عائشہ عزیز
لائبریرین
ہائیں پھر تو آپ بھی وہی پڑھ رہے ہیں جو میں پڑھ رہی تھی۔ابھی تو بی ایس طبیعیات میں ہی اٹکا ہوا ہوں جی۔ ختم ہونے کو ہی نہیں آتی۔
(اگر روایتی تعلیمی درجات کی بات کر رہی ہیں)
ختم ہونے کو کیوں نہیں آتی؟ کس سمسٹر میں ہیں آپ؟
ہائیں پھر تو آپ بھی وہی پڑھ رہے ہیں جو میں پڑھ رہی تھی۔ابھی تو بی ایس طبیعیات میں ہی اٹکا ہوا ہوں جی۔ ختم ہونے کو ہی نہیں آتی۔
(اگر روایتی تعلیمی درجات کی بات کر رہی ہیں)
پانچ سمسٹر ہو چکے ہیں جی۔ چھٹا چند دنوں میں شروع ہونے کو ہے۔ہائیں پھر تو آپ بھی وہی پڑھ رہے ہیں جو میں پڑھ رہی تھی۔
ختم ہونے کو کیوں نہیں آتی؟ کس سمسٹر میں ہیں آپ؟
تو پھر اپنے ٹائم پر ہی ختم ہوگا ناںپانچ سمسٹر ہو چکے ہیں جی۔ چھٹا چند دنوں میں شروع ہونے کو ہے۔
پھر آپ روزمرہ سائنس پر لکھیں۔ ناکہ الیکٹران کے قبیلے کے بارے میں لوگوں کو بتاتے پھریں۔ لوگوں کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی۔سوال جواب، "اصلی" سائنسی مضامین اور ترجمہ بھی۔ یعنی ایسی جگہ جہاں محسوس ہو کہ واقعی سنجیدہ سائنسی گفتگو ہو رہی ہے۔
دھاگے کا محرک یہ ہے کہ میں اکیلا اکیلا بور ہو رہا ہوں۔ فلموں، کرکٹ، موسیقی اور سیاسی گفتگو کے شائقین کو اپنے جیسے اور شائقین آسانی سے مل جاتے ہیں۔ میں سائنس کے شائقین کے لیے پانچ سال سے جال لگا کے بیٹھا ہوں۔ ابھی تک ایک بابا جی ہی پھنسے ہیں۔ میرے غیر سائنسی دوست کہتے ہیں کہ پہلے مانگ پیدا کرو۔ ہمیں قائل کرو کہ یہ چیز ہمیں پڑھنی چاہیے۔ کہ یہ مزے دار ہے یا اس کا ہماری زندگی سے کوئی اہم تعلق ہے۔ اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایسا کیسے کروں۔ جو لوگ پہلے سے متجسس نہیں ہیں، ان میں تجسس کیسے جگاؤں اور ان میں اس علم کی مانگ کیسے پیدا کروں۔ اس سلسلے میں مدد درکار ہے۔
روزمرہ کی سائنس تو پھر وہی پاپولر سائنس ہو گئی جو آجکل بازاروں میں تفریح کے طور پر بیچی جاتی ہے۔پھر آپ روزمرہ سائنس پر لکھیں۔ ناکہ الیکٹران کے قبیلے کے بارے میں لوگوں کو بتاتے پھریں۔ لوگوں کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی۔
نان پاپولر سائنس تو بکنے سے رہی۔ ہاں پاپولر سائنس کے درمیان کوئی ایک آدھ پوسٹ تڑکا لگا کر بیچنا شروع کر دے تو پھر اور بات ہے۔روزمرہ کی سائنس تو پھر وہی پاپولر سائنس ہو گئی جو آجکل بازاروں میں تفریح کے طور پر بیچی جاتی ہے۔
یہ طریقہ بہتر لگ رہا ہے۔ شاید مجھے ڈاکٹر برینٹ کی طرح دو چار اور افراد کو نیاگرا آبشار سے لڑھکانا پڑے گا۔سائنس کی ’آؤٹ ریچ‘ کے موضوع پر xkcd کا یہ کامک شاندار ہے:
Alt text: ‘Completely implausible? Yes. Nevertheless, worth keeping a can of shark repellent next to the bed.’
