تبصرے - نظم اللہ میاں تھلے آ از سائیں اختر حسین

تیشہ

محفلین
اللہ میاں تھلے آ ۔ ۔۔

Image087.jpg


سخنور ،میں نے بادل اتنے قریب دیکھے تو مجھے آپکی یہ اللہ میاںتھلے آ یاد آئی ،

Image011.jpg


Image086.jpg
 

فرخ منظور

لائبریرین
شاکر القادری صاحب کا ایک فارسی شعر ان کی اجازت کے بغیر یہاں نقل کر رہا ہوں۔ مگر موقع کی مناسبت سے اس شعر کا حوالہ بے جا نہ ہوگا۔

ما مریدانِ جنونم زِ ما دور خرد
چار تکبیر بہ ہر عاقل فرزانہ زنیم
ہم تو جنون کے مرید ہے عقل ہم سے کوسوں دور ہے
﴿آؤ﴾ ہر عقل کے غلام پر چار تکبیر ﴿ جنازہ﴾ پڑھیں


 

نبیل

تکنیکی معاون
ایہہ اتے چلے وی گئے تے اتھے جا کے اینا کو رولا پان گے کہ اللہ تعالی اینہاں نوں پھڑ کے فیر تھلے سُٹ دے گا۔۔
 

تلمیذ

لائبریرین
شاکر القادری صاحب کا ایک فارسی شعر ان کی اجازت کے بغیر یہاں نقل کر رہا ہوں۔ مگر موقع کی مناسبت سے اس شعر کا حوالہ بے جا نہ ہوگا۔

ما مریدانِ جنونم زِ ما دور خرد
چار تکبیر بہ ہر عاقل فرزانہ زنیم

فرخ صاحب، بہت خوب!
اور 'ایں سعادت بزور بازو نیست'

نہ ہی یہ ہر کسی کو ملتی ہے!
 

محسن حجازی

محفلین

محسن بھائی، یہ بات ہر بڑے آدمی پر لاگو ہوتی ہے۔ خدا کی برگزیدہ ہستیوں کے علاوہ کوئی بھی انسان غلطیوں سے مبرّا نہیں ہوتا۔

اقوام کا انحطاط محض کسی ایک جہت میں نہیں ہوتا ہمارے ادیب اور شعرا بھی اس سے مبرا نہیں۔ غلطی اور کردار دو مختلف چیزیں ہیں۔ جوش ملیح آبادی نے مخنث کا لفظ کن لوگوں کے لیے استعمال کیا ہے یہ آپ یقینی طور پر جانتے ہوں گے۔ سیاسی سماجی اور عمرانی حوالوں سے بھی چند ایک اصحاب کے علاوہ باقی کا ریکارڈ کچھ قابل رشک نہیں ہے اور یہ بات اظہرمن الشمس ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ بد اچھا اور بدنام برا۔ بدنام سب کو نظر آتے اور اچھوں کا کوئی ذکر ہی نہیں!

اگر قرونِ اولیٰ یا اسکے بعد کے مسلمان ہی ہمارے آئیڈیل ہیں یا صاحبِ کردار ہیں تو پھر اس دور کے ادباء اور شعراء بھی صاحبِ کردار ہیں اور آئیڈیل ہیں، ابوسعید ابوالخیر، سعدی، رومی، عراقی، خسرو، عطار، جامی، بیدل کس کس کا نام لیجیے، کیا یہ کسی سے کسی بھی لحاظ میں کم ہیں؟ لیکن افسوس کہ انہیں جانتا کون ہے؟

اگر ہمارے عہد اور اس سے پہلے کے زمانے کی بات ہے، تو بتایئے کون آئیڈیل ہے یا صاحبِ کردار ہے؟ وہ سیاستدان جو ملک و وطن فروش اور اسکے غدار ہیں، یا قبا و جبہ بردار اسلام فروش مُلّے، یا راگ و رنگ و رقص و سرود کے رسیا فنکار، یا حلال و حرام کی تمیز سے پاک کھلاڑی؟ چند ایک نام چھوڑ کر کسی کا نام کوئی نہیں لے سکتا۔

جسطرح، اچھے برے لوگ، ہر کمیونٹی، ہر معاشرے، ہر فیلڈ، ہر شعبے، ہر ملک ہر شہر، ہر گلی، ہر محلے میں موجود ہیں اسی طرح شعرا و ادبا میں بھی ہیں، لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ آیا وہ شخص زیادہ پلید و نجس و قابلِ نفرین ہے جو فقط اپنی جان پر ظلم کرتا ہے یا وہ جو ملک و وطن و دین و مذہب فروش ہے؟ اور نسلوں کی نسلیں تباہ و برباد کر دیتا ہے؟

کوئی بھی عہد صاحبِ کردار ادبا و شعرا سے خالی نہیں ہے، اردو کی پیدائش ہی سے بات کریں تو میر، آتش، فضل الحق خیر آبادی، قاضی صدر الدین، اصغر گونڈوی، ریاض خیر آبادی، مولانا حسرت موہانی، احمد ندیم قاسمی، وغیرہم، کون ان کے کردار پر انگلی اٹھا سکتا ہے؟ لیکن پھر وہی سوال انہیں جانتا کون ہے؟

کسی نے کبھی کہا تھا کہ وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے جس کے آئیڈیل اس قوم کے ادیب اور شاعر نہیں رہتے کہ جو معاشرے کی آنکھ ہی نہیں اسکے دل و دماغ بھی ہوتے ہیں۔
 
Top