تبصرے: ہندی(دیوناگری) لکھنا پڑھنا سیکھیں-ٹیوٹوریل از شکیب احمد

شکیب

محفلین
شکیب صاحب، میرا مشورہ یہ ہے کہ اس لڑی میں صرف ٹیوٹوریل کے سبق رہنے دیں، باقی سب تبصروں کے لیے ایک علیحدہ تبصروں والی لڑے بنوا دیں۔
یہ کام ہم نے اب تک نہیں کیاوارث بھائی۔ آپ ہی مدد کر دیجیے اس تعلق سے تو نوازش ہوگی۔ اور یہ بھی بتائیے کہ اگر پھر بھی کوئی اس لڑی میں تبصرہ کرے تو اس کے تبصرے کو منتقل کیسے کیا جائے گا؟
 

شکیب

محفلین
تمام احباب کل شام تک سبق مع مشق مکمل کر لیں۔ اگلا سبق آئے گا تو کہیں ایسا نہ ہو آپ پیچھے رہ جائیں۔ ساتھ ساتھ میں کریں گے تو بوجھ کم معلوم ہوگا۔
نیز اس تعلق سے کوئی مشورہ دیں کہ مشق بطور تصویر شامل کروانے میں قاری کو اگر تکلیف ہو رہی ہو تو اس کا کیا متبادل ہو سکتا ہے۔
محمد وارث راحیل فاروق محمد تابش صدیقی
 
تمام احباب کل شام تک سبق مع مشق مکمل کر لیں۔ اگلا سبق آئے گا تو کہیں ایسا نہ ہو آپ پیچھے رہ جائیں۔ ساتھ ساتھ میں کریں گے تو بوجھ کم معلوم ہوگا۔
نیز اس تعلق سے کوئی مشورہ دیں کہ مشق بطور تصویر شامل کروانے میں قاری کو اگر تکلیف ہو رہی ہو تو اس کا کیا متبادل ہو سکتا ہے۔
محمد وارث راحیل فاروق محمد تابش صدیقی
سبق پڑھ تو لیا تھا. مگر ابھی مشق کا وقت نہیں مل سکا. کل کسی وقت ضرور مشق کرتا ہوں. ان شاء اللہ :)
 

ابو ہاشم

محفلین
اچھا سلسلہ ہے
اور طریقہ زبردست ہے!
البتہ احباب سے گذارش ہے کہ
توجہ صرف پڑھائے گئے حروف تک ہی محدود رکھیں
اپنی غلط سلط قابلتیں نہ دکھائیں اور دوسروں کو کنفیوژ نہ کریں
 

یوسف سلطان

محفلین
❁❁❁❁❁❁❁❁✯✯✯✯✷✷✷✷✭✭✭✭✭✷✷✷✷✯✯✯✯❁❁❁❁❁❁❁❁
❁❁❁❁❁❁❁❁✯✯✯✯✷✷✷✷ہندی(دیوناگری) سیکھیں✷✷✷✷✯✯✯✯❁❁❁❁❁❁❁❁

❁❁❁❁❁❁❁❁✯✯✯✯✷✷✷✷✭✭✭✭✭✷✷✷✷✯✯✯✯❁❁❁❁❁❁❁❁
نوٹ۱: ذیل کی تحریر میں ”اعراب“ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اگر آپ زبر، زیر، پیش اور دیگر علامات جیسے تشدید، جزم وغیرہ نہیں دیکھ پا رہے ہیں تو یہ آپ کے سیکھنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
نوٹ ۲: جو حضرات دیوناگری رسم الخط سے واقف ہیں انہیں بتا دوں کہ میں روایتی طریقے سے تھوڑا خلاف نظر آؤں(مثلاً حروف تہجی کی ترتیب، کچھ حروف کا حذف کرنا وغیرہ) تو اسے میری creativity پر محمول کیجیے گا۔ کچھ حروف جو عام بول چال میں استعمال نہیں ہوتے، انہیں شروع میں مبتدیوں کو نہیں بتایا جائے گا، تاکہ وہ پریشان نہ ہوں۔ حتی الامکان آسان طریقہ اپنانے کے لیے کنفیوزن پیدا کرنے والی صورتوں کو شروع میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ اصل مقصد سیکھنا ہے،اور اس کے لیے ضروری نہیں کہ ”کورس بک سکوینس“ ملحوظ رکھی جائے۔ بعد میں ان شاء اللہ قاری کی استعداد کے مطابق اسباق کے کچھ کڑوے گھونٹ پلائے جا سکتے ہیں۔
نوٹ ۳: سبق میں کسی قسم کی الجھن کے متعلق سوال کرنے کے لیے اپنے مراسلے کے شروع میں ”الجھن“ کا عنوان قائم کریں۔ اسی طرح جب مشق کا حل پیش کرنا ہو تو ”مشق (نمبر) “ کا عنوان قائم کریں۔ مشق کے لیے کاغذ اور قلم کا استعمال کریں اور مذکورہ صفحے کا اسکین/موبائل سے فوٹو لے کر شامل کر دیں۔ یہ ممکن نہ ہو تو ”مائکرو سافٹ پینٹ MS Paint“ میں ”پینٹ برش“ لے کر مشق کریں اور وہ تصویر شامل کریں۔
نوٹ ۴: ”ٹیوٹوریل“ کے مراسلے کو بقیہ مراسلوں سے نمایاں کرنے کے لیے اس پر سرخ رنگ کے پھولوں کی قطار لگائی جائے گی۔ جیسا کہ آپ اس مراسلے کے شروع میں دیکھ رہے ہیں۔

