بھنڈی بنانے کے ٹوٹکے درکار ہیں۔۔۔

ایک ٹوٹکا فقیر کی جانب سے بھی۔
ایک بھنڈی لیں۔ اگر سبزی فروش ٹیں ٹیں کرے تو اسے ایک کلو کے پیسے ادا کر کے باقی بھنڈیاں اس کے منہ پہ مار کے چلے آئیں۔ گھر آ کے اس بھنڈی کو ایک دیگچی میں ڈال ڈھکنا مضبوطی سے بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے بعد اسے قیدِ تنہائی سے نکالیں اور اس پہ ہاتھ پھیریں۔ آپ کو ایک عجیب لطف حاصل ہو گا اور آدھی بھوک یہیں مٹ جائے گی۔ پھر اسے دوبارہ دیگچی میں ڈال دیں۔ اس کے بعد دوبارہ بازار جائیں اور کسی المشہور المعروف بریانی والے کو خدمت کا موقع دیں۔ واپس آ کر دیگچی کے ساتھ کان لگا کر سنیں کہ بھنڈی چیخیں تو نہیں مار رہی۔ اگر مار رہی ہے تو اور کیا چاہیے۔ اور اگر نہیں مار رہی تو اس کا بھی علاج ہے۔
اسے دوبارہ نکالیں اور مروڑنا شروع کریں۔ ممکن ہے اس دوران میں آپ کو اپنی کسی گزشتہ محبوبہ کی انگڑائیاں یاد آئیں اور آپ کے جوش میں اضافہ ہو جائے۔ اس سے بھنڈی بہت جلد ٹوٹ جائے گی۔ اس پہ کپڑا ڈال کے سترپوشی کریں اور تھوڑی دیر پڑا رہنے دیں۔ کچھ دیر بعد آپ دیکھیں گے تو اس کی لیس باہر آ چکی ہو گی۔ اب اسے اکٹھا کر کے اس کی مدد سے بھنڈی کو جوڑنے کی کوشش کریں۔ نہیں جڑے گی۔ تھوڑی سی گوند انڈیلیں۔ یقین جانیں بالکل فرق معلوم نہیں ہو گا۔ اس کے بعد ایک آنکھ میچ کے زخم خوردہ بھنڈی کو دوسری آنکھ کے سامنے لائیں اور بالکل سیدھ میں جوڑنے کی کوشش کریں۔ حضرتِ آدمؑ کی پسلی کی طرح اگر سیدھی جڑ جائے تو ہمارا نام بدل دیجیے گا۔
ہمیں امید ہے کہ اس ترکیب سے آپ بھنڈیوں سے ان شاء اللہ اتنے سیر ہو جائیں گے کہ مر کے بھی دوبارہ ایسا دھاگا نہیں کھولیں گے۔ آزمائش شرط ہے۔
غضب خدا کا!
 
بھنڈیوں کو ایک جانب سے لمبائی میں چیر کر ان میں مسالے بھر کر فرائنگ پین میں ذرا سا تیل ڈال کر مدھم آنچ پر تل سکتے ہیں۔ جب اس کی جلد پر کچھ بھورے نشان پڑنے لگیں تو ایک ایک کر کے انہیں الٹ دیں۔ تلتے ہوئے اس میں بار بار چمچہ پھیرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ پین پر کوئی ڈھکن رکھ دیں تاکہ بھنڈیاں اپنی رنگت کھونے سے قبل ہی بھاپ سے گل جائیں۔ :) :) :)
 

Ukashah

محفلین
بھنڈیوں کو ایک جانب سے لمبائی میں چیر کر ان میں مسالے بھر کر فرائنگ پین میں ذرا سا تیل ڈال کر مدھم آنچ پر تل سکتے ہیں۔ جب اس کی جلد پر کچھ بھورے نشان پڑنے لگیں تو ایک ایک کر کے انہیں الٹ دیں۔ تلتے ہوئے اس میں بار بار چمچہ پھیرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ پین پر کوئی ڈھکن رکھ دیں تاکہ بھنڈیاں اپنی رنگت کھونے سے قبل ہی بھاپ سے گل جائیں۔ :) :) :)
بڑا تجربہ ہے : ) ٹرائی کرتے ہیں ان شاء اللہ ۔
 
بڑا تجربہ ہے : ) ٹرائی کرتے ہیں ان شاء اللہ ۔
ویسے تو مسالے اپنی مرضی کے بھر سکتے ہیں لیکن مسالے سوکھے ہونے چاہئیں۔ ہمارا مشورہ ہے کہ بھرنے کے لیے دھنیا، لہسن، اجوائن، کلونجی، سرخ مرچ وغیرہ کو توے پر بھون کر اس میں امچور اور نمک ملا کر کوٹ لیا جائے۔ ویسے تو متعلقہ مسالوں کے پاؤڈر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں، لیکن بھنے ہوئے مسالوں کی مہک مختلف ہوتی ہے اور ان کے کچے ہو نے کا ذائقہ بھی جاتا رہتا ہے۔ :) :) :)
 

سید عمران

محفلین
ایک ٹوٹکا فقیر کی جانب سے بھی۔
ایک بھنڈی لیں۔ اگر سبزی فروش ٹیں ٹیں کرے تو اسے ایک کلو کے پیسے ادا کر کے باقی بھنڈیاں اس کے منہ پہ مار کے چلے آئیں۔ گھر آ کے اس بھنڈی کو ایک دیگچی میں ڈال ڈھکنا مضبوطی سے بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے بعد اسے قیدِ تنہائی سے نکالیں اور اس پہ ہاتھ پھیریں۔ آپ کو ایک عجیب لطف حاصل ہو گا اور آدھی بھوک یہیں مٹ جائے گی۔ پھر اسے دوبارہ دیگچی میں ڈال دیں۔ اس کے بعد دوبارہ بازار جائیں اور کسی المشہور المعروف بریانی والے کو خدمت کا موقع دیں۔ واپس آ کر دیگچی کے ساتھ کان لگا کر سنیں کہ بھنڈی چیخیں تو نہیں مار رہی۔ اگر مار رہی ہے تو اور کیا چاہیے۔ اور اگر نہیں مار رہی تو اس کا بھی علاج ہے۔
اسے دوبارہ نکالیں اور مروڑنا شروع کریں۔ ممکن ہے اس دوران میں آپ کو اپنی کسی گزشتہ محبوبہ کی انگڑائیاں یاد آئیں اور آپ کے جوش میں اضافہ ہو جائے۔ اس سے بھنڈی بہت جلد ٹوٹ جائے گی۔ اس پہ کپڑا ڈال کے سترپوشی کریں اور تھوڑی دیر پڑا رہنے دیں۔ کچھ دیر بعد آپ دیکھیں گے تو اس کی لیس باہر آ چکی ہو گی۔ اب اسے اکٹھا کر کے اس کی مدد سے بھنڈی کو جوڑنے کی کوشش کریں۔ نہیں جڑے گی۔ تھوڑی سی گوند انڈیلیں۔ یقین جانیں بالکل فرق معلوم نہیں ہو گا۔ اس کے بعد ایک آنکھ میچ کے زخم خوردہ بھنڈی کو دوسری آنکھ کے سامنے لائیں اور بالکل سیدھ میں جوڑنے کی کوشش کریں۔ حضرتِ آدمؑ کی پسلی کی طرح اگر سیدھی جڑ جائے تو ہمارا نام بدل دیجیے گا۔
ہمیں امید ہے کہ اس ترکیب سے آپ بھنڈیوں سے ان شاء اللہ اتنے سیر ہو جائیں گے کہ مر کے بھی دوبارہ ایسا دھاگا نہیں کھولیں گے۔ آزمائش شرط ہے۔
غضب خدا کا!
کھی کھی کھی...
آپ نے تو بھنڈیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہی کر ڈالی...
 

فرخ

محفلین
فرخ بھائی!! آپ کی بھنڈی بنی نہیں ابھی تک؟؟ یا مختلف تراکیب کی نذر ہو گئی؟؟ :) :)

لیجئے جناب، ھماری زندگی کی پہلی بھنڈی، میرا مطلب ہے پہلی بھنڈی کی ڈش تیار ہو گئی۔ مجھے بہت بہت مبارک ہو۔۔۔ :p:smile3::rainbow::party2:

اس حد تک جانے میں ڈاکٹرعامر شہزاد ، محترمہ مریم افتخار اور محترمہ جاسمن کے سکھائے ہوئے نسخوں کا بہت ہاتھ ہے۔۔ جی ہاں، میں نے ان تینوں کی پڑھائی ہوئی پٹیوں کو ملا جلا کر عمل کیا اور یقین کریں، یہ بہت ہی لذید بنی ہے۔۔۔
مگر اب تک جتنے بھی نسخے، تراکیب اور ٹوٹکے شئیر کئے گئے ہیں، ان میں ایک بات کسی نے نہیں بتائی کہ اگر آپ آدھ کلو بھنڈی فرائی کریں گے تو وہ چھوٹی ہوکر تقریباً ایک پاوء رہ جاتی ہے اور یہ مجھ معصوم کو بھی پتا نہ تھا۔ اپنی طرف سے میں نے دو وقت کے لئے تیار کرنی تھی اور رہ گئی صرف ایک وقت کی۔۔۔ تو یہ دریافت میرے حصے میں آئی۔۔۔۔۔ :fingers-crossed:۔۔
فرخ بھائی ۔
اتنے سارے ٹوٹکے مل گئے۔ ماشاءاللہ ۔۔اب کھلانے کا پروگرام بنائیں ۔
ضرور، مگر فی الحال یہ پہلی کوشش سکڑ کر صرف میرے ہی لئے بچی۔۔ اب اگر دوبارہ ایسی حرکت کی،تو کوشش کروں گا کہ اس جرم کی سزا آپ کو بھی ملے۔۔۔۔ :skull:

لذیذ ترین بھنڈی کا آسان ترین نسخہ:
حسبِ ہدایت ابن انشاء۔
سب سے پہلے بھنڈی لیجیے! لے لی؟ اب اسے کاٹیں۔ کاٹ لی؟ اب اس کو فرائی کریں! ہمارا منہ مت دیکھیں۔ اب اس میں حسبِ توفیق مسالا ڈالیں۔ ڈال لیا؟ اب کچھ دیر پکائیں۔ اب اسے اتار کر ایک طرف رکھیں اور کسی خادم کے ہاتھوں بازار سے بھنڈی گوشت منگالیں۔ لیجیے! لذیذ ترین بھنڈی تیار ہے۔ تنوری روٹی کے ساتھ تناول فرمائیں۔
یہ ذرا پہلے بتا دیتے تو اتنی محنت نہ کرنی پڑتی۔۔۔
 
آخری تدوین:

فرخ

محفلین
بھنڈیوں کو ایک جانب سے لمبائی میں چیر کر ان میں مسالے بھر کر فرائنگ پین میں ذرا سا تیل ڈال کر مدھم آنچ پر تل سکتے ہیں۔ جب اس کی جلد پر کچھ بھورے نشان پڑنے لگیں تو ایک ایک کر کے انہیں الٹ دیں۔ تلتے ہوئے اس میں بار بار چمچہ پھیرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ پین پر کوئی ڈھکن رکھ دیں تاکہ بھنڈیاں اپنی رنگت کھونے سے قبل ہی بھاپ سے گل جائیں۔ :) :) :)
بھائی صاحب، مجھ کنوارے کو ایسے ٹوٹکے بتا کر تو آپ ظلم ڈھا رہے ہیں۔۔۔ ارے بھائی، پہلی دفعہ بھنڈیوں کی ٹوپیاں کاٹنا ہی اتنا مشکل لگ رہا ہے اور آپ ایک ایک بھنڈی میں مسالے بھروانے کے چکر میں ہیں۔۔۔ :worried:
 

فرخ

محفلین
آپ سچ مچ بھنڈی کے بارے میں ہی یہ کہہ رہے ہیں یا اپنی کسی کہانی میں بھنڈی فٹ کر ماری ہے؟؟؟

ایک ٹوٹکا فقیر کی جانب سے بھی۔
ایک بھنڈی لیں۔ اگر سبزی فروش ٹیں ٹیں کرے تو اسے ایک کلو کے پیسے ادا کر کے باقی بھنڈیاں اس کے منہ پہ مار کے چلے آئیں۔ گھر آ کے اس بھنڈی کو ایک دیگچی میں ڈال ڈھکنا مضبوطی سے بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے بعد اسے قیدِ تنہائی سے نکالیں اور اس پہ ہاتھ پھیریں۔ آپ کو ایک عجیب لطف حاصل ہو گا اور آدھی بھوک یہیں مٹ جائے گی۔ پھر اسے دوبارہ دیگچی میں ڈال دیں۔ اس کے بعد دوبارہ بازار جائیں اور کسی المشہور المعروف بریانی والے کو خدمت کا موقع دیں۔ واپس آ کر دیگچی کے ساتھ کان لگا کر سنیں کہ بھنڈی چیخیں تو نہیں مار رہی۔ اگر مار رہی ہے تو اور کیا چاہیے۔ اور اگر نہیں مار رہی تو اس کا بھی علاج ہے۔
اسے دوبارہ نکالیں اور مروڑنا شروع کریں۔ ممکن ہے اس دوران میں آپ کو اپنی کسی گزشتہ محبوبہ کی انگڑائیاں یاد آئیں اور آپ کے جوش میں اضافہ ہو جائے۔ اس سے بھنڈی بہت جلد ٹوٹ جائے گی۔ اس پہ کپڑا ڈال کے سترپوشی کریں اور تھوڑی دیر پڑا رہنے دیں۔ کچھ دیر بعد آپ دیکھیں گے تو اس کی لیس باہر آ چکی ہو گی۔ اب اسے اکٹھا کر کے اس کی مدد سے بھنڈی کو جوڑنے کی کوشش کریں۔ نہیں جڑے گی۔ تھوڑی سی گوند انڈیلیں۔ یقین جانیں بالکل فرق معلوم نہیں ہو گا۔ اس کے بعد ایک آنکھ میچ کے زخم خوردہ بھنڈی کو دوسری آنکھ کے سامنے لائیں اور بالکل سیدھ میں جوڑنے کی کوشش کریں۔ حضرتِ آدمؑ کی پسلی کی طرح اگر سیدھی جڑ جائے تو ہمارا نام بدل دیجیے گا۔
ہمیں امید ہے کہ اس ترکیب سے آپ بھنڈیوں سے ان شاء اللہ اتنے سیر ہو جائیں گے کہ مر کے بھی دوبارہ ایسا دھاگا نہیں کھولیں گے۔ آزمائش شرط ہے۔
غضب خدا کا!
 
مگر اب تک جتنے بھی نسخے، تراکیب اور ٹوٹکے شئیر کئے گئے ہیں، ان میں ایک بات کسی نے نہیں بتائی کہ اگر آپ آدھ کلو بھنڈی فرائی کریں گے تو وہ چھوٹی ہوکر تقریباً ایک پاوء رہ جاتی ہے اور یہ مجھ معصوم کو بھی پتا نہ تھا۔ اپنی طرف سے میں نے دو وقت کے لئے تیار کرنی تھی اور رہ گئی صرف ایک وقت کی۔۔۔ تو یہ دریافت میرے حصے میں آئی۔۔۔۔۔ :fingers-crossed:۔۔
یہ الزام درست نہیں، کیونکہ ہم نے تقریباً سوا برس قبل اس بات سے آگاہ کر دیا تھا۔ :) :) :)
تھوڑا سا لیمو کا عرق ڈال دینے سے بھی اس کی چپچپاہٹ ختم ہو جاتی ہے۔ ویسے ہمارے گھر میں بھنڈی کو ڈیپ فرائی تو نہیں کرتے، البتہ انتہائی فرائی ضرور کرتے ہیں۔ اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر مسالے ڈال کر تیل میں اتنا تلتے ہیں کہ اس کی ساری ہریالی دم توڑ دیتی ہے اور دو کلو گرام بھنڈی سکڑ سمٹ کر پاؤ بھر بھی نہیں لگتی۔ ویسے ہم خود بنائیں تو اس سے گریز کرتے ہیں۔ :) :) :)
ویسے ثابت بھرواں بھنڈی کی جو ترکیب ہم نے لکھی ہے اس میں اس قدر خسارہ نہیں ہو گا۔ :) :) :)
 
بھائی صاحب، مجھ کنوارے کو ایسے ٹوٹکے بتا کر تو آپ ظلم ڈھا رہے ہیں۔۔۔ ارے بھائی، پہلی دفعہ بھنڈیوں کی ٹوپیاں کاٹنا ہی اتنا مشکل لگ رہا ہے اور آپ ایک ایک بھنڈی میں مسالے بھروانے کے چکر میں ہیں۔۔۔ :worried:
بھرواں بھنڈی کے سرے نہیں کاٹے جاتے۔ ویسے سچ سچ بتائیں کہ اس دفعہ آپ نے وہ کٹے ہوئے سرے سب سے چھپا کر اپنے چہرے پر چپکائے تو نہیں؟ :) :) :)
 

فرخ

محفلین
یہ الزام درست نہیں، کیونکہ ہم نے تقریباً سوا برس قبل اس بات سے آگاہ کر دیا تھا۔ :) :) :)
ویسے ثابت بھرواں بھنڈی کی جو ترکیب ہم نے لکھی ہے اس میں اس قدر خسارہ نہیں ہو گا۔ :) :) :)
سوا برس پہلے کا راز تو اب کھلا، وہ بھی خود تجربہ کر کے۔۔۔ مگر ثابت بھرواں بھنڈی کے سر کاٹنے اور پھر چیرے لگا کر بھرنے کی ہمت پیدا کرنا بذات خود ہمت کا کام ہوگا۔۔۔
 
Top