس بک پہ کئی بار دھمکی بھی مل چکی تھے۔ جس پہ اس نے پولیس سے سیکیورٹی بھی مانگی تھی، مگر پولیس نے اسے سیکیورٹی دینے کی بجائے اسے یہ مشورہ دیا تھا کہ یہ بنگلہ دیش چھوڑ کے چلا جائے۔

کیسے مارا گیا؟
نلائی کی بیوی آشا مونی کے مطابق،کل جمعہ ۷اگست کو جمعے کی نماز کے وقت انکے چوتھی منزل کے فلیٹ پہ ایک ۲۲سالہ لڑکا آیا۔لڑکا جینس اور ٹی شرٹ میں ملبوس تھا۔لڑکر نے نلائی سے کہا کہ اسے یہ فلیٹ کرائے پہ لینا ہے، اور مالک مکان نے اسے کہا کہ جاکے فلیٹ دیکھ لے۔اسے گھر کے اندر آنے دیا گیا۔ مگر فلیٹ دیکھنے کی بجائے وہ لڑکا اپنے موبائل فون پہ مصروف رہا، جس سے آشامونی کو کچھ شک ہوگیا، اس نے اپنے شوہر سے کہا آنے والے لڑکے کو باہر نکال دو۔اسی اثنا میں تین اور لوگ زبردستی فلیٹ میں داخل ہوئے۔ جن کے ہاتھوں میں پستول اور خنجر تھے۔ سب سے پہلے انہوں نے پستول دکھا کے نلائی کی سالی کو باورچی خانے میں دھکیل کے باورچی خانہ کا دروازہ باہر سے بند کردیااور آشامونی پہ پستول تان لی۔ اسکے بعد آنے والوں میں ایک شخص جسکی عمر تقریباً ۳۵سال کے لگ بھگ تھی نے نعرہ تکبیر لگا کےخنجر سے نلائی پہ وار کردیا اور اسکے ٹکرے کردئے۔ کاروائی تقریباً ۵منٹ میں مکمل ہوئی اور قاتل نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے فرارہوگئے۔
اس کاروائی کی ذمہ داری القاعدہ برصغیر کی ذیلی شاخ انصار اللہ نے قبول کی ہے۔
بنگلہ دیش میں دہرئے بلاگر کوٹھکانے لگانے کی یہ پہلی کاروائی نہیں تھی۔ یہ پانچواں تھا، جو اسلامی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں نشانہ بنا۔ بنگلہ دیش کی زمین پہ القاعدہ برصغیر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں، عالمی طاقتوں کیلئے بھی باعثِ تشویش ہے۔ تازہ کاروائی کے بعدیو این، برطانیہ اور امریکہ نے ان کاروائیوں کی مذمت کی۔ امریکہ نے اسلامی عسکریت کے خلاف، بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر مشترکہ کاروائی کی یقین ڈھانی بھی کروائی۔




 

arifkarim

معطل
آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کے جذبات مجروح کئے جائیں
یعنی مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسرے مذہب یا دین سے تعلق رکھنے والے کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کے جذبات مجروح کرسکے؟

جذبات مجروح ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے قتل کر دیا جائے۔
جذبات مجروح ہونے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اسکے خوف سے آزادی اظہار پر ہی پابندی لگا دی جائے۔
 

زیک

مسافر
یعنی مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسرے مذہب یا دین سے تعلق رکھنے والے کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کے جذبات مجروح کرسکے؟


جذبات مجروح ہونے کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اسکے خوف سے آزادی اظہار پر ہی پابندی لگا دی جائے۔
مسلمان پہلے اسلامی جذبات مجروح ہونے پر قتل سے باز آ جائیں تو پھر انہیں آزادی اظہار کا ایڈوانسڈ سبق بھی پڑھایا جا سکتا ہے
 

arifkarim

معطل
مسلمان پہلے اسلامی جذبات مجروح ہونے پر قتل سے باز آ جائیں تو پھر انہیں آزادی اظہار کا ایڈوانسڈ سبق بھی پڑھایا جا سکتا ہے
آپکے خیال میں اگلی صدی تک اس حوالے سے کسی بہتری کا امکان ہے یا دور حاضر سے بھی بد تر صورت حال ہو سکتی ہے؟ :)
 
Top