قمر رضوان قمر
محفلین
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ، نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
نہ کھلتے راز سربستہ، نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
ناکام ہو چکی رَوِشِ عجز و انکسارنہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ، نہ یوں رسوائیاں ہوتیں
یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازناکام ہو چکی رَوِشِ عجز و انکسار
اب اُن سے عرضِ حال دلیرانہ کیجئے
ی
یا تو ہمیں مکمل چالاکیاں سکھائی جائیںناکام ہو چکی رَوِشِ عجز و انکسار
اب اُن سے عرضِ حال دلیرانہ کیجئے
ی
ناصحا! تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہےیا تو ہمیں مکمل چالاکیاں سکھائی جائیں
نہیں تو معصوموں کی الگ بستیاں بسائی جائیں
ایہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
بشیر بدر
ہو نا ہو تم میری جانا
ہم نے تو فقط تمہیں مانا
الف