تاجک فارسی پڑھنا سیکھیے

حسان خان

لائبریرین
ایزدِ مطلق و یکتا کو صد سپاس کہ اردو محفل پر ایسے کئی افراد موجود ہیں جو ہمارے اسلاف کی عزیز ترین تمدنی و ادبی زبان فارسی کے خوب عالم ہیں اور ادبیاتِ فارسی سے محبت کرتے ہیں۔ فارسی نہ صرف ہمارے اپنے خطے کے پیشروؤں کی تحریری زبان ہے، بلکہ یہ ہمارے تین ہمسائے ممالک ایران، افغانستان اور تاجکستان کی قومی و سرکاری زبان بھی ہے۔ اس لیےمنطقے کے ہمسایہ ممالک کو قریب لانے میں فارسی زبان اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ تاجکستان میں شوروی (=سوویت) پالیسیوں کی وجہ سے ۱۹۴۰ء سے فارسی زبان روسی رسم الخط میں لکھی جا رہی ہے اور کم سے کم اگلے بیس تیس سالوں تک مزید لکھے جانے کا امکان ہے۔ تاجک فارسی کے روسی خط میں لکھے جانے کی وجہ سے وسیع فارسی دان حلقوں میں لوگ تاجک تحریریں پڑھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ لہذا یہ سلسلہ شروع کر رہا ہوں تاکہ فارسی دان احباب تاجک نویسندوں کی تخلیقات سے بھی لطف اندوز ہو سکیںِ۔
وسطی ایشیا کے سولہویں صدی میں ایران سے کٹ جانے کے بعد وسطی ایشیائی فارسی کا ارتقاء ایرانی فارسی سے مختلف خطوط میں ہونا شروع ہو گیا تھا، لیکن شوروی دورِ حکومت کے آغاز تک وسطی ایشیاء کے فارسی گو تاجک اور ازبک تُرک مصنفین قدیم کلاسیکی فارسی ہی تحریر میں استعمال کرتے تھے۔ شوروی انقلاب کے بعد ماسکو انتظامیہ نے کلاسیکی ادبی فارسی ترک کر کے شوروی تاجک قوم سازی کے منصوبے کے تحت ایک نئی 'تاجک زبان' کی تشکیل کا بیڑا اٹھایا۔ اس نئی تاجک زبان کی بنیاد بخارا اور سمرقند کے ترکی آمیز گفتاری لہجے پر رکھی گئی تھی اور اس کا نیا خط شروع میں لاطینی اور انیس سو چالیس کے بعد سے روسی تھا۔ زبان سے 'قدامت، عربیت، اور ایرانیت' کو ختم کرنا بھی شوروی لسانی پالیسی کا حصہ تھا۔ پھر اُس پر مستزاد ہزاروں کرخت روسی الفاظ کا منظم تعارف بھی محکوم زبان میں کرایا گیا۔ ماسکو کے پالیسی سازوں کی دلیل یہ تھی کہ بالشیوک خیالات گلی کے مزدوروں کی زبان ہی میں ادا کیے جا سکتے ہیں، اس لیے ہزار سالہ روایت رکھنے والی قدیم و باشکوہ ادبی زبان کو ترک کر کے ایک نئی ساختہ 'عوامی' زبان کی تخلیق ضروری ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی انگریزوں سے کہے کہ چونکہ انگریزی زبان عالمی زبان بنتی جا رہی ہے اور یہ دوسروں کے لیے اکثر مشکل کا سبب بنتی ہے لہذا پچھلے پانچ چھ سو سالوں سے لکھی جانے والی ذی شان انگریزی کے بجائے مشرقی لندن میں بسنے والے مہاجرین کی انگریزی استعمال کی جائے اور رسم الخط بھی تبدیل کر دیا جائے۔۔۔ شاید ہی کوئی انگریز اس پر راضی ہو، لیکن بعینیہ یہی چیز بالشیوکوں نے وسطی ایشیائی لوگوں پر زبردستی نافذ کی تھی۔
بہرحال، آزادی کے بعد چونکہ تاجکستانی دانش مندوں میں استعماری اثرات کو محو کرنے کا جذبہ حاوی تھا اس لیے اُنہوں نے اپنی زبان کو روسی آلائشوں سے پاک کرنے کا کام بھی شروع کر دیا۔ روسی الفاظ بتدریج زبان سے غائب ہوتے رہے اور اُن کی جگہ پر ایرانی اصطلاحات زبان میں شامل ہونے لگیں۔ آزادی سے پہلے تک ایران اور افغانستان کی کتابیں تاجکستان میں ممنوع تھیں، آزادی کے بعد یہ پابندی بھی ختم ہو گئی اور تاجک مصنفین کی رسائی ستر سالوں بعد ایران کے اعلیٰ پائے کے ادب تک ہوئی اور اُنہوں نے بھی شعوری اور غیر شعوری طور پر ایرانی تحریری زبان اپنانا شروع کر دی۔ اخباروں، اعلیٰ ادبی کتابوں اور نصابی کتابوں میں اب شوروی دور کی تاجک فارسی کاملاً ترک ہو چکی ہے اور اُس کی جگہ پر ایرانی ادبی زبان سے شدید متاثر زبان استعمال ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تاجکستان کے علمی حلقوں میں ایرانی تحریری زبان کو وقار حاصل ہے جب کہ شوروی دور کی تاجک فارسی کو وہ ناگواری کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ شوروی تاجک زبان و اسلوب اب بہ ندرت ہی نظر آتا ہے۔ اور عامیانہ و گفتاری زبان بھی اب بس ناولوں وغیرہ کے مکالموں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ دیگر جگہوں پر فصیح ادبی زبان استعمال ہوتی ہے جو ایرانی اور افغان ادبی فارسی جیسی ہی ہے۔ تاجکستان کے مکاتب میں اب بچوں کو خطِ نیاگان (یعنی خطِ اجداد) کے نام سے فارسی رسم الخط بھی لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے تاکہ طلبہ اپنا ہزار سالہ ادبی اور تمدنی ورثہ اور ایران و افغانستان میں شائع ہونے والی کتابیں آسانی سے پڑھ سکیں۔ کیا ہی اچھا ہو اگر تاجکستان میں بھی جلد سے جلد روسی خط کو خیرباد کہہ کر مکمل طور پر فارسی رسم الخط ہی اپنا لیا جائے تاکہ جو تحمیلی چیز دیوارِ برلن کی طرح تاجکوں کو اپنے ہم زبان افغان اور ایرانی برادران سے دور رکھے ہوئے ہے، بالآخر تاریخ کے زُبالہ دان کا حصہ بن جائے۔
یہاں ہمارے لیے ایک سبق بھی پوشیدہ ہے۔ ایک چھوٹے سے ملک تاجکستان کے لوگ اپنی زبان کے بارے میں اتنے زیادہ حساس ہیں اور اُس کو توانا رکھنے کی اتنی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن ہمیں اپنی زبان کی قطعی فکر نہیں ہے اور ہر ایرے غیرے انگریزی لفظ کو اپنی زبان کی راہ دکھا رہے ہیں۔ برقی ذرائعِ ابلاغ تو دور کی بات ہے، اگر پاکستان کے اخبارات ہی کی بات کی جائے تو اُن میں ایسی انگریزی آلودہ زبان استعمال ہونے لگی ہے کہ دیکھ کر قے آنے لگتی ہے۔
تاجک، افغانی ایرانی فارسی روزمرہ بول چال میں ایک دوسرے سے اتنی مختلف ہیں کہ بطور مثال اگر کابل کا شخص اپنے زبانچے میں تہرانی شخص سے گفتگو کرے تو دونوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں بہت مشکل ہو گی۔ این تینوں ممالک کو ادبی فارسی متحد کرتی ہے۔ عربی میں بھی ایسا ہی ہے۔ ادبی زبان عرب دنیا میں ایک ہی ہے، لیکن عراق اور مراکش کے عربی زبانچے باہم ناقابلِ فہم ہیں۔
ازبک اور تاجک لوگ شوروی اتحاد کی تشکیل سے قبل صدیوں تک دو زبانوں (فارسی اور چغتائی/ازبکی ترکی) کی حامل ایک یگانہ ملّت کے طور پر ایک ساتھ رہے ہیں اس لیے دونوں ملتوں کی علاقائی ثقافت یکساں ہے اور دونوں کی زبانوں نے ایک دوسرے پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے۔ بخارا اور سمرقند کے لوگ عموماً دونوں زبانیں جانتے تھے اس لیے صدیوں کی دولسانی ہم زیستی کے باعث وہاں کی فارسی نے بہت سی ازبکی تراکیب اور صدہا الفاظ اخذ کر لیے ہیں۔ شوروی دور کی تحریری تاجک زبان میں‌ ازبکی سے اخذ شدہ تراکیب اور الفاظ‌ بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے، لیکن اب اخباروں میں شاذ و نادر ہی کوئی ازبکی کا لفظ اور ترکیب نظر آتی ہے۔ وجہ یہی ہے کہ اب تاجک اخباروں اور کتابوں میں ایرانی زبان استعمال ہونے لگی ہے۔
یہاں بخارا کی فارسی پر ازبکی ترکی کے اثرات کی مثال دیتا چلوں۔۔۔ ادبی فارسی میں ایک اسم کے دوسرے اسم سے تعلق کو ظاہر کرنے کے لیے اضافت کا استعمال ہوتا ہے مثلا کتابِ احمد۔۔۔ لیکن بخارا کی ازبکی زدہ گفتاری فارسی میں ازبکی ترکی کے زیرِ اثر 'احمدہ کتابش' استعمال ہوتا ہے۔ یہ ترکیب ہو بہو ترکی ترکیب 'احمدنینگ کتابی' کا لفظی ترجمہ ہے۔ اسی طرح اور دیگر دلچسپ مثالیں دی جا سکتی ہیں۔

