سرفرازاحمدسحر
محفلین
غزل
حقیقت سے پردہ اٹھانے لگا ہوں
خودی بیچ کر میں کمانے لگا ہوں
حقیقت بتائوں، حقیقت یہی ہے
حقیقت سبھی سے چھپانے لگا ہوں
تکبر جلا دے نہ دولت ہنر کی
سو شاگرد سے مات کھانے لگا ہوں
تلاطم میں فن کے بہت ہاتھ مارے
نہ ڈوبا ،نہ ہی میں ٹھکانے لگا ہوں
وہ روٹی، وہ کپڑا، مکاں وہ کہاں ہے
میں آئینہ شہ کو دکھانے لگا ہوں
حقیقت سے پردہ اٹھانے لگا ہوں
خودی بیچ کر میں کمانے لگا ہوں
حقیقت بتائوں، حقیقت یہی ہے
حقیقت سبھی سے چھپانے لگا ہوں
تکبر جلا دے نہ دولت ہنر کی
سو شاگرد سے مات کھانے لگا ہوں
تلاطم میں فن کے بہت ہاتھ مارے
نہ ڈوبا ،نہ ہی میں ٹھکانے لگا ہوں
وہ روٹی، وہ کپڑا، مکاں وہ کہاں ہے
میں آئینہ شہ کو دکھانے لگا ہوں
آخری تدوین: