تُک سے تُک بندی تک ۔۔۔ ہے کوئی تُک !!!
دو حرفوں سے مل کر بنا یہ لفظ تُک بھی ہر بات میں گھس آتا ہے۔ اب دیکھیے ناں کوئی تُک ہے بھلا ، آپ کسی ایسے بندئے کو لکھنے کا بولیں جسے لکھنے کی الف ب بھی نہ پتا ہو اور یہی نہیں لکھنے کا نام سن کر وہ غائب ہونے کی دھمکیاں بھی دے اور ان دھمکیوں کی بھی ایک ہی کہی ! ہم جتنی چاہے دھمکیاں دیں کسی پر کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ۔ ہم چھوٹے ہیں ناں اور آپ کو تو پتا ہے چھوٹوں کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی شاید اسی لیے ہماری باتیں بھی بے تُکی سمجھی جاتی ہیں
۔۔کوئی تُک ہے بھلا !
ویسے تو اس تُک کی کوئی تُک نہیں ہوتی کہیں خوامخواہ ہی تُک نکل آتی ہے پر کہیں تلاش کرنے سے بھی کسی بات کی کوئی تُک نہیں بنتی۔ کچھ لوگوں کو ہر بات کی تُک چاہیے ہوتی ہے بغیر تُک کے ان سے کوئی بات ہضم نہیں ہوتی۔ ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ ہماری تحریر نہ پڑھیں ورنہ ان کا ہاضمہ خراب ہوجائے گا۔
ویسے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیا ہم نے تُک کی گرادن لگا دی ہے اور وہ بھی بے پر کی والے دھاگے میں ۔۔یعنی ہے کوئی تُک ! ۔۔۔ آپ کو زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں اس بے تُکی تحریر کی بھی ایک تُک ہے جو ایک بھیا اور اپیا ہی جانتے ہیں بس !!!
کچھ لوگ تُک بندی لکھ کر تُک بند بھی بن جاتے ہیں یعنی وہ اس سے یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی لکھی گئی تُک بندی کی بھی ایک تُک ہے۔ اب چاہے دوسروں کی اس کی تُک ملے یا نہ ملے۔ ویسے یہ بات ہمارے تُک بند بھیا کے لیے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے بچپن ہی سے تُک بندی لکھنا شروع کردی تھی یعنی اب تک تو ان کی تُک بندیوں کی اچھی خاصی تُک بن گئی ہے۔ آپ نے حال ہی ان کی لکھی گئی ایک خوبصورت تُک بندی بھی پڑھی ہوگی۔اور ایک ہم ہیں کہ ہمیں بے تُکی تُک بندی بھی لکھنی نہیں آتی۔ حد ہوگئی !!! ۔۔کوئی تُک ہے بھلا ! نہ تو ہمیں مشکل اُردو آتی ہے، نہ ہی بے پر کی اڑانی آتی ہے اور اب لسٹ میں ایک اور اضافہ تُک بندی بھی نہیں آتی۔
پر ہم کیوں کسی کو کہیں کہ ہمیں تُک بندی سکھا دیں ایسے کہنے کی بھی کوئی تُک ہے بھلا ! کسی نے مشکل اردو تو سکھائی نہیں اب تک۔۔ارے ! ہم تو اس تُک اور بے تُکی کے درمیان گھن چکر بن کر رہ گئے ہیں۔ کہیں آپ ہماری باتوں کی تُک تلاش کرنے مت لگ جائیے گا۔
اب تو ہمیں ڈر لگ رہا ہے کہ سعود بھیا نے آکر ہماری بے تُکی تحریر پڑھی تو وہ کہیں گے "بٹیا رانی آپ کی اس بے تُکی تحریر کی ہمارے دھاگے میں کوئی تُک نہیں بنتی ، کیا خیال ہے اس کو نکال باہر کیا جائے؟" پر ہم نے بھی سوچ لیا ہے ہم ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے آخر ان کو بھی تو سزا ملنی چاہیے ناں جو ہمیں بار بار لکھنے کو بولتے تھے۔امید ہے یہ سزا ایک سال کے لیے کافی ہوگی۔ باقی رہ گئیں اپیا تو ہماری کیا جرات کہ ان کو سزا دینے کا سوچیں بھی ۔۔!