پس نوشت: ۱۹۹۲ء میں تصویب ہونے والے قانونِ زبان کے تحت تاجکستان کی حکومت ملک میں بتدریج عربی-فارسی خط رائج کرنے کی پابند ہے۔ لیکن اس حکم کا حال ہنوز ویسا ہی ہے جیسا ہمارے ہاں ۱۹۷۳ء کے آئین میں موجود سرکاری طور پر اردو کے نفاذ کے حکم کا حال ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ذیل میں تاجک فارسی کے لیے استعمال ہونے والے روسی خط کے حروفِ تہجی پیش کیے گئے ہیں۔
===============

А а
اَ۔۔۔ مثلاً: мактаб مکتب

Б б
ب۔۔۔ бародар برادر

В в
و۔۔۔ ворис وارث

Г г
گ۔۔۔ гарм گرم

Ғ ғ
غ۔۔۔ ғам غم

Д д
د۔۔۔ дарахт درخت

Е е
اے۔۔۔ дег دیگ

Ё ё
یا۔۔۔ ёвар یاور؛ اس لفظ کا تلفظ تاجک لہجے میں yo ہوتا ہے۔

Ж ж
ژ۔۔۔ мижгон مژگان

З з
ظ، ز، ذ، ض۔۔۔ зулм ظلم

И и
اِ، اِی۔۔۔ изтироб اضطراب؛ تاجک لہجے میں کوتاہ اور بلند مصوتوں میں فرق روا نہیں رکھا جاتا، اس لیے بینا اور بِنا دونوں کو روسی خط میں бино لکھا جاتا ہے۔ یہ بھی ازبک ترکی کا اثر ہے۔ نیز، یہ حرف لفظوں کے آخر میں اضافت کی علامت ہے۔ مثلاً کتابِ احمد китоби аҳмад

Ӣ ӣ
یہ حرف شدت دار (stressed) اِی کی آواز دیتا ہے اور یہ الفاظ کے آخر ہی میں آتا ہے۔ مثال کے طور پر бузургӣ بزرگی