ہندی / دیوناگری رسم الخط سیکھنا آسان کیوں ہے؟
اردو کے مقابلے میں ہندی رسم الخط سیکھنا نہایت آسان ہے۔ اس کی وجہ وہ ہے جسے ہم انگریزی میں ”شارٹ واویل Short Vowel“ کے نام سے پکارتے ہیں۔
اردو/فارسی کی تحاریر میں الفاظ پر اعراب نہیں لگائے جاتے۔ ہم اردو کی تحریر پڑھتے ہوئے الفاظ پر مناسب زبر، زیر وغیرہ خود بخود لگا لیتے ہیں۔ اعراب لگانے کے عمل میں ہم سیاق و سباق کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ مثلاً:
۱۔ لفظ ”پر“ کو ”پَر“ یا ”پُر“ پڑھنا
۲۔ لفظ”مُشدّد“ میں ”د“ پر تشدید لگانا۔
۳۔ لفظ ”بِعَیْنِہٖ“(جو در اصل عربی لفظ ہے) کو ”بِ عَی نِ ہٖ“ پڑھنا۔ حالانکہ اسی لفظ کو کئی اور (غلط) تلفظ کے ساتھ بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔
عربی کی تحاریر پر ہمارے یہاں اعراب کا رواج ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ جس طرح ہم اردو میں اعراب نہیں لگاتے، ویسے ہی عرب، عربی کی کتب میں اعراب کا استعمال نہیں کرتے۔ یا کرتے بھی ہیں تو شاذ ہی،اس صورت میں کہ کتاب عجمیوں کے لیے لکھی جا رہی ہو۔
چنانچہ یہاں یہ بات صاف ہوئی کہ اردو(بشمول فارسی/عربی) رسم الخط سیکھنا ہندی کی بہ نسبت قدرے دشوار ہے۔

ٹیوٹوریل میں موجود رسم الخط

اس ٹیوٹوریل میں تین رسم الخط استعمال کیے جائیں گے۔
۱۔ عربی
عربی رسم الخط/اسکرپٹ دائیں سے بائیں لکھا جاتا ہے۔ اس میں اردو، عربی، اور فارسی جیسی زبانیں شامل ہیں جن سے ہم واقف ہیں۔
آپ یہ ٹیوٹوریل اسی ”عربی“ رسم الخط میں پڑھ رہے ہیں۔
۲۔ دیوناگری
یہ ایک قدیم رسم الخط ہے۔ ہندی اور مراٹھی سے قبل یہ سنسکرت کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، اسی نسبت سے اس رسم الخط کو سنسکرت رسم الخط بھی کہتے ہیں۔ یہ انگریزی کی طرح بائیں سے دائیں لکھا جاتا ہے۔
یہ ٹیوٹوریل اسی رسم الخط کے سیکھنے کے بارے میں ہے۔
۳۔ رومن
رومن اسکرپٹ میں بہت سی زبانی لکھی جاتی ہیں جن میں سرِ فہرست ”انگریزی“ ہے۔ یہ بھی بائیں سے دائیں لکھی جاتی ہے۔
ہر چند کہ اردو کی مدد سے آپ کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی، لیکن ٹیوٹوریل کے دوران جب بھی مثالیں پیش کی جائیں گی، تو رومن اسکرپٹ کا استعمال بھی کیا جائے گا تاکہ کوئی ابہام یا اشکال باقی ہو(جو اردو میں اعراب نہ دیکھ سکنے کی وجہ سے بعید از قیاس نہیں) تو رفع ہو سکے۔
ان تینوں اسکرپٹس کے نمونے ملاحظہ ہوں۔
عربی رسم الخط کا نمونہ: ہندی آسان ہے۔
دیوناگری رسم الخط کا نمونہ: हिंदी आसान है.
رومن رسم الخط کا نمونہ:Hindi aasaan hai.
ٹیوٹوریل کے دوران مثالیں انہیں تینوں رسم الخط میں اور اسی ترتیب سے دی جائیں گی۔ یعنی پہلے اردو، پھر ہندی اور پھر انگریزی۔ رسم الخط کی مناسبت سے کہیں تو پہلے عربی، پھر دیوناگری اور پھر رومن۔
اس سبق میں ہم ہندی کے ۲ حروفِ علتVowels اور ۵ حروفِ صحیح Consonants سیکھیں گے۔

پہلے دو۲ حروفِ علت( Vowels)

”اَ“अ اور ”آ“आ
سب سے پہلے تو اپنے آپ کو شاباش دے دیں کہ آپ نے بالآخر اس پہلے سبق میں قدم رکھ ہی دیا ہے۔ اور یقین کریں تو اردو زبان سے واقف ہونے کی وجہ سے ہندی سیکھنا آپ کے لیے بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ مزے کا کھیل ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ آپ حروف کو کتنا یاد رکھتے ہیں اور ان کی شکلیں ذہن نشین کرتے ہیں۔ بچوں کو آپ دیکھ لیں۔ جب حروفِ تہجی پڑھاتے ہیں تو انہیں پہلے حروف کی شکلیں ہی یاد کرائی جاتی ہیں۔ چنانچہ آپ کا حروف کی شکلوں کو یاد رکھنا بڑا اہم ہے۔
نوٹ کیجیے کہ ہندی میں جو حروفِ علت یعنی vowelsہیں، ان کی بھی وہی خاصیت ہے جو اردو کے حروفِ علت کی ہے۔ یعنی ہر حرفِ علت vowel کو ۲ طرح لکھا جا سکتا ہے۔
آپ کو علم ہے کہ اردو میں حروف کی ”تین“ شکلیں ہوتی ہیں، اس مطابقت سے کہ وہ لفظ میں کہاں واقع ہوا ہے۔
۱۔ شروع میں۲۔ درمیان/بیچ میں۳۔ اخیر میں۔
جبکہ ہندی میں حروف کی صرف ”دو“ ہی اشکال ہوتی ہیں۔ ایک ”شروع“ اور دوسرا ”درمیان یا اخیر“۔ یعنی ہندی میں حروفِ علت اگر لفظ کے شروع میں آئیں، تو ہمیشہ ”مکمل“ شکل میں آئیں گے۔ اگر لفظ کے شروع میں نہ آئیں، تو ”ادھوری“ شکل میں آئیں گے۔
اس ادھوری شکل کو ”ماترا“ کہتے ہیں۔
قوی امید ہے کہ اوپر کی بحث ذرا خشک گزری ہوگی، اور آپ بوریت کے مارے جمائیاں لینے لگے ہوں گے۔ چلیے شروع کرتے ہیں ہمارا پہلا سفر ہندی کے پہلے حرفِ علت کی طرف۔

اَ
a
یہ زبر کی حرکت ہے۔ اس کی شکل کو دیکھیں۔ یوں گویا انگریزی کے 3 کے ساتھ ایک Tملا دیا گیا ہو اور درمیان میں ایک چھوٹی سی افقیhorizontalلائن سے اسے جوڑ دیا گیا ہو۔
اوپر جو افقیhorizontal لکیر کھینچی جا رہی ہے، وہ محض ”چھت“ ہے۔ ان کی وجہ سے حروف خوبصورت نظر آتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ان کا ہونا کوئی ضروری نہیں ہے۔ جماعت ”دہم“ کا امتحان دیتے وقت ہم یہ ”چھت“ نہیں ڈالا کرتے تھے۔(کیونکہ کاپی پر لکیر پہلے ہی سے کھنچی ہوتی ہے)۔ در اصل اس اوپری لکیر یعنی چھت کے کھینچنے میں وقت برباد ہوتا لگتا تھا۔ لیکن بہتر یہی ہوگا کہ آپ اس ”چھت“ کے ساتھ لکھیں اور ہماری طرح کی ”کاہلی“ سے اجتناب کریں۔ آپ کو تمام ہندی متن اس چھت کے ساتھ ہی ملے گا۔ بغیر چھت کے صرف کاہل یا جلدی میں لکھنے والے لوگ ہی لکھتے ہیں۔
چونکہ یہ افقی لکیر بالکل لازمی سی چیز ہے، اس لیے ”لکھنے کا طریقہ“ عنوان کے تحت جب حروف کی اشکال بنانے کا طریقہ بتایا جائے گا تو یہ ”چھت“ اس میں شامل نہیں رہے گی۔ آپ خود سمجھ دار ہیں!چنانچہ اس چھت کو خود ہی ڈال لیجیے گا،کسی بے قصور حرف کی ”چھت“ چھین کر آپ کو کیا ملے گا؟
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ پہلے انگریزی کا 3بنائیں۔
۲۔ 3 کے بالکل درمیان میں دائیں طرف چھوٹی سی افقیhorizontal لکیر ملائیں۔
۳۔ اس میں ایک کھڑی لکیر جوڑ دیں۔
لکھنے کی ترتیب یہی رکھیں۔ ورنہ یہ نہ ہو کہ پہلے 3 اور ”کھڑی لکیر“ کھینچ دی، اور بعد میں ان کے درمیان میں چھوٹی افقی لکیر۔ ہرگز نہیں۔ آپ کے لکھنے کا طریقہ شروع ہی سے درست ہوگا تو بعد میں پریشانی نہیں ہوگی۔
اس کا تلفظ ہے ” اَ“ یعنی الف کے اوپر زبر۔ بول کر دیکھیے، ”अ“۔ واضح رہے کہ ہم زبر کی حرکت کو کھینچ نہیں رہے۔ ورنہ وہ ”آ“ ہو جائے گا۔
ذیل کی مثالیں دیکھیے۔
۱۔ اَب अब ab
۲۔ اَگر अगर agar
۳۔ اَنار अनार anaar
کیا آپ ان تمام مثالوں میں अ تلاش کر سکتے ہیں؟ بالکل درست کہا۔ ان تمام مثالوں میں अ بالکل شروع میں واقع ہوا ہے۔
”اَ“ سے شروع ہونے والے جتنے حرف ہیں، وہ تمام अ کی مثالیں ہیں۔
ہندی کے بقیہ حروف دیکھ کر گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ رفتہ رفتہ آپ سب سے واقف ہونے ہی والے ہیں۔ ابھی اپنی توجہ صرف اسی حرف پر رکھیں جسے آپ سیکھ رہے ہیں۔
یہ ہوئی अکے بارے میں پہلی بات۔ دوسری اور دلچسپ بات یہ ہے کہ अ کی کوئی درمیانی شکل نہیں ہوتی۔ جی ہاں! ہم نے اوپر وضاحت کی تھی کہ ہر حرفِ علت دو شکل میں آئے گا۔ ایک شکل ہوگی جب وہ لفظ کے آغاز میں آئے، اور دوسری شکل جب وہ درمیان یا اخیر میں آئے۔ لیکن अ ہمیشہ شروع ہی میں آتا ہے، درمیان میں یا اخیر میں نہیں آتا۔
چلیں جی! آپ کی جان چھوٹی کہ ایک اضافی شکل نہیں سیکھنا پڑے گا۔لیکن ایک باریک سا نکتہ سمجھ لیں۔
لفظ ”مگر “ मगर میں شروع میں ”مَ“ آ رہا ہے۔ اس میم پر زبر کی حرکت ہے۔ میم کے بعد ”گَ“ اس پر بھی زبر کی حرکت ہے۔ یہاں ”م“ اور ”گ“ پر زبر کی حرکت کا تلفظ کریں، معلوم ہوگا کہ یہ ہمارے سیکھے گئے حرفِ علتvowel یعنی ”اَ“ ہی کی طرح ادا ہو رہے ہیں۔ چنانچہ یہاں ”م“ اور ”گ“ کے ساتھ بھی अ جڑا ہوا ہے، لیکن نظر نہیں آتا۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہم ”مگر“بغیر اعراب کے لکھتے ہیں تب بھی زبر کی حرکت موجود ہوتی ہے۔
چنانچہ لفظ ”مگر“ یعنی मगर میں بھی अ موجود ہے، لیکن لکھا نہیں گیا۔
آسان لفظوں میں یوں یاد رکھیں کہ ہندی کا یہ حرف علت अ، اگر لفظ کے شروع میں نہ آئے تو اردو کے ”زبر“ کا متبادل بھی ہے۔]۱[
]۱[آپ کہیں گے کہ صاحب آپ نے تو کہا تھا کہ ہندی میں ”شارٹ واول“ لکھے جاتے ہیں۔ آپ کی تسلی کے لیے یہ بتادوں کہ یہ بات صرف अ کے ساتھ خاص ہے۔ بقیہ حروفِ علت کی درمیانی اشکال موجود ہیں۔ مثلاً ”پیش“ کی علامت اور ”زیر“ کی علامت کے لیے ہندی میں حروفِ علت موجود ہیں۔

