بھارت میں نئے مسلم مخالف شہریت کے قانون کے بعد فسادات پھوٹ پڑے

زیرک

محفلین
بھارت میں نئے مسلم مخالف شہریت کے قانون کے بعد فسادات پھوٹ پڑے
بھارت میں نئے شہریت کے قانون سامنے آنے کے بعد پر جگہ جگہ فسادات شروع ہو گئے ہیں۔ آج مؤرخہ 16 دسمبر شام گئے دلی کی جامعہ ملیہ پر پولیس کے مسلح جارحیت کے بعد رات گئے علی گڑھ یونیورسٹی کے اندر بھی پولیس اور نیم فوجی فورسز کے مسلح دستے گھس آئے ہے۔ سرونج بھوپال سے ایک دوست جن کا بیٹا علی گڑھ یونیورسٹی میں پڑھتا ہے نے بتایا ہے کہ فوسرز قانون کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کر رہی ہے جس سے کئی طلباء کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوسز کی طرف سے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے ہیں جس سے یونیورسٹی ایریا میں دھواں چھایا ہوا ہے۔ مستقبل کا مؤرخ اس بات کی گواہی دے گا کہ "مودی کو دلی جامعہ اسلامیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی پر چڑھائی کرنے کی ہمت نہ ہوتی لیکن ہم نے کشمیر کے معاملہ پر خاموشی اختیار کر کے اس کے بڑھتے ہوئے ہندوتوا کے منصوبے کو ہوا دی ہے"۔ علی گڑھ میں آج آج دسمبر کی رات دس بجے سے انٹرنیٹ کوریج بھی بند کر دی گئی ہے تاکہ عوام کو ان واقعات سے بے خبر رکھا جائے، لیکن کچھ لوگ ٹوئٹر پر ان واقعات کی اطلاع دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
نئی دہلی: شہریت کے متنازع قانون کے خلاف پرتشدد احتجاج، سرکاری بسیں نذر آتش
  • سہیل انجم
54b533d8-30b8-4574-bb76-a631f224e38a_w1023_r1_s.jpg

فائل فوٹو
نئی دہلی —
بھارت میں رواں ہفتے بنائے گئے 'شہریت قانون' کے خلاف دارالحکومت دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نزدیک پُر تشدد احتجاج متعدد سرکاری بسیں نذر آتش کر دی گئیں۔

شہریت قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہرے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس کے قریب کے علاقوں پاش کالونی اور نیو فرینڈس کالونی میں ہوئے جبکہ ایک مظاہرہ یونیورسٹی کی دوسری جانب بھی کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے سرکاری بسوں اور عام لوگوں کی گاڑیوں پر پتھراو کیا جس سے ان کو نقصان پہنچا۔

اس واقعے کے بعد دہلی پولیس کے اہلکار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں داخل ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے لائبریری میں موجود طلبہ کے خلاف کارروائی شروع کر دی جبکہ متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اس دوران کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب طلبہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے جامعہ کیمپس میں داخل ہو کر پر امن مظاہرے کے دوران لاٹھی چارج کیا جبکہ آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

علاوہ ازیں پولیس نے جامعہ نگر کے علاقے کا بھی محاصرہ کیا۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نجمہ اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ شامل نہیں تھے۔ انہوں نے آج کسی مظاہرے کی کال نہیں دی تھی۔

پروفیسر ڈاکٹر نجمہ اختر نے یہ بھی کہا کہ انہیں طلبہ کے خلاف پولیس کارروائی کی اطلاع ملی ہے۔ انہوں نے پولیس سے درخواست کی کہ چونکہ طلبہ پرتشدد مظاہرے میں شامل نہیں تھے اس لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

جامعہ ملیہ کے اساتذہ کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری پروفیسر ماجد جمیل نے بھی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے جامعہ کے طلبہ کے مظاہرے میں شامل ہونے کی ترید کی۔

پروفیسر ماجد جمیل کا کہنا تھا کہ جامعہ کے کیمپس کے اندر مظاہرہ ہوا لیکن وہ پرامن تھا۔

ان کے بقول جامعہ کے طلبہ تشدد میں شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس میں باہر کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔

جامعہ ملیہ کی انتظامیہ نے 14 دسمبر کو ہی پانچ جنوری تک کی تعطیل کا اعلان کر دیا تھا۔ طلبہ کے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی. اس دوران پولیس کے 6 جوان زخمی ہوئے تاہم اب حالات قابو میں ہیں.
ٹیچرز ایسوسی ایشن اور طلبہ کی جانب سے تشدد کی مذمت کی گئی ہے۔

دہلی فائر سروس کے مطابق طلبہ نے آگ بجھانے والی گاڑیوں کا راستہ بند کیا اور ایک گاڑی پر پتھراو بھی کیا جس میں دو فائرمین زخمی ہوئے۔

