انتہائی خوش کن ہیں دونوں ویڈیوز۔ سیاست سے عدم واقفیت اور امریکی ایجنڈے سے بے خبر کوئی بھی پاکستانی ان پر عش عش کر اٹھے گا اور امریکہ کو اپنا حقیقی دوست سمجھنے کی وہی تاریخی غلطی کر بیٹھے گا جو افغان عوام نے سوویت یونین کو سمجھنے میں کی تھی۔ ارے بھئی انداز اپنا اپنا ہے اور نئے زمانے کے نئے تقاضوں کے مطابق جال بھی نیا ہے۔ تب کے سوویت یونین کو جن مکاریوں سے کام لینا تھا وہ اس نے اپنی یونیورسٹیوں میں افغان طلباء کی برین واشنگ اور افغانستان کی "ترقی" میں ایڈ کی ایڈز کے ذریعہ سے یوں دکھائیں کہ افغان عوام کو ان کے قومی دھارے سے الگ کر دیا۔ وہ اپنے ہر مسئلے کا حل سوویت یونین کو سمجھنے لگ گئے۔
آج یہی کہانی پاکستان میں امریکہ دہرا رہا ہے۔ دور ہونے کی وجہ سے اتنے سارے پاکستانیوں کو اپنے سکولوں میں لے جانے کی بجائے خود پاکستانی سکولوں میں سرایت کر رہا ہے اور عوامی خدمت کے نام پہ چند گروہوں کو ڈالروں سے نواز کر عوام کے درمیان پھوٹ ڈلوانے کی کامیاب کوششیں کر رہا ہے۔ الزام سارے کا سارا امریکہ پر ہی نہیں امریکہ کے ذہنی غلام ہمارے حکمران بھی برابر کے شریک ہیں جو نہ اچھی حکومت دے سکے اور نہ ہی قوم کو قومی وحدت میں پرو سکے بلکہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا چکے ہیں۔
دو ممالک کے درمیان تعلیمی ، فنی ، سائنسی ، ثقافتی اور دیگر امور میں باہمی تعاون کوئی انہونی بات نہیں بلکہ اس سے عالمی امور کو سمجھنے میں زیادہ بہتر حالات پیدا ہوتے ہیں ۔ دونوں حکومتیں کسی نظام الاوقات اور اپنے قومی مفادات کے تحت تعاون و دوستی کی حدود اور تعلیمی ضروریات کا تعین کرتی ہیں لیکن یہاں ان باتوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔ چند علاقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے تا کہ وہاں سے زیادہ سے زیادہ سٹریٹجک مفادات حاصل کئے جا سکیں۔ ریڈیو کی نشریات کا دائرہ بھی چند مخصوص علاقوں پر خصوصی طور پر بڑھایا جاتا ہے تا کہ پروپیگنڈہ کیا جا سکے۔ حکومت وقت جو اپنا تحفظ نہیں کر سکتی وہ پاکستان کے مفادات کے لئے کیوں کر اپنے دماغ کو تکلیف دے گی؟۔ یہی امریکہ کو مطلوب ہے اور اسے مل بھی رہا ہے۔