بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔۔۔یاسر پیر زادہ

بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔ ۔۔یاسر پیر زادہ
’’سیکولر‘‘ بھارت کا یہ وہ چہرہ ہے جو عام طور پر ہمیں دکھائی نہیں دیتا اور اس کی دو وجوہات ہیں ۔پہلی ،ہمارے ہاں بھارتی نیوز چینلز پر پابندی ہے جس وجہ سے ہم بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف پھیلائی جانے والی شر انگیزی دیکھ ہی نہیں پاتے ،اس کے بر عکس ہم بھارتی ٹی وی کے وہ پروگرام پاکستان میں دکھاتے ہیں جو سیکولر بھارت کی تصویر کشی کرتے ہیں ‘جیسے ’’کون بنے گا کروڑ پتی ‘‘ یا کچھ ایسے مزاحیہ شو یا گلوکاری اور ناچ گانے کے مقابلے کے پروگرام جن میں اکثر پاکستانی فنکار شرکت کرتے ہیں اور بھارتی میزبانوں سے داد پاتے ہیں۔ان پروگراموں میں وہی گھسے پٹے فقرے سننے کو ملتے ہیںکہ ’’دونوں دیشوںکی جنتا میں بہت پیار ہے، ہمارے بیچ لکیر کھنچ گئی لیکن ہمارا من ایک ہے ،آپ اور ہم تو ایک ہی جیسے ہیں ، اینڈ آل دیٹ ربش۔سو ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کہ اصل میں بھارت کے عوام ہم سے کتنا ’’پیار ‘‘ کرتے ہیں ‘اگر دہلی جیسے شہر کے الٹرا ماڈرن تعلیمی ادارے کے نونہالو ں کا یہ حال ہے تو کٹڑ متعصب بھارتی ہمارے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے یہ جاننے کے لئے کسی جوتشی کی ضرورت نہیں۔
!
یہ پیرا گراف اس مراسلہ کا مقصد واضح کرتا ہے، اصل بات تو عنوان سے ہی واضح تھی بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔ ، کہ یاسر پیرزادہ کے اس مراسلہ کا مقصد ان لوگوں کو سیکولر بھارت کا اصل چہرہ دکھانا مقصود تھا جو کہ نام نہاد امن کی آشا سے بہت ہی زیادہ متاثر ہوگئے ہیں یا تھے۔
میرے ذاتی رائے میں نہ تو تمام یا زیادہ تر انڈین ہندو افراد (عام حالات میں ) ہی تشدد پسند ہیں نہ ہی تمام یا زیادہ تر مسلم افراد - اکثریت کو تو اپنی روزی روٹی کے لالے پڑے رہتے ہیں، یہ مکروہ کام دوںوں اطراف کچھ سیاستدانوں یا کچھ نام نہاد مذہبی راہنماوں کا ہے ( عالمی سماج بھی ) کہ عوام کے جذبات کو ابھارتے ہیں اور اپنا الو سیدھا کرتے ہیں
ایک دھاگے میں تو آپ کسی کی توہین دیکھ کر اس کو نا پسند کریں اور پھر یہ کام خود کر دیں - دوسرا افسوس ہے کہ ایک بندہ آپ کی رائے سے متفق نہیں تو آپ نامناسب الفاظ سے نواز دیں -رائے کے اختلاف کو رائے کا اختلاف سمجھ کر بات ہی مناسب لگتی ہے -
مومن کو نصیحت فائدہ دیتی ہے،
 
ایک دھاگے میں تو آپ کسی کی توہین دیکھ کر اس کو نا پسند کریں اور پھر یہ کام خود کر دیں - دوسرا افسوس ہے کہ ایک بندہ آپ کی رائے سے متفق نہیں تو آپ نامناسب الفاظ سے نواز دیں -رائے کے اختلاف کو رائے کا اختلاف سمجھ کر بات ہی مناسب لگتی ہے -
مومن کو نصیحت فائدہ دیتی ہے،
معذرت میں سمجھا نہیں، آپ کے خیال میں یہ کام میں نے کیا ہے؟
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
رائے کا اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کسی کے ساتھ بدتمیزی کرنا،اور اسے بیہودہ القابات سے نوازنا ایک انتہائی غلط اور انتہا پسندانہ رویہ ہے جس کی وجہ سے مجھے گہرا دُکھ پہنچا ہے۔ :(
 

زیک

مسافر
1- 1971 کی جنگ کے بعد بھارت نے مشرقی پاکستان کو الحاق کی پیشکش کی تھی جسے بنگالیوں نے مسترد کر دیا۔
2- بھارت بنگلہ دیش پر بھی دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہتا ہے اور سرحدی جھڑپیں ان کی ہوتی رہتی ہیں۔
3- بھارت نے کشمیر میں پاکستان سے پہلے اپنی فوج بھیجی 1948 کی لڑائی کے بعد ہی اقوام متحدہ میں حق ارادیت دینے کا فیصلہ ہوا۔ اس لئے جہادی لشکر بھیج کر حق خود ارادیت کچلنے کی بات بالکل غلط ہے۔
4- کیا آزاد کشمیری بھی پاکستان کے خلاف ایسے ہی جدجہد کرتے رہتے ہیں جیسے بھارت کے خلاف؟م ظاہر ہے نہیں۔ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد پاکستانیوں نے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے جس محبت اور جذبے اور قربانی کا مظاہرہ کیا ، کیا اس کی مثالیں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ملتی ہیں؟
اس بات کا کوئی ثبوت کہ انڈیا نے کشمیر میں فوج پہلے بھیجی؟
 

arifkarim

معطل
اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آپ میرے حوالوں کو مان لیں گے اور بحث برائے بحث نہیں کرینگے؟
اگر حوالے مستند ہوں گے تو کیوں نہیں مانوں گا؟

اتنی موٹی سی بات تو آپ کو نظر نہیں آتی کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف سیاسی اور عسکری تحریکیں چل رہی ہیں اور پاکستان میں نہیں؟
یہ اسلئے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را وہاں تخریب کاریاں کر نے سے اجتناب کرتی ہے۔ انکا ہدف کراچی، بلوچستان، وزیرستان اور اس سے ملحقہ آزادی کی تحریکات ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Separatist_movements_of_Pakistan

اسکے برعکس پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بھارت سے آزادی سے متعلقہ سیاسی و عسکری تحریکات اور تنظیموں کو اسپورٹ کرتی ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Separatist_movements_of_India#Kashmir

بھارت اور پاکستان میں جاری و ساری دہشت گردی جس میں ابتک انگنت بے گناہ انسان مارے جا چکے ہیں میں یہی دونوں خفیہ ایجنسیاں اور انکی دہشت گرد تنظیموں کا ہاتھ ہے۔ بلوچ آزادی تحریک، طالبان، کشمیر آزادی تحریک وغیرہ وغیرہ کو یہی خفیہ ہاتھ کھلا پلا رہے ہیں۔ اگر اس جنگ کا خاتمہ کرنا ہے تو دونوں ممالک کو 67 سالہ دشمنی بھلا کر یورپی یونین کی طرح بھائی بھائی بننا ہوگا وگرنہ یہ خون ریزی قیامت تک جاری رہے گی۔ اور کوئی بعید نہیں کہ جوہری ہتھیاروں کی قیامت یہیں سے شروع ہو جائے :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
رائے کا اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کسی کے ساتھ بدتمیزی کرنا،اور اسے بیہودہ القابات سے نوازنا ایک انتہائی غلط اور انتہا پسندانہ رویہ ہے جس کی وجہ سے مجھے گہرا دُکھ پہنچا ہے۔ :(
آپ حقیقت اور صاف گوئی کو کسی اور درجے پر فائز نہ کریں محترم
یہ حقیقت ہے کہ ان صاحب نے آج تک کبھی کوئی مناسب جواز نہیں پیش کیا اپنی منافرت بھری پوسٹس پر
کیا مقصد ہے اس دھاگے کا ؟
احمقوں کی جنت ایک اصطلاح ہے لقب نہیں
جاہلیت کے سدباب کی ضرورت ہے اسے انٹر ٹین نہ کریں
تعصب ، مذہبی جنونیت ، فرضی کہانیاں ، فتوے
یہ سب کچھ پاکستان کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے پاکستان کو بچائیں ان سب سے نہ کہ پلیٹ میں رکھ کے ایسے لوگوں کے حوالے کر دیں جو نفرتیں بو رہے ہیں
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
آپ حقیقت اور صاف گوئی کو کسی اور درجے پر فائز نہ کریں محترم
یہ حقیقت ہے کہ ان صاحب نے آج تک کبھی کوئی مناسب جواز نہیں پیش کیا اپنی منافرت بھری پوسٹس پر
کیا مقصد ہے اس دھاگے کا ؟
احمقوں کی جنت ایک اصطلاح ہے لقب نہیں
جاہلیت کے سدباب کی ضرورت ہے اسے انٹر ٹین نہ کریں
تعصب ، مذہبی جنونیت ، فرضی کہانیاں ، فتوے
یہ سب کچھ پاکستان کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے پاکستان کو بچائیں ان سب سے نہ کہ پلیٹ میں رکھ کے ایسے لوگوں کے حوالے کر دیں جو نفرتیں بو رہے ہیں
محترمہ صائمہ شاہ ۔ ۔ حقیقت اور صاف گوئی کو تو پہلے ایک سائیڈ پر رکھتے ہیں کہ اعتراض اس پر نہیں ہے لیکن یہ حقیقت اور صاف گوئی کس طرح سے کی گئی میرا اعتراض اس پر ہے۔ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ اتنا شدید ردعمل دے کر آپ نے صاحب مراسلہ کا کچھ بھلا کر دیا!!
میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ اور اس پر مستزاد کہ بقول آپ کے تعصب ، فرضی کہانیاں اور فتووں کے معاشرہ میں سے نکلا ہوا کوئی بھی شخص آپ کا مراسلہ پڑھ کر راہ راست پر آنے کی کوشش کرے گا یا مزید سخت ہو جائے گا؟؟۔ میں اسی پاکستانی معاشرے میں رہتا ہوں اور یہاں کی عمومی سوچ سے خوب آگاہ ہوں سو اس لئے آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ شدید رد عمل سے اصلاح کی توقع محال ہے یہاں۔
جہادی ذہن تو سختی نرمی کسی بھی طرح سے اصلاح کی طرف نہ آئیں گے لیکن کئی نوجوان متجسس ذہن ایسی سختی سے دور بھاگ جائیں گے اور آپ کا مقصد یعنی پاکستان کو نفرت انگیز رویوں سے بچانا وہیں فوت ہو جائے گا۔ ایک انتہا سے بچانے کیلئے دوسری انتہا پر چلے جانا مناسب رویہ نہیں ہے۔
میں خود اپنی مثال دیے دیتا ہوں کہ جب میں اردو محفل پر نیا نیا آیا تھا تو کئی مراسلے پڑھ کر میں حیران ہو جاتا تھا۔ یہ جو باتیں میں آپ سے کر رہا ہوں ان میں سے زیادہ تر میں نے آپ اور آپ جیسے کئی دوسرے معزز محفلین سے سیکھی ہیں۔ اور ان کے سیکھنے کی وجہ صرف یہ کہ خوش قسمتی سے مجھے پیار ہی سے سمجھایا بجھایا گیا۔ اگر آغاز میں ہی کوئی ایسا سرزنش بھرا مراسلہ سامنے آتا تو عین ممکن ہے کہ میں بھی باغی ہو کر سمجھنے سمجھانے کی حدوں سے باہر ہو جاتا۔
دوسری بات یہ کہ اردو محفل ایک فورم ہے اور یہاں ہر بندہ اپنے رائے کا اظہار کر سکتا ہے اور اختلاف رائے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن جب بات اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہونے لگے تو کہاں کی محفل اور کہاں کا فورم۔ آپ مجھے دوسرے کئی محفلین کی طرح بہت عزیز ہیں اور اس کی زیادہ وجہ آپ کا محفل میں مثبت رویہ ہے۔ اسی وجہ سے مجھے آپ کے مراسلے کے انداز پر حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی ۔ ۔جس کا میں نے فوراً اظہار بھی کر دیا۔
امید یہی ہے کہ آپ اور دوسرے محفلین احقر کی رائے کی قدر کرتے ہوئے مثبت رویہ اپنانے ہی کو ترجیح دیں گے اور ایک دوسرے سے مخاطب ہوتے وقت اخلاقیات کا خیال رکھیں گے۔ کہ یہی رویہ محفل میں نفرتوں کے قلع قمع کا ضامن ہے۔ :)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
محترمہ صائمہ شاہ ۔ ۔ حقیقت اور صاف گوئی کو تو پہلے ایک سائیڈ پر رکھتے ہیں کہ اعتراض اس پر نہیں ہے لیکن یہ حقیقت اور صاف گوئی کس طرح سے کی گئی میرا اعتراض اس پر ہے۔ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ اتنا شدید ردعمل دے کر آپ نے صاحب مراسلہ کا کچھ بھلا کر دیا!!
میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ اور اس پر مستزاد کہ بقول آپ کے تعصب ، فرضی کہانیاں اور فتووں کے معاشرہ میں سے نکلا ہوا کوئی بھی شخص آپ کا مراسلہ پڑھ کر راہ راست پر آنے کی کوشش کرے گا یا مزید سخت ہو جائے گا؟؟۔ میں اسی پاکستانی معاشرے میں رہتا ہوں اور یہاں کی عمومی سوچ سے خوب آگاہ ہوں سو اس لئے آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ شدید رد عمل سے اصلاح کی توقع محال ہے یہاں۔
جہادی ذہن تو سختی نرمی کسی بھی طرح سے اصلاح کی طرف نہ آئیں گے لیکن کئی نوجوان متجسس ذہن ایسی سختی سے دور بھاگ جائیں گے اور آپ کا مقصد یعنی پاکستان کو نفرت انگیز رویوں سے بچانا وہیں فوت ہو جائے گا۔ ایک انتہا سے بچانے کیلئے دوسری انتہا پر چلے جانا مناسب رویہ نہیں ہے۔
میں خود اپنی مثال دیے دیتا ہوں کہ جب میں اردو محفل پر نیا نیا آیا تھا تو کئی مراسلے پڑھ کر میں حیران ہو جاتا تھا۔ یہ جو باتیں میں آپ سے کر رہا ہوں ان میں سے زیادہ تر میں نے آپ اور آپ جیسے کئی دوسرے معزز محفلین سے سیکھی ہیں۔ اور ان کے سیکھنے کی وجہ صرف یہ کہ خوش قسمتی سے مجھے پیار ہی سے سمجھایا بجھایا گیا۔ اگر آغاز میں ہی کوئی ایسا سرزنش بھرا مراسلہ سامنے آتا تو عین ممکن ہے کہ میں بھی باغی ہو کر سمجھنے سمجھانے کی حدوں سے باہر ہو جاتا۔
دوسری بات یہ کہ اردو محفل ایک فورم ہے اور یہاں ہر بندہ اپنے رائے کا اظہار کر سکتا ہے اور اختلاف رائے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن جب بات اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہونے لگے تو کہاں کی محفل اور کہاں کا فورم۔ آپ مجھے دوسرے کئی محفلین کی طرح بہت عزیز ہیں اور اس کی زیادہ وجہ آپ کا محفل میں مثبت رویہ ہے۔ اسی وجہ سے مجھے آپ کے مراسلے کے انداز پر حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی ۔ ۔جس کا میں نے فوراً اظہار بھی کر دیا۔
امید یہی ہے کہ آپ اور دوسرے محفلین احقر کی رائے کی قدر کرتے ہوئے مثبت رویہ اپنانے ہی کو ترجیح دیں گے اور ایک دوسرے سے مخاطب ہوتے وقت اخلاقیات کا خیال رکھیں گے۔ کہ یہی رویہ محفل میں نفرتوں کے قلع قمع کا ضامن ہے۔ :)
میں بھی غصے کی حالے میں آج انہی اندازِ بیاں و تحریر والی بات پر خوب خبط میں آ کر کھپا ہوں جب جیہ بہنا نے الوداعی دھاگہ لگا دیا ۔۔ بات صحیح درست کی نہیں ،،، بات طریق کی ہے !! نظریہ مختلف رکھنا سب کا حق ہے مگر !! خیر قصہ ختم ایک ایسے انسان نے منع کیا جس کی بات میں نہیں ٹال سکتا مگر اچھا لگا کوئی تو ہم خیال ہے !!!
 

قیصرانی

لائبریرین
شہاب نامہ
مزید ڈھونڈ کر پیش کروں گا :)
شہاب نامہ تو ایک فینٹسی ورک یا ناول ہو سکتا ہے جس میں صاحبِ کتاب نے محض اپنی مرضی کا سچ بولا ہے۔ اسے تاریخی حوالہ ہرگز مت مانیئے۔ یہ کتاب تو مذہب، سیاست اور سیلف پورٹریٹ کا عجیب سا ملغوبہ ہے۔ معذرت خواہ ہوں کہ اگر آپ کو میری رائے پسند نہ ہو، لیکن یہ کتاب میں ایک سے زیادہ دفعہ پڑھ کر اور صاحبِ کتاب کی داستانوں پر حیرت سے سر دھنتا رہ گیا ہوں :)
 

ساجد

محفلین
اس پوری بحث میں حزب الیسار اور حزب الیمین کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بے لچک نظرئیے ہمیشہ ناکامی سے دوچار ہوا کرتے ہیں ۔
 
شہاب نامہ تو ایک فینٹسی ورک یا ناول ہو سکتا ہے جس میں صاحبِ کتاب نے محض اپنی مرضی کا سچ بولا ہے۔ اسے تاریخی حوالہ ہرگز مت مانیئے۔ یہ کتاب تو مذہب، سیاست اور سیلف پورٹریٹ کا عجیب سا ملغوبہ ہے۔ معذرت خواہ ہوں کہ اگر آپ کو میری رائے پسند نہ ہو، لیکن یہ کتاب میں ایک سے زیادہ دفعہ پڑھ کر اور صاحبِ کتاب کی داستانوں پر حیرت سے سر دھنتا رہ گیا ہوں :)
قدرت اللہ شہاب ایک ادیب تو ہیں غالباً اسی لئے شہاب نامہ کی کا انداز تحریر بعض اوقات ناول جیسا لگتا ہے۔ میں نے شہاب نامہ کو "آب بیتی" کے طور پر ہی لیا ہے۔ اور اسے قابل اعتبار سمجھا۔ لیکن میری رائے بھی یہی ہے کہ "صرف شہاب نامہ" کا حوالہ کافی نہیں اسی لئے عرض کیا تھا کہ مزید پیش کروں گا۔ :)
 
اس پوری بحث میں حزب الیسار اور حزب الیمین کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بے لچک نظرئیے ہمیشہ ناکامی سے دوچار ہوا کرتے ہیں ۔
محترمہ صائمہ شاہ ۔ ۔ حقیقت اور صاف گوئی کو تو پہلے ایک سائیڈ پر رکھتے ہیں کہ اعتراض اس پر نہیں ہے لیکن یہ حقیقت اور صاف گوئی کس طرح سے کی گئی میرا اعتراض اس پر ہے۔ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ اتنا شدید ردعمل دے کر آپ نے صاحب مراسلہ کا کچھ بھلا کر دیا!!
میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ اور اس پر مستزاد کہ بقول آپ کے تعصب ، فرضی کہانیاں اور فتووں کے معاشرہ میں سے نکلا ہوا کوئی بھی شخص آپ کا مراسلہ پڑھ کر راہ راست پر آنے کی کوشش کرے گا یا مزید سخت ہو جائے گا؟؟۔ میں اسی پاکستانی معاشرے میں رہتا ہوں اور یہاں کی عمومی سوچ سے خوب آگاہ ہوں سو اس لئے آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ شدید رد عمل سے اصلاح کی توقع محال ہے یہاں۔
جہادی ذہن تو سختی نرمی کسی بھی طرح سے اصلاح کی طرف نہ آئیں گے لیکن کئی نوجوان متجسس ذہن ایسی سختی سے دور بھاگ جائیں گے اور آپ کا مقصد یعنی پاکستان کو نفرت انگیز رویوں سے بچانا وہیں فوت ہو جائے گا۔ ایک انتہا سے بچانے کیلئے دوسری انتہا پر چلے جانا مناسب رویہ نہیں ہے۔
میں خود اپنی مثال دیے دیتا ہوں کہ جب میں اردو محفل پر نیا نیا آیا تھا تو کئی مراسلے پڑھ کر میں حیران ہو جاتا تھا۔ یہ جو باتیں میں آپ سے کر رہا ہوں ان میں سے زیادہ تر میں نے آپ اور آپ جیسے کئی دوسرے معزز محفلین سے سیکھی ہیں۔ اور ان کے سیکھنے کی وجہ صرف یہ کہ خوش قسمتی سے مجھے پیار ہی سے سمجھایا بجھایا گیا۔ اگر آغاز میں ہی کوئی ایسا سرزنش بھرا مراسلہ سامنے آتا تو عین ممکن ہے کہ میں بھی باغی ہو کر سمجھنے سمجھانے کی حدوں سے باہر ہو جاتا۔
دوسری بات یہ کہ اردو محفل ایک فورم ہے اور یہاں ہر بندہ اپنے رائے کا اظہار کر سکتا ہے اور اختلاف رائے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن جب بات اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہونے لگے تو کہاں کی محفل اور کہاں کا فورم۔ آپ مجھے دوسرے کئی محفلین کی طرح بہت عزیز ہیں اور اس کی زیادہ وجہ آپ کا محفل میں مثبت رویہ ہے۔ اسی وجہ سے مجھے آپ کے مراسلے کے انداز پر حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی ۔ ۔جس کا میں نے فوراً اظہار بھی کر دیا۔
امید یہی ہے کہ آپ اور دوسرے محفلین احقر کی رائے کی قدر کرتے ہوئے مثبت رویہ اپنانے ہی کو ترجیح دیں گے اور ایک دوسرے سے مخاطب ہوتے وقت اخلاقیات کا خیال رکھیں گے۔ کہ یہی رویہ محفل میں نفرتوں کے قلع قمع کا ضامن ہے۔ :)
میں بھی غصے کی حالے میں آج انہی اندازِ بیاں و تحریر والی بات پر خوب خبط میں آ کر کھپا ہوں جب جیہ بہنا نے الوداعی دھاگہ لگا دیا ۔۔ بات صحیح درست کی نہیں ،،، بات طریق کی ہے !! نظریہ مختلف رکھنا سب کا حق ہے مگر !! خیر قصہ ختم ایک ایسے انسان نے منع کیا جس کی بات میں نہیں ٹال سکتا مگر اچھا لگا کوئی تو ہم خیال ہے !!!
شہاب نامہ تو ایک فینٹسی ورک یا ناول ہو سکتا ہے جس میں صاحبِ کتاب نے محض اپنی مرضی کا سچ بولا ہے۔ اسے تاریخی حوالہ ہرگز مت مانیئے۔ یہ کتاب تو مذہب، سیاست اور سیلف پورٹریٹ کا عجیب سا ملغوبہ ہے۔ معذرت خواہ ہوں کہ اگر آپ کو میری رائے پسند نہ ہو، لیکن یہ کتاب میں ایک سے زیادہ دفعہ پڑھ کر اور صاحبِ کتاب کی داستانوں پر حیرت سے سر دھنتا رہ گیا ہوں :)
مجھے اعتراض موصوفہ کے نظریات پر نہیں کہ انہیں حق ہے کہ وہ جیسے چاہیں نظریات اختیار کریں اور مجھ سے اختلاف کریں اور اپنا نکتہ نظر بیان کریں۔ مجھے اعتراض ان کے انداز گفتگو پر ہے۔ اور یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ انہوں نے ایسی بدتمیزی سے بات کی ہو اور مجھ پر ذاتی حملے کئے ہوں۔ مزے کی بات یہ ہے وہ مجھ پر وہ نظریات بھی تھوپ رہی ہیں جن کا میں قائل ہی نہیں ہوں۔ :)
اگر میں نے کبھی (کسی محفلین کے خلاف) ایسا بدتمیزی اور ذاتی حملوں والا انداز اختیار کیا ہو تو احباب جو سزا کہیں میں بھگتنے کے لئے تیار ہوں۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
قدرت اللہ شہاب ایک ادیب تو ہیں غالباً اسی لئے شہاب نامہ کی کا انداز تحریر بعض اوقات ناول جیسا لگتا ہے۔ میں نے شہاب نامہ کو "آب بیتی" کے طور پر ہی لیا ہے۔ اور اسے قابل اعتبار سمجھا۔ لیکن میری رائے بھی یہی ہے کہ "صرف شہاب نامہ" کا حوالہ کافی نہیں اسی لئے عرض کیا تھا کہ مزید پیش کروں گا۔ :)
آپ شہاب نامہ اور اوکے الکھ نگری پڑھ لیں، حقیقت اور فکشن کا فرق صاف دکھائی دیتا ہے :)
 
Top