بے نظیر بھٹو کی کتاب دختر مشرق سے اقتباس- مفتی محمد زرولی خان

الف نظامی

لائبریرین
آج 27 دسمبر ہے ، 27 دسمبر 2007 کو بے نظیر کو شہید کر دیا گیا جب وہ لیاقت باغ جلسہ سے خطاب کرنے کے بعد واپس جا رہی تھی۔
اللہ تعالی بے نظیر بھٹو کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین
 

الف نظامی

لائبریرین
بے نظیر بھٹو سے کہا گیا کہ آپ کے سر پر بڑا پکا دوپٹہ ہوتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ مسلمان عورت کی شان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بے نظیر بھٹو سے کہا گیا کہ آپ کے سر پر بڑا پکا دوپٹہ ہوتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ مسلمان عورت کی شان ہے۔
کیا یہاں بینظیر مرحوم کی تعریفیں کرنی ہیں؟ محترمہ نے مشرف کے مارشل لا کو جائز قرار دیا تھا
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا کام جس پر مشرف کے بعد آنے والی جمہوری انقلابی حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی
B3-D9-BD98-C4-D9-4508-BE2-D-61697054-A9-E1.jpg

مشرف سٹی ناظم کا بہترین لوکل گورنمنٹ نظام لایا تھا۔ اسے بھی جمہوری انقلابیوں نے ۲۰۱۰ میں ۱۸ ویں ترمیم لا کر تباہ کر دیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
پیر سیّد نصیر الدّین نصیر گیلانی گولڑوی کو اپنا بھائی قرار دینے والی بےنظیر بھٹو نومبر 2007 میں آٹھ برس بعد اسلام آباد آئیں تو سب سے پہلے گولڑہ شریف حاضری دینے جا پہنچیں ..!!
بھائی سے ملاقات تو نہ ھو پائی لیکن دیگر پیر صاحبان اور سجادگان نے والہانہ استقبال کیا .. آستانہِ مہرِ علی کے در و دیوار سے محبّت و اپنائیت کا اظہار کرتی محترمہ جانے کیوں ایسا محسوس کروا رہی تھیں جیسے یہ آخری سلام ھو
اور پھر 27 دسمبر کی خون آلود شام آئی اور دُخترِ مشرق رخصت ھوئیں .. اپنے ہی پنڈی کی سڑکوں پہ بہن کا خون بہا تو بھائی کا دل بھی جیسے خون رو رہا تھا
اب دل گرفتہ شاہ نصیر جذبات کا اظہار کرنے بیٹھے تو بہن بھائی کے رشتے کو اَمر کر دیا اِسے مرثیہ کہیں یا نوحہ .. لیکن درد میں ڈوبے یہ الفاظ سُخن وری کا کمال تھے! سوئم کے روز لیاقت باغ جائے شہادت پر کھڑے نصیر الدّین، پیر آف گولڑہ شریف نہیں ایک مظلومہ کے بھائی بن کر بول رھے تھے
تنگ نظر اور متعصّب مُلاؤں نے اعتراض کیا تو شاہ نصیر سینہ تان کر بولے "میں بادشاہوں، درباریوں اور مولویوں کے قصیدے نہیں لکھتا .. ہاں اپنی مظلوم بہن کا مرثیہ ضرور لکھا"
1f630.png
1f630.png