Й й
یہ حرف لفظوں کے بیچ میں 'ی' صامت کی آواز دیتا ہے۔
тағйир تغییر، шайтон شیطان

К к
ک۔۔۔ китоб کتاب

Қ қ
ق۔۔۔ қалам قلم

Л л
ل۔۔۔ либос لباس

М м
م۔۔۔ модар مادر

Н н
ن۔۔۔ набӣ نبی

О о
آ۔۔۔ осмон آسمان

П п
پ۔۔۔ паноҳ پناہ

С с
س، ث، ص۔۔۔ сафед سفید

Т т
ت۔۔۔ талх تلخ

У у
اُ، اُو۔۔۔ пурсиш پُرسش، буд بود، суд سود

Ӯ ӯ
یہ حرف ö یعنی سکڑے ہوئے ہونٹوں اور منہ کے اگلے حصے سے نکلے اَو کی آواز ادا کرتا ہے۔ یہ آواز تاجک لہجے کی اپنی آواز ہے جو کہ ایرانی اور افغان لہجوں میں نہیں پائی جاتی۔ یہ بھی ازبکی ترکی سے تاجک فارسی میں آئی ہے۔ اس آواز کو یہاں سے سنا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ آواز صرف بخارائی اور تاجکستان کے شمالی حصے کے لہجوں میں پائی جاتی ہے۔ جنوبی تاجکستان اور افغانستان میں اس حرف کو اَو، جبکہ ایران میں اُو پڑھا جاتا ہے۔ در حقیقت، ایران میں مجہول اور معروف واؤ کے مابین فرق مفقود ہو چکا ہے۔
сӯг سوگ، рӯз روز

Ф ф
ف۔۔۔ фаррух فرخ، фирқа فرقہ، фироқ فراق

Х х
خ۔۔۔ хомӯш خاموش، холид خالد، ходим خادم

Ҳ ҳ
ح، ہ۔۔۔ ҳассон حسان، роҳ راہ، ҳунар ہنر

Ч ч
چ۔۔۔ чаман چمن، чашм چشم

Ҷ ҷ
ج۔۔۔ ҷавон جوان، ҷоҳил جاہل

Ш ш
ش۔۔۔ шайтон شیطان

Ъ ъ
یہ حرف لفظوں کے ابتداء میں نہیں آتا، بلکہ ان کے بیچ میں یا آخر میں آ کر ہمزہ کی یا الف نما ع کی آواز دیتا ہے۔
шофеъ شافع، масъала مسئلہ، баъд بعد

Э э
یہ حرف الفاظ کے شروع میں اے کی آواز دیتا ہے۔
эҳтиром احترام

Ю ю
یُ، یُو۔۔۔ юсуф یوسف، юриш یورش

Я я
یَ۔۔۔ ягона یگانہ، яқин یقین
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اب میں ذیل میں تاجک اخبارات سے کچھ اقتباسات روسی اور فارسی دونوں خطوں میں پیش کروں گا تاکہ پڑھنے کی مشق ہو سکے۔
===============================

Яке аз музокиракунандагон, ки аз Толибони покистонӣ дар музокирот бо ҳукумати Навоз Шариф намояндагӣ мекунад, мулоқоти ахираш бо Шӯрои Толибони покистониро мусбат арзёбӣ карда ва гуфтааст, ки Толибони ин кишвар дар анҷоми музокирот бо ҳукумати Навоз Шариф ҷиддӣ ҳастанд.

Yake az muzokirakunandagon, ki az Toliboni pokistonî dar muzokirot bo hukumati Navoz Sharif namoyandagî mekunad, muloqoti axirash bo shöroi Toliboni pokistoniro musbat arzyobî karda va guftaast, ki Toliboni in kishvar dar anjomi muzokirot bo hukumati Navoz Sharif jiddî hastand.

یکی از مذاکره‌کنندگان، که از طالبانِ پاکستانی در مذاکرات با حکومتِ نواز شریف نمایندگی می‌کند، ملاقاتِ اخیرش با شورای طالبانِ پاکستانی را مثبت ارزیابی کرده و گفته‌است، که طالبانِ این کشور در انجامِ مذاکرات با حکومتِ نواز شریف جدی هستند.
 

حسان خان

لائبریرین
Қарор аст, ки рӯзи ҷумъа, алайҳи раисиҷумҳури пешини Покистон Парвиз Мушарраф расман иттиҳоми хиёнат ба давлат эълон шавад.

Qaror ast, ki rözi jum'a, alayhi raisijumhuri peshini Pokiston Parviz Musharraf rasman ittihomi xiyonat ba davlat e'lon shavad.

قرار است، که روزِ جمعه، علیهِ رئیسِ جمهورِ پیشینِ پاکستان پرویز مشرف رسماً اتهامِ خیانت به دولت اعلان شود.

=================

Рӯзи якшанбе дар Афғонистон ба таври расмӣ маъракаҳои интихоботи раёсати ҷумҳурӣ оғоз шуд. Интихобот барои 5 апрел барномарезӣ шудааст ва номзадҳои раёсати ҷумҳурӣ барои ишғоли курсии Ҳомид Карзай-раиси ҷумҳури кунунӣ, ки ду давраи раёсаташ ба поён мерасад, мубориза хоҳанд кард.

Rözi yakshanbe dar Afghoniston ba tavri rasmî ma'rakahoi intixoboti rayosati jumhurî oghoz shud. Intikhobot baroi 5 aprel barnomarezî shudaast va nomzadhoi rayosati jumhurî baroi ishgholi kursii Homid Karzay-raisi jumhuri kununî, ki du davrai rayosatash ba poyon merasad, muboriza khohand kard.

روزِ یکشنبه در افغانستان به طورِ رسمی معرکه‌های انتخاباتِ ریاستِ جمهوری آغاز شد. انتخابات برای ۵ اپریل برنامه‌ریزی شده‌است و نامزدهای ریاستِ جمھوری برای اشغالِ کرسیِ حامد کرزی-رئیسِ جمهورِ کنونی، که دو دورهٔ ریاستش به پایان می‌رسد، مبازره خواهند کرد.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حضرت حافظ شیرازی کی مشہور غزل روسی اور فارسی خط میں:
=================

Агар он турки шерозӣ ба даст орад дили моро
Ба холи ҳиндуяш бахшам Самарқанду Бухороро
Agar on turki sherozî ba dast orad dili moro
Ba xoli hinduyash bakhsham Samarqandu Bukhororo
اگر آن ترکِ شیرازی به دست آرد دلِ ما را
به خالِ هندویش بخشم سمرقند و بخارا را

Бидеҳ, соқӣ, майи боқӣ, ки дар ҷаннат нахоҳӣ ёфт
Кинори оби Рукнободу гулгашти Мусаллоро
Bideh, soqî, mayi boqî, ki dar jannat nakhohî yoft
Kinori obi Ruknobodu gulgashti Musalloro
بده، ساقی، میِ باقی، که در جنت نخواهی یافت
کنارِ آبِ رکناباد و گلگشتِ مصلا را

Фиғон к-ин лулиёни шӯхи ширинкори шаҳрошуб
Чунон бурданд сабр аз дил, ки туркон хони яғморо
Fighon k-in luliyoni shökhi shirinkori shahroshub
Chunon burdand sabr az dil, ki turkon khoni yaghmoro
فغان کاین لولیانِ شوخِ شیرین‌کارِ شهرآشوب
چنان بردند صبر از دل، که ترکان خوانِ یغما را

Зи ишқи нотамоми мо ҷамоли ёр мустағнист
Ба обу рангу холу хат чӣ ҳоҷат рӯи зеборо
Zi ishqi notamomi mo jamoli yor mustaghnist
Ba obu rangu kholu khat chî hojat röi zeboro
ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مستغنی‌ست
به آب و رنگ و خال و خط چه حاجت روی زیبا را

Ман аз он ҳусни рӯзафзун, ки Юсуф дошт донистам
Ки ишқ аз пардаи исмат бурун орад Зулайхоро
Man az on husni rözafzun, ki Yusuf dosht donistam
Ki ishq az pardai ismat burun orad Zulaykhoro
من از آن حسنِ روزافزون، که یوسف داشت دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را

Агар дашном фармоӣ в-агар нафрин, дуо гӯям
Ҷавоби талх мезебад лаби лаъли шакархоро
Agar dashnom farmoî v-agar nafrin, duo göyam
Javobi talkh mezebad labi la'li shakarkhoro
اگر دشنام فرمایی وگر نفرین، دعا گویم
جوابِ تلخ می‌زیبد لبِ لعلِ شکرخا را

Насиҳат гӯш кун, ҷоно, ки аз ҷон дӯсттар доранд
Ҷавонони саодатманд панди пири доноро
‌Nasihat gösh kun, jono, ki az jon dösttar dorand
Javononi saodatmand pandi piri donoro
نصیحت گوش کن، جانا، که از جان دوست‌تر دارند
جوانانِ سعادت‌مند پندِ پیرِ دانا را

