تازا ترین واردات

غزل

حقیقت سے پردہ اٹھانے لگا ہوں
خودی بیچ کر میں کمانے لگا ہوں

حقیقت بتائوں، حقیقت یہی ہے
حقیقت سبھی سے چھپانے لگا ہوں

تکبر جلا دے نہ دولت ہنر کی
سو شاگرد سے مات کھانے لگا ہوں

تلاطم میں فن کے بہت ہاتھ مارے
نہ ڈوبا ،نہ ہی میں ٹھکانے لگا ہوں

وہ روٹی، وہ کپڑا، مکاں وہ کہاں ہے
میں آئینہ شہ کو دکھانے لگا ہوں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان درست لیکن
رہانہ لگنا کوئی محاورہ نہیں،، کنارے لگنا ہو تا ہے۔

وہ روٹی، وہ کپڑا، مکاں وہ کہاں ہے
میں آئینہ شہ کو دکھانے لگا ہوں
دو لخت لگتا ہے۔
محفل میں خوش آمدید
 
حقیقت سے پردہ اٹھانے لگا ہوں
خودی بیچ کر اب کمانے لگا ہوں

حقیقت بتائوں، حقیقت یہی ہے
حقیقت سبھی سے چھپانے لگا ہوں

تکبر لٹا دے نہ دولت ہنر کی
سو شاگرد سے مات کھانے لگا ہوں

تلاطم میں فن کے، پھنسا اس طرح سے
نہ ڈوبا ،نہ ہی میں ٹھکانے لگا ہوں

وہ روٹی، وہ کپڑا، مکاں وہ کہاں ہے
میں آئینہ شہ کو دکھانے لگاہوں
 
Top