شکل اچھی طرح یاد ہو چکے تو اسے اپنی مشقی کاپی میں لکھ لیجیے، حسبِ استطاعت کچھ نکات جو آپ یاد رکھنا چاہتے ہوں، انہیں بھی نوٹ کر سکتے ہیں۔ یہ نہ سہی تو کم از کم حرف کو اس کے اردو اور انگریزی تلفظ کے ساتھ ضرور لکھ لیں۔
اگلے حرفِ علت کی جانب چلتے ہیں۔

آ
aa
شکل کو غور سے دیکھیں۔ کیا خاص بات نظر آ رہی ہے؟
بھئی آپ تو بتانے سے پہلے ہی سمجھ گئے۔ جی ہاں! پچھلے حرفِ علت یعنی ”اَ“अ میں محض ایک ”کھڑی ڈنڈی“ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یوں جیسے ایک الف لگا دی گئی ہو۔ ظاہر ہے، کسی بھی حرف پر ایک ”الف“ کا اضافہ کرنے سے اسے ایک الف کی مقدار کھینچا جاتا ہے۔ اس لیے اس حرفِ علت आ کا تلفظ ہوگا ” aaآ“۔
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ अ کی دائیں طرف ایک عمودی لکیر/کھڑی ڈنڈی کا اضافہ کر دیں۔
مثالیں دیکھیں:
۱۔آپ आप aap
۲۔ آج आज aaj
کیا آپ اپنے نئے سیکھے حرف کو دیکھ سکتے ہیں؟ ارے واہ۔ بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جناب۔
یہ ہوئی ”آ“ کی وہ صورت جب وہ لفظ کے شروع میں آئے۔ جب ”آ“ کو کسی consonant کے ساتھ ملا دیا جائے تو اس کی آواز تو ظاہر ہے ”آ“ ہی نکلے گی، لیکن شکل بدل جائے گی۔ اور ہم اس consonant کے ساتھ ایک ”کھڑی ڈنڈی“ کا اضافہ کر دیں گے۔ بس!
مثلاً
۱۔ جا जा jaa
۲۔ چاچا चाचा chaachaa
۳۔ نام नाम naam
۴۔ اَنار अनार anaar
ہر ایک مثال میں ”ا،◌ा ،aa“ کو غور سے دیکھیں۔ یہ ”آ“ کی آواز نکال رہا ہے۔ اسے ہم لونگ واولLong Vowel کہتے ہیں۔ اردو میں شارٹ واول کو لکھا ہی نہیں جاتا، زبر زیر اور پیش کر دیا جاتا ہے۔ اور لونگ واول کو ”ا“ سے ظاہر کیا جاتا ہے جس کی آواز ”آ“ نکلتی ہے۔
چنانچہ ہندی میں کسی بھی حرفِ صحیح (جو حرفِ علت vowel نہ ہو، یعنی consonant) کے ساتھ اس ”آ“ یعنی ایک ”کھڑی ڈنڈی“ کو جوڑنے پر اس حرف کی آواز ایک الف کی مقدار کھنچ جاتی ہے۔
اس کھڑی ڈنڈی کو ”آ“आ کی ماترا کہتے ہیں۔ مثلاً حرف ”تत“ پر ” आ کی ماترا“ لگانے پر ”تاता “بنے گا۔
آپ اسے یوں پڑھیں گے: ”ت“ میں ”آ“ کی ماترا ”تا “

بہت خوب! آپ نے ہندی کے پہلے دو حروفِ علت مکمل طور سے سیکھ لیے ہیں۔چونکہ ابھی آپ زبان کے لیے بالکل نئے تھے، اس لیے اوپر پوری وضاحت کے ساتھ تفصیلاً ہر بات لکھی گئی ہے۔
اب سبق کے دوسرے حصے، یعنی حروفِ صحیح کی طرف چلتے ہیں۔
پہلے پانچ حروفِ صحیح Consonants:
ت/ط

ta
یہ حرف ” त “ اردو کے ”ت“ یا ”ط“ کا متبادل ہے۔ مطلب یہ ہے کہ آپ ”تالا“ لکھ رہے ہوں یا ”طوطا“، آپ त ہی سے لکھیں گے۔
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ بائیں طرف کے نچلے حصے سے شروع کرتے ہوئے curve بنائیں۔
۲۔ بنائے ہوئے curveکی دائیں جانب ایک عمودی/کھڑی لکیرکھینچ دیں۔
آسان ہے؟ بہت اچھے۔ چند مثالیں دیکھیں۔
۱۔ تالا ताला taalaa
۲۔ طوطا तोता totaa
کیا آپ دونوں مثالوں میں نئے سیکھے حرف کے ساتھ आکی ماترا پہچان سکتے ہیں؟
یاد رہے، حروفِ صحیح یعنی consonants لفظ کے شروع، اخیر یا درمیان میں ایک ہی شکل میں آتے ہیں، شکل نہیں بدلتے۔( الا یہ کہ انہیں ”ادھورا“ ادا کرنے کی ضرورت پیش آجائے۔ اسے ”ادھورے پن“ کو بعد میں دیکھیں گے، آپ پریشان نہ ہوں۔ )چنانچہ مثال ۲ میں त کو دیکھیں۔ اس میں دونوں جگہوں پر ” त “ مکمل آیا ہے اور اس کی شکل تبدیل نہیں ہوئی۔
کیا بات ہے صاحب۔ تو فرمائیے! نیا حرف سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟
تھ

tha
ت کے آواز کے ساتھ ”ھ“ لگانے سے اردو میں جو آواز بنتی ہے، وہی थ کی آواز ہے۔
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ بائیں طرف کے اوپری حصے سے شروع کرتے ہوئے چھوٹا سا انگریزی کا 9بنائیں جو ہلکا سا دائیں جانب جھکا ہوا ہو۔
۲۔ بنائے گئے 9 کے نچلے حصے ہی پر قلم رکھے ہوئے نیچے کی جانب ایک چھوٹا قوس کھینچیں۔ واضح رہے کہ یہاں تک آپ کو ایک بھی بار قلم کو صفحے پر سے نہیں اٹھانا ہے۔
۳۔ اب (قلم اٹھا کر) دائیں جانب ایک عمودی لکیر کھینچ دیں۔
یہ تھ ہے۔ پچھلے سیکھے حرف کے ساتھ اسے بول کر دیکھیں۔ ت ، تھ۔۔۔ت ، تھ۔۔۔ت ، تھ۔۔۔ یاد ہوگیا؟ خوب۔ مثالیں دیکھیے۔
۱۔ تھا था thaa
۲۔ تھرتھر थरथर tharthar
اگلا حرف دیکھتے ہیں جو ”د“ کا متبادل ہے۔
د द da
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ ایک بہت چھوٹی عمودی لکیر کھینچیں۔
۲۔ صفحے پر سے قلم اٹھائے بغیر بائیں جانب ایک قوس کھینچیں۔
۳۔ پھر سے بغیر قلم اٹھائے،اس قوس کی ایک ”دُمچی“ بنا دیں۔
امید ہے د द کے آخیر میں یہ ”دُم“ آپ کو پسند آئی ہوگی۔
مثالیں:
۱۔ داد दाद daad
۲۔ دادا दादा daadaa
اب ذرا آپ بتائیے۔ اگلا حرف کیا ہوگا بھلا؟ جی ہاں!
جیسے ”ت त“ کے بعد ”تھ थ “ آیا تھا، ویسے ہی ”د द “ کے بعد”دھ ध “ آئے گا۔
دھ ध dha
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ بائیں جانب کے اوپری حصے سے شروع کرتے ہوئے اردو کا اُلٹا ۹ بنائیں جو بائیں جانب جھکا ہوا ہو۔
۲۔ ایک بائیں جانب جھکا ہوا چھوٹا سا قوس بنائیں۔
۳۔ ایک عمودی/کھڑی لکیر جوڑ دیں۔
مثالیں:
۱۔ آدھا आधा aadhaa
۲۔ دھَت धत dhat
مثال ۱ میں ” आ “ آپ کو یاد ہے یا نہیں؟ یہ ”آ“ کا متبادل ہے۔ اور اسی ”آ کی ماترا“ یعنی ” ◌ा“ کو ”ध “ میں لگانے سے ”دھध “ کی آواز ایک الف کی مقدار کھنچ گئی ہے۔
آپ اسے یوں پڑھیں گے: ”آ“ + ”دھ“ میں ”آ“ کی ماترا ”دھا “ = ”آدھا “
یعنی: ”आ “ + ”ध “ میں ”आ “ کی ماترا ”धा“ = ”आधा “
مثال ۲ میں ”دھ ध “ اور آپ کے سیکھے گئے حرفِ صحیح ”تत “ کو ملایا گیا ہے۔
ایک مرتبہ آپ ان چاروں حروف کو بول کر دیکھیں۔تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔ تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔ تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔
خیال رہے کہ بولتے وقت جو حرف زبان سے کہیں، اس کی شکل پر نگاہ بھی ہو تاکہ شکل یاد ہوتی رہے۔ ایک بار پھر دہرائیں۔ تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔ تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔ تत ، تھ थ، دद ، دھध۔۔۔

بہت اچھے۔ آپ نے یہ حرف بھی سیکھ لیا۔ اب پہلے پانچ حروفِ صحیح consonantsمیں سے فقط ایک بچ گیا ہے، وہ ہے ”ن“۔
آئیے اسے بھی نمٹاتے ہیں۔
ن न na
لکھنے کا طریقہ:
۱۔ ایک بلکل چھوٹا سا مثلث(یا دائرہ) بنائیں اور بغیر قلم اٹھائے اسے دائیں طرف ایک افقیhorizontal لکیر سے بڑھا دیں۔
۲۔دائیں جانب ایک کھڑی لکیر کھینچ دیں۔
بہت ہی آسان! یہ ”ن न “ ہے۔
اب ذرا آپ بتائیں۔ ”نانا“ کو کیسے لکھا جائے گا؟
درست۔ ذرا بول کر لکھیں۔ یوں کہیں: ”ن“ میں ”آ“ کی ماترا ”نا“ +”ن“ میں ”آ“ کی ماترا ”نا“ = ”نانا“
یعنی: ”न“ میں ”आ“ کی ماترا ”ना“ +”न“ میں ”आ“ کی ماترا ”ना“= ”नाना“
ویسے ہی بتائیے۔ ”دانا“ کیسے لکھیں گے؟ حرف ”د“ آپ سیکھ چکے ہیں۔ ”د“ کیسے لکھا جاتا ہے؟ جی جی! وہی ”دُم“ والا ”د“۔ یہ رہا۔۔۔”द“
”د“ میں ”آ“ کی ماترا ”دا“ +”ن“ میں ”آ“ کی ماترا ”نا“ = ”دانا“
یعنی: ”द“ میں ”आ“ کی ماترا ”दा“ +”न“ میں ”आ“ کی ماترا ”ना“= ”दाना“
مزید مثالیں:
۱۔ نادان नादान naadaan
۲۔ دھان धान dhaan
اب اپنے سیکھے ہوئے تمام حروفِ صحیح consonants کو ایک ساتھ بولیں۔
ت۔۔۔تھ۔۔۔د۔۔۔دھ۔۔۔ن
त۔۔۔थ۔۔۔द۔۔۔ध۔۔۔न
تत ۔۔۔ تھ थ۔۔۔ دद ۔۔۔ دھ۔۔۔ ध۔۔۔ نन
محسوس کریں گویا کلاسک انڈین سنگیت بج رہا ہو۔ نہیں محسوس ہو رہا پھر بھی محسوس کریں۔
تत ۔۔۔ تھ थ۔۔۔ دद ۔۔۔ دھ۔۔۔ ध۔۔۔ نन
یاد ہو گیا؟ اگر ہوگیا ہو تو اپنی پیٹھ ٹھونکنا نہ بھولیں۔ شکریہ۔
آپ نے کیا سیکھا؟
دو حروفِ علت Vowels
अ اَ a
आ آ aa
پانچ حروفِ صحیح Consonants
ت/ط त ta
تھ थ tha
د द da
دھ ध dha
ن न na
❁❁❁❁❁❁❁❁✯✯✯✯✷✷✷✷مشق۔1✷✷✷✷✯✯✯✯❁❁❁❁❁❁❁❁

نوٹ:
مشق کرنے سے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ آپ نے سبق اچھی طرح ذہن نشین کر لیا ہے۔ اگر آپ کو سبق یاد نہیں اور آپ اوپر دیکھ دیکھ کر مشق حل کرلیں گے تو ظاہری بات ہے اس کا آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ یہاں مشق حل کر کے جواب دیں گے تو آپ کو کوئی نوبل پرائز تو نہیں ملنے والا! خیال رکھیں کہ آپ یہاں رسم الخط ”سیکھنے“ آئے ہیں۔ چنانچہ ذیل کی مشق کو بغیر کسی قسم کے مدد لیے از خود حل کرنے کی کوشش کریں۔ ہاں! اگر کسی جگہ کوئی ہلکا سی الجھن ہونے کے سبب آپ آگے نہیں بڑھ پا رہے تو اس الجھن کو اوپر سبق کی مدد سے حل کیا جا سکتا ہے۔
حاصلِ کلام یہ کہ مشق اپنی مدد آپ کے تحت کریں، اور بھرپور ایمانداری کے ساتھ۔ اب آپ کا ایمان آپ کے ساتھ۔:D
آپ ایک کاپی کے بائیں طرف کے چند صفحات اس کام کے لیے مختص کر سکتے ہیں۔ آگے بھی اپنے اسباق اور یادداشت اسی میں درج کریں۔ اس سے سیکھنے کے عمل میں Sincerity شامل رہے گی۔​

