بچوں کی باتیں

سیما علی

لائبریرین
"ہم نے پہلی بار ایسی خریداری کی ہے۔ دیکھیں۔ آپ کو پسند آئی ؟"
"دیکھیں۔ یہ کیسا ہے؟ یہ کیسی ہے؟ " کھول کھول کے دکھایا جا رہا تھا۔
میک اپ کی کچھ چیزیں تھیں۔۔ اور بھلا کہاں سے لی تھیں۔ اللہ اکبر! ون ڈالر شاپ سے۔ ہنسی بھی آئی ۔ خوشی بھی ہوئی۔ بچکانہ تحائف تھے لیکن بے حد خوبصورت۔میک اپ کے اس سامان میں بچوں کے خلوص، محبت اور سادگی کے کتنے ہی شیڈز تھے۔
ماشاء اللہ
ماشاء اللہ
جیتے رہیں ۔۔اسقدر خوشی ہوتی ہے جب بچے کوشش کرکے ہمارے لئے کچھ لیتے ہیں۔۔۔سب سے زیادہ جو چیز اہم ہے وہ اُنکی محبت کے رنگ جو اُن تحفوں میں جھلکتی ہے۔۔سلامت رہیں ۔اللہ دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اآمین
 

جاسمن

لائبریرین
ناشتے میں ایمی کے لیے آلو والا چھوٹا سا پراٹھا تھا۔ اس نے آدھا چھوڑ دیا۔ صاحب نے کہا مجھے دے دو۔
ایمی نے کہا کہ نہیں ، آپ نے ابھی پراٹھا کھایا ہے۔ آپ نے مزید نہیں کھانا۔
دادو جان کہنے لگیں کہ دے دو۔ دے دو۔
دادو جان نے ایمی کے ہاتھ سے پلیٹ لینے کی کوشش کی۔ اب ایک طرف ایمی نے اور دوسری طرف دادو نے پلیٹ پکڑی ہوئی تھی۔ دونوں اپنی اپنی طرف کھینچ رہی تھیں۔
ایمی نے دادو کو کامیاب ہونے دیا اور دادو جان نے فخریہ اپنے بیٹے کو پراٹھا دیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی: میری ہم جماعت عجیب عجیب سوال پوچھتی ہیں۔
"تم کہاں رہتی ہو؟ مطلب کس علاقے میں؟ " جب میں بتاتی ہوں تو ساتھ ہی وہ خود یا کوئی اور خاص طور پہ فلاں ضرور کہتی ہے کہ ہاں ہمارا بھی وہاں پلاٹ ہے۔ یا میں تو فلاں ٹاؤن میں رہتی ہوں۔ ایک تو اپنے سارے پلاٹس گنوا دیتی ہے۔ بلکہ بقول اس کے "میرا ایک پلاٹ فلاں شہر میں ہے، ایک فلاں شہر میں ہے۔ اور میری امی کا فلاں شہر میں۔۔۔۔
ایمی: اور یہ بھی کہ لنچ میں کیا لائی ہو؟
سٹیشنری کہاں سے لیتی ہو؟
امی کیا کرتی ہیں؟
والد کیا کرتے ہیں؟
جیب خرچ کتنا ملتا ہے؟
کتنے بہن بھائی؟ بھائی کہاں پڑھتا ہے؟ وہ کون سی جامعہ ہے؟
پھر جیسے ہی میں جواب دوں تو اپنے بارے میں بتانا شروع کر دیتی ہیں۔
محمد: بڑا آسان طریقہ ہے جواب دینے کا۔
آئیندہ کبھی پوچھیں کہ کہاں رہتی ہو؟ تم نے کہنا ہے کہ میں فلاں ٹاؤن میں رہتی ہوں لیکن یہ (نام لے کے) فلاں ٹاؤن میں رہتی ہے۔ اور اس کا ایک پلاٹ فلاں جگہ ہے، ایک فلاں جگہ اور ان کا ارادہ بھی ہے وہاں گھر بنانے کا۔
کوئی کھانے کا پوچھے تو بتاؤ کہ میں نے تو گھر سے کھایا تھا البتہ اس نے 26 کو فور سیزن سے کھانا کھایا تھا۔
بھائی کہاں پڑھتا ہے؟ بتاؤ میرا بھائی تو فلاں جامعہ میں پڑھتا ہے البتہ اس کا بھائی لمز میں پڑھتا ہے۔
میں تو سٹیشنری امتیاز سے لیتی ہوں یا میری امی لاہور سے اکٹھی لاتی ہیں لیکن یہ بک سٹی سے لیتی ہے۔
توبہ!!!! پھر بچوں نے ایسی ایسی اختراعات کیں کہ بس۔۔۔۔۔:):):)
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی کی کچھ ہم جماعت ساتھیوں کے سوالات سن کے احساس ہوتا ہے کہ بچے سٹیٹس کے بارے میں زیادہ ہی سوچنے لگے ہیں۔
 