اگر بچ گئے تو آپکے مرید بن جائیں گے۔یہ طریقہ بہتر لگ رہا ہے۔ شاید مجھے ڈاکٹر برینٹ کی طرح دو چار اور افراد کو نیاگرا آبشار سے لڑھکانا پڑے گا۔
محمد سعد کیا پرنٹ کا آپشن نہیں استعمال ہو سکتا، میں نے اس مضمون کا پرنٹ نکالنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہیں ہوئی، یا پھر پی ڈی ایف فائل مل جائے اسکی۔۔۔۔! کمپیوٹر میں کاپی کیا انپیج میں تو کچھ عجیب ہی چیز پیسٹ ہوئی؟ اور ورڈ میں اردو کی بورڈ انسٹال نہ ہونے کی وجہ سے بھی یہ صورت حال ہے۔
http://tajassus.pk/node/341
ورڈ میں بھی پیسٹ کرتے وقت چائینیز لکھی ہوئی آتی ہے، اردو کی بورڈ بھی تو انسٹال نیہں ہےورڈ میں کاپی پیسٹ کر لیں۔
براؤزر میں پرنٹ کی کمانڈ دی تو پریویو میں تو ٹھیک لکھا نظر آیا مگر جب پرنٹ نکلا تو وہی چائنیز لکھی ہوئی آئی بس تصاویر صیح پرنٹ ہوئی۔پرنٹ کا آپشن ابھی آزما کر دیکھا تو ہے۔ کم از کم پی ڈی ایف پرنٹر والا ڈرائیور مناسب حد تک کام کر رہا ہے۔ اگرچہ فارمیٹنگ اتنی اچھی نہیں ہے اور بعض جگہ (پتہ نہیں ڈاکومنٹ کی وجہ سے یا پرنٹر کی سیٹنگ کی وجہ سے) الفاظ کٹ بھی رہے ہیں۔ فارمیٹنگ خوبصورت نہ ہونے کا مسئلہ میں حل نہیں کر سکتا کہ ڈاکومنٹ لے آؤٹ کے کاموں میں اتنی زیادہ مہارت نہیں رکھتا۔ ان پیج اگر آپ کے پاس پرانا ہے جو یونیکوڈ کو سپورٹ نہیں کرتا، تب بھی مسئلہ ہوگا۔ لگتا ہے آپ کو فی الحال ورڈ والے طریقے سے ہی کام چلانا پڑے گا۔
پرنٹ آپشن میں جا کرsent true type as bitmap کو اِن ایبل کر کے چیک کریںبراؤزر میں پرنٹ کی کمانڈ دی تو پریویو میں تو ٹھیک لکھا نظر آیا مگر جب پرنٹ نکلا تو وہی چائنیز لکھی ہوئی آئی بس تصاویر صیح پرنٹ ہوئی۔
یار سائنس میں دلچسپی کے لیے حقیقت پسندی درکار ہے۔ اور جذباتی معاشروں میں یہ کم کم ہی پائی جاتی ہے۔سوال جواب، "اصلی" سائنسی مضامین اور ترجمہ بھی۔ یعنی ایسی جگہ جہاں محسوس ہو کہ واقعی سنجیدہ سائنسی گفتگو ہو رہی ہے۔
دھاگے کا محرک یہ ہے کہ میں اکیلا اکیلا بور ہو رہا ہوں۔ فلموں، کرکٹ، موسیقی اور سیاسی گفتگو کے شائقین کو اپنے جیسے اور شائقین آسانی سے مل جاتے ہیں۔ میں سائنس کے شائقین کے لیے پانچ سال سے جال لگا کے بیٹھا ہوں۔ ابھی تک ایک بابا جی ہی پھنسے ہیں۔ میرے غیر سائنسی دوست کہتے ہیں کہ پہلے مانگ پیدا کرو۔ ہمیں قائل کرو کہ یہ چیز ہمیں پڑھنی چاہیے۔ کہ یہ مزے دار ہے یا اس کا ہماری زندگی سے کوئی اہم تعلق ہے۔ اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایسا کیسے کروں۔ جو لوگ پہلے سے متجسس نہیں ہیں، ان میں تجسس کیسے جگاؤں اور ان میں اس علم کی مانگ کیسے پیدا کروں۔ اس سلسلے میں مدد درکار ہے۔
نہ چھیڑ ملنگاں نوں۔اور جذباتی معاشروں میں یہ کم کم ہی پائی جاتی ہے۔