یہ تختِ فاخرہ پر تاجدار بیٹھے ہیں
کہ تِیرِ وقت کی زد میں شکار بیٹھے ہیں

قُبائے صبر کئے تار تار بیٹھے ہیں
یہ کس کی یاد میں سب سوگوار بیٹھے ہیں؟

اُجڑ گیا ھے یہ کس بد نصیب کا گُلشن؟
یہ کس کے سوگ میں لوگ اشکبار بیٹھے ہیں؟

وہ آصفہ ھو، بلاول ھو یا کہ بختاور
نڈھال غم سے بہ گردِ مزار بیٹھے ہیں

ترے جیالے تری راہ میں بےنظیر اب بھی
لئے ھوئے دلِ اُمّید وار بیٹھے ہیں

نہ بھول پائیں گے تا زندگی خدا شاہد
وہ تیرے ساتھ جو لمحے گزار بیٹھے ہیں

تُو آج اپنے جیالوں کو دیکھ تو آ کر
سہے ھوئے ستمِ روزگار بیٹھے ہیں

وہ توڑ سکتے نہیں اب کسی بھی صورت میں
جو عہد تجھ سے کئے اُستوار بیٹھے ہیں

یہ کم ھے کیا کہ تیرے بعد بھی یہ دیوانے
لئے سَروں میں وفا کا خمار بیٹھے ہیں

تسلّیاں اِنہیں دینے کو آئے گا اب کون؟
ترے غریب سرِ رہ گزار بیٹھے ہیں

جنہیں گُماں تھا کہ دے موت تجھ کو شائد مات
وہ بازی جیت کے بھی آج ہار بیٹھے ہیں

تُو مر گئی مگر اب بھی دِلوں میں زندہ ھے
کِئے ھوئے پہ عدو شرمسار بیٹھے ہیں

یہ غم کوئی ترے بچوں سے پوچھے جو تجھ کو
خود اپنے ہاتھوں لحد میں اُتار بیٹھے ہیں

دراز عُمر ھو آفاق میں بلاول کی
جو اپنے نانا کی اک یادگار بیٹھے ہیں

ھے خانوادہِ بھٹو کو تیرے عزم پہ ناز
جو لُٹ چکے ہیں مگر با وقار بیٹھے ہیں

ہوا کی شہ پہ جو اونچا اُڑے ترے دشمن
تھمی ہوا تو وہ مثلِ غبار بیٹھے ہیں

تمام شہر ھے خاموش، بند ہیں بازار
اُداس تیرے عقیدت گزار بیٹھے ہیں

نکل کے ان کو دِکھا دے ذرا جھلک اپنی
تری لحد پہ ترے جانثار بیٹھے ہیں

ترے سوا انہیں آ کر اُٹھائے کون کہ جو
لگائے دل سے غمِ روزگار بیٹھے ہیں

تُو وہ خطیبہ، خطابت کو ناز ھے جس پر
تری ہی یاد میں سب دِل فگار بیٹھے ہیں

تُو اپنی ذات میں وہ "بے نظیر" بن کے اُٹھی
کہ تیرے رُعب سے فتنے ہزار بیٹھے ہیں

تُو ایک چاند کہ جو تیرگی کے حلقے میں
تُو ایک گُل کہ تیرے گِرد خار بیٹھے ہیں

تُو ایک حور شمائل، تُو وہ حیا پیکر
کہ لوگ سَر تری سیرت پہ وار بیٹھے ہیں

بلاول، آصفہ، بختاور اور زرداری
لِئے ھوئے عَلمِ ذوالفقار بیٹھے ہیں

ھے آرزو کہ تری مغفرت ھو اور ہمیں
عطا ھو صبر جو غم سے دوچار بیٹھے ہیں

ملے گی تجھ کو شفاعت شفیعِ محشر کی
پئے دُعا صُلحائے کبار بیٹھے ہیں

نصیرؔ اُن سا زیاں کار کوئی کیا ھو گا؟
جو آپ اپنے مسیحا کو مار بیٹھے ہیں

سید محسن رضا
 

جاسم محمد

محفلین
۹۰ کی دہائی میں یہی نجم سیٹھی بینظیر اور زرداری کی کرپشن کا ثبوت بین الاقوامی ڈاکومنٹریز میں پیش کیا کرتا تھا۔ آج انہی کو جمہوری انقلابی بنا کر پیش کر رہا ہے۔ اگر بینظیر و زرداری نے کرپشن نہیں کی تو ۹۰ کی دہائی میں ان کے خلاف ثبوت کیوں پیش کئے؟ اور اگر کی ہے تو آج ۲۰۲۰ میں ان کو جمہوری انقلابی بنا کر کیوں پیش کیا جا رہا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
مشرف کے سینکڑوں جرائم میں سے ایک بڑا جرم!
متفق۔ بینظیر اور زرداری کے ثابت شدہ کرپشن کیسز میں این آر او دینا تاکہ یہ کرپٹ جمہوری انقلابی خاندان دوبارہ اقتدار میں آ سکے۔
BD1-AB831-3185-41-C1-B51-D-CDA2-B0017-F32.jpg


