میری ناقص رائے میں یہ معاملہ اس دھندلے سے فرق کا ہے جو خطاطی اور ٹائپوگرافی میں پایا جاتا ہے۔
خطاطی قلم یا برش کے ذریعے ہاتھ سے کی جاتی ہے (عموماً)، اور اس میں حروف اور الفاظ کی اشکال کی انفرادی جمالیاتی حیثیت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ٹائپوگرافی مشینوں (یہاں مشین کی تعریف ابتدائی پرنٹنگ پریسز سے لے کر ڈیسکٹاپ پبلشنگ سوفٹویئر تک ہو سکتی ہے) کے ذریعے کیا جانے والا میکانیکی عمل ہے جو متن (ٹیکسٹ) کو ایک خاص ترتیب دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں متن کے اجزاء (سطریں، پیراگراف، وغیرہ) کے اجتماعی تاثر کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے۔
جہاں تک خطاطی کا تعلق ہے تو تاج نستعلیق ایک لاجواب ٹائپ فیس ہے۔ مختصر مقدار کے متن اور سرخیاں وغیرہ کے لیے میرے خیال میں یہ انتہائی موزوں ہے (جیسا کہ پچھلی پوسٹس میں موجود امیجز سے بھی ظاہر ہے)۔ لیکن ٹائپوگرافی، خصوصاً جہاں متن کی مقدار زیادہ ہو، وہاں فی الحال نوری نستعلیق ہی کا پلہ بھاری نظر آتا ہے۔ (یہ بات میں دل پہ پتھر رکھ کر کہہ رہا ہوں کیونکہ میں نوری نستعلیق سے کافی عاجز ہو چکا ہوں،
اور حتّی الامکان نفیس نستعلیق کو استعمال کرتا ہوں۔) "خط کا تسلسل" نظر آنے کے لیے ٹائپ فیس کا تھوڑا سا میکانیکی تاثر رکھنا ضروری ہے کیونکہ متن کی اجتماعی خوبصورتی اسی وجہ سے ابھر کر سامنے آتی ہے ۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ نستعلیق ٹائپوگرافی زیادہ بڑھ نہیں سکی، کیونکہ ٹائپوگرافی کی کچھ ضروریات نستعلیق کی نستعلیقیت اتار کر رکھ دیتی ہیں۔
ویسے میرے خیال میں ٹائپوگرافی کے حوالے سے نوری اور تاج نستعلیق کا آپس میں موازنہ کرنا تاج نستعلیق کے ساتھ تھوڑی سی زیادتی بھی ہے۔ نوری نستعلیق کا سب سے جاندار نکتہ یہ ہے کہ اس کو استعمال کرنے کے لیے ایک خاص سوفٹویئر یعنی انپیج موجود ہے، جس کی ڈیفالٹ سیٹنگز ہی کافی حد تک نوری نستعلیق کو اتنا سپورٹ کرتی ہیں کہ ٹائپ سیٹنگ کے لیے زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا۔ تاج نستعلیق کے لیے ہمیں ایسی کوئی سہولت میسر نہیں ہے، چنانچہ جو بھی سوفٹویئر ہم استعمال کریں، اس میں متن کا پوائنٹ سائز، سطروں کے درمیان فاصلہ، اور عمودی "رِدھم" (
rhythm) وغیرہ کی تفصیلات کا دھیان خود رکھنا پڑے گا۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ نوری نستعلیق سے "اخذ" کیے جانے والے فونٹس، مثلاً جمیل نستعلیق، کو اگر ٹائپ سیٹنگ کی تفصیلات متعین کیے بغیر کسی سوفٹویئر میں استعمال کیا جائے تو نتیجہ قابلِ استعمال تو شاید ہوتا ہے لیکن کچھ اتنا متاثر کُن نہیں ہوتا۔
ویسے مجھے یقین ہے کہ ایک تجربہ کار ٹائپوگرافر یا کاتب کے ہاتھ میں تاج نستعلیق کافی کار آمد ثابت ہو سکتا ہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ شاعری کی کتب کے لیے تاج نستعلیق بہت موزوں ہے کیونکہ وہاں متن کی مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی۔ (شاید یہیں محفل پر کچھ عرصہ پہلے کسی غزل یا نظم کا ایک خوبصورت نمونہ بھی پیش کیا گیا تھا جو تاج نستعلیق میں ٹائپ سیٹ کی گئی تھی۔)