محمد فخر سعید
محفلین
جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟
جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟
ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن
تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟
یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود
تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟
ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں
تم مرے حق میں مری جان دعا کیوں نہیں کرتے؟
بارشیں، دھوپ اور شبنم تیرا ہی عکس رکھتے ہیں
تم اپنی یاد کے پنجرے سے رہا کیوں نہیں کرتے؟
فخر تم ان کی بے رخی کا گلہ کیوں نہیں کرتے؟
وصل کے دور میں وہ ہم سے ملا کیوں نہیں کرتے؟
جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟
ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن
تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟
یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود
تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟
ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں
تم مرے حق میں مری جان دعا کیوں نہیں کرتے؟
بارشیں، دھوپ اور شبنم تیرا ہی عکس رکھتے ہیں
تم اپنی یاد کے پنجرے سے رہا کیوں نہیں کرتے؟
فخر تم ان کی بے رخی کا گلہ کیوں نہیں کرتے؟
وصل کے دور میں وہ ہم سے ملا کیوں نہیں کرتے؟