بے پر کی

اے خان

محفلین
یہ میری پہلی کوشش ہے
ایک دفعہ ایک لڑکے کو ایک امیر اور حسین لڑکی سے پیار ہوجاتا ہے. لڑکا چونکہ غریب ہوتا ہے اس لیے جب وہ لڑکی
سے اپنی دل کی بات کہتا ہے
تو لڑکی اس کا مزاق اڑاتی ہے.
اور مزاق اڑانا بھی چاہئے کیوں وہ لڑکی کو پروپوز کرتا ہے.
آخر میں وہ لڑکا خود کشی کرتا ہے . بس قصہ ختم
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
یہ میری پہلی کوشش ہے
ایک دفعہ ایک لڑکے کو ایک امیر اور حسین لڑکی سے پیار ہوجاتا ہے. لڑکا چونکہ غریب ہوتا ہے اس لیے جب وہ لڑکی
سے اپنی دل کی بات کہتا ہے
تو لڑکی اس کا مزاق اڑاتی ہے.
اور مزاق اڑانا بھی چاہئے کیوں لڑکی کو پروپوز کرتا ہے.
وہ لڑکا خود کشی کرلیتے ہے. بس قصہ ختم
یہ ہے حقیقی معنوں میں بے پر کی!!!
 

نمرہ

محفلین
اماں میاں! چنانچہ خالو جان کی بیٹی کی شادی کی دعوت سر آنکھوں پر اور اللہ بچی کو سدا خوش رکھے۔۔۔ چنانچہ آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ ہم کس قدر مصروف ہوتے ہیں۔ چنانچہ تقریب میں ہماری شرکت مشکل ہی سمجھی جائے۔ خیر! چنانچہ آپ تھوڑی دیر بیٹھیں، دھوپ میں چل کر آئے ہیں۔۔۔ چنانچہ ابھی شربت منگواتے ہیں۔

چھٹن نائی کے لیے یہ کوئی نیا تجربہ نہیں تھا۔ اسے پہلے ہی معلوم تھا کہ یہی کچھ ہونے والا ہے۔ نواب صاحب کی وہی ازلی عدیم الفرصتی کا رونا کہ جس کا سبب کسی کے علم میں نہیں تھا۔ آخر کو وہ کہاں اس قدر مصروف رہتے تھے؟ ۔۔۔ جبکہ جب بھی دیکھو، وہ حویلی کی دالان میں مسند پر گاؤ تکیے سے ٹیک لگائے حقے کی نَے کے ساتھ کھیل رہے ہوتے یا پھر کوئی ملنے ملانے آ جاتا تو اس کے ساتھ چونکہ چنانچہ کر رہے ہوتے۔ چھٹن نائی کو یہ بھی معلوم تھا کہ اس دعوت نامے کے جواب میں بھی نواب صاحب ہمیشہ کی طرح تقریب میں اپنی موجودگی کا ثبوت ضرور بھیجیں گے، شاید اسی لیے وہ اپنے ساتھ ایک عدد خالی جھولا بھی لایا تھا۔ تھوڑی دیر بعد شربت پی کر چھٹن نے کہا کہ نواب صاحب اب اجازت دیجئے، ابھی اور بھی لوگوں کے یہاں دعوت نامے کی ہلدی پہونچانی ہے۔۔۔ نواب صاحب نے حقے کی نَے چلم کے پاس چھلے سے اٹکاتے ہوئے گلا کھنکھار کر بانگ دی:

اجی چنانچہ سنتی ہو!۔۔۔ تھوڑے وقفے کے بعد جب زنانخانے کے پردے میں جنبش ہوئی تو بڑے ہی سبک لہجے میں گویا ہوئے۔۔۔ چنانچہ خالو جان کی بیٹی سلمیٰ کی شادی کا دعوت نامہ آیا ہے۔ اب چنانچہ ہم تو مصروفیت کے باعث حاضر نہ ہو سکیں گے۔ چنانچہ خالو جان کو ہماری عدم حاضری کا ملال بھی بہت ہوگا۔ چنانچہ ہم نے سوچا ہے کہ تقریب میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے کچھ نہ کچھ نشانی بھجوا دیتے ہیں۔ چنانچہ ذرا ایک جوڑی ناگرے کی جوتیاں ہماری الماری سے نکال کر لفافے میں رکھ دیجئے۔۔۔