Swiss judge convicts Benazir, Asif - Newspaper - DAWN.COM
Zardari case closure was not correct: Swiss judge Says he collected proof to indict Zardari
Bhutto's husband now admits owning £4m estate | UK news | The Guardian
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز کے صدر ڈاکٹر صفدر عباسی اور ناہید خان کی ہدایت پر بے نظیر بھٹو کی 13ویں برسی جائے شہادت لیاقت باغ راولپنڈی میں نہایت اہتمام سے منائی گئی۔ابن رضوی،ملک مظہر ،چودھری ناصر ،اقتدار شاہ، افضل خان، میاں الطاف، شیخ ایوب، محمود پہلوان ، محبوب سلطا نہ ودیگر نے کہا کہ بینظیر کی جمہوریت اور پاکستان کے غریب عوام کیلئے کی جانے والی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔اس موقع پر پیپلز پارٹی ورکرز کے سینکڑوں جیالوں نے شرکت کی، لیاقت باغ میں واقع جائے شہادت کوعرق گلاب سے دھویاگیا،تازہ پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ۔ قرآن خوانی بھی کی گئی ،دعائیہ تقریب کے اختتام پر لنگر تقسیم کیاگیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کا وقت آگیا، 31 جنوری تک وزیر اعظم نے ا ستعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے ، کارکن تیاری کرلیں ، آصف زرداری نے کہا ہم جمہوریت کے ذریعے حساب لیں گے ،مریم نواز شریف نے کہا بینظیر بھٹو کی طرح مجھے بھی باپ کے نظریہ کیلئے جان دینا پڑی تو یہ حقیر نذرانہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق شہیدبے نظیر بھٹو کی 13ویں برسی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی گئی، گڑھی خدا بخش میں جلسہ ہوا جس میں چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ،شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز سمیت پی ڈ ی ایم کے رہنمائوں نے شرکت کی ،بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا بینظیر کی شہادت پر ہمارے دلوں میں غم ہے اور آنکھیں پر نم ہیں، مگر ہمارا حوصلہ بلند ہے ، شہید بی بی کا جبر کے مقابلے میں صبر کا سبق ہمیں یاد ہے ، موجودہ سلیکٹڈ حکمران ضیا اور مشرف کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ہوں گے ،ضیا الحق کی قبر ویران ہے ، مشرف موت سے بدتر زندگی گزار رہا ہے ، جو عوام کی طاقت سے ٹکراتا ہے وہ پاش پاش ہو جاتا ہے ، اس وزیراعظم کو لانے والے اسے لے آئے لیکن عقل اور حوصلہ نہیں دیا، بہادری اور دانشوری اگر بازار میں ملتی تو عمران خان کا کوئی اے ٹی ایم اسے خرید دیتا، یہ کرپٹ سلیکٹڈ حکمران صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہیں عوام کو کیا دیں گے ، عوام خود کشی کرنے پر مجبور ہیں لیکن نالائق حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں، معیشت تباہ ہو چکی، صرف سندھ کا وزیراعلیٰ ہے جو ہر فورم پر عوام کیساتھ زیادتی کی مخالفت کرتا ہے ، صرف سندھ ہی ہے جو ہر سطح پر احتجاج کر رہا ہے ، بی بی شہید نے بھٹو کی شہادت کے بعد ایم آر ڈی کے نام سے اتحاد بنایا تھا اور ضیا کے خلاف عوامی تحریک کی قیادت کی تھی، اب ہم سب نے مل کر پی ڈی ایم کی تحریک شروع کی ہے ، پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کو فعال کرنے کیلئے ساری جماعتوں کو اکٹھا کیا،عوام کی طاقت سے ہم ان کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے ، پی ڈی ایم اس نالائق، نااہل حکومت کا خاتمہ کر کے ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کرے گی، اگر 31 جنوری تک عمران نے استعفیٰ نہیں دیا تو پی ڈی ایم بھرپور تحریک چلائے گی،انہوں نے کارکنوں سے کہا وقت آ گیا ہے کہ تیاری کر لو،اس میدان میں وعدہ کرو جب لانگ مارچ کی کال دی تو کارکن دما دم مست قلندر کا نعرہ لگا کر نکلیں گے ، ہم اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کو بھگائیں گے ، ہم نے ملک کو اس ناجائز کی تباہ کاریوں سے بچاناہے ، ظلم کی