بچوں کے لئے سیل فون

امان زرگر

محفلین
جس طرح کا آج کل سکولوں میں بچوں کو تعلیمی نصاب بڑھایا جا رہا ہے اس کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو میرا خیال ہے ابتدا سے ہی بچے کو انٹرنیٹ تک رسائی دی جانی چاہیے، ہاں والدین اگر بچوں کو مناسب رہنمائی دیں اور بچوں کے سامنے عملی مثال پیش کریں موبائل کے استعمال کے حوالے سے تو بچے موبائل کے غیر مناسب استعمال سے محفوظ رہ سکتے ہیں. دین اسلام کی شرم و حیا سے متعلق تعلیمات سے بچوں کو آگاہی دلانا سب سے آسان حل ہے
 

زیک

مسافر
سمارٹ فون لینے کے بعد اس کو استعمال کرنے کے سلسلے میں آپ کی بیٹی کی کیا ترجیحات رہیں؟؟
ٹیکسٹنگ، گیمز، ای میل، کنڈل ایپ پر کتابیں پڑھنا، تعلیمی ایپس، ریستوران ریویوز وغیرہ ہر قسم کا کام کرتی ہے۔ کبھی ایسے کام بھی کہ فون کچھ عرصے کے لئے ضبط ہو جاتا ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
ٹیکسٹنگ، گیمز، ای میل، کنڈل ایپ پر کتابیں پڑھنا، تعلیمی ایپس، ریستوران ریویوز وغیرہ ہر قسم کا کام کرتی ہے۔ کبھی ایسے کام بھی کہ فون کچھ عرصے کے لئے ضبط ہو جاتا ہے۔
جبکہ یہاں پاکستان میں جہاں تک ہم نے دیکھا ہے بہت سے والدین کو خود بھی اسمارٹ فون استعمال کرنا نہیں آتا۔ اس لیے اگر وہ بچوں کو فون لے بھی دیں تو مثبت سرگرمیوں کی طرف رہنمائی فراہم نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں مڈل اسکول کی جتنی بھی بچیوں کے پاس اسمارٹ فون ہیں وہ سب سوشل میڈیا پہ ایکٹو ہیں۔ ہماری کچھ اپنی اسٹوڈنٹس فیس بک اور انسٹاگرام پہ ہمارے پاس ایڈ ہیں۔ شاید گیمز وغیرہ بھی کھیلتی ہوں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان میں چھوٹی عمر کے طلبہ سیل فون کا کوئی بہت مثبت استعمال نہیں کرتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جبکہ یہاں پاکستان میں جہاں تک ہم نے دیکھا ہے بہت سے والدین کو خود بھی اسمارٹ فون استعمال کرنا نہیں آتا۔ اس لیے اگر وہ بچوں کو فون لے بھی دیں تو مثبت سرگرمیوں کی طرف رہنمائی فراہم نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں مڈل اسکول کی جتنی بھی بچیوں کے پاس اسمارٹ فون ہیں وہ سب سوشل میڈیا پہ ایکٹو ہیں۔ ہماری کچھ اپنی اسٹوڈنٹس فیس بک اور انسٹاگرام پہ ہمارے پاس ایڈ ہیں۔ شاید گیمز وغیرہ بھی کھیلتی ہوں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان میں چھوٹی عمر کے طلبہ سیل فون کا کوئی بہت مثبت استعمال نہیں کرتے۔
اس ٹیکنالوجی سے فیض پانے کے لیے ایک خاص طرح کا 'ماحول' اور 'مائنڈ سیٹ' چاہیے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کا دوسرا مطلب ہی سوشل میڈیا ہے؛ ریسرچ کلچر ندارد۔ حد مار لی تو گوگل کر لیا اور بس! :) کاپی پیسٹ اور چل سو چل!!! جب تک اسکول، کالجز اور جامعات نئی ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھ کر نصاب سازی نہ کریں گی تب تک ہماری ترقی کی معراج سٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے، ٹویٹ کرنے اور واٹس ایپ پر گپ شپ تک ہی محدود رہے گی۔
 

عثمان

محفلین
جبکہ یہاں پاکستان میں جہاں تک ہم نے دیکھا ہے بہت سے والدین کو خود بھی اسمارٹ فون استعمال کرنا نہیں آتا۔ اس لیے اگر وہ بچوں کو فون لے بھی دیں تو مثبت سرگرمیوں کی طرف رہنمائی فراہم نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں مڈل اسکول کی جتنی بھی بچیوں کے پاس اسمارٹ فون ہیں وہ سب سوشل میڈیا پہ ایکٹو ہیں۔ ہماری کچھ اپنی اسٹوڈنٹس فیس بک اور انسٹاگرام پہ ہمارے پاس ایڈ ہیں۔ شاید گیمز وغیرہ بھی کھیلتی ہوں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان میں چھوٹی عمر کے طلبہ سیل فون کا کوئی بہت مثبت استعمال نہیں کرتے۔
سیل فون کے بارے میں سکول کی کیا پالیسی ہے۔ کیا طلبا اور طالبات کمرہ جماعت میں فون لا سکتے ہیں یا لاکر میں رکھنا پڑتا ہے؟
سائبر بُلنگ کے حوالے سے آگاہی کا کوئی پروگرام موجود ہے؟
کیا ہوم ورک اور پراجیکٹس میں انٹرنیٹ کا خاطر خواہ استعمال ہوتا ہے؟
 