خاتون خانہ کو شاید نواب صاحب کی خصلت کا بہت اچھی طرح اندازہ تھا لہٰذا ان کے کہنے سے پہلے ہی وہ ایک جوڑی سنہری مائل رنگت کی جوتیاں ساتھ لیتی آئی تھیں جسے پردے کے نیچے سے کھسکا کر زنانخانے میں واپس چلی گئیں۔

چنانچہ میاں چھٹن! آپ وہ جوتیوں کا جوڑا سنبھال کر اٹھا لیں اور چنانچہ خالو جان کو ہمارا آداب کہیے گا اور کہیے گا کہ چنانچہ ہم عدیم الفرصتی کے باعث حاضر نہ ہو سکیں گے چنانچہ بروز تقریب ہماری موجودگی کے احساس کی خاطر یہ جوتیاں کسی اونچی جگہ مثلاً طاق یا تپائی پر آویزاں کر دیں۔ اور چنانچہ میاں چھٹن یہ بھی آپ کی ذمہ داری ہے کہ بعد تقریب آپ سنبھال کر انھیں ہم تک لوٹا بھی جائیں۔ چنانچہ ہم مشکور ہوں گے۔ چنانچہ یہ لیں اپنی بخشیش۔۔۔

نواب صاحب کو شاید کسی کے گھر جانا اپنی شان کی تقصیر کے مترادف لگتا تھا اس لیے ہر دفعہ خواہ کوئی تقریب ہو، مشاورت ہو یا تہوار کہیں بھی جانے سے صاف بہانہ کر جاتے تھے خواہ داعی کتنا ہی عزیز کیوں نہ ہو۔ بخیل بھی نہ تھے اور ملنسار بھی بہت تھے لیکن تب تک جب لوگ ان کی حویلی میں آئیں۔ ہر چھوٹے بڑے کو احترام سے بٹھاتے، چائے پان بھی پوچھتے لیکن دوسروں کے یہاں بیشتر اپنی جوتیاں ہی بھجواتے تھے۔ اس نوٹ کے ساتھ کہ سمجھ لیں کہ ہم موجود ہیں۔

آج نواب صاحب بہت خوش تھے۔ حویلی صبح سے ہی سجائی جا رہی تھی۔ شامیانہ لگایا جا چکا تھا، باورچیوں نے انیٹیں جوڑ کر دیگچے چڑھا دیئے تھے اور ہوا میں مرغن غذاؤں کی خوشبوئیں تیر رہی تھیں۔ ادھر زنانخانے کی طرف سے عورتوں کے گانے کی ڈوبتی ابھرتی آوازیں آ رہی تھیں۔ ہمیشہ اپنی مسند کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے رہنے والے نواب صاحب بھی آج حویلی میں ادھر سے ادھر گھومتے پھر رہے تھے۔ آخر کو شام تک ان کی بیٹی کی بارات جو آنے والی تھی۔ توقع تھی کہ دوپہر کے بعد سے ہی اعزہ و اقارب شرکت کے لیے حاضر ہونے لگیں گے اس لیے ان کے بیٹھنے کے لیے کرسیوں اور ضیافت کے لیے شربت پانی کا انتظام پہلے سے ہی کر دیا گیا تھا۔

دوپہر بیت چکا تھا، سورج ڈھلنے لگا تھا لیکن ابھی تک متوقع مہمانوں کی آمد نہیں ہوئی تھی۔ بارات تو خیر دن ڈوبنے کی بعد ہی آنی تھی لیکن اعزہ و اقارب کو تو اب تک آجانا چاہیے تھا۔۔۔ تیسرے پہر چھٹن نائی ایک جھولا اٹھائے حاضر ہوا اور سیدھا وہاں بڑھتا چلا گیا جہاں مہمانوں کے لیے کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ پھر احتیاط سے تھیلے کے اندر سے ایک جوڑی جوتیاں نکالیں اور ان کو ایک کرسی پر رکھ دیا۔ سامنے میز پر مٹھائی کی ایک پیالی اور شربت کا گلاس بھی رکھ دیا۔ نواب صاحب یہ سارا منظر حیران حیران آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، آخر کچھ سمجھ میں نہ آیا تو پوچھ بیٹھے:

اماں میاں چھٹن چنانچہ یہ کیا کرتے ہیں آپ؟ ۔۔۔ چھٹن بھی اس متوقع سوال کے لیے تیار تھا اس لیے چھوٹتے ہی کہا کہ نواب صاحب! در اصل آپ کے خالو جان ذرا مصروف ہیں اس لیے وہ خود شرکت نہ فرما سکے چنانچہ اپنی موجودگی کی نشانی کے طور پر اپنی جوتیاں بھجوا دیں۔۔۔ چنانچہ میاں خوب! بھئی چنانچہ یہ بھی کوئی بات ہوئی؟ یعنی کہ چنانچہ یہ بھی خوب رہی۔۔۔ چنانچہ۔۔۔

ابھی نواب صاحب سنبھلنے بھی نہ پائے تھے کہ ان کے چچیرے بھائی نواب شکور کا نوکر کلّو بھی ایک جوڑی جوتیاں لیے حاضر ہو گیا۔۔۔ پھر تو یہ سلسلہ ہی چل نکلا۔۔۔ یکے بعد دیگرے اعزہ کی جوتیوں کی جوڑیاں آتی رہیں اور کرسیوں پر سجائی جاتی رہیں۔ ایک ساعت گزری تو کم و بیش پچاس جوڑی جوتیاں مہمان خانے کی دالان میں لگی کرسیوں پر ایک قطار میں سجی ہوئی تھیں۔ جس کے آخری سرے پر نواب صاحب ہتھیلی میں سر دیے نمناک آنکھوں سے اگر، مگر، چونکہ، چنانچہ، لہٰذا، لیکن اور اس لیے میں غلطاں و پیچاں تھے۔۔۔ چنانچہ!!!
یعنی کہ ذکر تو خوب ہے عدیم الفرصتی کا، مگر کچھ اس سے اپنے بہانوں کا خیال آتا ہے، شگفتہ شگفتہ بہانے مرے!
 

atta

محفلین
عنوان " بے پر کی" دکھائ دیا
تو سوچا..پھر اسے کھولا
پھر سوچا
..
..
..
رمضان میں کم از کم
بے پر کی نہیں اڑانی چاہیے.
یہ سوچ کر گویا ہم بڑے ناصح ٹھہرے
یہ خیال آیا ..تب یہ خیال آیا کہ بات تو پھر وہی ہو گئ
کہاں ہم اور کہاں ناصح

ہوگئ بے پر کی
 
بے پر کی خبر" پاکستان کا واحد خبر رساں ادارہ -جو بے ارادہ بن گیا ۔
نوٹ " ادارہ خود اپنی کسی خبر کا قطعی ذمے دار نہیں"‎
 
آخری تدوین:

