گُلِ یاسمیں
لائبریرین
یاد ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سےحافظہ میرا
چھین لے مجھ سےحافظہ میرا
یہ بھی انداز ہمارے ہیں تمھہیں کیا معلوموصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
امیر مینائی
یہی ہے نا مجھ سے بچھڑ جانے کی جلدی ہےیہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
قتیل شفائی
وہ اجنبی ہے تو پھر دل میں کیوں اترایہ کم تو نہیں تو مرا معیار نظر ہے
اے دوست مرے واسطے کچھ اور نہ بن تو
محسن نقوی
ہیں سبھی ناصحا مگر اے قمرناصحا! تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے،یوں ہے،یوں ہے
احمد فراز
یہ بھی میرا اپنا شعر ہےیہ بے خودی ہے کہ پاگل پن
تم ہی تم ہو میری آنکھوں میں
ثمر ملتا ہی نہی وفائوں کایار تنہا ہے پھر ایسا نہیں ملنے کا وقت
شرم ہوتی ہے میری مانع گفتار عبث
واہ واہیہ بھی میرا اپنا شعر ہے
اِک سمت پاسِ عشق تھا، اک سمت اپنا مانثمر ملتا ہی نہی وفائوں کا
یہ دنیا تماشا ہے ادائوں کا
قمر
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتےہےہیں سبھی ناصحا مگر اے قمر
محبت تو فقط سنے یار کی بس
نازک مزاج ہیں وہ پری رخ کچھ اس قدروہ اجنبی ہے تو پھر دل میں کیوں اترا
اپنے ہی تو دل کے مکیں ہوتے ہیں
قمر رضوان قمر
یوں مس۔۔۔کرا کے حال ہمارا نہ پوچھی۔ےیہی ہے نا مجھ سے بچھڑ جانے کی جلدی ہے
کبھی ملنا تمھارے مسئلے کا حل نکالیں گے
یہ عجب لوگ ہیں، دیتے ہیں تو اتنی تکریموصل کیا سرور دیتا قمر
جدائئ ہی طویل اتنی تھی
امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرتوہی اک ٹیس کی مانند اٹھتا ہے مرے دل میں
جو میری زندگی کا رنگ ، خوشبو ، حسن ہوتا تھا
فیصل عظیم فیصل
الف
اب کیا گریز کیجئیے دشمن سے اےقمراِک سمت پاسِ عشق تھا، اک سمت اپنا مان
کیسے گریز کرتے ! کوئی راستہ نہ تھا !
رکھّا ہے ہم کو دِل نے کہیں کا کہاں خلشاب کیا گریز کیجئیے دشمن سے اےقمر
اپنے ہی لے رہے ہیں بدلے بدل بدل کر
یہ بھی تو اک مشغلہ تھا اسکارکھّا ہے ہم کو دِل نے کہیں کا کہاں خلش
ہرغم لگا کہ اب مِری تقدِیر بن گئے