عارف تمہارے سوال کرنے کا شکریہ ۔ جی ان پیج کا کمرشل رزلٹ بہتر تھا۔ لیکن یہ وجہ نہیں تھی صدف پر کام روکنے کی۔ تٍصیلات دیکھئے۔
بہت عاجزی سے عرض کرتا ہوں کہ
ان پیج کی طرح صدف کا مقصد بھی صرف کاروباری تھا۔ ان پیچ اس وقت کم از کم 8 سال پرانا تھا جب صدف کا پہلا ورژن بکا۔ خلیل احمد اقبال اور میں دونوں صدف کاروباری نکتہ نگاہ سے دیکھتے تھے۔ کہ اس حقیقت سے فائیدہ کیسے اٹحایا جائے کہ ان پیج جیسے سافٹ وئیر کی قیمت کروڑوں میں تھی اور جس کے لئے بہت مہنگے کمپیوٹر استعمال ہوتے تھے ہم کم قیمت میں یہی کچھ فراہم کرنا چاہتے تھے۔ صدف ڈوس 2 پر بنایاتھا، ونڈوز کا وجود نہیں تھا۔ ونڈوز 6 یا 7 ڈسک پر آتا تھا اور ڈوس بوٹ کرنے کے بعد ونڈوز ستارٹ کرنا پڑتا تھا۔ تو صدف ہم نے ڈوس پر لکھا تھا ، خلیل پاسکال میں ایک ایڈیٹر تھا ، جس کا سورس کوڈ ہم دونوں نے دو ہزار ڈالر میں خریدا تھا۔ تو خلیل اس کو اردو میں تبدیل کرنے میں لگا رہتا تھا اور میں اسمبلی میں نستعلیق بنانے کا سوفٹ وئیر پر کام کرتا تھا۔ شروع میں ہم نے ویڈیو کارڈز کے ای پرام پروگرام کرکے اردو کے کیریکٹر اس میں ڈالے بعد میں بہتر کارڈز آگئے تو ان میں ہم اردو کا فانٹ نسخ میں ڈاؤن لوڈ کرلیتے تھے ۔ صدف یہ کام خود ہی انجام دیتا تھا۔ یعنی نستعلیق سکرین پر نظر نہیں آتی تھی ۔ چھاپنے کے وقت پرنٹ ڈرائیور ایچ پی کے پرنٹر کی ایک پی سی ایل فونٹ پرنٹر میں ڈاؤن لوڈ کرتا تھا ۔ فونٹس کی ڈسکس الگ ہوتی تھیں کیوں کے یہ فونٹ تھے تو ٹرو ٹائپ لیکن ہم ان سے بٹ میپ فونٹس جنریٹ کرکے بہت سے سائز کے فانٹس فراہم کرتے تھے۔ کمپیوٹر کی ساری استعمال کے قابل میموری 640 کلو بائیٹ ہوتی تھی۔
صدف کا ونڈوز ورژن ہم نے لکھنا شروع کیا تو اس کو ایم ایس ورڈ جیسا بنانا چاہتے تھے ۔ فونٹ اس وقت تک یونی کوڈ میں نہیں تھے، خط رعنا اور خط ریما کے ٹرو ٹائپ فانٹس ہم نے بنائے تھے جو ونڈوز میں استعمال کرنا شروع کئے۔ چونکہ میرا طرز فکر کاروباری رہا ہے تو جب میں نے دیکھا کہ ایسی ٹٰکنالوجیز ڈویلپ ہورہی ہیں جن کی مدد سے ہم چینی، جاپانی اور کورین فانٹس میں ان زبانوں کے لگیچرز ڈال سکیں گے اور ان فانٹس کو کسی طور بیچنا ممکن نہیں ہوگا تو میں نے اس پر کام کرنا چھوڑ دیا ۔ اور صدف کے سورس کو اور اس کے خط رعنا اور خط ریما کے فانٹس کو پبلک ڈومین میں ڈال دیا۔ تاکہ دوسرے کچھ سیکھ سکیں یا کچھ بھی استفادہ حاصٌ کرسکیں۔ یہ کوئی احسان نہیں کسی پر۔ کہ اب یہ کاروباری نکتہ نگاہ سے مزید کچھ دے نہیں سکتا تھا۔ یہ وجہ ہے کہ صدف پر مزید کام نہیں ہوا۔ یہ تو لمبا جواب ہوا عارف کریم کے سوال کا۔
مزید تفصیل یہ ہے اس جواب کی کہ میں نے کیوں صدف پر کام بند کردیا۔
اپریل 1992 سے میں نے اوریکل کی نیشنل لینگویج سپورٹ کی ڈویلپمنٹ کا ڈویژن جوائین کیا۔ اس ڈویژن شامل لوگوں نے بہت کام کیا۔ زبانوں کو تقسیم کیا کہ کونسا حصہ سرور میں ہو کہ سارٹنگ اور سرچنگ کرتے وقت اوریکل سارا متن ڈھونڈھ سکے۔ اور کونسا حصہ فانٹس میں ہو کہ ساری زبانیں ساتھ لکھی اور پڑھی جاسکیں۔ اس سافٹ وئیر کے پیچھے بہت سے تحقیقی مضامین تھے۔ میں نے اردو عربی ، فارسی زبانوں کے بارے میں جو کچھ جانتا تھا اس میں اپنا حصہ ڈالا اور ان میلنگ لسٹ پر رہا جہاں یہ کچھ پل بڑھ رہا تھا۔ بہت شروع کی بحثوں میں سے ایک بات جو میں نے سامنے رکھی وہ یہ تھی کہ کیریکٹر چھاپنے کے بعد کرسر صرف ایکس ڈائریکشن میں ہی فلائیٹ نا لے بلکہ واءٰ ڈائریکشن میں بھی فلائیٹ لے تاکہ کیریکٹر چھاپنے کے بعد اگلا کیریکٹر کس جگہ چھپے گا اس کے ایکس اور وائی کوآرڈی نیٹ دونوں پر رینڈرنگ انجن کو کنٹرول ہو۔ کیوں کہ میری معلومات میں نستعلیق کی ضرورت تھی کہ ایک کیریکٹر چھاپنے کے بعد اگلا کیریکٹر چھاپنے کے لئے کتنا ایکس اور کتنا وائی جانا ہوگا۔ مثلاً لفظ "تم " لکھنے کے لئے جب بڑا "میم" چاپ دیا تو ایکس اور وائی فلائیٹ ہوگی اور پھر "ت" چھپے گا۔ وائی ڈائریکشن میں کرسر کیوں فلائی کرے ، یہ بات ذرا دیر میں باقی لوگوں کو ہضم ہوئی۔ بہر حال کسی وقت یہ بھی سفارشات میں شامل ہو ہی گئی۔ بات بہت معمولی سے ہے۔ لیکن بہت ضروری تھی۔ ورنہ کیریکٹر بیسڈ نستعلیق اوپن ٹائپ میں ممکن نا ہوتی۔ سب کمپنیز اپنا اپنا کوڈ اور اپنی اپنی بات کرتی رہیں ، زیادہ تر بات انگلش اور انگلش سے ملتی جلتی زبانوں پر ہوتی تھی۔ جے سی کے زبانوں کے گلیفس بھی صرف اور صرف ایکس کورڈینیٹس پر چھپ جاتے ہیں اور اردو کے گلفس کے لئے آج وائی ڈائریکشن کی ضرورت نہیں ۔
اس دوران میں نے دیکھ لیا تھا کہ ایسی ٹٰکنالوجیز ڈویلپ ہورہی ہیں جس کے بعد کسی بھی فونٹ کو فروخت کرنا بہت مشکل ہوگا ۔ اپل ، مائیکرو سوفٹ ، اوریکل اور اسی طرح کی دوسری کمپنیاں فونٹ سے پیسہ کمانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی تھیں بلکہ ایک دوسرے کے کام کا فائیدہ اٹھانے کے لئے صرف اور صرف وہ کچھ اوپن سورس کرنا چاہتی تھیں جو باقی کام میں رکاوٹ نا بنے۔ اسی لئے اوپن ٹائپ کنسورشئیم بنا۔ یہ دیکھتے ہوئے میں نے صدف پر خود کام بند کردیا ۔ کہ اس میں پیسے کمانے کا کوئی طریقہ ممکن نہیں تھا۔ کم از کم اس مارکیٹ میں نہیں تھا جس میں اردو آج جاری ہے۔
اس کام میں کتنی توانائی لگتی ہے ، میں خوب جانتا ہوں ۔ اسی لئے جب آپ لوگ جب کچھ بھی کوئی نیا کام کرتے ہٰں تو میں اس کو "زبردست " قرار دیتا ہوں ، دل سے آپ کے کام کے عزت کرتا ہوں اور دل سے آُپ لوگوں کو سات سلام کرتا ہوں۔ جب امجد نے اپنی نستعلیق فانٹ جاری کی تو اس کو انعام دے کر حوصلہ افزائی کی۔ یہ صرف میری طرف کی کہانی ہے ۔ مقصد اس سے درازی نفس نہیں ہے ۔ آپ سب جانتے ہیں کہ اگر مرزا جمیل احمد اپنے ہاتھ سے ترسیمے نہیں لکھتے تو کوئی اور لکھتا ۔ گو کہ خط رعنا کے کیریکٹر خط دہلوی ہونے کی وجہ سے نوری نستعلیق سے ملتے جلتے ہیں لیکن یہ اس خظ سے بالکل نہیں لئے گئے ۔ یہ میں نے کراچی کے ایک خطاط سے لکھوائے تھے ، یہ صاحب مرزا جمیل احمد کے پریس کے لئے بھی کام کیا کرتے تھے اور یہ امر میں نے صدف جاری کرنے سے پہلے ہی مرزا جمیل احمد صاحب کو بتا دیا تھا۔ کہ دیکھئے یہ آپ کے کام کی چوری نہیں ہے ۔ دوسرے یہ کہ میں نوری نستعلیق سے بہت ملتا جلتا خط بنوانا چاہتا تھا۔ مرزا جمیل احمد سے آخری ملاقات میں جناب نے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے ترسیموں کی ایک بڑی تعداد کی اصل شیٹس مجھے تحفتاً عطا فرمائیں۔ جو میرے پاس محفوظ ہیں ۔ مرزا جمیل احمد سے ملاقات کی تصاویر آپ سے شئیر کرنا چاہتا ہوں ۔
ان تمام باتوں سے درازیء نفس مقصود نہیں ہے میں بہت ہی عاجزی سے بھرپور بندہ ہوں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ امجد علوی ، عارف کریم ، نبیل،، ابرا ر حسین اور بہت سے دوسرے جنہوں نے نستعلیق پر کام کیا ہے ان سب کے پاس اس سے بھی اچھی کہانیاں ہوں گی ۔ تو استدعا یہ ہے آپ بھی اپنے تجربات شئیر کیجئے۔ آج سے سو سال بعد ہماری آئندہ نسلیں پڑھیں گی اور جانیں گی کہ کس طرح یہ کام ہوا۔ تازہ ترین کرننگ کام جو ہوا ہے وہ تو بہت ہی زبردست ہے۔
خلیل احمد اقبال کچھ عرصے سے علیل ہے، اس کو گردوں میں کچھ تکلیف ہے ، آپ سب دعا کیجئے۔ اب ساٹھ کے پیٹے میں کچھ نا کچھ تو سٹھیا ئے گا
آپ سب کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ہمت کے ساتھ ساتھ صحت بھی دے تاکہ آپ سب کی محنتیں رنگ لائیں۔
تمام تر محبتوں ، شفقتوں اور خلوص کے ساتھ،
والسلام