عائشہ عزیز

لائبریرین
اردو محفل اور محفلین

میرے لیے یہ نام بہت مانوس ہیں۔ لیکن ایسا ہمیشہ سے نہیں تھا۔ آج سے تقریبا پانچ سال پہلے جب یہاں آئی تو شاید ان کا مطلب بھی ٹھیک سے معلوم نہیں تھا۔ اور نہ میں یہ جانتی تھی کہ لوگ یہاں پر کیوں آتے ہیں اور کیا کرتے ہیں۔ میں لوگوں سے زیادہ گھل مل نہیں پاتی اور اردو محفل پر آنے سے پہلے تو ایسا کچھ زیادہ ہی تھا۔ یہاں آکر بھی کچھ عرصے تک سمجھ نہیں آتا تھا کہ لوگ صرف ایک دوسرے سے باتیں کرنے کے لیے آتے ہیں، یہ کافی بورنگ تھا۔ پھر یہاں آنا ایک معمول بن گیا اور ایک عرصے تک انٹرنیٹ کا نام بس "اردو محفل" رہا۔ یہاں پر بہت مخلص اور پیار کرنے والے لوگ ملے جن میں بزرگ، بڑے، چھوٹے اور ہم عمر سبھی شامل تھے۔ کسی کو چھوٹا بلانا اور کسی سے خود کو چھوٹا کہلوانا، اردو محفل تب ایک فیملی کی طرح لگتی تھی۔ دوسرے لفظوں میں ان دنوں اردو محفل ٹی وی کے اس واحد سرکاری چینل (پی ٹی وی) کی طرح تھی جس کے سلنگز ہر جگہ آ جاتے تھے اور جس پر جو پروگرام بھی لگے، وہ دیکھنا جائز تھا۔
ایک عرصے تک "کون ہے جو محفل میں آیا" کا نیا دھاگہ شروع کرنے کے لیے دوڑ لگا کرتی تھی۔۔ اس دفعہ میں نے پہلے شروع کیا۔۔ یپییی
پھر لائبریرین بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا اور محفل پر آنا مزید جائز ہوگیا۔۔ مجھے محفل پر بہت سا کام کرنا ہے اس لیے تھوڑی دیر اور یہاں رک جاؤں تو کوئی بات نہیں۔۔ ابھی تک صرف دس بجے ہیں۔ اور کام تو شاید کم کرتی لیکن باتیں۔۔
محفل پر آتے ہی سب کو ٹیگ کرکے بلانا اور پھر ان سے خوب باتیں کرنا۔۔ اور اگر کبھی محفل پر کوئی پرانا ممبر آ جاتا تو پتا ہے اتنی خوشی ہوتی جیسے کسی بڑے آدمی نے آپ کے ادارے کا وزٹ کر لیا ہو۔۔ پلیز پلیز آپ اب جائیے گا مت محفل پر ہی رہیں ناں
اور جن سے میں ہمیشہ باتیں کرتی ان کا تو مجھ سے جان چھڑانا مشکل ہوا کرتا تھا یا شاید مجھے لگتا تھا کہ ایسا ہے۔۔۔ فرحت آپی آپ نے میری بات نہیں سنی اب میں نے نہیں بولوں گی۔۔
"مقدس آپی میں آپ کو کہیں جانے نہیں دوں گی" اور یاد آیا ایک بار مقدس آپی کو لمبی چھٹیوں پر جانا تھا تو انہوں نے میرے سے بات نہیں کی بلکہ عینی آپی کے ذریعے مجھے پیغام بھیجا کہ وہ اب کچھ عرصہ نہیں آ پائیں گی۔۔ انہیں ڈر تھا کہ میں خوب لڑوں گی اور انہیں جانے نہیں دوں گی۔
شمشاد چاچو تو کبھی کہیں نہیں جاتے تھے ہمیشہ محفل پر ہی ہوتے۔۔ اردو محفل اور شمشاد چاچو جیسے لازم میں ملزوم ہوں کوئی اور ہو نہ ہو محفل پر آتے ہی ان سے دعا سلام ضرور ہو جاتی۔
بہت سے غم اور خوشیاں ہم سب نے ساتھ دیکھیں، وہ مقدس آپی کی شادی ہو یا فہیم بھائی کی۔۔ یا محفل کی سالگرہ ہو، یہاں محفل پر ہم وہ ماحول بنا دیتے جو شاید بننے کے لیے کسی پنڈال اورقناتوں کا مرہون منت ہوتا۔


نوٹ : یہ تحریر آج سے دو سال پہلے لکھی گئی تھی آج دوبارہ نظر سے گزری تو سوچا ڈیلیٹ کرنے سے بہتر ہے سعود بھائی کا دھاگہ خراب کیا جائے سو یہاں پوسٹ کر دی۔ :)
 
ہمارے یہاں شادیوں میں گائی جانے والی لوک گیتوں میں سے ایک ملاحظہ فرمائیں۔ :) :) :)

پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا جیٹھ مورے لائن
اوہو ہمار جیٹھنیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا دیور مورے لائن
اوہو ہمار دیورنیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا نندوئی مورے لائن
اوہو ہمار نندیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا پترکو راجا لائن
اوہو ہمار سوتیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن
 

ع عائشہ

محفلین
بے پر کی پوسٹ:
ٹیچر: اگر ایک آم کے درخت پر دس کیلے لگے ہیں اور ان میں سےسات امرود توڑ لئے تو کتنے خربوزے بچیں گے..؟
سٹوڈنٹ: سر نو ہاتھی
ٹیچر: واہ..! تمہیں کیسے پتہ چلا
سٹوڈنٹ: سر کیونکہ آج میں ٹفن میں ٹرک کا ٹائر لے کے آیا ہوں

سبق: روزانہ برش کرو ورنہ پٹرول مہنگا ہوجائے گا
 

جاسمن

لائبریرین
ہمارے یہاں شادیوں میں گائی جانے والی لوک گیتوں میں سے ایک ملاحظہ فرمائیں۔ :) :) :)

پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا جیٹھ مورے لائن
اوہو ہمار جیٹھنیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا دیور مورے لائن
اوہو ہمار دیورنیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا نندوئی مورے لائن
اوہو ہمار نندیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

