میر بے دل ہوئے ، بے دیں ہوئے ، بے وقر ہم ات گت ہوئے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

بے دل ہوئے ، بے دیں ہوئے ، بے وقر ہم ات گت ہوئے
بے کس ہوئے ، بے بس ہوئے ، بے کل ہوئے ، بے گت ہوئے

ہم عشق میں کیا کیا ہوئے ، اب آخر آخر ہو چکے
بے مت ہوئے ، بے ست ہوئے ، بے خود ہوئے ، میّت ہوئے

الفت جو کی ، کہتا ہے جی ، حالت نہیں ، عزّت نہیں
ہم بابتِ ذلّت ہوئے ، شائستۂ کُلفت ہوئے

گر کوہِ غم ایسا گراں ہم سے اُٹھے ، پس دوستاں!
سوکھے سے ہم دنیت ہوئے ، تنکے سے ہم پربت ہوئے

کیا روئیے قیدی ہیں اب ، رویت بھی بن گُل کچھ نہیں
بے پر ہوئے ، بے گھر ہوئے ، بے زر ہوئے ، بے پت ہوئے

آنکھیں بھر آئیں جی رُندھا ، کہیے سو کیا ، چپکے سے تھے
جی چاہتا مطلق نہ تھا ، ناچار ہم رخصت ہوئے

یا مست درگاہوں میں شب ، کرتے تھے شاہد بازیاں
تسبیح لے کر ہاتھ میں یا میر اب حضرت ہوئے

(میر تقی میر)
 

زونی

محفلین
سبحان اللہ !‌میں بھی پوچھنے والی تھی یہ ات گت کیا چیز ھے :grin:، اچھا ہوا اپ نے بتا دیا ۔
 

الف عین

لائبریرین
دُر گت تو سمجھتے ہیں نا سب لوگ۔۔ یہ ’گت‘ وہی ہے، بمعنی ’حال یا حالت‘۔ دوسرے مصرع میں ’بے گت‘ کا مطلب ہے ’بے حال‘ اور پہلے مصرع میں ’ات گت‘ سے مراد ’اِس حال‘ ہو گا۔
ویسے سارے اشعار تو میری سمجھ میں بھی نہیں آئے!!
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ ، ’’ سخنور ‘‘ صاحب۔

( فاتح انکل ، کیا مطلع میں ایطا نہیں ؟)
( ہمارے ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میر کے ہاں ایطا معیوب نہیں ، کیو ں ؟)
 

فرخ منظور

لائبریرین
دُر گت تو سمجھتے ہیں نا سب لوگ۔۔ یہ ’گت‘ وہی ہے، بمعنی ’حال یا حالت‘۔ دوسرے مصرع میں ’بے گت‘ کا مطلب ہے ’بے حال‘ اور پہلے مصرع میں ’ات گت‘ سے مراد ’اِس حال‘ ہو گا۔
ویسے سارے اشعار تو میری سمجھ میں بھی نہیں آئے!!

اعجاز صاحب معذرت کے ساتھ لیکن ات گت کا مطلب بہت زیادہ ہی ہوگا۔ ات کا مطلب ہوتا ہے انتہائی اور یہ سنسکرت سے پنجابی میں بھی مستعمل ہے۔ کسی زمانے میں پنجابی فلم بھی آئی تھی ات خدا دا ویر۔

کرلپ کی لغت بھی یہی کہتی ہے اور مجلس ترقی ادب کے چھپے ہوئے میر کے دیوان میں بھی حاشیے میں یہی لکھا ہے۔ یعنی بہت زیادہ۔

کرلپ کی لغت۔

اَت گَت [اَت + گَت]

صفت ذاتی
1. بہت زیادہ، بے اندازہ، حد سے سوا (کمیت اور کیفیت میں)۔

اَت [اَت] (سنسکرت)
سنکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا، ماخذ زبان میں اصل تلفظ 'آتِ' ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 1435ء کو "کدم راو پدم راو" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
1. بہت۔
"اے ات سندر نار ہم پر دیا کر، ہم پیاسے ہیں۔" ( 1920ء، چار چاند، فراق، 101 )
انگریزی ترجمہ
(used chiefly as first member of compounds), very much, very great; too great; very greatly, excessively; beyond (in point of time and place)

صفت ذاتی
1. نہایت، بہت، بہت زیادہ۔
انگریزی ترجمہ
very much, very great; too great; very greatly, excessively; beyond (in point of time and place
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب فرخ بھائی ۔۔۔۔۔ بہت اچھی غزل ہے ۔ آپ سے اب شرمانا کیسا کہ مجھے بھی استادِ محترم کی طرح کئی شعر سمجھ نہیں آئے ۔ ویسے والد محترم اکثر لفظ " گت " مجھے مخاطب کرتے ہوئے استعمال کرتے تھے کہ " کہاں تھے اور یہ کیا گت بنا رکھی ہے ۔ ؟ "
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب فرخ بھائی ۔۔۔۔۔ بہت اچھی غزل ہے ۔ آپ سے اب شرمانا کیسا کہ مجھے بھی استادِ محترم کی طرح کئی شعر سمجھ نہیں آئے ۔ ویسے والد محترم اکثر لفظ " گت " مجھے مخاطب کرتے ہوئے استعمال کرتے تھے کہ " کہاں تھے اور یہ کیا گت بنا رکھی ہے ۔ ؟ "

