قمر رضوان قمر
محفلین
ارے کیا کرتے ہو میاںتم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
عشق بھی بھلا کام ہے کوئی
ارے کیا کرتے ہو میاںتم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
ارے واہ 50 ہونے والے ہیں مراسلے ۔۔ارے کیا کرتے ہو میاں
عشق بھی بھلا کام ہے کوئی
نہ ہو یہ وقت پیامِ بقا کے آنے کا!بگاڑ ڈالا ہے اس نے ہمکو
دن رات ہم نا سوتے ہیں
کر کہ یاد اسکو دل میں
زاز زار ہم تو روتے ہیں
ارے اے دل تھم تھم کہ رہنہ ہو یہ وقت پیامِ بقا کے آنے کا!
لہذا کھول کے رکھو کواڑ عمروں کا
یوں گنواتا ہے کوئی جان عزیزارے اے دل تھم تھم کہ رہ
وہ آنے والے ہیں ارے آئے
زندگی کیا تری آہٹ کی صدا ہو جیسےیوں گنواتا ہے کوئی جان عزیز
زندگی ہوتی تو ہم رکھتے عزیز
زندگی بہر حال گزر ہی جانی ہےیوں گنواتا ہے کوئی جان عزیز
زندگی ہوتی تو ہم رکھتے عزیز
یار تنہا ہے پھر ایسا نہیں ملنے کا وقتزندگی بہر حال گزر ہی جانی ہے
تمھارا ساتھ ہو تو جاں ودانی ہے
ثروت و عیش کے ایوانوں میں اکثر ہم نےیار تنہا ہے پھر ایسا نہیں ملنے کا وقت
شرم ہوتی ہے میری مانع گفتار عبث
وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھاثروت و عیش کے ایوانوں میں اکثر ہم نے
سسکیاں لیتے ہوئے دیکھا ہے انسانوں کو
یہ بے خودی ہے کہ پاگل پنوہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
پھر اسکے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
یوں نا تھا کہ وہ میرا اپنا نا تھانیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
یہ کیا کیا ۔۔۔یہ سے کب شعر لکھنا تھا ۔۔ن ہے آخر میں ۔۔یوں نا تھا کہ وہ میرا اپنا نا تھا
بس فقط وہ واقف حال نا بنا
ناصحا! تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہےیہ کیا کیا ۔۔۔یہ سے کب شعر لکھنا تھا ۔۔ن ہے آخر میں ۔۔
وصل کیا سرور دیتا قمروصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
امیر مینائی