یک ٹھو ٹیکولیا پترکو راجا لائن
اوہو ہمار سوتیا لئے لیہن
پترکو راجا ٹیکولی کبھو نہ لئے دیہن

دل چاہتا ہے کہ سنا جائے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اردو محفل اور محفلین

میرے لیے یہ نام بہت مانوس ہیں۔ لیکن ایسا ہمیشہ سے نہیں تھا۔ آج سے تقریبا پانچ سال پہلے جب یہاں آئی تو شاید ان کا مطلب بھی ٹھیک سے معلوم نہیں تھا۔ اور نہ میں یہ جانتی تھی کہ لوگ یہاں پر کیوں آتے ہیں اور کیا کرتے ہیں۔ میں لوگوں سے زیادہ گھل مل نہیں پاتی اور اردو محفل پر آنے سے پہلے تو ایسا کچھ زیادہ ہی تھا۔ یہاں آکر بھی کچھ عرصے تک سمجھ نہیں آتا تھا کہ لوگ صرف ایک دوسرے سے باتیں کرنے کے لیے آتے ہیں، یہ کافی بورنگ تھا۔ پھر یہاں آنا ایک معمول بن گیا اور ایک عرصے تک انٹرنیٹ کا نام بس "اردو محفل" رہا۔ یہاں پر بہت مخلص اور پیار کرنے والے لوگ ملے جن میں بزرگ، بڑے، چھوٹے اور ہم عمر سبھی شامل تھے۔ کسی کو چھوٹا بلانا اور کسی سے خود کو چھوٹا کہلوانا، اردو محفل تب ایک فیملی کی طرح لگتی تھی۔ دوسرے لفظوں میں ان دنوں اردو محفل ٹی وی کے اس واحد سرکاری چینل (پی ٹی وی) کی طرح تھی جس کے سلنگز ہر جگہ آ جاتے تھے اور جس پر جو پروگرام بھی لگے، وہ دیکھنا جائز تھا۔
ایک عرصے تک "کون ہے جو محفل میں آیا" کا نیا دھاگہ شروع کرنے کے لیے دوڑ لگا کرتی تھی۔۔ اس دفعہ میں نے پہلے شروع کیا۔۔ یپییی
پھر لائبریرین بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا اور محفل پر آنا مزید جائز ہوگیا۔۔ مجھے محفل پر بہت سا کام کرنا ہے اس لیے تھوڑی دیر اور یہاں رک جاؤں تو کوئی بات نہیں۔۔ ابھی تک صرف دس بجے ہیں۔ اور کام تو شاید کم کرتی لیکن باتیں۔۔
محفل پر آتے ہی سب کو ٹیگ کرکے بلانا اور پھر ان سے خوب باتیں کرنا۔۔ اور اگر کبھی محفل پر کوئی پرانا ممبر آ جاتا تو پتا ہے اتنی خوشی ہوتی جیسے کسی بڑے آدمی نے آپ کے ادارے کا وزٹ کر لیا ہو۔۔ پلیز پلیز آپ اب جائیے گا مت محفل پر ہی رہیں ناں
اور جن سے میں ہمیشہ باتیں کرتی ان کا تو مجھ سے جان چھڑانا مشکل ہوا کرتا تھا یا شاید مجھے لگتا تھا کہ ایسا ہے۔۔۔ فرحت آپی آپ نے میری بات نہیں سنی اب میں نے نہیں بولوں گی۔۔
"مقدس آپی میں آپ کو کہیں جانے نہیں دوں گی" اور یاد آیا ایک بار مقدس آپی کو لمبی چھٹیوں پر جانا تھا تو انہوں نے میرے سے بات نہیں کی بلکہ عینی آپی کے ذریعے مجھے پیغام بھیجا کہ وہ اب کچھ عرصہ نہیں آ پائیں گی۔۔ انہیں ڈر تھا کہ میں خوب لڑوں گی اور انہیں جانے نہیں دوں گی۔
شمشاد چاچو تو کبھی کہیں نہیں جاتے تھے ہمیشہ محفل پر ہی ہوتے۔۔ اردو محفل اور شمشاد چاچو جیسے لازم میں ملزوم ہوں کوئی اور ہو نہ ہو محفل پر آتے ہی ان سے دعا سلام ضرور ہو جاتی۔
بہت سے غم اور خوشیاں ہم سب نے ساتھ دیکھیں، وہ مقدس آپی کی شادی ہو یا فہیم بھائی کی۔۔ یا محفل کی سالگرہ ہو، یہاں محفل پر ہم وہ ماحول بنا دیتے جو شاید بننے کے لیے کسی پنڈال اورقناتوں کا مرہون منت ہوتا۔


