بچے کا ذہن جتنی کتابوں میں بٹ گیا (سبطِ علی صبا)

غدیر زھرا

لائبریرین
بچے کا ذہن جتنی کتابوں میں بٹ گیا
مجبور باپ اتنے عذابوں میں بٹ گیا
اب حقِ ملکیت تو فقط ندّیوں کو ہے
سرسبز کھیت کتنے دوآبوں میں بٹ گیا
مٹی کا جسم تیرنے اترا تھا جھیل میں
جب ڈوبنے لگا تو حبابوں میں بٹ گیا
وہ شہر جو کہ مرکزِ عالم نگاہ تھا
بھونچال آ گیا تو خرابوں میں بٹ گیا
میں نے تو اہلِ قریہ سے پوچھا تھا گھر کا حال
میرا سوال کتنے سوالوں میں بٹ گیا
ننھی سی خواہشوں کا گلا گھونٹ کر صبا
انساں طلسمِ صبر کے خوابوں میں بٹ گیا
 

تلمیذ

لائبریرین
میں نے تو اہلِ قریہ سے پوچھا تھا گھر کا حال
میرا سوال کتنے سوالوں میں بٹ گیا
بہت اعلیٰ۔ شراکت کے لئے شکریہ!
 
مٹی کا جسم تیرنے اترا تھا جھیل میں
جب ڈوبنے لگا تو حبابوں میں بٹ گیا
میں نے تو اہلِ قریہ سے پوچھا تھا گھر کا حال
میرا سوال کتنے سوالوں میں بٹ گیا
بہت منفرد انداز کی بہت منفرد غزل​
شکریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
 

غدیر زھرا

لائبریرین
مٹی کا جسم تیرنے اترا تھا جھیل میں
جب ڈوبنے لگا تو حبابوں میں بٹ گیا
میں نے تو اہلِ قریہ سے پوچھا تھا گھر کا حال
میرا سوال کتنے سوالوں میں بٹ گیا
بہت منفرد انداز کی بہت منفرد غزل​
شکریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
واہ
ایک سے بڑھ کر ایک شعر
ہر شعر اپنی مثال آپ ہے(y)(y)
شکریہ تمام احباب کا :)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
کس قدر تلخ حقیقت کا عکاس
وہ شہر جو کہ مرکزِ عالم نگاہ تھا
بھونچال آ گیا تو خرابوں میں بٹ گیا
ایک عمدہ انتخاب!
شیئرنگ کے لیے شکریہ
بیٹی غدیر زہرا جیتی رہو، شاد رہو۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت عمدہ کلام ، کیا بات ہے
، مٹی کا جسم تیرنے اترا تھا جھیل میں
جب ڈوبنے لگا تو حبابوں میں بٹ گیا
خوش رہیں
 

غدیر زھرا

لائبریرین
Top