حسان خان
لائبریرین
ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں ۲۸ نومبر ۲۰۱۴ء کو مشرق زمین کے معروف و خوش کلام شاعر و مصنف مولانا نورالدین عبدالرحمٰن جامی کے چھ سو سالہ جشن کی مناسبت سے ایک ادبی و ثقافتی محفل منعقد ہوئی۔ جمہوریۂ ازبکستان کے بین الاقوامی ثقافتی مرکز کے اساسی ایوان میں برپا ہونے والی اس محفل میں اہلِ علم و ادب، شاعروں، نویسندوں، استادوں اور طالب علموں، اور ازبکستان میں مقیم تاجکستانی سفارت کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس باشکوہ مجلس کے شرکاء نے تمدنِ انسانی کے خزینے میں اضافہ کرنے والے اور یادگار کے طور پر نیک نام چھوڑنے والے اس زبردست ادیب و عالم کی شائستہ خدمات کو بہت اہم بتلایا۔ عالمی ثقافت کی غنی سازی میں اور (اُن کے تربیتی و اخلاقی شاہکار 'بہارستان' کے حوالے سے) تربیتی مقاصد کی تشکیل میں اس نابغۂ سخن کے کردار کی بہت بلند درجے میں قدر دانی کی گئی۔ انسانِ کامل کے وصف میں اور مختلف طبقوں کے انسانوں کی منفعت کی خاطر تحریر شدہ مولانا عبدالرحمٰن جامی کی جملہ تالیفات، اور اسی طرح اعلیٰ دنیاوی اقدار - مثلاً انسان پروری، وطن دوستی، صادقانہ رفاقت، اور مختلف قوموں کے مابین ہم سازی و ہم بستگی - کی برقراری میں اس سخنور کے نقشِ شایاں کی شرح و تفسیر کی گئی۔ معاشرے کے مقدس ترین فرد 'زنِ مادر' کی فضیلت کے حامی ان شاعر کے آثارِ منظوم مندرجہ ذیل مصرعوں کے ہمراہ موردِ ستائش قرار پائے:
سر ز مادر مکش که تاجِ شرف
گردی از راهِ مادران باشد
خاک شو زیرِ پای او که بهشت
در قدمگاهِ مادران باشد
مکاتب کے بچوں نے مولانا عبدالرحمٰن جامی کی گوناگوں نوعی اور مضامین سے پُر تصنیفات اور اُن کی گراں قدر تالیفات میں سے چند حصوں کی قرائت کی۔ ازبکستان کی معروف و ممتاز فارسی گو گلوکاراؤں منیرہ محمد اور گل چہرہ بقا نے اپنے دلنشین سرودوں سے محفل کو خاص شکوہ و رنگ بخشا۔
اسی طرح، مولانا عبدالرحمٰن جامی کے چھ سو سالہ جشن کی مناسبت سے رواں سال ازبکستان میں 'رسالۂ عروض' اور 'عبدالرحمٰن جامینینگ ایجاد عالمی' نامی کتابیں فارسی اور ازبکی زبانوں میں نشر ہوئیں، جن میں شاعروں، مصنفوں اور دیگر اہلِ علم و ثقافت کے مقالات جمع کیے گئے ہیں۔
ازبکستان میں تاجکستان کے سفیر مظفر حُسین نے دو برادر اقوام تاجکوں اور ازبکوں کے درمیان روایتی اور دوستانہ روابط کی برقراری میں اس گوہرشناس ادیب کے عالی کردار کی بھی بڑی قدر دانی کی۔ تاجکستان کے اعلیٰ حکام کی جانب سے مولانا عبدالرحمٰن جامی کی قدردانی پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے خصوصی طور پر تاجکستان کے صدر کی طرف سے ۲۰۱۴ء کے سالِ عبدالرحمٰن جامی کے طور پر اعلان کیے جانے کا تذکرہ کیا اور ساتھ ہی ملک میں اور ملک سے باہر اس سلسلے میں برپا کی جانے والی مختلف محافل اور کوششوں کا تاکیداً ذکر کیا۔ انہوں نے اس طرح کی مشترک علمی و ادبی محفلوں کو زمانے کے تقاضوں کا جوابدہ نام دیا۔ ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ یہ ثقافتی نشستیں دو ہم جوار ملکوں کے لوگوں کو نزدیک کرتی ہیں اور ساتھ ہی دوجانبہ دوستانہ تعلقات کی استواری و ترویج کے راستے میں پُل کے طور پر خدمات انجام دیتی ہیں۔
