کانچ کا مرتبان اور دو کپ چائے
عرصہ ہوا ہندی میں لکھی ہوئی ایک پہ در پہ پیش رفتہ ای میل موصول ہوئی تھی جس کا عنوان تھا "کانچ کی برنی اور دو کپ چائے۔" آج ہم اسی کی تلخیص یہاں تحریر کر رہے ہیں۔
فلسفے کے پروفیسر کلاس روم میں داخل ہوئے اور ساتھ ہی کمرے میں گونج رہی طلباء کی بھنبھناہٹیں دم توڑ گئیں۔ خلاف معمول پروفیسر کے پیچھے ہی کلاس روم میں چپراسی داخل ہوا اور میز پر ایک تھیلا، ایک مرتبان اور چائے کی دو پیالیاں رکھ کر چلا گیا۔ پروفیسر گلا کھنکھار کر گویا ہوئے کہ بچو! آج ہم زندگی کا ایک اہم سبق سیکھیں گے۔ سبھی طلباء ہمہ تن توجہ ہو گئے تو پروفیسر نے تھیلے سے کچھ ٹینس کی گیندیں نکال کر مرتبان میں ڈالنی شروع کیں۔ حتیٰ کہ مرتبان میں مزید گیندوں کی گنجائش باقی نہ رہی۔ پروفیسر صاحب بچوں سے مخاطب ہو کر بولے، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔
اب پروفیسر نے تھیلے سے کنکریاں نکال نکال کر مرتبان میں ڈالنی شروع کیں۔ تھوڑی تھوڑی دیر پر مرتبان کو ہلاتے جاتے تاکہ کنکریاں گیندوں کے درمیان خلا میں سما جائیں، حتیٰ کہ اس میں مزید کنکریوں کی گنجائش نہ رہی۔ پروفیسر صاحب پھر بچوں سے مخاطب ہو کر بولے، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔
اب پروفیسر نے تھیلے سے ریت نکال نکال کر مرتبان میں ڈالنا شروع کیا اور مرتبان کو ہلاتے رہے حتیٰ کہ اس میں مزید ریت سمانے کی گنجائش نہ رہی۔ پروفیسر صاحب نے ایک دفعہ پھر بچوں سے پوچھا، بچو! مرتبان بھر گیا؟ سبھی بچے بیک زبان بولے، جی جناب۔
پروفیسر صاحب نے اپنا گلا دوبارہ کھنکھارا اور بچوں سے یوں گویا ہوئے: بچو، اس مرتبان کو اپنی زندگی تصور کرو اور ٹینس کی گیندوں کو زندگی کی اولین ترجیحات مثلاً اہل و عیال، رشتے ناطے، صحت، شوق، تعلیم، مذہب و اخلاق وغیرہ۔ کنکریوں کو ثانوی ضروریات یا خواہشات مثلاً پر تعیش مکان، گاڑی، مال و زر کی فراوانی وغیرہ شمار کرو اور ریت کو کینہ، جھگڑے، حرص، بے ایمانی وغیرہ جیسی لغویات و خرافات کے مثل گردانو۔
اب غور کرو کہ اگر زندگی میں اپنی ساری توجہ ثانوی ضروریات پر مرکوز کر دی تو اولین ترجیحات کے لئے کوئی جگہ نہیں بچے گی بالکل اسی طرح جس طرح مرتبان میں پہلے کنکریاں بھر دی جائیں تو ٹینس کی گیندوں کے لئے جگہ باقی نہیں بچے گی۔ اسی طرح اگر زندگی کو لغو کاموں اور خرافات میں الجھا دیا تو نہ تو اولین ترجیحات کے لئے کوئی جگہ بچے گی اور نہ ہی ثانوی ضروریات کے لئے۔
ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ کسی بچے نے تجسس کے مارے پوچھ لیا کہ جناب، آخر یہ چائے کے دو کپ کس لئے ہیں؟ پروفسر صاحب زیر لب مسکرائے اور کہا کہ ہم اس سوال کے منتظر ہی تھے۔ اتنا کہتے ہوئے انھوں نے چائے کی دونوں پیالیاں مرتبان میں انڈیل دیں۔ سر اٹھا کر بچوں سے بولے، "زندگی خواہ کتنی ہی مصروف کیوں نہ ہو جائے، جگری دوست کے ساتھ بیٹھ کر دو کپ چائے پینے کی گنجائش ہمیشہ رہنی چاہئے۔"