لاریب مرزا

محفلین
سیل فون کے بارے میں سکول کی کیا پالیسی ہے۔ کیا طلبا اور طالبات کمرہ جماعت میں فون لا سکتے ہیں یا لاکر میں رکھنا پڑتا ہے؟
طلباء کو سکول میں سیل فون لانے کی بالکل اجازت نہیں ہوتی۔ اگر لائیں تو ضبط کر لیا جاتا ہے اور والدین کو اسکول بلا کر ان کو واپس کیا جاتا ہے۔
سائبر بُلنگ کے حوالے سے آگاہی کا کوئی پروگرام موجود ہے؟
نہیں ایسا کوئی پروگرام موجود نہیں ہے۔
کیا ہوم ورک اور پراجیکٹس میں انٹرنیٹ کا خاطر خواہ استعمال ہوتا ہے؟
اسکول میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ خصوصاً سائنس، جیوگرافی، انگلش اور کمپیوٹر کے اساتذہ کے پاس متعلقہ مضامین کے حوالے سے معلوماتی ویڈیوز موجود ہوتی ہیں۔ جو مختلف اوقات میں ان کو دکھائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف پروجیکٹس جیسے سائنس ایگزیبشن وغیرہ کے لیے بھی طالبات کو ان کے ٹاپک کے حوالے انٹرنیٹ سے مواد دکھایا جاتا ہے۔ اور مختلف ماڈلز بنانے میں ان کی رہنمائی کی جاتی ہے۔

ہوم ورک میں انٹرنیٹ سے متعلق ہوم ورک نہیں دیا جاتا کیونکہ تمام طلباء کے پاس یہ سہولت موجود نہیں ہے۔ اس سے ہمارے لیے ہی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ البتہ اس دفعہ چھٹیوں کے کام میں ہم نے طلباء کے لیے کچھ ویب سائٹس کے نام دئیے تھے جن میں مختلف مضامین کے حوالے سے دلچسپ گیمز موجود ہیں۔ تا کہ جن کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے وہ ان دلچسپ اور معلوماتی سائٹس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
 

عثمان

محفلین
طلباء کو سکول میں سیل فون لانے کی بالکل اجازت نہیں ہوتی۔ اگر لائیں تو ضبط کر لیا جاتا ہے اور والدین کو اسکول بلا کر ان کو واپس کیا جاتا ہے۔
کتنی عمر کے بچوں کا سکول ہے؟ شائد آپ نے اسکا جواب کہیں دیا تھا۔ معذرت خواہ ہوں یاد نہیں رہا۔ :)
 

زیک

مسافر
جبکہ یہاں پاکستان میں جہاں تک ہم نے دیکھا ہے بہت سے والدین کو خود بھی اسمارٹ فون استعمال کرنا نہیں آتا۔ اس لیے اگر وہ بچوں کو فون لے بھی دیں تو مثبت سرگرمیوں کی طرف رہنمائی فراہم نہیں کرتے۔ ہمارے یہاں مڈل اسکول کی جتنی بھی بچیوں کے پاس اسمارٹ فون ہیں وہ سب سوشل میڈیا پہ ایکٹو ہیں۔ ہماری کچھ اپنی اسٹوڈنٹس فیس بک اور انسٹاگرام پہ ہمارے پاس ایڈ ہیں۔ شاید گیمز وغیرہ بھی کھیلتی ہوں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان میں چھوٹی عمر کے طلبہ سیل فون کا کوئی بہت مثبت استعمال نہیں کرتے۔
پاکستان کا معلوم نہیں۔

ابھی کل ہی بیٹی کے فون سے ایک ایپ حذف کی ہے کہ اس میں سوشل میڈیا کا عنصر موجود تھا۔ ساتھ ہی اس کے کہنے پر خبروں کے لئے ایک ایپ انسٹال کی ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
کتنی عمر کے بچوں کا سکول ہے؟ شائد آپ نے اسکا جواب کہیں دیا تھا۔ معذرت خواہ ہوں یاد نہیں رہا۔ :)
اسکول تو میٹرک تک ہے۔ لیکن ہمارے زیر نگرانی پنجم، ششم اور ہفتم جماعت کی طالبات ہیں۔ یعنی تقریباً بارہ، تیرہ اور چودہ سال کی بچیاں۔
 
Top