فہیم
لائبریرین
سو فیصد متفق،فہیم میں اس کشمکش کو با کمال و تمام سمجھ سکتا ہوں۔ میری طرح سارے پاکستانی والدین جن کے بچے اسکول جا رہے ہیں اس مرحلے سے گزرے ہیں، ایک سو ایک فیکٹرز ہوتے ہیں جن کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، الامان و الحفیظ۔
میرے لیے تو دہرے مسئلے تھے۔ اسکول میں داخل کروانے کے لیے نادرا کا بچوں کا فارم چاہیئے تھا، اُس کے لیے نادرا کا آئی ڈی کارڈ چاہیے تھا جو میں نے بنوایا ہی نہیں تھا حالانکہ نادرا کے کمپیوٹرائزڈ کارڈ پر شروع شروع میں میں نے اپنی فیکڑی کے ورکرز کو مائل کروانے کے لیے ایک سیشن کنڈکٹ کروایا تھا۔ پھر بی فارم کے لیے بچوں کی یونین کونسلوں کی پرچی چاہیے تھی وہ بھی پرانی نہیں چلتی تھی جو کہ میرے پاس تھیں، اور پیدائش سب بچوں کی لاہور کی سو تین چار اکھٹے کام اور وہ وقت اور توجہ طلب۔ اب میں جو بال کٹوانے بھی اس وقت جاتا ہوں جب حلیہ طالبان جیسا ہو جاتا ہے تو اتنے سارے کام میرے لیے فرہاد کے پہاڑ کھودنے سے بھی مشکل تھے۔۔
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلہء سنگِ گراں
کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے
(خورشید رضوی)
اور سیالکوٹ کا تو معلوم نہیں پر یہاں کراچی میں نادرا سے متعلق کوئی کام کرنے کے لیے آپ کو ایک دو دن نہیں بلکہ ہفتوں خچل خواری کرنی پڑتی ہے۔
مجھے تو اس کا سوچ کر ابھی سے ٹینشن ہوگئی