بیت بازی سے لطف اٹھائیں (4)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یہ اور بات کہ ساحل سے ناؤ چھوٹ چکی
بڑھا ہوا ہے مرا ہاتھ اب آ بھی جاؤ
(لیاقت علی عاصم)
 

عمر سیف

محفلین
نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھاؤ کہ فرعون اِسی سے جائے گا
جگا نہ شہہ کے مصاحب کو نیند سے جالب
اگر وہ جاگ اٹھا نو کری سے جائے گا
 
اندر سےچیر پھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
گندم کی بالیوں پہ ہے انسان کی حیات
سب کھیت خود اجاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
مفتوح آدمی ہے تو فاتح بھی آدمی
 

عمر سیف

محفلین
بھائی کون سے اشعار۔۔۔
آپ نے پہلا شعر بعد میں اور دوسرا پہلے لکھ دیا ہے۔ ذرا چیک کریں ۔۔
اندر سےچیر پھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
گندم کی بالیوں پہ ہے انسان کی حیات
سب کھیت خود اجاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟(اتنا شعر کچھ سمجھ میں آتا ہے۔ پہلا اور آخری چیک کریں۔)
مفتوح آدمی ہے تو فاتح بھی آدمی
 
اندر سےچیر پھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
گندم کی بالیوں پہ ہے انسان کی حیات
سب کھیت خود اجاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
مفتوح آدمی ہے تو فاتح بھی آدمی

اندر سےچیر پھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
گندم کی بالیوں پہ ہے انسان کی حیات
سب کھیت خود اجاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
مفتوح آدمی ہے تو فاتح بھی آدمی
خود کو یہ خود پچھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
پہلے ہوا کو ٹوہ کے ہاتھوں سے ہر بشر
پھر اس میں کیل گاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
لمحوں میں ڈھے گیا ہے جو برسوں سے تھا کھڑا
اک شخص جو پہاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
تصویرجو بنائی مصوّر نے پیارسے
خود ہی اسے بگاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
گدڑی ہے تار تار ، مگر دیکھ وہ فقیر!


کپڑوں سے مٹی جھاڑ رہا ہے نہ جانے کیوں؟
 

راجہ صاحب

محفلین
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں سے کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں
کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں

شاید ساغر صدیقی کا ہے :doh:
 

شمشاد

لائبریرین

یارب ! اِس آشفتگی کی داد کس سے چاہیے!
رشک ، آسائش پہ ہے زندانیوں کی اب مجھے
(چچا)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top