زیک
مسافر
آخری بار میامی کرسمس کے دنوں میں گیا تھا۔ بالکل شارٹس اور ٹی شرٹ والا موسم تھا۔مجھے سردی پسند ہے اور اگلے سال کا مطلب اگلے سال جنوری یا فروری بھی ہو سکتا ہے۔
آخری بار میامی کرسمس کے دنوں میں گیا تھا۔ بالکل شارٹس اور ٹی شرٹ والا موسم تھا۔مجھے سردی پسند ہے اور اگلے سال کا مطلب اگلے سال جنوری یا فروری بھی ہو سکتا ہے۔
گیس ہیٹر تو بہت بری چیز ہیں۔ ایک تو پاکستان میں ان کا انتظام بھی صحیح نہیں اور لوگ فلیکسیبل پائپ کے ساتھ بھی استعمال کرتے ہیں۔ پھر یہ پورے گھر یا کمرے کی بجائے صرف اپنے قریب کو ہی خوب گرم کرتے ہیں۔ اور اب تو یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ گیس جلانے سے صحت کے لئے مضر فضا بنتی ہے جبکہ پاکستان میں گیس ہیٹر کے لئے کوئی ایگزاسٹ بھی نہیں ہوتااسلام آباد کے گیس ہیٹر،
بچے بھی خوب ہیں انکو بھی گوروں کی طرح سردی نہیں لگتی ۔۔یا انکو بھی ۔۔۔کیونکہ پیدائش بھی وہیں کی ہے تو جسم بھی اس ٹمپریچر کو ہماری طرح محسوس نہیں کرتے ہیں ۔۔۔۔اور سب سے بڑا فرق عمر کا ہے ۔۔۔بچوں اور نوجوانوں کو سردی اس طرح محسوس نہیں ہوتی جیسے ٥٠ سال سے بڑوں کو محسوس ہوتی ہے ۔۔۔۔پچھلی سردیوں میں ایک دن -30 ڈگری سینٹیگریڈ ونڈ چِل میں بیٹی پھر رہی تھی۔
ایسا کوئی طبعی فرق نہیں ہے۔ واحد فرق جو میں نے دیکھا ہے وہ یہ کہ پاکستانی موسم کے مطابق کپڑے نہیں پہنتے ۔بچے بھی خوب ہیں انکو بھی گوروں کی طرح سردی نہیں لگتی ۔۔یا انکو بھی ۔۔۔کیونکہ پیدائش بھی وہیں کی ہے تو جسم بھی اس ٹمپریچر کو ہماری طرح محسوس نہیں کرتے ہیں
درست۔ فرق عادت اور کپڑوں کا ہے۔ پہلی بار جارجیا سے ورمونٹ سکیئنگ کرنے گیا تو اپنی طرف سے (جارجیا کی سردیوں کے مطابق) خوب گرم کپڑے لے کر گیا لیکن وہ کافی نہ تھے۔ پاکستان میں اتنی سردی نہیں ہوتی کہ لیئرز میں صحیح طور پر کپڑے پہنے جائیں۔ایسا کوئی طبعی فرق نہیں ہے۔ واحد فرق جو میں نے دیکھا ہے وہ یہ کہ پاکستانی موسم کے مطابق کپڑے نہیں پہنتے ۔
کراچی میں تو دسمبر اور جنوری میں بھی کبھی جون جیسی گرمی ہو جاتی ہے تو مجبور ہیں گرمیوں کے کپڑے پہنے پر ۔۔۔ایسا کوئی طبعی فرق نہیں ہے۔ واحد فرق جو میں نے دیکھا ہے وہ یہ کہ پاکستانی موسم کے مطابق کپڑے نہیں پہنتے ۔
آخری بار کراچی کافی سال پہلے کرسمس کے دنوں میں جانا ہوا تھا اور ہوٹل کے کمرے میں ائرکنڈشنر کی ضرورت تھیکراچی میں تو دسمبر اور جنوری میں بھی کبھی جون جیسی گرمی ہو جاتی ہے تو مجبور ہیں گرمیوں کے کپڑے پہنے پر ۔۔۔
پاکستان میں گرمیوں کے کپڑے بھی سردیوں جیسے ہی ہوتے ہیں۔ مردوں کی بھاری شلوار قمیض یا پتلون اور خواتین کا پردے کی وجہ سے کپڑے کا بہت زیادہ استعمال۔کراچی میں تو دسمبر اور جنوری میں بھی کبھی جون جیسی گرمی ہو جاتی ہے تو مجبور ہیں گرمیوں کے کپڑے پہنے پر ۔۔۔
بالکل درست دن میں ائرکنڈشنر بہت ضروری ہوجاتا ہے ۔۔سردی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے کراچی میں۔۔۔۔آخری بار کراچی کافی سال پہلے کرسمس کے دنوں میں جانا ہوا تھا اور ہوٹل کے کمرے میں ائرکنڈشنر کی ضرورت تھی