اکمل زیدی
محفلین
ایسی ہی خوشی ایک بار ہماری بیٹی نے بھی ظاہر کی تھی۔۔۔مگر مجھے بڑا غصہ آیا تھا۔ ۔ ۔ ۔ قصہ کچھ یوں تھا سمندر پر جانے کا پروگرام بنا میرے پاؤں میں کچھ درد تھا میں نے بتایا تو بیگم اور بیٹی کا منہ اتر گیا۔۔۔پھر میں نے ٹیبلٹ لی کے چلو خواہ مخواہ موڈ خراب ہو گا۔۔۔کچھ دیکھتے ہیں افاقہ ہو ا تو چلے چلونگا۔۔۔درد میں بہتری آگئی۔۔۔میں چلنے پھرنے لگا ۔۔۔بیٹی خوشی سے چیختی ہوئی اپنی امی کے پاس گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"امی۔۔۔امی۔۔۔ ابو ٹھیک ہو گئے"۔۔۔الحمد للہ آج سہارے کے ساتھ تھوڑا بہت چلا۔
جس وقت اٹھ کر چلا، بیٹی سکول گئی ہوئی تھی۔ واپس آئی تو اس کو بتایا کہ آج بابا چلے تھے۔ تو اس کے چہرے ویسی ہی خوشی ظاہر ہوئی، جیسی اس کے پہلے قدم پر ہمیں ہوئی تھی۔