بے پر کی

رباب واسطی

محفلین
آپ سردیوں میں اپنا بہت خیال رکھنا
کیونکہ
آنسوپونچھنےوالےتوبہت ملتےہیں
لیکن
ناک پونچھنےوالاتلاش بسیارکےباوجودکوئی نہیں ملتا

(اللہ کرے اس بار لڑی اور عنوان کا انتخاب غلط ثابت نہ ہو)
 
سوال: کھاجا بنانے میں ہنسیا کے کردار پر روشنی ڈالیے۔

جواب: مشرقی اتر پردیش میں کھاجے کی دو اقسام پائی جاتی ہیں، ایک غبارے کی طرح گول اور دوسری سروں پر چپٹی اور درمیان پھولی ہوئی۔ کھاجے کی ہر دو اقسام میدے کی تلی ہوئی بے شمار پرتوں کا ایسا مجموعہ ہیں جو چاشنی سے تر ہوتی ہیں۔ اول الذکر کو کھجلا بھی کہتے ہیں، جس میں ہنسیا یعنی درانتی کا کردار مشتبہ ہے۔ البتہ دوسری قسم کا عام کھاجا بناتے ہوئے اس میں ہنسیا کے استعمال کا ذکر ان واقعات میں ملتا ہے جہاں حلوائیوں کی جگہ یہ کام گاؤں کی خواتین کسی کی وداعی سے چند روز قبل اجتماعی طور پر کر رہی ہوں۔ میدے کے آٹے کو بڑے تخت پر بیلنوں کی مدد سے بیل کر اس پر تیل اور سوکھے میدے کا آمیزہ لگا کر لپیٹ دیا جاتا ہے اور پھر اس رول کو مٹھیوں سے دبا دبا کر ازدھے کی طرح لمبا کر دیا جاتا ہے۔ بعد ازاں درانتی کے پھل کے بغیر دھار والے خارجی سرے کی مدد سے اس رول کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے قطع کر لیے جاتے ہیں۔ یہ تو رہا ہنسیے کا پہلا استعمال، جبکہ دوسری دفعہ اسے کھاجا تلتے ہوئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ بے شمار پرتوں والے ان ٹکڑوں کو پہلے دو انگلیوں اور پھر بیلن کی مدد سے چپٹا کر کے بڑے کڑاہے میں کھولتے تیل کی نذر کر دیا جاتا ہے۔ اس غرق روغنی کے چند لحظے بعد جب ملائم کھاجے کھولتے تیل میں یکے بعد دیگرے سطح پر نمودار ہونے لگتے ہیں تب ان کی پرتوں کو کھولنے کے لیے درانتی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس موقع پر ایک ساتھ دو دو درانتیاں استعمال میں لائی جاتی ہیں تاکہ پرتوں کو مخالف سمتوں میں پھیلایا جا سکے۔ نیز اینکہ اس کام کے لیے درانتیوں کی نوک کا کردار اہم ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ تب تک جاری رہتا ہے جب تک میدے کی پرتیں پک کر اپنی ہئیت پر قائم نہ ہو جائیں۔ ایک ساتھ کئی لوگ یہ کام کر سکیں اس کے لیے عموماً ابتدا میں ہی کئی درانتیوں کو جمع کر لیا جاتا ہے۔ کھاجا بنانے سے قبل ہنسیوں پر دھار لگوانے کے لیے لوہار کے پاس لے جانے کی چنداں حاجت نہیں، البتہ بعد میں لکڑی کے دستوں پر چپڑا تیل ضرور دھونا پڑتا ہے، جس کے لیے اپلے کی راکھ اور سوکھے ہوئے گھیونڑے کا جالا معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

اگلا سوال: کھپریل مکانوں میں بنڑیر اور دھرن کے باہمی تعلقات کو مفصل بیان کیجیے، نیز "کمربستہ جو ٹُٹ جائے تڑک ہشیار ہوتے ہیں" مصرعہ کی وضاحت کیجیے۔ :):):)
 
Top