Ҳадис аз мутрибу май гӯву рози даҳр камтар ҷӯ
Ки кас накшуду накшояд ба ҳикмат ин муамморо
Hadis az mutribu may gövu rozi dahr kamtar jö
Ki kas nakshudu nakshoyad ba hikmat in muammoro
حدیث از مطرب و می گو و رازِ دهر کمتر جو
که کس نکشود و نکشاید به حکمت این معما را

Ғазал гуфтиву дурр суфтӣ, биёву хуш бихон, Ҳофиз
Ки бар назми ту афшонад фалак иқди Сурайёро
Ghazal guftivu durr suftî, biyovu khush bikhon, Hofiz
Ki bar nazmi tu afshonad falak iqdi Surayyoro
غزل گفتی و دُرّ سفتی، بیا و خوش بخوان، حافظ
که بر نظمِ تو افشاند فلک عِقدِ ثریّا را
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تاجک فارسی خوانی کی مشق کے لیے چند مفید روابط پیش ہیں:
===============

پاکستانی شاعر علامہ اقبال کا پورا فارسی کلام روسی خط میں
آدم الشعراء رودکی کا مجموعۂ کلام
گذشتہ صدی کے تاجک شاعر لایق شیر علی کا مجموعۂ کلام
مثنویِ مولانا جلال الدین رومی
شاہنامۂ فردوسی
معاصر تاجک شاعر مومن قناعت کی تصنیفات
تاجک شاعرہ گُل رخسار صفی ایوا کی کتابیں

تاج نیوز
ریڈیو فری یورپ کا تاجک شعبہ: ردیوی آزادی
آزادگان
تاجکستانی حکومت کا رسمی نشریہ: جمہوریت
ہفتہ نامہ ملت
روزنامہ روزگار
ثقافتی جریدے جدید آنلائن کا تاجک شعبہ
ایرانی سرکاری نشریات کا تاجک فارسی شعبہ

تاجک کلیدی تختہ

فرہنگِ زبانِ تاجیکی: جلد اول
فرہنگِ زبانِ تاجیکی: جلد دوم
۱۹۶۹ء میں ماسکو میں دو جلدوں میں شائع ہونے والی اس لغت میں ادبی تاجک فارسی میں استعمال ہونے والے تقریباً پینتالیس ہزار کلمات و عبارات کے معنی مثالوں کے ساتھ درج ہیں۔ ہر لفظ کے ساتھ اُس کا فارسی خط کا متبادل بھی دیا گیا ہے۔

فرہنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی: جلد اول
فرہنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی: جلد دوم
یہ لغت ۲۰۱۰ء میں فرہنگستانِ علومِ تاجکستان نے شائع کی ہے۔ اس میں اسی ہزار سے زیادہ کلمات و عبارات کے معنی موجود ہیں۔ اس میں بھی الفاظ فارسی خط کے ساتھ دیے گئے ہیں لیکن اس لغت میں ادبی زبان سے مثالیں نہیں ہیں۔
ان لغات میں وسطی ایشیائی فارسی میں استعمال ہونے والے اُن نادر الفاظ کے مطالب بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو ایرانی لغات میں دستیاب نہیں ہوتے۔

کتابخانۂ ملیِ تاجکستان کی رسمی ویب سائٹ
پچھلے ماہ شروع ہونے یہ ویب سائٹ آہستہ آہستہ تاجکستان میں چھپنے والی ادبی کتابیں عوام کی دسترس میں لا رہی ہے۔

تاجک مکاتب کی نصابی کتب

ردیوی آزادی کی روزانہ کی خبری نشریات
ان نشریات میں ادبی فارسی تاجک لہجے کے ساتھ استعمال ہوتی ہے۔ تاجک لہجے سے آشنائی کے لیے یہ نشریات بہت کارآمد ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اس ربط پر موجود برنامے (پروگرام) کی مدد سے روسی خط میں لکھے کسی بھی تاجک فارسی متن کو آسانی سے فوراً لاطینی خط میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ لاطینی خط سے چونکہ ہم بخوبی واقف ہیں، اس لیے اس کے ذریعے ہم تاجک فارسی متون تک رسائی پیدا کر سکتے ہیں۔ نیز، تاجک فارسی کے لیے مستعمل روسی رسم الخط سیکھنے کے لیے بھی یہ برنامہ ایک اچھا ذریعہ بن سکتا ہے۔
http://www.jahanshiri.ir/apps/tajik-transcriptor

