ظہیر صاحب، محفل میں خوش آمدید!
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
محفل میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں امید ہے یہاں آپ کا وقت اچھا گزرے گا۔
توھاں جی محبتُوں سائیں! آپ بھی خوش رہیے اور خدا کو بھی دعا دے دیتے ہیں کہ اسے بھی ہمیشہ خوشیاں ملیں۔بہت شکریہ صاحبان! بہت نوازش ۔ خدا آپ کو خوش رکھے!
خوش آمدید ظہیر
امریکہ میں کدھر سے ہیں؟
توھاں جی محبتُوں سائیں! آپ بھی خوش رہیے اور خدا کو بھی دعا دے دیتے ہیں کہ اسے بھی ہمیشہ خوشیاں ملیں۔
ارے آپ تو سنجیدہ ہو گئے۔ارے فاتح صاحب ! یہ کیا بھئی ؟! آپ نے خوش آمدید کہنے کے فورًا بعد ہی ایسا اختلافی موضوع چھیڑ دیا ۔یہی سمجھ کر نظر انداز کردیتےکہ میں نے دعا شاید آپ کو نہیں بلکہ فاروق صاحب کو دی ہو ۔
خیر ۔ اس طرح کے اختلافی موضوعات پر برسر عام بات کرنا میری عادت نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے ۔ بس اتنا کہہ کر اس موضوع پر اپنی گفتگو ختم کروں گا کہ خدا کے وجود یا عدم وجود کی اصل بحث موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔مرنے کے بعد انسان کو دو ممکنہ صورت احوال میں سے ایک کا سامنا ہوگا ۔ یا تو یہ ثابت ہوگا کہ خدا نام کی کوئی ذات موجود نہیں یا پھر یہ کہ خدا واقعی موجود ہے ۔ پہلی صورت میں خدا کے ماننے والوں یا اس کے منکرین دونوں کا کوئی نقصان نہیں۔ دونوں اپنی اپنی زندگیاں گزار کر خاک میں مل گئے ۔ لیکن خدا موجود ہونے کی صورت میں منکرین کو خسارے کا اندیشہ ہے ۔ گویا ریاضی کی رو سے خدا کو ماننے میں ذرا بھی نقصان نہیں لیکن نہ ماننے کی صورت میں خسارے کا پچاس فیصد امکان ہے۔ اتنا بڑا رسک لینا واقعی دل گردے کا کام ہے !
خوش رہئے ! آپ سے پھر کسی اور دھاگے میں کسی خوشگوار اور غیر اختلافی موضوع پر گفتگو رہے گی ۔
خوش آمدید ظہیراحمدظہیر صاحب
چلئے بات ختم ہوئی ۔ ہم خوش ، ہمارا خدا خوش!ارے آپ تو سنجیدہ ہو گئے۔
ہمارا جملے کا یہ مطلب کیوں نہ لیا کہ دعا خدا سے ہی کی جاتی ہے اور جب ہم نے دعا دی تو خدا کو وہیں مان لیا، اب رہ گئی خدا کی خوشیوں کی بات تو کیا خدا کو خوش کرنا اچھی بات نہیں یا کسی کے متعلق یہ گمان کرنا کہ اس کے اعمال سے خدا خوش ہو گا کیا بذات خود خوشی کی بات نہیں؟
کھڑا رہتا ہوں جہاں دھوپ بہت ہوتی ہےبیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
خوش آمدید! ہم بھی "بیٹھ جاتے ہیں جہاں چائے بنی ہوتی ہے"
بہت ہی باذوق تحریف ہے ! بالکل متفق ہوں آپ سے اس بارے میں ۔
رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری چائے بنائی
واعلیکم اسلام و رحمۃ
پلی کری آئیو
حب الوطنی جزایمان ہے ۔ یہ بڑی بات کے آپ کو ویدیش میں دیش کی یاد آوت تاواں جو تعارف ڈهاڈهو سکهو لگو
یہ بہت اچھی بات کہ آپ کو بائیس سال شارٹ سکارٹ اور منی جینز میں رہتے ہوئے گزر گے ہیں لیکن دهرتی کی اجرک اور ستاروں سے مہکتی ٹوپی سندھ باد کی مستی بهری لہریں حیدرآباد کی پرسکون شامیں ابهی بھی یاد ہیں.
اللہ آپ کی وطن سے محبت ہمیشہ سلامت رکھے.
شاہ عبداللطیف بٹهائی کا کلام آپ کی نظر.
جانے کب سے یار، او سائیں!
جانے کب سے یار!
میں ہوں بیچ بھنور میں،
بیچ بھنور ہے دور کنارا،
تو ہی پار اتار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….
بپھری موجیں، بھنور چنگھاڑے،
لہر لہر منجھدار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….
چلی ہے اب تو پیا ملن کو،
موج کرے ناوار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….
——————