رات تھمنے والی ہے ، حکمرانوں کے احتساب کا وقت آ چکا ہے ، آمروں کا جبر ختم ہونے کو ہے ، غم کے بادل چھٹنے والے ہیں،خوشحالی کا سورج طلوع ہونے والا ہے ، بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین کا شکرگزار ہوں، مل کر آگے بڑھیں گے ، عوام کو عوامی راج دے کر رہیں گے ، ملک سلیکٹڈ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، آئین کی پاسداری کیلئے ہم ہر آمر اور غاصب سے ٹکرائے ، یہ کٹھ پتلی کس کھیت کی مولی ہے ،ہم چاہتے تھے کہ سی پیک مقامی عوام کو فائدہ پہنچائے ، ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ سی پیک کامیاب ہو، لیکن وہ سی پیک منصوبہ کامیاب ہو سکتا ہے جو مقامی لوگوں کو فائدہ دیتا ہے ، جس کی بنیاد زرداری نے رکھی اور نواز شریف نے دن رات محنت کی، آصف زرداری نے اپنے خطاب میں کہا بینظیر اس دنیا سے چلی گئیں لیکن ہمیں بتا گئیں کہ سیاست کرتے رہو اورملک کے لئے لڑتے رہو ،ہم نے ان کی سوچ پر چلتے ہوئے پاکستان کو اکٹھا رکھا، اٹھارہویں ترمیم دی، پختونوں کو شناخت دی اور بلوچوں کو ان کا حق دیا،ہم پوری زندگی غریبوں کیلئے گزارتے ہیں، بینظیر نے پوری زندگی جدوجہد میں گزار دی، انہوں نے بچوں یا گھر کی پرواہ نہیں کی، ان کے دونوں بھائی شہید کردئیے گئے لیکن وہ جمہوریت کی ہی بات کرتی رہیں اور کہتی رہیں کہ جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے ، ہم نے جمہوریت پر ہی چلنا ہے اس لئے بلاول نے بھی کہا کہ جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے ، ہمیں آگے مزید کام کرنا ہے ، ان سے پاکستان نہیں چل رہا اور چلے گا بھی نہیں، یہ پاکستان نہیں چلا سکتے ،یہ ملک چلانے والے نہیں کرکٹ ٹیم چلانے والے ہیں، ملک چلانے کے لئے جو سوچ چاہیے وہ ان کے پاس نہیں ہے ، ہم نے اپنے دور اقتدار میں دوستوں اور مخالفین کو ساتھ ملا کر آئین کو دوبارہ مکمل کیا، ہم نے پاکستان کو26 ارب روپے کی برآمدات پر چھوڑا تھا آج وہ نیچے آگیا ہے حالانکہ ہمارے زمانے میں 80 روپے کا ڈالر تھا جبکہ آج 180 روپے کا ڈالر ہے ، اس کے باوجود ان سے ملک نہیں چلتا،میرے دوستو فکر نہ کرو اس حکومت کے دن تھوڑے ہیں یہ چل نہیں سکتی یہ اپنے زور سے خود گرے گی، میں نے پہلے دن اسمبلی میں کہا تھا کہ یا نیب چلاؤ یا پاکستان چلاؤ، مجھے اپنی گرفتاری یا جیل جانے کا خوف نہیں ہے ، کوئی سوچ بھی سکتا تھا کہ مشرف آج پاکستان آنے کو تڑپتا ہوگا، تاریخ گواہ ہے ، جب تاریخ اورجمہوریت کے خلاف کام ہوا ہے پاکستان کا نقصان ہوا ہے ، آپ تو آتے جاتے ہیں، آپ کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، جس طرح مشرف نے ایک پارٹی بنائی تھی وہ ختم ہوئی، اس طرح یہ پارٹی بھی ختم ہوگی،جب تم مانتے ہو کہ تم سے پاکستان نہیں چل رہا تو پھر حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے ، آپ دوبارہ انتخابات کرائیں دیکھتے ہیں کہ عوام کس کے ساتھ ہیں، پی ڈی ایم عوام ہے ، ہر کوئی پیپلز پارٹی سے امید لگائے بیٹھا ہے کہ بھٹو کی پارٹی آئے گی اور ہم خوشحال ہوں گے ، ہم پر بہت مشکلات آئیں لیکن ہم نے ملک سنبھالا اور جمہوریت کے پانچ سال پورے کئے ، نوازشریف آئے تو ہم نے انہیں خوش آمدید کہا اور ان کی حکومت میں بھی ان کے ساتھ نباہ کرتے رہے ،آج بھی میری کوشش ہے کہ پورے پاکستان کی سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر آجائیں، مت بتائیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے ،کچھ ہم سے بھی سیکھ لو،کچھ ہماری بھی سن لو، ہوسکتا ہے میں نے یہ کام پہلے بھی کئے ہوں، ہمیں طریقہ بدلنا ہو گا جس طرح میں نے ایک جنرل کو صدر ہوتے ہوئے دودھ سے مکھی کی طرح نکال دیا اسی طرح ہم عمران خان کو بھی نکال سکتے ہیں، ہم جیلیں بھر دینگے ہم جیل جانے سے نہیں ڈرتے ، دوستو امید رکھو ان شائاللہ یہ حکومت نہیں رہے گی اور آپ کی حکومت آئے گی، غریبوں اور سب دوستوں کا کام ہوگا، جس طرح بینظیر ہمیں سبق دے گئی ہیں ہمیں وہ یاد ہیں، ہم ہر چیز کا حساب لیں گے مگر جمہوریت کے ذریعے حساب لیں گے ، پی پی پی چیئرمین نے بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گو کہ جسمانی طور پر شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن وہ جمہوری قوتوں کو متحد رکھنے والی قوت اور پارٹی کی رہنمائی کرنے والی روشنی کی صورت میں موجود ہیں، مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا مجھے خوشی ہے کہ میں بینظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دینے آئی ہوں لیکن دکھ بھی ہے کہ عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کو جدوجہد کے دوران اپنی جان گنوانا پڑی،ذوالفقار بھٹو اور بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا نام لیوا آج کوئی نہیں ہے لیکن ان کے نام لینے والے آج ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور موجود رہیں گے ، ٹی وی پر جب پتا چلا کہ محترمہ بینظیر بھٹو پر جان لیوا حملہ کیا گیا ہے تو میرے والد نواز شریف راولپنڈی میں موجود تھے ،وہ سیدھے ہسپتال پہنچے اور پی پی پی کے کارکنوں کو سینے سے لگایا، جس دن محترمہ کو شہید کیا گیا اس دن ہمارے گھر میں دادی کے کمرے میں پورا خاندان جمع تھا اورہمارے گھر میں سوگ کا سماں تھا، میری والدہ سمیت سب اس طرح رو رہے تھے جیسے ہمارے خاندان کا کوئی فرد دنیا سے چلا گیا ہو، میں جانتی ہوں کہ ماں کو کھو دینے کا دکھ کیا ہوتا ہے ، میری ماں اس وقت اللہ کو پیاری ہوگئی جب میں جیل کی کال کوٹھری میں تھی، ماں کا دکھ آج بھی اسی طرح تازہ ہے ، بلاول کو دیکھتی ہوں تو دکھ ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے بہت بچپن میں اپنی ماں کھو دی،بینظیر بھٹو سے میری نسبت باپ بیٹی کی لازوال محبت کی بھی ہے ، بینظیر اپنے باپ کا مقدمہ لڑتے لڑتے ان کے قدموں میں سو گئیں، اسی طرح مجھے بھی اپنے باپ کے نظریے کے لئے اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا تو وہ ایک حقیرنذرانہ ہوگا کیونکہ یہ نظریہ پاکستان کو متحد رکھنے ، پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت دینے کا نظریہ ہے ،مریم نواز نے کہا میثاق جمہوریت کی وجہ سے ہی یہ سیاسی اقدار پیدا ہوئیں کہ اب سیاسی اور انتخابی میدان میں ایک دوسرے کے مخالف ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کی قیادت ایک سٹیج پر ایک خاندان کی طرح اکٹھی ہے ، جس کی شروعات نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو نے کی تھی، یہ صرف ایک میثاق یا کاغذ کے چند ٹکڑے نہیں تھے بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور راستے کا رخ موڑنے والا اقدام تھا، جس کو میں، بلاول اور پاکستان کی تمام سیاسی قیادت ناصرف لے کر چلیں گے بلکہ آگے بھی بڑھائیں گے ، جب سیاسی جماعتوں کی حکومت اپنی مدت پوری کرنے لگی اور جمہوریت پنپنے لگی تو کچھ قوتوں کو تکلیف ہونے لگی جنہیں تقسیم کرو اور حکومت کرو مناسب لگتا ہے ، پھر تحریک انصاف کو منتخب حکومت کے خلاف دھرنوں اور سازشوں میں استعمال کیا گیا، پھر اسی جماعت میں سے ایک انسان جو 22 سال دربدر کی ٹھوکریں کھاتارہا تھا لیکن عوام نے گھاس نہیں ڈالی تو اس نااہل اورنالائق کو ووٹ چوری کرکے 22 کروڑ عوام کے سروں پر مسلط کردیا گیا، اب عمران خان خود چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے مجھے کچھ بھی نہیں آتا، وہ خود ڈھائی سال بعد بڑی ڈھٹائی سے ٹی وی پر کہتا ہے کہ مجھے کام کرنا نہیں آتا،اس کی نالائقی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں ،لیکن یہ بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ خود کشیاں ہورہی ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں میرے پاس جادو کا کوئی بٹن نہیں ہے ، یہ ملک اب اس طرح نہیں چلے گا، کوئی ملک توڑے ، آئین توڑے تو بھی