بیوی فضول خرچ ہو تو اسے تھپڑ مارا جا سکتا ہے: سعودی جج

عسکری

معطل
بیوی پر جسمانی تشدد کرنے والے انسان تو دور جانور کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔عورت جیسی نازک اور تسکین دینے والی اور جسمانی طور پر کمزور شے پر ہاتھ اٹھانے والے باہر بھیگی بلی بن کر گھومتے ہیں اکژ مردانگی دکھانی ہے تو ڈبلیو ڈبلیو ایف میں جا کر ریسلنگ کرو گھر میں موجود مجبور کمزور انسانوں پر تشدد کرنا مردوں کا نہیں جاہلوں کا شیوا ہے
 

خورشیدآزاد

محفلین
اس پر کچھ روشنی ڈالیں شمشاد بھائی، اسلام نے دوسرے مذہب و معاشرے کے مقابلے میں کیسے عورت کو زیادہ عزت و قار دیا ہے؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
گھریلو تشدد نا صرف اسلامی دنیا میں، بالکہ پوری دنیا کا ایک بے حد سنجیدہ مسلہ ہے۔ اس واسطے آپ دوستوں سے درخواست ہے کہ اس موضوع کو گپ شپ کی نظر نہ کریں۔ اور غور و فکر کے بعد اس پرسیرحاصل گفتگو ہونی چاہیئے۔

میں نے ذاتی طور پر گھریلو تشدد قریب سے دیکھا ہے، مجھے معلوم ہے گھریلو تشدد ایک ہنستے کھیلتے گھر کو جہنّم میں تبدیل کردیتا ہے، اس سے خاندان کے ہر فرد کی روح زخمی ہوجاتی ہے، اسی پر بس نہیں، یہ زخم وقت کے ساتھ بھرنے کے بجائے تلخ یادوں کی صورت میں ایک ناسور بن جاتا ہے۔

جہاں تک سعودی جج کا بیان ہے، میرا خیال ہے یہاں سوال غلطی پر سزا کا نہیں ہے۔ غلطی عورت بھی کرسکتی ہے اور مرد بھی ۔ سوال بالکہ سوالات یہ پیدا ہوتے ہیں کہ مرد کو کیسے حق حاصل ہوا کہ وہ عورت کو سزا دے؟ کیا اسلیئے کے وہ جسمانی لحاظ سے عورت سے زیادہ طاقت ور ہے؟ اگر عورت پر یہی قانون لاگو ہوتا ہے تو معاشرے کے کمزور طبقے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ معاشرے میں جو بھی جسمانی لحاظ سے طاقتور ہے وہ کمزور کو صرف اسلیئے سزا دینے کا حق رکھتا ہے کہ وہ طاقت ور ہے؟ کیا یہ جنگل کا قانون نہیں؟

میرا اس بات پر پختہ ایمان ہے کہ all human beings are born free and equal in dignity and rights اور میں سمجھتا ہوں ہر مرد وعورت جو اپنے آپ کو انسان سمجھتی ہے اسے بھی اس پر پختہ ایمان رکھنا چاہیئے، کیونکہ زندگی میں کبھی نہ کبھی چاہے آپ جسمانی لحاظ سے، سماجی رتبے، دولت و شہرت کے لحاظ سے کتنے ہی طاقت ور کیوں نا ہوں، ایک دن آپ دوسرے انسان کے آگے محتاج ہوں گیں۔ اور اس دن اگر کوئی چیز آپ کی حفاظت کرسکتی ہے تو وہ ہے کیا آپ نے دوسرں کے ساتھ جو برتاؤ کیا وہ اسی قانون all human beings are born free and equal in dignity and rights کے مطابق کیا یا نہیں ۔

میری صرف بیٹیاں ہیں اور ہر باپ کی طرح مجھے بھی ان سے بے انتہا پیار ہے، اللہ تعالٰی گواہ ہے کہ مجھے ایک دن بھی یہ خیال نہیں آیا کہ کاش ان بیٹیوں کی جگہ میرے بیٹے ہوتے۔ اور اگر اسلامی قانون میری بیٹیوں سے ان کا پیدائشی بنیادی انسانی حق صرف اس لیے چھین رہا ہے کہ وہ لڑکیا ں ہے تو میں اسلامی قانون سے بخاوت کرتا ہوں۔


السلام علیکم

خورشید آزاد بھائی ایسے خیالات رکھنے والے افراد نہیں معلوم دنیا میں اتنے کم کیوں ہیں ۔ خود اسی محفل فورم پر ہی خواتین کی تذلیل کے حوالے سے کوئی نہ کوئی سلسلہ سامنے آتا رہتا ہے کبھی مذہبی غلاف چڑھا کر تو کبھی ادب و شعر کی آڑ میں اور بہت سے مقامات پر تو صرف مرد ہونے کو ہی بزعم خود کافی سمجھ لیا جاتا ہے ۔

آپ کی یہ تحریر دیکھ کر بہت اچھا لگا ۔ آپ نے اپنی بیٹیوں کا ذکر جس محبت اور احترام سے کیا ہے بہت خوشی ہوئی دیکھ کر ۔

اسلام نے بالکل خواتین کے بحیثیت انسان بنیادی حقوق کا خیال رکھا ہے یہ الگ بات ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو درست انداز میں پیش کرنے کی بجائے نیم حکیمی طریق اپنایا جاتا ہے ۔
 

arifkarim

معطل
اسلام میں مرد کو قوام کہا گیا ہے۔ جسکا غلط مطلب نکال کر اپنا الو سیدھا کیا جاتا ہے!:yawn:
 

محسن حجازی

محفلین
پہلی تو بات کہ بیوی ہی دیکھ بھال کر کرنی چاہئے کہ بعد میں جوتم پتار کی نوبت ہی نہ آنے پائے :grin:

دوسرا جو عورت بارہ سو میں سے نوسو کا عبایا خرید لے تو اسے بس اتنا ہی کہا جائے کہ عیاشی کرو! باقی کے پچیس دن اب تم جانو تمہارا کام اپن تو لگا ہے سونے۔
 

تیلے شاہ

محفلین
بیوی پر جسمانی تشدد کرنے والے انسان تو دور جانور کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔عورت جیسی نازک اور تسکین دینے والی اور جسمانی طور پر کمزور شے پر ہاتھ اٹھانے والے باہر بھیگی بلی بن کر گھومتے ہیں اکژ مردانگی دکھانی ہے تو ڈبلیو ڈبلیو ایف میں جا کر ریسلنگ کرو گھر میں موجود مجبور کمزور انسانوں پر تشدد کرنا مردوں کا نہیں جاہلوں کا شیوا ہے

بھائی میاں شادی کے بعد پوچھوں گا " نازک اور تسکین۔۔۔۔۔۔:surprise: " دینے والی کے بارے میں اور" جسمانی طور پر کمزور " شادی سے پہلے ہوتی ہے
بعد میں سارے ریکارڈ توڑ دیتی ہے۔
 

عسکری

معطل
بھائی میاں شادی کے بعد پوچھوں گا " نازک اور تسکین۔۔۔۔۔۔:surprise: " دینے والی کے بارے میں اور" جسمانی طور پر کمزور " شادی سے پہلے ہوتی ہے
بعد میں سارے ریکارڈ توڑ دیتی ہے۔

اللہ نا کرے مجھے شادی جیسا عزاب ملے اگر جج صاحب نے پوچھا قبول ہے تو میں کہوں گا مجھے سزائے موت دے دو جج صاحب مجھے نکاح قبول نہیں:tongue:

لیکن ہاں جب میری شادی ہو گی اپنی بیوی پر کبھی ہاتھ اٹھاؤ سوچنا بھی مت شاہ جی:grin:
 

تیشہ

محفلین
1100622979-1.gif


:skull:

میں اگر اسُ عدالت میں موجود ہوتی تو جج کو وہی زمین پے لٹا کر اتنا مارتی :skull: اتنا مارتی کہ مار کر آخر میں شوٹ ہی کرڈالتی ۔۔ :battingeyelashes:
:chatterbox:
 

arifkarim

معطل
اگر جج بیوقوف ہوں تو انکو دو تھپڑ اور تین گھونسے مارے جا سکتے ہیں: پاکستانی فرد!
 

طالوت

محفلین
بیوی پر ہاتھ جاہل، بدتمیز قسم کے لوگ ہی اٹھتے ہیں‌ ۔۔۔۔۔
ویسے چہرے پر مارنے کی اسلام نے بھی اجازت نہیں دی ہے ۔۔۔۔
ایسے ججوں کو دو تھپڑ رسید کرنے چاہیئے ۔۔۔۔۔۔

گویا مارنے کی اجازت ہے مگر چہرے پر نہیں ۔۔;)
وسلام
 

طالوت

محفلین
میرے خیال میں سب سے بہتر حل تو محسن نے بتایا ہے ۔۔
بہر حال معاملہ کوئی بھی ہو اگر آپ کی برداشت سے اس قدر باہر ہو کہ نوبت ہاتھ اٹھانے تک آ جائے تو اس کے لئے کچھ اور معاملات بھی ہیں جیسے بستر الگ کر لینا وغیرہ ۔۔ اور آخری حلال مگر ناپسندیدہ حل طلاق کی صورت میں موجود ہے ۔۔
وسلام
 
Top