نوٹ : یہ تحریر آج سے دو سال پہلے لکھی گئی تھی آج دوبارہ نظر سے گزری تو سوچا ڈیلیٹ کرنے سے بہتر ہے سعود بھائی کا دھاگہ خراب کیا جائے سو یہاں پوسٹ کر دی۔ :)

بہت خوب عائشہ گڑیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
کانچ کا مرتبان اور دو کپ چائے

عرصہ ہوا ہندی میں لکھی ہوئی ایک پہ در پہ پیش رفتہ ای میل موصول ہوئی تھی جس کا عنوان تھا "کانچ کی برنی اور دو کپ چائے۔" آج ہم اسی کی تلخیص یہاں تحریر کر رہے ہیں۔ :)

فلسفے کے پروفیسر کلاس روم میں داخل ہوئے اور ساتھ ہی کمرے میں گونج رہی طلباء کی بھنبھناہٹیں دم توڑ گئیں۔ خلاف معمول پروفیسر کے پیچھے ہی کلاس روم میں چپراسی داخل ہوا اور میز پر ایک تھیلا، ایک مرتبان اور چائے کی دو پیالیاں رکھ کر چلا گیا۔ پروفیسر گلا کھنکھار کر گویا ہوئے کہ بچو! آج ہم زندگی کا ایک اہم سبق سیکھیں گے۔ سبھی طلباء ہمہ تن توجہ ہو گئے تو پروفیسر نے تھیلے سے کچھ ٹینس کی گیندیں نکال کر مرتبان میں ڈالنی شروع کیں۔ حتیٰ کہ مرتبان میں مزید گیندوں کی گنجائش باقی نہ رہی۔ پروفیسر صاحب بچوں سے مخاطب ہو کر بولے، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔

اب پروفیسر نے تھیلے سے کنکریاں نکال نکال کر مرتبان میں ڈالنی شروع کیں۔ تھوڑی تھوڑی دیر پر مرتبان کو ہلاتے جاتے تاکہ کنکریاں گیندوں کے درمیان خلا میں سما جائیں، حتیٰ کہ اس میں مزید کنکریوں کی گنجائش نہ رہی۔ پروفیسر صاحب پھر بچوں سے مخاطب ہو کر بولے، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔

اب پروفیسر نے تھیلے سے ریت نکال نکال کر مرتبان میں ڈالنا شروع کیا اور مرتبان کو ہلاتے رہے حتیٰ کہ اس میں مزید ریت سمانے کی گنجائش نہ رہی۔ پروفیسر صاحب نے ایک دفعہ پھر بچوں سے پوچھا، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔

پروفیسر صاحب نے اپنا گلا دوبارہ کھنکھارا اور بچوں سے یوں گویا ہوئے: بچو، اس مرتبان کو اپنی زندگی تصور کرو اور ٹینس کی گیندوں کو زندگی کی اولین ترجیحات مثلاً اہل و عیال، رشتے ناتے، صحت، شوق، تعلیم، مذہب و اخلاق وغیرہ۔ کنکریوں کو ثانوی ضروریات یا خواہشات مثلاً پر تعیش مکان، گاڑی، مال و زر کی فراوانی وغیرہ شمار کرو اور ریت کو کینہ، جھگڑے، حرص، بے ایمانی وغیرہ جیسی لغویات و خرافات کے مثل گردانو۔

اب غور کرو کہ اگر زندگی میں اپنی ساری توجہ ثانوی ضروریات پر مرکوز کر دی تو اولین ترجیحات کے لئے کوئی جگہ نہیں بچے گی بالکل اسی طرح جس طرح مرتبان میں پہلے کنکریاں بھر دی جائیں تو ٹینس کی گیندوں کے لئے جگہ باقی نہیں بچے گی۔ اسی طرح اگر زندگی کو لغو کاموں اور خرافات میں الجھا دیا تو نہ تو اولین ترجیحات کے لئے کوئی جگہ بچے گی اور نہ ہی ثانوی ضروریات کے لئے۔

ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ کسی بچے نے تجسس کے مارے پوچھ لیا کہ جناب، آخر یہ چائے کے دو کپ کس لئے ہیں؟ پروفسر صاحب زیر لب مسکرائے اور کہا کہ ہم اس سوال کے منتظر ہی تھے۔ اتنا کہتے ہوئے انھوں نے چائے کی دونوں پیالیاں مرتبان میں انڈیل دیں۔ سر اٹھا کر بچوں سے بولے، "زندگی خواہ کتنی ہی مصروف کیوں نہ ہو جائے، جگری دوست کے ساتھ بیٹھ کر دو کپ چائے پینے کی گنجائش ہمیشہ رہنی چاہئے۔"

یہ تحریر وٹز ایپ پہ پڑھی تھی۔
لیکن یہ " پر " والی تحریر ہے بلا شبہ۔
 

ام اویس

محفلین
بڑا دل چاہتا ہے بے پر کی اڑاؤں لیکن کہیں نہ کہیں سے پر آجاتے ہیں اور پری کو اڑا لے جاتے ہیں ۔
آخر یہ پریاں پروں کے بغیر کیوں نہیں اڑ سکتیں ؟
پر تو اتنے نازک ہوتے ہیں کہ طنز کی تلخی ، طعنوں کی تُرشی اور غصے کے قہر سے ایسے چُر مرا جاتے ہیں جیسے نائیلون کا کپڑا سینک لگنے سے ۔۔۔ کبھی گرم استری لگ جائے تو غائب ہوجاتا ہے ۔۔۔ ان کے پر بھی بیچ بیچ میں سے غائب ہوجاتے ہیں ۔۔۔ لیکن اڑان کے لیے تو ہوا بھی ضروری ہے اور ان پریوں کو کھلی ہوا کہاں جھونکا بھی نصیب نہیں ہوتا ۔۔ اپنی ذات کے گنبد میں قید ، اسی گنبد میں ٹوٹے پھوٹے پروں کے ساتھ چکراتی ، دیواروں سے ٹکراتی سانس لینے کو روزن تلاشتی ، نیچے گرتی ، خود کو اٹھاتی ، چور چور بدن لیے گردش میں رہتی ہیں یہ گردش بھی من مرضی کی نہیں ہوتی کبھی جو دل داہنی طرف مڑنے کو چاہے تو ٹھوکر سے بائیں موڑ دی جاتی ہیں ۔۔۔ بے چاری ۔۔۔۔ پریاں ۔۔۔ بے پر کی
 

سید عمران

محفلین
بے پر کی پوسٹ:
ٹیچر: اگر ایک آم کے درخت پر دس کیلے لگے ہیں اور ان میں سےسات امرود توڑ لئے تو کتنے خربوزے بچیں گے..؟
سٹوڈنٹ: سر نو ہاتھی
ٹیچر: واہ..! تمہیں کیسے پتہ چلا
سٹوڈنٹ: سر کیونکہ آج میں ٹفن میں ٹرک کا ٹائر لے کے آیا ہوں

سبق: روزانہ برش کرو ورنہ پٹرول مہنگا ہوجائے گا

اچھا تو یہ ہوتی ہیں بے پر کی پھلجھڑیاں...
ارے انہیں چھوڑنا تو ہمارے بائیں ہاتھ کا کام ہے...
ابھی لیجیے!!!
 

سید عمران

محفلین
عدنان بھائی خوابوں میں ہمارے ساتھ چائے کے ہوٹل پر گئے...
بہرا کان سے چائے بہاتا آرہا تھا کہ نزلے کے ساتھ چائے زیادہ بہہ گئی...
چائے کا سونامی انڈونیشیا کی طرف بڑھا تو مارے خوف کے ایمزون کے جنگلات خشک ہوگئے...
اس خشکی کو دور کرنے کے لیے صحرائے تھر کے عظیم تیل کے کنوؤں نے چکنائی بہانا شروع کردی...
بہتی گنگا سے ہاتھ دھونے کے چکر میں عدنان بھائی نے اچھا خاصا تیل لے کر سر پر چپڑ لیا...
تبھی ناگہانی بھابھی کی زور دار آواز آئی...
اجی سنتے ہو...
اب یہ ایلفی آپ کے سر سے چھڑائے گا کون!!!
:noxxx::noxxx::noxxx:
 
Top