عرفان سعید
محفلین
جناب محمداحمد صاحب نے ایک خوبصورت دو غزلہ کل ہی محفل پر پوسٹ کیا
دو غزلہ : رات بھر سوچتے رہے صاحب ۔۔۔ محمد احمدؔ
اسے پڑھ کر رگِ ظرافت پھڑک ہی رہی تھی کہ کوئی کاروائی کرنے سے پہلے محمد عدنان اکبری نقیبی نے ابتدا کی اور مجھے دعوتِ شرکت دی۔ ان کی ابتدائی کوشش کی اصلاح و ترمیم کے بعد مشترکہ کوشش حاضرِ خدمت ہے۔
(محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھ)
دو غزلہ : رات بھر سوچتے رہے صاحب ۔۔۔ محمد احمدؔ
اسے پڑھ کر رگِ ظرافت پھڑک ہی رہی تھی کہ کوئی کاروائی کرنے سے پہلے محمد عدنان اکبری نقیبی نے ابتدا کی اور مجھے دعوتِ شرکت دی۔ ان کی ابتدائی کوشش کی اصلاح و ترمیم کے بعد مشترکہ کوشش حاضرِ خدمت ہے۔
(محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھ)
تاش ہم کھیلتے رہے صاحب
آپ کس مخمصے میں تھے صاحب
اس نے کاہل کہا تھا غصے سے
جھاڑو پھیرا پڑے پڑے صاحب
گرم چائے، کباب، بریانی
بیوی کرتی ہے کیا مزے صاحب
میکے جانے کی ضد قیامت ہے
کون سو شکوے اب سنے صاحب
گھور کر دیکھے بیوی ہے مجھ کو
رات کو فون گر بجے صاحب
بیوی کی ڈانٹ کھائی، تو نوکر
بولا، ہمت کریں بڑے صاحب!
آپ کس مخمصے میں تھے صاحب
اس نے کاہل کہا تھا غصے سے
جھاڑو پھیرا پڑے پڑے صاحب
گرم چائے، کباب، بریانی
بیوی کرتی ہے کیا مزے صاحب
میکے جانے کی ضد قیامت ہے
کون سو شکوے اب سنے صاحب
گھور کر دیکھے بیوی ہے مجھ کو
رات کو فون گر بجے صاحب
بیوی کی ڈانٹ کھائی، تو نوکر
بولا، ہمت کریں بڑے صاحب!