Мо дар пиёла акси рухи ёр дидаем
Эй бехабар зи лаззати шурби мудоми мо
Mâ dar piyâla aksi ruxi yâr didaêm
Ey bêxabar zi lazzati šurbi mudâmi mâ
ما در پیاله عکس رخ یار دیده‌ایم
ای بی‌خبر ز لذت شرب مدام ما
 

اوشو

لائبریرین

اوشو

لائبریرین
اوشو بھائی، تمام حروف کے آگے لکھا ہے کہ اُن کی آواز کیا ہو گی۔
میں نے اپنے مراسلے میں کچھ تدوین کی ہے۔ پھر بھی وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہوں جیسا آپ نے بتایا
Ё ё
اس حرف کا تلفظ yo ہے "یَو"
اسی طرح باقی حروف کو ادا کیسے کریں گے؟
 

اوشو

لائبریرین
تاجکستان کے مکاتب میں اب بچوں کو خطِ نیاگان (یعنی خطِ اجداد) کے نام سے فارسی رسم الخط بھی لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے تاکہ بچے اپنا ہزار سالہ ادبی اور تہذیبی ورثہ اور ایران و افغانستان میں شائع ہونے والی کتابیں آسانی سے پڑھ سکیں۔
لائقِ تقلید
یہاں ہمارے لیے ایک سبق بھی پوشیدہ ہے۔ ایک چھوٹے سے ملک تاجکستان کے لوگ اپنی زبان کے بارے میں اتنے زیادہ حساس ہیں اور اُس کو پاک صاف رکھنے کی اتنی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن ہمیں اپنی زبان کی قطعی فکر نہیں ہے اور ہر ایرے غیرے انگریزی الفاظ کو اپنی زبان کا راستہ دکھا رہے ہیں۔ اگر پاکستان کے اخبارات پر نظر دوڑائی جائے تو اُن میں ایسی انگریزی آلودہ زبان استعمال ہونے لگی ہے کہ دیکھ کر قے آنے لگتی ہے۔
قابلِ فکر
متفق!
 

اوشو

لائبریرین
ایک دو حروف کو چھوڑ کر بقیہ حروف کا اردو جیسا ہی تلفظ ہے۔
З з
اس حرف کے ساتھ آپ نے اردو کے چار حروفِ تہجی لکھے ہیں "ظ، ز، ذ، ض"۔
اس حرف کو کیا پڑھا جائے گا؟
یعنی یہ بات تو سمجھ میں آ گئی کہ یہ حرف Z کی آواز دے گا۔ لیکن اس حرف کی ادئیگی کیا ہو گی ؟
جیسے "ا" کو "الف"
ب کو "بے"
"ع" کو "عین"
 

حسان خان

لائبریرین
З з
اس حرف کے ساتھ آپ نے اردو کے چار حروفِ تہجی لکھے ہیں "ظ، ز، ذ، ض"۔
اس حرف کو کیا پڑھا جائے گا؟
اوشو بھائی، اردو میں ان چاروں حروف کا تلفظ ایک ہی ہوتا ہے:
ز

ہم لفظِ ظالم کو عربی کی طرح ظ سے لکھتے تو ہیں، لیکن ہماری زبان میں ظ کی الگ آواز موجود نہیں ہے اور ہم اس لفظ کا تلفظ 'زالِم' ہی کرتے ہیں۔
میں نے جو اس روسی حرف کے ساتھ اردو کے چار حروف لکھے ہیں اُن کا مقصود یہ ہے کہ ان چاروں حروف والے الفاظ کو لکھنے کے لیے یہ ایک روسی حرف ہی استعمال ہوتا ہے۔ ویسے ہی جیسے اردو کے رومن خط میں ظالم اور زاہد دونوں کو z سے لکھا جاتا ہے۔
 
اوشو بھائی، اردو میں ان چاروں حروف کا تلفظ ایک ہی ہوتا ہے:
ز

ہم لفظِ ظالم کو عربی کی طرح ظ سے لکھتے تو ہیں، لیکن ہماری زبان میں ظ کی الگ آواز موجود نہیں ہے اور ہم اس لفظ کا تلفظ 'زالِم' ہی کرتے ہیں۔
میں نے جو اس روسی حرف کے ساتھ اردو کے چار حروف لکھے ہیں اُن کا مقصود یہ ہے کہ ان چاروں حروف والے الفاظ کو لکھنے کے لیے یہ ایک روسی حرف ہی استعمال ہوتا ہے۔ ویسے ہی جیسے اردو کے رومن خط میں ظالم اور زاہد دونوں کو z سے لکھا جاتا ہے۔

یعنی اصل فارسی ( تاجک) رسم الخط میں فارسی کے یہی چار حروفِ تہجی موجود تھے جنہیں رسم الخط بدلتے ہوئے ایک روسی حرف میں ضم کردیا گیا؟
 

حسان خان

لائبریرین
یعنی اصل فارسی ( تاجک) رسم الخط میں فارسی کے یہی چار حروفِ تہجی موجود تھے جنہیں رسم الخط بدلتے ہوئے ایک روسی حرف میں ضم کردیا گیا؟
جی جناب۔ فارسی خط قدیم عربی خط ہی پر مبنی ہے اور چونکہ عربی میں یہ چاروں جداگانہ آوازیں ہیں، اس لیے ان کے لیے حروف بھی الگ الگ استعمال ہوتے ہیں۔ اگرچہ اردو کی طرح فارسی میں بھی یہ چاروں 'ز' ہی کی طرح تلفظ ہوتے ہیں، لیکن فارسی کو جب اس خط میں لکھنا شروع کیا گیا تھا تو عربی الفاظ کو اُن کے اپنے اصل حروف ہی کے ہمراہ لکھنے کی روایت ڈالی گئی تھی۔ دوسری جانب، روسی میں 'ز' کی آواز کے لیے ایک ہی حرف ہے، اس لیے فارسی زبان کے روسی خط میں یہ چاروں عربی/فارسی حروف ایک ہی حرف میں ضم کر دیے گئے ہیں۔
 

اوشو

لائبریرین
جی جناب۔ فارسی خط قدیم عربی خط ہی پر مبنی ہے اور چونکہ عربی میں یہ چاروں جداگانہ آوازیں ہیں، اس لیے ان کے لیے حروف بھی الگ الگ استعمال ہوتے ہیں۔ اگرچہ اردو کی طرح فارسی میں بھی یہ چاروں 'ز' ہی کی طرح تلفظ ہوتے ہیں، لیکن فارسی کو جب اس خط میں لکھنا شروع کیا گیا تھا تو عربی الفاظ کو اُن کے اپنے اصل حروف ہی کے ہمراہ لکھنے کی روایت ڈالی گئی تھی۔ دوسری جانب، روسی میں 'ز' کی آواز کے لیے ایک ہی حرف ہے، اس لیے فارسی زبان کے روسی خط میں یہ چاروں عربی/فارسی حروف ایک ہی حرف میں ضم کر دیے گئے ہیں۔
یعنی کہا جا سکتا ہے کہ تاجک فارسی کی تشکیل صوتی بنیاد پر ہوئی؟
 

حسان خان

لائبریرین
یعنی کہا جا سکتا ہے کہ تاجک فارسی کی تشکیل صوتی بنیاد پر ہوئی؟
تاجک فارسی کی نہیں، بلکہ روسی خط کی تشکیل صوتی بنیاد پر ہوئی ہے۔ تاجک ادبی فارسی وہی فارسی زبان ہے جو تاجکستان کی سرحدوں کے باہر بھی کتابوں میں مستعمل ہے۔ تاجکستان کی ادبی فارسی کا صرف خط متفاوت ہے۔ ہاں، اس کے خط کو ضرور صوتی کہا جا سکتا ہے۔
 
حسان خان صاحب!آپ نے پہلی پوسٹ میں مثال دی ’’احمدہ کتابش‘‘ ۔ یہ چیز تو دری میں بھی مستعمل ہے۔ ہمارے آباو اجداد خود بنیادی طور پر افغان تھے (گو کہ اب خود ہمارے خاندان میں جو تھوڑی بہت فارسی بولی جاتی ہے اس میں پشتو ،انگریزی اور اردو کے الفاظ کا استعمال ہے) ، اُن کی مناسبت سے ہم بھی اور تمام افغان بھی یہی ترکیب استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ صرف ازبکی زدہ فارسی تو نہیں ہے۔
 
Top