دیے گئے لنک سے خبر پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ کاروائی اسلام پسندوں کو بدنام کرنے کیلئے ہے۔ اب اگر عزیزانِ محفل بھی اس خبر کو پڑھ کر اسلام پسندوں کی طرف انگلی اٹھائیں اور مجاہدین کو موردِ الزام ٹھہرائیں تو یہ بجائے خود ایک انتہا پسندی ہے۔
ظاہر ہے اسلام کولمبس نے دو ہفتے پہلے ہی تو دریافت کیا ہے اور اتنے مختصر عرصے میں عزیزانِ محفل کیسے جان سکتے ہیں کہ اسلام کس فکر کا نام ہے۔ عرض ہے کہ عرب مجاہدین سید قطب اور عبداللہ عزام جیسے جید علماء کی تحریک کا نتیجہ ہیں۔ طالبان دیوبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں اور گلبدین حکمت یار سید ابوالاعلیٰ مودودی کی فکر سے متاثر ہوکر جہاد کے علمبردار بنے۔ افغانستان میں یہی تین معروف طبقات برسرِ پیکار ہیں اور پاکستان میں بھی انہی کا زیادہ اثر ہے۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ ان تینوں طبقات کی فکر میں اذیت پسندی اور بربریت کا شائبہ تک نہیں۔ اور جو لوگ اپنے نیشنل انٹرسٹ کی بِنا پر انکی تحریک میں شامل ہوئے ان کو بھی بے مہار نہیں چھوڑ دیا گیا۔ سو کسی کے حواسِ خمسہ ٹھیک ٹھیک کام کررہے ہوں تو وہ کبھی اتنی بھونڈی بات منہ سے نہیں نکال سکتا۔
یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ جنسی درندگی کس قوم کا خاصہ رہی ہے۔ صرف ایک مثال سن لیجیے بی بی سی سے نشر ہونے والی دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف امریکا کے کیتھولک چرچوں میں چند سالوں کے دوران جنسی جرائم کےساڑھے چار ہزار کیس سامنے آچکے ہیں خیال رہے یہ امریکا کے آزاد خیال معاشرے کی نہیں بلکہ وہاں کے مذہبی طبقے کی بات ہورہی ہے جو پاک دامنی کا دعویٰ کرتے ہیں اسی سے اندازہ لگالیں کہ عام معاشرے کا کیا حال ہوگا۔ رہی بات بربریت اور اذیت پسندی کی توجنہوں نے صابرہ اور شتیلہ کے فلسطین مہاجر کیمپوں میں قتلِ عام کیے۔ جنہوں نے بوسنیا میں مسلمانوں پر نشانے بازی کی مشقیں کیں اور یورپی اقوام کو اس کھلی بربریت کیلئے دعوتِ عام دی۔ جو سر تا پا جنسی درندے ہیں ظاہر ہے ایسی بربریت کا مظاہرہ انہیں کے مقامی ایجنٹ کرسکتے ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ہر بات کو ہضم کرنے کے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے۔ کچھ نہ کرنے کیلئے تاویلات کی کمی نہیں اور جو لوگو کچھ کررہے ہیں ان کے خلاف یہودیوں کی صف میں کھڑے ہونے کیلئے تیار۔
مذکورہ کاروائی کے حوالے سے مجاہدین کا لفظ جس چابکدستی سے ایک صاحب نے استعمال کیا اسی سے ان کی ہوشیاری کا اندازہ ہوتا ہے۔ اتنا مشکل سوال انہوں نے لمحے میں حل کردیا۔۔۔ تالیاں۔ ظاہر ہے جہاد کی حیثیت اسلام میں دو کوڑی کی ہے اور مجاہدین دودھ پیتے بچے ہیں، اس لیے جس کا دل چاہے ان کی تحقیر کرے۔ نسلی غلامی بھی بڑی چیز ہوتی ہے انسان آزاد ہوجاتا ہے لیکن سمجھتا یہ ہے کہ وہ ابھی تک غلام ہے۔ سوال یہ ہے کہ مجاہدین جو ملتِ اسلامیہ کا سب سے غیرت مند طبقہ ہیں ان کیخلاف پراپیگنڈہ کسے زیب دیتا ہے؟
بھینسوں کو حساس موضوعات پر تبصرے کی دعوت اسی لیے نہیں دی جاتی کہ ان کے خیالات میں بھی بھوسے کی مہک ہوتی ہے۔
جناب خاور صاحب! فدوی ہی وہ "صاحب" ہے جس کی تعریف میں آنجناب رطب اللسان ہیں، یعنی مجاہد کا لفظ استعمال کرنے والا "صاحب"۔
سب سے پہلے بندہ کو یہودیوں کی صف میں شامل کرنے، بھینس کا رتبہ عطا فرمانے اور تالیاں پیٹنے پر آپ کا شکریہ! (ان فنون میں آپ کافی طاق لگتے ہیں)
شاید آپ انگریزی زبان سے بھی اتنا ہی نا بلد ہیں جتنا اسلام کی اصل تعلیم سے اور آپ کے دماغ میں ملاؤں کی جانب سے جہاد کے غلط مفہوم کا خناس انتہائی بری طرح بھر دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اصل ربط پر وہ خبر انگریزی میںہونے کے باعث اس کا مفہوم اور مطلب سمجھنے سے قاصر رہے اور جوشِ خطابت میں کبھی مجھ غریب پر چڑھ دوڑتے دکھائی دیتے ہیں اور کبھی امریکا میں جنسی جرائم کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔
میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ کی آنکھوں پر بندھی اس پٹی کو کھول سکوں، اس خبر کا پہلا پیرا گراف کچھ یوں ہے:
Suspected "Islamic militants" in north-western Pakistan have beheaded two women they accused of being prostitutes, police say
اور آپ کی خدمتِ اقدس میں اس کا ترجمہ بھی حاضر ہے:
پولیس کے مطابق مشتبہ "اسلامی مجاہدین" نے شمال مغربی پاکستان میں دو خواتین کے سر قلم کر دیے جن پر فاحشات ہونے کا الزام تھا۔
Islamic militant کا ترجمہ "اسلام پسند" نہیں بلکہ "اسلامی مجاہدین" یا "اسلامی عسکریت پسند" ہے۔ اور یہی مستند ترجمہ ہے۔ ذیل کا ربط ملاحظہ ہو:
http://urduseek.com/dictionary?index=1&efilter=militant&R1=English&sCriteria=2
اب ذرا ڈکشنری کا سہارا لے کر ہی سہی لیکن اس پوری خبر کو اس کی تمام تر جزئیات کے ساتھ پڑھنے کی زحمت فرما لیجیے تا کہ آپ کو اندازہ ہو سکے کہ یہ نہ تو مجھ "صاحب" کی اختراع ہے اور نہ ہی بی بی سی کی اسلام دشمنی بلکہ پولیس کا بیان ہے۔
اور اگر آپ ایک نظر اسی دھاگے پر ساجد صاحب کے مندرجہ ذیل تبصرہ پر بھی ڈال لیتے (جو اردو میں ہی تھا) تو آپ کو اس خوبصورت اور مفرح کلام کی ضرورت پیش نہ آتی:
ایسی بات نہیں ہے کہ کوئی اس کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال رہا ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ایسے لوگ گرفتاریوں کے بعد اپنے جرائم کی جو توجیہہ پیش کرتے ہیں وہ خطرناک حد تک اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سبب بنتی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ ان کے بیانات کو اچھال کر مسلمانوں کو ایک وحشی قوم کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
ویسے خاور صاحب!
اسلام میں جہاد کی اہمیت دو کوڑی کی تو یقیناً نہیں لیکن جس جہاد (اسلحہ اور ہتھیاروں سے لیس) کی فوقیت کا آپ اور دوسرے صاحبان ذکر فرماتے چلے آ رہے ہیں جہاد کی تمام اقسام میں اس قسم کے جہاد کا درجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یقیناً کم ترین ضرور قرار دیا ہے۔ شاید آپ کے مطالعہ میں نہیں آیا کہ ایک غزوہ سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ "اب ہم جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر طرف لوٹے ہیں"۔
حیرت ہے کہ آپ لوگ افضل اقسام کا ذکر ہمیشہ گول کیوں کر جاتے ہیں اور قوم کو صرف کم ترین درجہ کے جہاد کی طرف ہی کیوں مائل کرتے ہیں؟
صد افسوس! بات دو خواتین کے بہیمانہ قتل سے شروع ہوئی تھی جسے آپ نے نہ جانے کس کس ملک اور کوچہ کی سیر کروا دی اور خاکسار کو کیا کیا خطابات سے نواز دیا۔
فاروق صاحب! براہِ مہربانی آئندہ کسی انگریزی خبر کا حوالہ دیتے وقت اس کا لفظی اردو ترجمہ بھی کر دیا کریں۔ بہتوں کا بھلا ہو گا۔ شکریہ!