بہت شکریہ ظفری بھائی۔ جو اشعار سمجھ میں نہیں آئے وہ لکھ دیں میں ان کا ترجمہ لکھ دوں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فرخ صاحب یہ بھی خوب رہی، کبھی آپ 'سودائی' ہوتے ہیں اور کبھی آپ کو میر کی لت پڑ جاتی ہے بہرحال بقول شخصے منہ میں گھنگنیاں ڈال کر رومن میں hmm کرتے ہوئے بہت شکریہ آپ کا اس غزل کیلیے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب یہ بھی خوب رہی، کبھی آپ 'سودائی' ہوتے ہیں اور کبھی آپ کو میر کی لت پڑ جاتی ہے بہرحال بقول شخصے منہ میں گھنگنیاں ڈال کر رومن میں hmm کرتے ہوئے بہت شکریہ آپ کا اس غزل کیلیے :)

بہت شکریہ قبلہ وارث صاحب۔ عرصہ دراز سے خواہش تھی کہ میر کو بغور پڑھا جائے لیکن فرصت نہیں ملتی تھی۔ آج کل اتنی فرصت مل جاتی ہے کہ میر کو پڑھا جائے اور یہ سمجھا جائے کہ آخر بعض لوگ میر کو غالب سے بڑا شاعر کیوں گردانتے ہیں اور غالب نے بھی میر کی عظمت کا اعترف کیا تو کیوں کیا۔ یہ بات تو بالکل سچ نظر آتی ہے کہ میر نے روزمرہ کی زبان کو اپنی شاعری میں بہت خوبصورتی سے استعمال کیا ہے رہی بات خیال آفرینی کی اس پر مباحث ہو سکتے ہیں۔ لیکن میر کے چاہنے والوں کا خیال ہے کہ عام زبان کو شاعری میں استعمال کرنے والا ہی بڑا شاعر ہوتا ہے۔ اور میرے خیال میں بھی میر اور غالب میں یہی فرق ہے کہ میر ایک ہلکی بوندا باندی سے مشابہ ہیں کہ جو آہستہ آہستہ بگھوتی ہے لیکن جب بگھوتی ہے تو اندر باہر سے انسان بھیگ جاتا ہے۔ جبکہ غالب ایک طوفانی بارش کی مانند ہیں جو یک دم سب کچھ بھگو دیتی ہے اور آپ فوراً ہی سرشار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

جہاں تک سودا کا تعلق ہے تو یقیناً سودا بھی میر کے قائل نظر آتے ہیں۔ لیکن سودا کو پڑھنے کی ایک بڑی وجہ فیض کا سودا سے متاثر ہونا ہے کہ آخر سودا میں ایسی کیا بات تھی کہ فیض جیسے بڑا شاعر ان کو بہت پسند کرتے تھے۔

سو ہم سودائی بھی ہیں اور میری بھی اور غالب کا اثر تو بچپن سے ہی ہم پر غالب ہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ تو دل پر لے گئے قبلہ محب کی طرح ;)

حالانکہ میں تو آپ کی ذہنی لہریں شمار کر رہا تھا جو پچھلے چند سالوں سے چل رہی ہیں :)

بقول بلھے شاہ

عشق دی نویوں نویں بہار :)
 

ظفری

لائبریرین

بہت شکریہ قبلہ وارث صاحب۔ عرصہ دراز سے خواہش تھی کہ میر کو بغور پڑھا جائے لیکن فرصت نہیں ملتی تھی۔ آج کل اتنی فرصت مل جاتی ہے کہ میر کو پڑھا جائے اور یہ سمجھا جائے کہ آخر بعض لوگ میر کو غالب سے بڑا شاعر کیوں گردانتے ہیں اور غالب نے بھی میر کی عظمت کا اعترف کیا تو کیوں کیا ۔ یہ بات تو بالکل سچ نظر آتی ہے کہ میر نے روزمرہ کی زبان کو اپنی شاعری میں بہت خوبصورتی سے استعمال کیا ہے رہی بات خیال آفرینی کی اس پر مباحث ہو سکتے ہیں۔ لیکن میر کے چاہنے والوں کا خیال ہے کہ عام زبان کو شاعری میں استعمال کرنے والا ہی بڑا شاعر ہوتا ہے۔ اور میرے خیال میں بھی میر اور غالب میں یہی فرق ہے کہ میر ایک ہلکی بوندا باندی سے مشابہ ہیں کہ جو آہستہ آہستہ بگھوتی ہے لیکن جب بگھوتی ہے تو اندر باہر سے انسان بھیگ جاتا ہے۔ جبکہ غالب ایک طوفانی بارش کی مانند ہیں جو یک دم سب کچھ بھگو دیتی ہے اور آپ فوراً ہی سرشار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

جہاں تک سودا کا تعلق ہے تو یقیناً سودا بھی میر کے قائل نظر آتے ہیں۔لیکن سودا کو پڑھنے کی ایک بڑی وجہ فیض کا سودا سے متاثر ہونا ہے کہ آخر سودا میں ایسی کیا بات تھی کہ فیض جیسے بڑا شاعر ان کو بہت پسند کرتے تھے۔

سو ہم سودائی بھی ہیں اور میری بھی اور غالب کا اثر تو بچپن سے ہی ہم پر غالب ہے۔ :)

فرخ بھائی ۔۔۔۔ کوئی ہمارے بارے میں کبھی کچھ کہے تو ہمیں بھی ضرور پڑھ لجیئے گا ۔ ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
آپ تو دل پر لے گئے قبلہ محب کی طرح ;)

حالانکہ میں تو آپ کی ذہنی لہریں شمار کر رہا تھا جو پچھلے چند سالوں سے چل رہی ہیں :)

بقول بلھے شاہ

عشق دی نویوں نویں بہار :)

حضور دل پر نہیں لے گیا بلکہ آپ کی بات سے محظوظ ہوا اور یوں یہ خیالات جو میرے دل میں نہاں تھے ، ظاہر ہو گئے۔ :)
 
Top