(منبع: تاجک اخبار 'خاور')
خبر کی تاریخ: ۲/۱۲/۲۰۱۴
اس باشکوہ مجلس کے شرکاء نے تمدنِ انسانی کے خزینے میں اضافہ کرنے والے اور یادگار کے طور پر نیک نام چھوڑنے والے اس زبردست ادیب و عالم کی شائستہ خدمات کو بہت اہم بتلایا۔ عالمی ثقافت کی غنی سازی میں اور (اُن کے تربیتی و اخلاقی شاہکار 'بہارستان' کے حوالے سے) تربیتی مقاصد کی تشکیل میں اس نابغۂ سخن کے کردار کی بہت بلند درجے میں قدر دانی کی گئی۔ انسانِ کامل کے وصف میں اور مختلف طبقوں کے انسانوں کی منفعت کی خاطر تحریر شدہ مولانا عبدالرحمٰن جامی کی جملہ تالیفات، اور اسی طرح اعلیٰ دنیاوی اقدار - مثلاً انسان پروری، وطن دوستی، صادقانہ رفاقت، اور مختلف قوموں کے مابین ہم سازی و ہم بستگی - کی برقراری میں اس سخنور کے نقشِ شایاں کی شرح و تفسیر کی گئی۔ معاشرے کے مقدس ترین فرد 'زنِ مادر' کی فضیلت کے حامی ان شاعر کے آثارِ منظوم مندرجہ ذیل مصرعوں کے ہمراہ موردِ ستائش قرار پائے:
سر ز مادر مکش که تاجِ شرف
گردی از راهِ مادران باشد
خاک شو زیرِ پای او که بهشت
در قدمگاهِ مادران باشد
مکاتب کے بچوں نے مولانا عبدالرحمٰن جامی کی گوناگوں نوعی اور مضامین سے پُر تصنیفات اور اُن کی گراں قدر تالیفات میں سے چند حصوں کی قرائت کی۔ ازبکستان کی معروف و ممتاز فارسی گو گلوکاراؤں منیرہ محمد اور گل چہرہ بقا نے اپنے دلنشین سرودوں سے محفل کو خاص شکوہ و رنگ بخشا۔
اسی طرح، مولانا عبدالرحمٰن جامی کے چھ سو سالہ جشن کی مناسبت سے رواں سال ازبکستان میں 'رسالۂ عروض' اور 'عبدالرحمٰن جامینینگ ایجاد عالمی' نامی کتابیں فارسی اور ازبکی زبانوں میں نشر ہوئیں، جن میں شاعروں، مصنفوں اور دیگر اہلِ علم و ثقافت کے مقالات جمع کیے گئے ہیں۔
ازبکستان میں تاجکستان کے سفیر مظفر حُسین نے دو برادر اقوام تاجکوں اور ازبکوں کے درمیان روایتی اور دوستانہ روابط کی برقراری میں اس گوہرشناس ادیب کے عالی کردار کی بھی بڑی قدر دانی کی۔ تاجکستان کے اعلیٰ حکام کی جانب سے مولانا عبدالرحمٰن جامی کی قدردانی پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے خصوصی طور پر تاجکستان کے صدر کی طرف سے ۲۰۱۴ء کے سالِ عبدالرحمٰن جامی کے طور پر اعلان کیے جانے کا تذکرہ کیا اور ساتھ ہی ملک میں اور ملک سے باہر اس سلسلے میں برپا کی جانے والی مختلف محافل اور کوششوں کا تاکیداً ذکر کیا۔ انہوں نے اس طرح کی مشترک علمی و ادبی محفلوں کو زمانے کے تقاضوں کا جوابدہ نام دیا۔ ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ یہ ثقافتی نشستیں دو ہم جوار ملکوں کے لوگوں کو نزدیک کرتی ہیں اور ساتھ ہی دوجانبہ دوستانہ تعلقات کی استواری و ترویج کے راستے میں پُل کے طور پر خدمات انجام دیتی ہیں۔
(منبع: تاجک اخبار 'خاور')
خبر کی تاریخ: ۲/۱۲/۲۰۱۴
آخری تدوین: