سائنس اوردین کے تعلق کی بحث بہت اہم ہے۔ جدید سائنس، دین کی بہت ساری باتوں سے متناقض ہے اوردوسری طرف سے دین سائنس کی بہت ساری باتوں کو قبول نہیں کرتا۔
البتہ اہم بات یہ ہے کہ سائنس کے نظریات ہمیشہ کے لیے جامد نہیں ہیں۔ ابھی کل تک اک تھیوری یقینی اورحتمی تھی اور اس کے خلاف بولنا جرم۔۔۔ جبکہ آج وہی تھیوری غلط ثابت ہوئی اور اس کے ماننے والے کو ان پڑھ اور پاگل کہا جاتا ہے۔
سائنس کا اپنا میدان ہے۔۔۔ اور دین کا اپنا ۔ ہر اک کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
یہ بھی غلط ہے کہ دین کی ہر بات کو سائنس کے ذریعے ثابت کرنے یا سائنس سے تائید لانے کی کوشش کی جائے۔۔۔ اور یہ بھی غلط ہے کہ سائنس کی ہربات اور نظریے کی جڑ ہم دین میں تلاش کرنا شروع کریں۔
دین کو کسی سائنس کی تائید کی ضرورت نہیں۔ دین کا تعلق وحی اور غیب سے ہے اور جس کا تعلق وحی اور غیب سے ہو ضروری نہیں اس کی تمام باتوں تک عقل بشری کی رسائی بھی ہو۔ ہاں البتہ ایسے مواقع پر عقل انسانی کا فتوی یہی ہے کہ میں یہاں عاجز ہوں۔ یہ میرے دائرہ کار سے خارج ہے۔ البتہ عقل ہرگز اس کے خلاف بھی فتوی نہیں دیتی۔