سب سے چھوٹی تین سالہ بیٹی آج صبح صبح کہنے لگی کہ پاپا مجھے وہ روٹی کھانی ہے جسے سے میرے ہاتھ گندے ہوتے ہیں۔ پہلے تو حیران ہوا پھر یاد آیا کہ چند دن پہلے اس نے حلوہ پوری والی پوری کھائی تھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی: میری ہم جماعت پوچھنے لگی کہ بستہ میں ٹشو پیپرز کیوں رکھے ہیں؟
محمد: اسے کہنا تھا کہ پتہ چلا تھا آپ کو نزلہ ہے۔
ایمی: ایک کہنے لگی کہ یہ تم کیا لکھ رہی ہو؟
محمد:ہنس کے کہنا تھا کہ آپ کی وصیت۔
ایمی نے بستہ کے وزن کی وجہ سے کتابوں کے دو سیٹوں میں سے ایک کو اسباق کی صورت میں علیحدہ علیحدہ کر لیا ہے۔
ایمی: میرے اسباق دیکھ کے ایک کہتی کہ یہ نقل تیار کی ہے؟
محمد: کہنا تھا ہاں اکٹھے نقل کریں گے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ظفری جب ہمارے گھر آئے تو میکائیل سے ہم
نے پوچھا ۔۔۔کیاآپ جانتے ہیں یہ انکل کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں۔۔۔ فوراً بولے ۔یہ ہجے ڈاٹ کام والے انکل ہیں۔۔۔😊😊😊😊😊
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
بہت سال پہلے کی بات ہے ہم بیٹی کے ساتھ پاکستان گئے تو اسے اندازہ نہ تھا کہ روپیہ کیا ہوتا ہے۔ اس نے اندازہ لگایا کہ ایک روپیہ ایک ڈالر ہی کے برابر ہو گا اور جب اسے تحفے میں روپے ملے تو بہت خوش ہوئی۔ اس بار اسے اچھی طرح علم تھا کہ ایک ڈالر 156 روپے کا ہے اور ہر چیز کی قیمت ڈالر میں کنورٹ کر کے اندازہ لگاتی تھی کہ مہنگی ہے یا سستی
کیا ہی اچھا وقت تھا ۔۔۔156 روپے۔۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
محمد فون پہ: مما جلدی سے پرانے نثر نگاروں کے نام بتائیں۔
مما: رضیہ فصیح احمد۔ حیات اللہ انصاری ۔۔۔۔ لیکن ٹھہرو۔ پہلے تم مقصد بتاؤ۔
محمد: دکان پہ کھڑا ہوں۔ پڑھنے کے لیے خریدنی ہے۔
مما: بتاؤ کون کون سی ہیں؟
محمد: علی پور کا ایلی۔ فلاں فلاں، راجہ گدھ۔۔۔ اچھا! مجھے حماقتیں نظر آ گئی ہے۔ حالانکہ میری پڑھی ہوئی ہے لیکن میں پھر سے لے رہا ہوں۔
مما: یہ تو ضرور لو۔ نجانے کس نے ہماری شفیق الرحمن کی کتابیں لیں اور واپس ہی نہیں کیں۔ بڑا غصہ آتا ہے مجھے۔ یہ تو تم ضرور ہی لے لو۔ اور دوبارہ پڑھو۔ شفیق الرحمن کو پڑھتے رہنا چاہیے۔
محمد: ہاں میں اسے پھر سے پڑھوں گا۔
مما: راجہ گدھ لے لو۔ بہت اچھا ناول ہے۔ میں نے بی اے میں پڑھا تھا۔
محمد: یہ مجھے جامعہ میں کہیں سے مل جائے گا۔ اکثر لڑکیوں کے پاس دیکھتے ہیں۔ البتہ حماقتیں نہیں دیکھا۔
مما: حالانکہ اکثر کرتی رہتی ہیں۔:)
محمد ہنسنے لگا۔
مما: اور کئی راجہ گدھ پہ عمل نہیں کرتے۔
محمد: وہ تو پڑھ کے پتہ چلے گا۔
پھر دونوں میں کئی کتابوں پہ بات ہوئی۔ نئی لینی تھیں اور قیمتیں بہت تھیں تو "پیار کا پہلا شہر" اور "حماقتوں" پہ فیصلہ ہوا۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
محمد گھر آیا ہوا تھا۔
اس کا ایک راوین دوست: میں اسلام میں آ گیا ہوں۔(اسلام آباد میں) تم کب اسلام میں آؤ گے؟
محمد: میں تو مُرتد نہیں ہوا۔ تم کب ہوئے تھے؟
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-2256.jpg

آج ہم اتنے خوش ہیں ۔۔میکائیل کو شاباش ملنے پر کیونکہ ہم اردو پڑھاتے ہیں انکو ۔۔ماشاء اللہ ماشاء اللہ
 
آخری تدوین:

صاد الف

محفلین
آج صبح بیٹے کے گھر سے اپنی چھ سالہ پوتی کو لےکر آیا تو اپنی دادی سے کہنے لگی کہ دادا ابو کے بہت سے لوگ اور عورتیں واقف ہیں، بیگم کے چہرے پر تفتیشانہ قسم کے تاثرات دیکھ کر صفائی پیش کی تو پوتی کی معصومیت پرہنس پڑیں تو جان میں جان آئی۔ ہوا یوں کہ یہاں گاڑی چلاتے ہوئے اگر کوئی سامنے سے آنے والا/والی ڈرائیور آپ کو دائیں مڑنے کے لئے راستہ دے یا آپ کسی کو راستہ دیں تو خوش اخلاقی میں ہاتھ کے اشارے سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور وہ بھی ہاتھ کے اشارے سے جوابی شکریہ کا اظہار کرتے ہیں۔ مجھے بھی آج چندایک نے راستہ دیا اور کچھ کو میں نے دیا تو تین چار بار ہاتھ کے اشاروں کا تبادلہ ہوا تو پوتی نے سفر کے دوران اندازہ لگایا ہوگا کہ یہ سب میرے واقف ہیں :)
 
Top