معصوم، کوئی کشمیر کا مقدمہ ہار بیٹھے ، کوئی اپنا حلف توڑ کر سیاست میں دخل اندازی کرے تو بھی معصوم، کوئی اپنے مخالفین کو قتل کرادے ، اپنے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال کر موت کے دہانے تک پہنچا دے تو بھی معصوم، لیکن سیاستدانوں کو پھانسیاں ہوں، سینکڑوں پیشیاں بھگتنا پڑیں اور بہو بیٹیوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جائے ، انہوں نے کہا آئین اور بینظیر شہید کے قاتل مشرف کو پاکستان لانے کی بات تک نہیں ہوتی، نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا لیکن مشرف کو پاکستان لانا تو دور کی بات حکمران اتنے ڈر پوک ہیں کہ اس کی بات بھی نہیں کرتے ،انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ناکام شخص پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے ، ناکام شخص کبھی کسی کے ذریعے پیغام بھیجتا ہے اور کبھی کسی پیغام رساں کو بھیجتا ہے ، شہباز شریف سے ملنے کیلئے گھر والوں کو ہفتہ ہفتہ انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن جو حکمرانوں کیلئے این آر او مانگنے جاتے ہیں ان کیلئے جیلوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ،عمران خان کی اوقات این آراو دینے والے کی نہیں ہے ، مہنگائی کو گھر بھیجنے کیلئے عمران خان کو گھر بھیجنا بہت ضروری ہے ، حکومت کے گھر جانے تک غریبوں کے چولہے نہیں جل سکتے ، عوام نااہل حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے پی ڈی ایم کا ساتھ دیں، پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف پیدا نہیں کرسکتے ،اب ملک اس طرح نہیں چلے گاسلیکٹرز پیچھے ہٹ جائیں ، پھر عوام جانیں، ہم جانیں اور عمران خان جانیں۔ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا سندھ اور بلوچستان کے عوام کو نظر انداز کیا جاتا ہے ، یہاں پر شہر آباد کرنے کے بجائے قبرستان آباد کئے گئے ، قبائلی جھگڑے کرائے گئے لوگوں کو آپس میں لڑایا گیا ، سارے ملک میں لاپتا افراد کا مسئلہ ہے لیکن حکومت اس مسئلے پر سنجیدہ نہیں ہے ، ہماری عورتوں کو بیوہ نہ کرو ایسا نہ ہو کہ بنگلہ دیش جیسا واقعہ ہوجائے ،ہمارے گھروں کو اجاڑ کر ہمارے بچوں کو یتیم کرنے والے کسی بھی خوش فہمی میں نہ رہیں ، جہاں بے عزتی ہوتی ہو وہاں امن کے ساتھ رہا نہیں جاتا ہمارے گمشدہ افراد کی بیٹیاں ان کی بازیابی کے لئے اسلام آباد جاکر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں کسی کو بھی ہم بلوچوں پر ترس نہیں آتا ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا بے نظیر بھٹو کا کیا گناہ تھا جو اس کو قتل کیا گیا جو عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے اس ملک میں ان کو قتل کیا جاتا ہے ، آج ملک بحرانوں میں گھرا ہوا ہے داخلہ اور خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں ہی بننی چاہیے ، پی ڈی ایم رہنما عبدالمالک بلوچ نے کہا سلیکٹڈ حکومت ناکام ہوچکی ہے ، عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈنڈے کے زور پر چلنے والی حکومت ختم کی جائے ایک سازش کے تحت سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضہ کیا جارہا ہے سی پیک منصوبے کو اچھا سمجھ رہے تھے اب اس منصوبے سے بلوچ عوام تکلیف میں ہیں،پی پی رہنما پرویز اشرف نے بھی اپنے خطاب میں بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا اس ملک کے محنت کشوں اور غریبوں کی امید صرف بلاول بھٹو ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
بینظیر کی شہادت پر ہمارے دلوں میں غم ہے اور آنکھیں پر نم ہیں، مگر ہمارا حوصلہ بلند ہے ، شہید بی بی کا جبر کے مقابلے میں صبر کا سبق ہمیں یاد ہے
کونسا جبر؟ نواز شریف نے بینظیر کو کرپشن کیس میں جیل میں ڈالا تو وہ سپریم کورٹ سے ضمانت لے کر ملک سے باہر چلی گئی اور پھر کئی سال بعد مشرف سے این آر او لے کر واپس آئی۔
 
Top