جاسم محمد
محفلین
کشمیر آور؛ پاکستانی قوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئی
ویب ڈیسک جمع۔ء 30 اگست 2019
پاکستانی قوم کا کشمیری عوام کے لیے ہر قربانی دینے کے عزم کا اظہار فوٹو:ٹوئٹر
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی قوم گھروں سے باہر نکل آئی اور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ’’کشمیر آور ‘‘ منایا۔
’’کشمیر آور‘‘ کی مرکزی تقریب شاہراہ دستور پر ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے ارکان پارلیمنٹ کیساتھ شرکت کی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے لان میں طلبا اور نوجوانوں سے خطاب بھی کیا۔
ملک بھر میں دوپہر کے 12 بجتے ہی پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر نکل آئی۔ سائرن بجائے گئے اور تمام بڑی شاہراہوں پر ٹریفک سگنل سرخ ہوگئے، گاڑیاں جہاں تھیں وہیں رک گئیں، قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانہ پڑھا گیا۔ لوگوں نے ریلیاں نکالیں، جلسے جلوس و احتجاجی مظاہرے ہوئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
ٹیچرز اور طلبہ بھی اسکولوں سے باہر نکل آئے اور کشمیری عوام کے لیے ہر قربانی دینے کا عزم کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے جلائے گئے، کشمیر کی آزادی کے لیے دعائیں کی گئیں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس پر آپریشنل معاملات آدھے گھنٹے کیلیے جزوی طور پر معطل کیے گئے۔
ایئر پورٹس پر قائم دفاتر، ایوی ایشن ڈویژن ، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مرکزی اور ریجنل دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینیں بھی روکی گئیں۔
سرکاری پروگرام کے مطابق ملک بھر کے تمام اضلاع میں مخصوص مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے قائدین بھی ڈی چوک میں جمع ہوئے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں جس میں سول سوسائٹی اور طلبا نے بھی شرکت کی۔
پنجاب حکومت نے بھی وزیراعظم عمران خان کے کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرنے کے اعلان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس بابت ’’کشمیر موبلائیزیشن کمپین‘‘ چلائی۔
وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار بھی وزراء، اراکین اسمبلی اور افسران سمیت سی ایم سیکریٹریٹ سے باہر نکلے۔ کمشنر، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس افسران اپنے دفاتر کے باہر اسی ٹائم پر باہر سڑکوں پر جمع ہوئے۔
ان تمام ایونٹس کی ہیلی کاپٹرز اور ڈرون کیمروں سے کوریج کی گئی۔ سوشل میڈیا پر کشمیر سے متعلق ہیش ٹیگز نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔
ویب ڈیسک جمع۔ء 30 اگست 2019
پاکستانی قوم کا کشمیری عوام کے لیے ہر قربانی دینے کے عزم کا اظہار فوٹو:ٹوئٹر
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی قوم گھروں سے باہر نکل آئی اور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ’’کشمیر آور ‘‘ منایا۔
’’کشمیر آور‘‘ کی مرکزی تقریب شاہراہ دستور پر ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے ارکان پارلیمنٹ کیساتھ شرکت کی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے لان میں طلبا اور نوجوانوں سے خطاب بھی کیا۔
ملک بھر میں دوپہر کے 12 بجتے ہی پوری پاکستانی قوم سڑکوں پر نکل آئی۔ سائرن بجائے گئے اور تمام بڑی شاہراہوں پر ٹریفک سگنل سرخ ہوگئے، گاڑیاں جہاں تھیں وہیں رک گئیں، قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانہ پڑھا گیا۔ لوگوں نے ریلیاں نکالیں، جلسے جلوس و احتجاجی مظاہرے ہوئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
ٹیچرز اور طلبہ بھی اسکولوں سے باہر نکل آئے اور کشمیری عوام کے لیے ہر قربانی دینے کا عزم کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے جلائے گئے، کشمیر کی آزادی کے لیے دعائیں کی گئیں اور بھارت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس پر آپریشنل معاملات آدھے گھنٹے کیلیے جزوی طور پر معطل کیے گئے۔
ایئر پورٹس پر قائم دفاتر، ایوی ایشن ڈویژن ، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مرکزی اور ریجنل دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جبکہ آدھے گھنٹے کے لیے ٹرینیں بھی روکی گئیں۔
سرکاری پروگرام کے مطابق ملک بھر کے تمام اضلاع میں مخصوص مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے قائدین بھی ڈی چوک میں جمع ہوئے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں جس میں سول سوسائٹی اور طلبا نے بھی شرکت کی۔
پنجاب حکومت نے بھی وزیراعظم عمران خان کے کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرنے کے اعلان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس بابت ’’کشمیر موبلائیزیشن کمپین‘‘ چلائی۔
وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار بھی وزراء، اراکین اسمبلی اور افسران سمیت سی ایم سیکریٹریٹ سے باہر نکلے۔ کمشنر، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس افسران اپنے دفاتر کے باہر اسی ٹائم پر باہر سڑکوں پر جمع ہوئے۔
ان تمام ایونٹس کی ہیلی کاپٹرز اور ڈرون کیمروں سے کوریج کی گئی۔ سوشل میڈیا پر کشمیر سے متعلق ہیش ٹیگز نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