دونوں میں کس نے بہتر طور پر اپنے آپ کو صورتحال کے مطابق ڈھالا؟؟
انڈیا نے اس ٹور کے لئے خوب تیاری کی تھی- پُجارا کافی عرصے سے کاؤنٹی کھیل رہے- کوہلی نے ہوم سیریز چھوڑ کر انگلش کنڈیشن سے ہم آہنگ ہونے کو ترجیح دی- افریقہ سیریز سے سمجھتے ہوئے راہانے کو واپس لایا گیا- ابتدائی تین جو کہ مشکل سلاٹس مانی جاتی کے لئے شیکھر،وجے اور راہول کو چُنا گیا- پھر کارتھک/پنتھ کیپر نیچے پانڈیا اور ایشون جیسی لمبی بیٹنگ لائن اپ کو باؤلنگ لائن اپ نے خوب کمپلیمنٹ کیا- انڈیا غالباً بھونیشور کو مس کرتا ہوگا کہ اسکی سوئنگ کے ساتھ 20-30 رنز کافی کروشل ثابت ہو سکتے تھے- انڈیا کچھ اہم موقع پر نروس ہو گیا جیسا آج ہوا آتے ہی اوپنر اور پھر کوہلی کی وکٹ کے بعد جھڑی لگ گئی ایسا ہی دوسرے میچ میں 191 رنز کا تعاقب کرتے ہوا-
اس سیریز کے پہلے میچ بظاہراً پاکستان کو تکا اچھا لگ گیا- لیکن اس تُکے کے پیچھے آئرلینڈ ٹیسٹ تھا- جہاں شاہین ایک مرتبہ تو لڑھکڑا گئے لیکن چھوٹے ہدف کی وجہ سے بات بن گئی- یہی بات لارڈز ٹیسٹ میں کام آئی-
2016 سیریز میں لندن میں کھیلے گئے میچز میں پاکستان کو کافہ موافق پچز ملی تھیں جہاں اسپن کے لئے مدد تھی- اولڈ ٹریفورڈ اور ایجبسٹن میں ہلکی سی انگلش کنڈیشن کا سامنا ہوا تو وہی ہوا جو متوقع تھا-
آخر میں ایک بات کہ اے کاش پاکستان آسٹریلیا میں انڈیا کی طرح اور انڈیا، انگلینڈ میں پاکستان کی طرح کھیلے تو شاید بات بن جائے- وغیرہ