نبیل
تکنیکی معاون
میں اس ڈاکٹر مبارک علی کی اس کتاب کے ٹائپ کرنے کا آغاز کرنے پر رضوان کو شاباش دیتا ہوں۔ ضروری نہیں کہ ہم ڈاکٹر مبارک علی کے نقطہ نظر سے متفق ہوں لیکن پھر بھی میرے خیال میں ان تحریروں سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ میں اس نظریے سے متفق نہیں ہوں کہ ملک میں تاریخ کا وہی بلیک اینڈ وائٹ ورژن پڑھایا جائے جو حکمرانوں کو قبول ہو۔ مختلف نقطہ نظر کے حامل دوستوں کے لیے صلائے عام ہے، وہ تاریخ کا دوسرا رخ رکھنے والی تحریریں شائع کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان کے اخباروں میں ڈاکٹر مبارک علی اور ڈاکٹر صفدر محمود کے درمیان ایک مباحثہ چلا تھا جس میں ڈاکٹر صفدر محمود ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ قائداعظم کبھی بھی یہ بات نہیں کہہ سکتے تھے کہ پاکستان میرے ٹائپ رائٹر نے بنایا ہے یا یہ کہ میری جیبوں میں کھوٹے سکے ہیں اور وہ اس سلسلے میں ڈاکٹر مبارک علی کے پیش کردہ تمام حوالوں کو حقارت سے رد بھی کرتے رہے۔
میں ذاتی طور پر ڈاکٹر مبارک علی کے پیش کردہ تاریخ کے ورژن کو مکمل طور پر صحیح نہیں سمجھتا لیکن پھر بھی میرے خیال میں اس کے مطالعے سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان کے اخباروں میں ڈاکٹر مبارک علی اور ڈاکٹر صفدر محمود کے درمیان ایک مباحثہ چلا تھا جس میں ڈاکٹر صفدر محمود ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ قائداعظم کبھی بھی یہ بات نہیں کہہ سکتے تھے کہ پاکستان میرے ٹائپ رائٹر نے بنایا ہے یا یہ کہ میری جیبوں میں کھوٹے سکے ہیں اور وہ اس سلسلے میں ڈاکٹر مبارک علی کے پیش کردہ تمام حوالوں کو حقارت سے رد بھی کرتے رہے۔
میں ذاتی طور پر ڈاکٹر مبارک علی کے پیش کردہ تاریخ کے ورژن کو مکمل طور پر صحیح نہیں سمجھتا لیکن پھر بھی میرے خیال میں اس کے مطالعے سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