دہلی ٹریفک پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کے باعث آس پاس کی سڑکیں بند کر دی گئی تھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
"مودی کو دلی جامعہ اسلامیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی پر چڑھائی کرنے کی ہمت نہ ہوتی لیکن ہم نے کشمیر کے معاملہ پر خاموشی اختیار کر کے اس کے بڑھتے ہوئے ہندوتوا کے منصوبے کو ہوا دی ہے"
یہ محض آپ کا بغض ہے۔ حکومت نے کشمیر ایشو کو ہر عالمی پلیٹ فارم پر اٹھایا ہے۔ اس کا حالیہ شہری بل سے کوئی تعلق نہیں۔
 

زیرک

محفلین
یہ محض آپ کا بغض ہے۔ حکومت نے کشمیر ایشو کو ہر عالمی پلیٹ فارم پر اٹھایا ہے۔ اس کا حالیہ شہری بل سے کوئی تعلق نہیں۔
بغض کی بکواس مت کی جائے تو بہتر ہوگا ورنہ میں اسی زبان میں بھی جواب دینا جانتا ہوں لیکن فورم کا تقدس ملحوظِ خاطر ہے۔
میرا کام تنقید برائے اصلاح ہے صرف تنقید برائے تنقید نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بغض کی بکواس مت کی جائے تو بہتر ہوگا ورنہ میں اسی زبان میں بھی جواب دینا جانتا ہوں لیکن فورم کا تقدس ملحوظِ خاطر ہے۔
میرا کام تنقید برائے اصلاح ہے صرف تنقید برائے تنقید نہیں۔
عمران خان نے اس تنقید کا جواب اسمبلی کے فلور پر دے دیا ہے:
عمران خان نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا ’یہ مجھے بتا دیں کہ میں اور کیا کروں؟ کیا میں حملہ کردوں ہندوستان پر`۔
’کیا میں حملہ کر دوں ہندوستان پر۔۔۔؟‘
 

جاسم محمد

محفلین
آئندہ میری پوسٹ پہ بغض کی تسبیح مت پڑھنا، اگر سچ برداشت نہیں ہوتا توبہتر ہے میری پوسٹ سے دور ہی رہو۔
اگر آپ تنقید برائے اصلاح کر رہے ہیں تو ساتھ یہ بھی بتائیں کہ عمران خا ن کو کیا کرنا چاہئے تھا۔ او آئی سی سے لے کر اقوام متحدہ تک ہر عالمی پلیٹ فارم پر حکومت نے مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کی تھی۔ آپ پھر بھی خوش نہیں۔
عمران خان نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا ’یہ مجھے بتا دیں کہ میں اور کیا کروں؟ کیا میں حملہ کردوں ہندوستان پر`۔
’کیا میں حملہ کر دوں ہندوستان پر۔۔۔؟‘
 

زیرک

محفلین
جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی یونیورسٹی کی طالبات مودی حکومت کی فسطائیت ، بربریت، ظلم اور نا انصافی کا میدان میں مقابلہ کر رہی ہیں میدان عمل میں مودی کے فاشزم کو للکارنے والی جینز اور ٹی شرٹس میں ملبوس یہ مسلمان لڑکیاں اگر کسی بئے دور کے محمد بن قاسم کی تلاش میں ہیں تو میری بہنو وہ نہیں آئے گا۔ ہمارے حکمرانوں نے دبے لفظوں میں یہ عندیہ دے دیا ہے کہ کشمیر ہو یا فلسطین یا اب ہندوتوا بھارت یہ جنگ آپ نے خود لڑنی ہے۔ سوائے پاکستانی سوشل میڈیا کے کہیں کوئی خبر نظر نہیں آتی، تمام آن لائن پاکستانی اخباروں میں بھارت بارے خبروں پر آپ کی پیاری حکومت کی طرف سے غیر اعلانیہ کریک ڈاؤن ہے۔ پاکستانی قوم جان گئی ہے کہ جس لیڈر کو منہ کا ہیضہ ہے اسے کشمیر کے معاملے میں منہ کی قبض کیوں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی یونیورسٹی کی طالبات مودی حکومت کی فسطائیت ، بربریت، ظلم اور نا انصافی کا میدان میں مقابلہ کر رہی ہیں میدان عمل میں مودی کے فاشزم کو للکارنے والی جینز اور ٹی شرٹس میں ملبوس یہ مسلمان لڑکیاں اگر کسی بئے دور کے محمد بن قاسم کی تلاش میں ہیں تو میری بہنو وہ نہیں آئے گا۔ ہمارے حکمرانوں نے دبے لفظوں میں یہ عندیہ دے دیا ہے کہ کشمیر ہو یا فلسطین یا اب ہندوتوا بھارت یہ جنگ آپ نے خود لڑنی ہے۔ سوائے پاکستانی سوشل میڈیا کے کہیں کوئی خبر نظر نہیں آتی، تمام آن لائن پاکستانی اخباروں میں بھارت بارے خبروں پر آپ کی پیاری حکومت کی طرف سے غیر اعلانیہ کریک ڈاؤن ہے۔ پاکستانی قوم جان گئی ہے کہ جس لیڈر کو منہ کا ہیضہ ہے اسے کشمیر کے معاملے میں منہ کی قبض کیوں ہے۔
 
Top