1. آپ نے جو پہلے پانچ حروفِ صحیحconsonants یاد کیے ہیں، انہیں بغیر دیکھے اپنی مشقی کاپی میں لکھیں۔

2. ہر حرفِ صحیحconsonant کو لکھیں، اس کے بازو اسپیس space چھوڑ کر اسی حرف کو ”آ“ کی ماترا کے ساتھ لکھیں۔مثلاً
त ता
اب ان تمام کوبلند آواز سے پڑھیں۔جیسے ت تا۔۔۔ تھ تھا۔۔۔وغیرہ۔

3. مندرجہ ذیل کو ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھیے۔
دھَن dhan
دان daan
دھنادھن dhanaadhan
تھانہ thaanaa
طعنہ(تلفظ=طانا) taanaa اشارہ/hint: ع اور آخری ”ہ“ کو ”آ“ کی ماترا کے قائم مقام مانا جائے گا۔

4. پانچوں حروفِ صحیح اور ایک حرفِ علت(بشمول اس کی ماترا) ملا کر کم از کم پانچ الفاظ (اردو، ہندی، انگریزی تینوں زبانوں میں) مزید لکھیے۔


5. سبق سے بین السطور آپ نے کیا بات اخذ کی جسے آپ اس سبق کو یاد رکھنے یا سمجھنے کے لیے معاون سمجھتے ہیں؟
❁❁❁❁❁❁❁❁✯✯✯✯✷✷✷✷سبق ۔1 اختتام پذیر ہوا۔✷✷✷✷✯✯✯✯❁❁❁❁❁❁❁❁
شکیب بھائی میں نے پڑھ لیا ہے سبق اورابھی مشق نہیں کی جلد ہی وقت نکال کے کرتا ہوں،شکریہ اتنے مفصل انداز میں سمجھا نے کے لئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عمران بھائی نے جواب تو دے دیا ہے۔ ک میں جو آپ نے غلطی کی ہے، اسے ہی ہم نے سبق 1 میں ”حروف کے ادھورے پن“ سے تعبیر کیا تھا۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے۔
دوسری بات یہ کہ آفیشیلی تمام ڈاکیومنٹس میں، میرے نام میں شکیب کی ی کو مجہول کی بجائے معروف ہے۔ درست تلفظ تو غالبا شکے ب ہی ہے، لیکن ہم خود کو شکی ب کہتے ہیں۔ :)
ذرا نظر کرم فرما کر ہمارا فارسی سیکھنے کا شوق آپ پورا کردیجیے۔:)
شکریہ برادرم۔ آدھے حرفِ صحیح میں سمجھتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ تشدید والے الفاظ میں بھی پہلا ہمیشہ آدھا ہی لکھا جاتا ہے، لیکن افسوس ابھی تک ہندی فونیٹک کی بورڈ میں آدھا حرف ڈالنے کی کنجی نہیں ڈھونڈ پایا، کچھ کوشش کی ہے لیکن کامیابی نہیں ملی، مل ہی جائے گی۔ اور فارسی کے اسباق اور معلومات وغیرہ پر تو محفل بھری پڑی ہے :)

یہ کام ہم نے اب تک نہیں کیاوارث بھائی۔ آپ ہی مدد کر دیجیے اس تعلق سے تو نوازش ہوگی۔ اور یہ بھی بتائیے کہ اگر پھر بھی کوئی اس لڑی میں تبصرہ کرے تو اس کے تبصرے کو منتقل کیسے کیا جائے گا؟
اس کے لیے ناظمین میں سے کسی کو آواز دینی پڑے گی سو برادرم سعود ابن سعید کو یاد کر رہا ہوں کہ اس تھریڈ میں صرف شکیب صاحب کا پہلا مراسلہ اور ٹیوٹوریل کے اسباق رہنے دیں اور تمام تبصرے ایک نئے تھریڈ میں منتقل فرما دیں۔ یقینا ان کی پہلی نظر ہی نظرِ کرم ہوگی :)
 

محمد وارث

لائبریرین

عباس اعوان

محفلین
بہت خوب بھئی۔بہت تیزی سے graspکر لیا آپ نے تو۔ بہت مبارک باد۔
الحمد للہ۔ بہت بہت شکریہ استادِ محترم۔ آپ کے سبق کا کمال ہے۔
مشق میں ایک بھی غلطی نہیں ہے۔ بس یہ خیال رکھیے کہ لکھتے وقت الفاظ کی 'چھت' کاپی کی لکیر پر آنی چاہیے۔
جی ضرور، ان شاء اللہ تعالیٰ دھیان رکھوں گا۔
سوال نمبر 4 میں آخری لفظ ”دھاتھا“ سمجھ نہیں پایا۔ البتہ آپ نے لکھا بالکل درست ہے۔:)
جی، لفظ "دھاتھا" ہی لکھا ہے۔ مطلب کچھ نہیں ہے اس لفظ کا، بس مشق کی خاطر randomly لکھا ہے۔
 
