بوسٹن میں تین دن

زیک

مسافر
شام کو بیٹی ہمیں ڈنر کے لئے نارتھ اینڈ میں ایک اطالوی ریستوران لے کر گئی۔ بوسٹن کے اس محلے میں پھرتے ہم نے سید رافع کی طرح ہے مارکیٹ کے ٹھیلے بھی دیکھے۔

یہ برج ہولوکاسٹ میموریل ہے جس پر ہولوکاسٹ میں مارے جانے والے ہزاروں لوگوں کے نام کندہ ہیں۔

 

سید رافع

محفلین
شام کو بیٹی ہمیں ڈنر کے لئے نارتھ اینڈ میں ایک اطالوی ریستوران لے کر گئی۔ بوسٹن کے اس محلے میں پھرتے ہم نے سید رافع کی طرح ہے مارکیٹ کے ٹھیلے بھی دیکھے۔

یہ برج ہولوکاسٹ میموریل ہے جس پر ہولوکاسٹ میں مارے جانے والے ہزاروں لوگوں کے نام کندہ ہیں۔

آپ کے تبصرے اور تصاویر دیکھ کر میں ٢٣سال پیچھے بوسٹن کی حسین بھولی بسری یادوں اور گلیوں میں پہنچ گیا ہوں۔ بس دسمبر ٢٠٠٠ کی وہ ٹھنڈی اور برفیلی دوپہر ہی تو تھی جب میں اور میری بیوی نیلے رنگ کی پلاسٹک کی تھلیوں میں hey market بوسٹن سے خریدی سستی سبزی بھرے ، ہنستے دوڑتے سردی سےٹھرٹھراتے ڈاوٴن ٹاون بوسٹن میں اپنے اپارٹمنٹ کی طرف بھاگے چلے جارہے تھے۔ آہ! کاش کے وہ وقت لوٹ آئے!
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
لگائیں چکر اور پرانی یادیں تازہ کریں
اگلے سال میامی آنے کا پروگرام ہے، لیکن پرانی یادیں تازہ کرنے کا فی الوقت کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیتا الا یہ کہ کچھ آنسو بہہ جائیں۔ لیکن دیکھوں گا , کیا معلوم پروگرام بن ہی جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
یعنی سردی سے کافی گھبرائے لگتے ہیں۔ ویسے کراچی والے اکثر سردی سے بہت ڈرتے ہیں۔ کیا خیال ہے سیما علی ؟
لیکن ہمیں سردی بہت پسند ہے ۔۔۔البتہ آپ لوگوں کے ہیڑوں سے کبھی بڑی گھبراہٹ ہوتی ہے ۔۔خاص کر گاڑی کی ہیٹنگ سے ۔۔۔
 

سید رافع

محفلین
یعنی سردی سے کافی گھبرائے لگتے ہیں۔ ویسے کراچی والے اکثر سردی سے بہت ڈرتے ہیں۔
مجھے سردی پسند ہے اور اگلے سال کا مطلب اگلے سال جنوری یا فروری بھی ہو سکتا ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ انہی مہینوں میں سفر ہو جائے۔

مجھے لگتا ہے کہ بوسٹن کے جنگلات کی سردی برلن جرمنی کی سمندری سردی سے زیادہ سخت ہے۔ بوسٹن کی سردی خون جما دینے والی اور جسم میں سوئیاں چبھانے والی ہے۔

لیکن بوسٹن کے مقامی یکم مارچ سے نیکر پہن کر دو پٹی کی چپلوں میں دکھائی دیتے ہیں، جب بوسٹن کی مارچ کی سردی ہم جیسے کمزور ایشیائی باشندوں کی رگوں کا خون جما دینے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

ایک دفعہ ہم نے بوسٹن کے نیکر پوش افراد کو دیکھ کرہیٹر والی کار سے اتر کر مارچ میں دریا کے کنارے چہل قدمی کی ناکام کوششں کی۔ لیکن ایک ہی منٹ ہوا تھا کہ جسم جمتا ہوا محسوس ہوا اور ہم کار تک بمشکل پہنچے۔

سیما علی آپ نے صحیح کہا گاڑی کے ہیٹر میں سانس لینا تک دشوار لگتا ہے۔ لیکن بوسٹن میں اس کے استعمال کے بغیر چارہ بھی نہیں۔مجھے اسلام آباد کے گیس ہیٹر، بوسٹن کے واٹر اور سینٹرل ہیٹرز سے زیادہ اچھے لگے۔
 
Top