بیوی کو قتل کرنے کا سہل ٹوٹکا۔۔۔ وہ بھی عین اسلامی فتوے کی روشنی میں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین

شیخ الافتاء شیخ جمال قطب، فتویٰ کمیٹی جامعۃ الازہر کے سابقہ ڈائریکٹر مصر میں زنا کے قانون کی بابت ارشاد فرماتے ہیں:

شیخ: اگر شوہر اپنی بیوی کو کسی کے ساتھ زنا کرتے ہوئے پکڑ لیتا ہے، تو وہ اس کا شوہر ہے۔۔۔
خاتون: خواہ چار گواہ موجود نہ ہوں؟
شیخ: اس کا بھی حل موجود ہے۔۔۔ شوہر چار مرتبہ قسم اٹھا کر چار گواہوں کا قائم مقام بن سکتا ہے۔۔۔ یہ اس امر پر گواہی ہو گی کہ وہ سچ بول رہا ہے۔ یہ تو ہوئی ایک بات۔
جہاں تک اس عدم مساوات (زانی شوہر اور بیوی دونوں ایک ہی قتل کر سکتے ہیں) جس کی سب لوگ بات کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ دعوے غیر منصفانہ ہیں۔ کیسے؟
جہاں تک قاتل مرد کے قانون سے چھوٹنے اور اس کے جرم کو قتل عمد سے حادثاتی قتل قرار دے کر سزا میں کمی تعلق ہے تو قتل موقع پر ہونا ضروری ہے۔
مثال کے طور پر ایک مرد کمرے مین داخل ہوتا ہے اور اپنی بیوی کو زنا کرتے دیکھتا ہے اور اس موقع سے گھنٹے بھر کے لیے چلا جاتا ہے۔ اگر وہ واپس آتا ہے اور پھر اپنی بیوی کو جان سے مار دیتا ہے تو یہ قتل کا جرم ہے۔
جان سے مارنے کا عمل اسی موقع پر ہونا ضروری ہے جب کہ ثبوت بھی وہاں موجود ہے۔
جب کہ عورت کے لیے ایسا کرنا غلط ہے کیونکہ وہ عورت شوہر کی دوسری بیوی بھی ہو سکتی ہے اور اس صورت میں یہ زنا نہیں کہلائے گا۔ ہو سکتا ہے بیوی کو شوہر کی چاروں بیویوں کے متعلق علم نہ ہو۔
 

شوکت پرویز

محفلین
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّ۔هِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٦
وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّ۔هِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٧
وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّ۔هِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ﴿٨
وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّ۔هِ عَلَيْهَا إِن كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٩

جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لائیں اور ان کا کوئی گواه بجز خود ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ﺛبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وه سچوں میں سے ہیں (6)
اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وه جھوٹوں میں سے ہو (7)
اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وه چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے (8 )
اور پانچویں دفعہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو اگر اس کا خاوند سچوں میں سے ہو (9)

سورۃ النور: سورۃ نمبر 24، آیات 6 سے 9
 

arifkarim

معطل
جب کہ عورت کے لیے ایسا کرنا غلط ہے کیونکہ وہ عورت شوہر کی دوسری بیوی بھی ہو سکتی ہے اور اس صورت میں یہ زنا نہیں کہلائے گا۔ ہو سکتا ہے بیوی کو شوہر کی چاروں بیویوں کے متعلق علم نہ ہو۔
بے شک۔ بے مثال اسلامی مسواوات تو کوئی ان نام نہاد مولویوں سے سیکھے! :D
 

شوکت پرویز

محفلین
فاتح بھائی،
اگر کوئی شاعر، شاعری (عروض، قافیہ، تلفظ وغیرہ) میں کوئی غلطی کرے، تو ہم اسے 'شاعری' کی غلطی نہیں، بلکہ 'شاعر' کی غلطی کہتے ہیں۔
تو کیوں نہ یہ اصول 'اسلام' اور 'مسلم' میں بھی اپنایا جائے ؟؟
:):):)
 

شوکت پرویز

محفلین
اوپر کا مراسلہ (نمبر 5)، اس لڑی کے عنوان میں شامل 'اسلامی فتوے' کی مناسبت سے ہے۔

بیوی کو قتل کرنے کا سہل ٹوٹکا۔۔۔ وہ بھی عین اسلامی فتوے کی روشنی میں
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی،
اگر کوئی شاعر، شاعری (عروض، قافیہ، تلفظ وغیرہ) میں کوئی غلطی کرے، تو ہم اسے 'شاعری' کی غلطی نہیں، بلکہ 'شاعر' کی غلطی کہتے ہیں۔
تو کیوں نہ یہ اصول 'اسلام' اور 'مسلم' میں بھی اپنایا جائے ؟؟
:):):)
میں نے اسے کب اور کہاں "شاعری" کی غلطی قرار دیا ہے؟ :shock::shock::shock:
 

فاتح

لائبریرین
اوپر کا مراسلہ (نمبر 5)، اس لڑی کے عنوان میں شامل 'اسلامی فتوے' کی مناسبت سے ہے۔

بیوی کو قتل کرنے کا سہل ٹوٹکا۔۔۔ وہ بھی عین اسلامی فتوے کی روشنی میں
کاش آپ زمرہ بھی دیکھ لیتے اور اسلامی سے قبل "عین" بھی پڑھ لیتے تو آپ جان جاتے کہ یہ اس کھوتے کے پتر شیخ پر طنز ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اِن دَیٹ کیس، فاتح بھائی سے معذرت۔ :)
آپ کے مراسلے پڑھ کر میں سنجیدہ ہو گیا ہوں اور کچھ باتیں یا سوالات سر ابھار رہے ہیں ذہن میں۔۔۔
1۔ جو شخص جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر رہا ہو اس کے کہے ہوئے (بلکہ ریکارڈڈ) فتوے /بیان پر میں یا آپ کیسے انگلی اٹھانے کی جسارت کر سکتے ہیں، یعنی یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم ہے۔
2۔ مثلاً زید اپنی بیوی کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت میں بیان دیتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بکر کے ساتھ زنا کرتے دیکھا تھا اور اس امر پر چار مرتبہ قسم بھی کھا لیتا ہے۔ (یاد رہے کہ بیوی کو وہ قتل کر چکا ہے لہٰذا وہ تو جواباً قسم کھا کر اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکتی) اور اس نے موقع پر ہی بیوی کو زنا کے جرم کی سزا کے طور پر قتل کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کے مطابق تو ایسے شریف انسان کو قتل عمد کا مجرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
3۔ کیا یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا نہیں بیویوں کو قتل کرنے کا؟
 

حسینی

محفلین
آپ کے مراسلے پڑھ کر میں سنجیدہ ہو گیا ہوں اور کچھ باتیں یا سوالات سر ابھار رہے ہیں ذہن میں۔۔۔
1۔ جو شخص جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر رہا ہو اس کے کہے ہوئے (بلکہ ریکارڈڈ) فتوے /بیان پر میں یا آپ کیسے انگلی اٹھانے کی جسارت کر سکتے ہیں، یعنی یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم ہے۔
2۔ مثلاً زید اپنی بیوی کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت میں بیان دیتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بکر کے ساتھ زنا کرتے دیکھا تھا اور اس امر پر چار مرتبہ قسم بھی کھا لیتا ہے۔ (یاد رہے کہ بیوی کو وہ قتل کر چکا ہے لہٰذا وہ تو جواباً قسم کھا کر اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکتی) اور اس نے موقع پر ہی بیوی کو زنا کے جرم کی سزا کے طور پر قتل کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کے مطابق تو ایسے شریف انسان کو قتل عمد کا مجرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
3۔ کیا یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا نہیں بیویوں کو قتل کرنے کا؟
البتہ اس حوالے سے اتنا سنا ہوا تھا کہ وہ شوہر اس شخص مثلا زید کو اسی جگہ یعنی اپنے بیڈروم میں قتل کر سکتا ہے جب اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ بدفعلی کر رہا ہے۔۔۔
چونکہ بعد میں اس پر گواہ قائم کرنا ممکن نہیں۔۔۔ اور یہ قتل، قتل عمد شمار نہیں ہوگا۔
البتہ بیوی کو مارنے کے بارے میں ایسا کبھی نہیں سنا تھا۔۔۔
بہر حال موضوع تحقیق طلب ہے۔۔۔۔ اسلام خون اور ناموس کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس ہے۔۔۔ اور کسی کی جان لینے کی آسانی سے اجازت ہرگز نہیں دے سکتا۔
 

شوکت پرویز

محفلین
آپ کے مراسلے پڑھ کر میں سنجیدہ ہو گیا ہوں اور کچھ باتیں یا سوالات سر ابھار رہے ہیں ذہن میں۔۔۔
1۔ جو شخص جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر رہا ہو اس کے کہے ہوئے (بلکہ ریکارڈڈ) فتوے /بیان پر میں یا آپ کیسے انگلی اٹھانے کی جسارت کر سکتے ہیں، یعنی یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم ہے۔
2۔ مثلاً زید اپنی بیوی کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت میں بیان دیتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بکر کے ساتھ زنا کرتے دیکھا تھا اور اس امر پر چار مرتبہ قسم بھی کھا لیتا ہے۔ (یاد رہے کہ بیوی کو وہ قتل کر چکا ہے لہٰذا وہ تو جواباً قسم کھا کر اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکتی) اور اس نے موقع پر ہی بیوی کو زنا کے جرم کی سزا کے طور پر قتل کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کے مطابق تو ایسے شریف انسان کو قتل عمد کا مجرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
3۔ کیا یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا نہیں بیویوں کو قتل کرنے کا؟
فاتح بھائی!
1۔ یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم نہیں، کیوں کہ ہم پر 'اسلام' کا حکم ماننا لازم ہے، نہ کہ کسی عالم (یا کسی بھی شخص) کا
2۔ اگر شیخ صاحب اس قاتل شوہر کو قاتل نہیں سمجھتے، تو یہ ان کی ذاتی رائے ہوگی، اسلام کا یہ حکم نہیں
مزید یہاں دیکھئے: http://islamqa.info/ur/101972
3۔ میں آپ سے متفق ہوں کہ بے شک یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا ہے بیویوں کو قتل کرنے کا۔ لیکن ایٹ دی اینڈ آف دی ڈے، یہ اسلام کا حکم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top