میں جو ٹائپ کر رہا ہوں وہ ورڈ ہی میں کر رہا ہوں۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہاں سے یہاں محفل کے ایڈیٹر میں کاپی کرنے پر TABکا اسپیس غائب ہو گیا۔ پتہ نہیں کیا وجہ ہے۔ یہاں پیسٹ کرتے ہی کافی messہو گیا تھا، حالانکہ نوٹ پیڈ میں محفوظ کر کے یہاں پیسٹ کیا تھا۔
خیر، در اصل میرے پاس ابھی پی ڈی ایف بنانے کے لیے کوئی مناسب سافٹ ویئر نہیں ہے،ورنہ پی ڈی ایف بھی بنا دیتا تاکہ فارمیٹنگ کا مسئلہ نہ ہو۔ فاگزٹ فینٹم ہے، تو اس کی پی ڈی ایف ایڈوبی میں تباہ ہو جاتی ہے۔اسی وجہ سے سر بکف کے شمارے شائع کرنے میں میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔
دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔اللہ اللہ خیر صلا۔
آپ کی آمد کا شکریہ لبید بھائی۔ :) امید ہے ہندی آسان لگی ہوگی۔
شکریہ تو آپ کا ادا کرنا ہے ہمیں ۔۔۔
اللہ آپ کو جزاء دے ابھی تو آسان لگ رہی ہے آگے دیکھیں کیا بنتا ہے ۔۔۔
سربکف کا انتظار ہے ۔۔۔
اور میں پی ڈی ایف ورڈ سے ہی بنا لیتا ہوں ذرا پڑھنے میں آسانی ہو جاتی ہے ۔۔۔ورڈ سے سیو ایز کرکے پی ڈی ایف بنائی جاسکتی ہے ۔۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔ کچھ سال پہلے میں بھی ہندی حروف تہجی سیکھنا شروع کئے تھے مگر پھر دیگر مصروفیات کی وجہ سے اس پر مزید توجہ نہ دے سکا۔ اب یہاں پر کچھ مشق بھی ہو جایا کرے گی اور غلطیوں کا ازالہ بھی ۔
شکیب بھائي کے لیے ڈھیروں دعائیں۔
 
بالآخر مشق کر ہی لی. میری اردو کی رائٹنگ بھی اچھی نہیں ہے. لہٰذا ہندی کی بھی اچھی نہیں ہو سکتی. برداشت کیجئے گا. :)
20161214_163632_HDR-02_zpsdt3oywd1.jpeg
 
اس کے لیے ناظمین میں سے کسی کو آواز دینی پڑے گی سو برادرم سعود ابن سعید کو یاد کر رہا ہوں کہ اس تھریڈ میں صرف شکیب صاحب کا پہلا مراسلہ اور ٹیوٹوریل کے اسباق رہنے دیں اور تمام تبصرے ایک نئے تھریڈ میں منتقل فرما دیں۔ یقینا ان کی پہلی نظر ہی نظرِ کرم ہوگی :)
رپورٹ کر دیتے قبلہ! رات ہماری آنکھ کھل گئی اور مینشن کیے جانے کی وجہ سے نوٹیفیکیشن ملی تھی اس کی بدولت یہاں آ گئے۔ اس وقت ادارتی کام پر غنودگی بھاری پڑ رہی تھی۔ پھر خیال آیا کہ صبح اٹھنے تک تو وہ نوٹیفیکیشن ختم ہو چکی ہو گی اور یہ قصہ رہ جائے گا لہٰذا ہم نے خود اس مراسلے کو رپورٹ کیا تا کہ صبح یہ کام رپورٹ کی ذیل میں موجود رہے۔ :) :) :)
 
شکیب بھائی، سبق کی رسید اور اس کی عمدگی کے اعتراف کا وقت تو گزر چکا۔ میں بس اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں یہیں ہوں۔ :D:D:D
مشق بوجوہ جمع نہ کروا سکا اور نہ آئندہ ہی امید ہے۔ لیکن شمار میرا آپ کے شاگردوں ہی میں ہے۔ :):):)
 
میں آج کل دیو ناگری رسم الخط پڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ کل پرسوں آفس سے ہندی سنسکرت کے حروفِ تہجی کے دو تین پیچ پرنٹ کر کے لایا تھا کہ آرام سے لیٹ کر دیکھوں گا۔ آج بیگم نے کہا، تمھارا بیٹا کہہ رہا تھا کہ بابا کتنے لاپروا ہیں کہ ہر روز کینٹ میں سے تین چار بار گزرتے ہیں (سیالکوٹ کینٹ میں اپنی شناخت ثابت کیے بغیر داخلہ منع ہے)، کسی دن ایم پی چیک پوسٹ پر کسی نے یہ دیکھ لیے تو پکڑے جائیں گے :) یہ تو حال ہے!
وارث میاں آپ بڑے کام کے آدمی ہیں ہم آپکو کھونا نہیں چاہتے منے کی بات درست ہے ۔۔۔ذرا احتیاط سے
 

لاریب مرزا

محفلین
زبردست!! بہت عمدگی اور سہولت سے لے کر چل رہے ہیں آپ ان اسباق کو :)
ہمیں بھی اپنا خاموش متعلم سمجھیں، جہاں ضرورت محسوس ہوئی آپ سے رہنمائی حاصل کر لیں گے :)
 
Top