سائنس میں دلچسپی میرے مشکک ذہن کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ بچپن سے لڑکپن کے درمیان تک آن پہنچا تھا کہ اسکول جانے کی نوبت نہیں آئی تھی۔ تجارت پیشہ خاندان ہے تو مدرسے سے فارغ ہو کر تجارت ہی کو اپنا لیا والد صاحب کے ساتھ۔ سکول کی شکل تک نہیں دیکھی تھی۔ بات چیت کا تھوڑا تھوڑا سلیقہ آنے لگا تھا تو آس پاس کے لوگوں سے بہتر بول لیا کرتا۔ بحث و مباحث ہوتے۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ کتابوں کی طرف رجوع کیا۔ متنازع مذہبی اور غیر مذہبی مسائل کی بال کی کھال اتارنے میں وقت صرف کیا۔ اس کے بعد باقاعدہ اسکول میں داخلہ لے لیا۔ اسی زمانے میں فلسفے کا مطالعہ شروع کیا۔ فلسفہ پڑھتے پڑھتے طبیعیات میں خاصی دلچسپی بن چکی تھی۔ مزے کی بات یہ کہ سکول میں مضمون حیاتیات لیا تھا اور اسی وجہ سے انٹر میں بھی حیاتیات لیا۔ دل بہت کرتا کہ کسی طرح انٹر دوبارہ کروں اور انجنئرنگ لے کر بی ایس فزکس کرلوں۔ لیکن میرے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ عمر پہلے ہی بہت ہوچکی تھی اور میں نے سکول دیر میں شروع کیا تھا۔ چنانچہ اس مشغلے کو مشغلہ ہی رہنے دینے میں عافیت جانی اور باقاعدہ طب کو اپنا اکیڈیمک مضمون بنا لیا۔ تاہم ریاضیات اور طبیعیات کو فلسفیانہ سطح پر سمجھنا اور پڑھنا میرے بہترین مشاغل میں سے ایک ہے جو کہ عموماً "اینٹی میڈیکل" مضامین سمجھے جاتے ہیں۔ اور میڈیکل اس ناقص کا چونکہ اب باقاعدہ موضوع ہے، اس لیے اسی میں "طبع آزمائی" فرما کر رہا ہوں۔
میرے نزدیک سائنس کو سمجھنے اور اس میں دلچسپی لینے کے لیے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ اپنی اور اپنی دنیا کی حقیقت اور اوقات کو سمجھنے اور قبول کرنے پر راضی ہو جائیں۔ اپنے توہمات کے بُت توڑ کر کسی بھی درجے پر حقیقت سے آشنائی کی لگن ہو تو یہ راستہ آپ کو سیدھا سائنس کی طرف پہنچا دیتا ہے۔
فی الحال پڑھائی کی مصروفیت اتنی ہوتی ہے کہ کچھ لکھنے یا کہنے کا وقت نہیں ملتا۔ اس واسطے سے حال ہی میں ایک
ہیلتھ بلاگ شروع کر رکھا ہے جس سے مقصود لوگوں کے طبی توہمات دور کرنا، اور معاشرے میں طب کے نام پر جو خرافات پائی جاتی ہیں ان کا ازالہ کرکے درست طب کی سائنسی معلومات فراہم کرنا ہے۔