مہوش سسٹر
چلیں میں بنا تحقیق آپ کی ہر بات درست مان لونتو بھی ان لوگوںکو بار بار طالبان کہنا درست نہیں ۔ کیونکہ اصل طالبان تو وہ تھے تو افغانستان میں تھے اور انہوننے آجکل پاکستان کے خلاف کچھ نہیںکیا ۔ کوئی غنڈہ یا دہشت گرد کوئی کام کر کے کہے کہ میں طالبان میں سے ہونتو بنا چوں چراں اس کو مان لینا بھی نا انصافی ہے ۔ جیسا کہ میں نے اوپر کہا جو غلط ہے وہ غلط ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔ پاکستان میں موجودہ یہ غنڈے لوگ جو خود کو طالبان کہلاتے ہیں ان کے پیچھے کون اس کیلیے ایک چھوٹی سی مثال دونگا "' پاکستان آرمی کہتی ہے ہماری درخواست کے باوجود امریکن ڈرون بیعت اللہ مسعود کے ٹھکانے پر حملہ نہیں کرتے " ۔ جبکہ دوسرا طرف آپ دیکھیں جہاں جہاں اچھے لوگ موجود ہیں وہاں امریکہ کے ڈرون طیارے حملہ کرتے ہیں ۔
اظفر بھائی،
آپ کو کونسی تحقیق کرنی ہے اور کب تک یہ تحقیق مکمل ہو گی؟
کیا ملا عمر پاکستانی میڈیا کے سامنے آ آ کر جو کھل کھل کر خود کش حملوں پر فخر کرتا رہا ہے یہ آپ کے لیے کافی نہیں؟
اگر اب بھی طالبان کے اس قتل و غارت کے لیے آپ کو کسی تحقیق کی ضرورت ہے تو اللہ ہی جانے پتا نہیں کب یہ تحقیق مکمل ہو۔ بس اتنا یقین ہمیں ہے کہ "خاک ہو جائیں گے ہم تمہاری تحقیق مکمل ہونے تک"
اور اچھی طالبان اور بری طالبان ابھی ہمارا موضوع نہیں تھا، بلکہ تبلیغیوں کا قتل موضوع تھا۔
بہرحال پھر بھی مختصرا سن لیں کہ اچھی طالبان اور بری طالبان کا شوشہ ہمارے رائیٹ ونگ میڈیا کا پیدا کیا ہوا ہے۔
افغانستان کی طالبان کا وفد بذات خود پاکستان آیا تھا اور انہوں نے ان مختلف پاکستانی طالبانی دھڑوں کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کے لیے میٹنگز کیں۔
اور اس سے قبل کہ آپ پھر تحقیق کا عذر پیش کر کے یا جھوٹ والی حدیث کا حوالہ دیں، بہتر ہو گا کہ آپ ذیل میں طالبان کے ملا نذیر کا بذات خود اپنا انٹرویو سن لیں جو کہ ملا نذیر نے القاعدہ کے میڈیا ونگ السحاب کو دیا ہے۔
اس انٹرویو کے بعد پھر میں آپ سے سوال پوچھوں گی کہ آپ گواہ چست مدعی سست والا معاملہ کیوں کر رہے ہیں۔
ملا نذیر اس انٹرویو میں بالکل بالکل واضح کر رہا ہے کہ اس میں اور محسود اور فضل اللہ میں کوئی فرق نہیں اور نہ ہی افغانستان کی طالبان میں کوئی فرق ہے۔ اور انکے جتنے پاکستانی طالبان لوگ افغانستان میں جا کر لڑتے ہیں وہ افغانستان کی طالبان کی کمانڈر سپ میں ہی لڑے جاتے ہیں اور افغانستانی طالبان کے ہر صوبے کا الگ کمانڈر ہے اور یہ براہ راست اس کمانڈر کے تحت لڑتے ہیں۔ یعنی افغانی طالبان اور پاکستانی طالبان بالکل ایک دوسرے سے نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ ایک سلسلے میں مکمل تنظیم کے ساتھ مربوط ہیں۔
ْْْْْْْْْْْْْْْْْْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از اظفر:
ہمارے گھر میں گند ہے تو کب تک اس کو صاف کرتے رہیں گے ؟ اس سورس کو کوئی کیوںنہیں دیکھتا جو یہ گند پیدا کر رہا ہے ۔ بنا شبہہ دو ہی سورس ہیں ۔ ایک پاکستان کے وہ سیاستدان جو جاگیر دار ہیں اپنی فوجیں بنائی ہوی ہیں ۔ دوسرا انکل سام کی سی آئی اے ۔
اظفر بھائی،
یہاں آپ وہی بات کر رہے ہیں کہ Puppet کو چھوڑو دو اور کچھ نہ کہو کیونکہ Puppet Master کو کچھ نہیں کہہ سکتے۔
ہر اچھی چیز کی ابتدا اپنے گھر سے ہوتی ہے۔ حتی کہ غلاظت دور کرنے کی بھی۔ امریکا اور انڈیا کوئی ہمیں اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے کہ جتنا کہ یہ طالبانی فتنہ پہنچا چکا ہے۔ بھائی جی، ذرا آنکھیں کھولیں۔ ہزاروں معصوم بے گناہوں کو یہ جلاد قتل کر چکے ہیں، ہزاروں ان کی وجہ سے بے گھر ہیں۔ اور کتنے لاکھوں معصوموں کو قتل ہونا ہو گا کہ تب جا کر یہ تحقیقات مکمل ہوں گی اور ہوش آئے گا کہ اس فتنے کا قلع قمع کیا جائے؟
اور یاد رکھئیے اگر امریکہ اور انڈیا آج پاکستان میں کوئی گھناؤنا کھیل کھیل بھی رہے ہیں تو اسکی واحد وجہ یہ ہے کہ ہماری قوم کو اس طالبانی فتنے نے اندر سے کھوکھلا کر دیا ہے۔
جس دن ہم نے اپنے اندر کی اس کمزوری پر قابو پا لیا، اُس دن کے بعد کوئی باہر کی قوم ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
آپ چاہتے ہیں کہ امریکہ ڈرون حملے ختم کر دے؟
تو اسکی واحد راہ یہ ہے کہ آپ طالبانی فتنے کو پاک سر زمین سے ختم کر دیں۔ جس دن آپ نے پاکستانی مٹی کو اس فتنے سے پاک کر دیا، اس دن کے بعد سے کوئی امریکہ یا کوئی امریکی ڈرون پاکستانی مٹی پر کوئی حملہ نہیں کر سکتی۔
دوسری طرف جب تک یہ طالبانی فتنہ قوم کو اندر سے کمزور اور کھوکھلا کرتا رہے گا اس وقت تک بہت مشکل ہے کہ ان امریکی ڈرونز کے حملوں سے نجات مل سکے۔
چنانچہ اندرونی غلاظت کے معاملے میں بھی بات گھوم پھر کر وہی آ جاتی ہے کہ آپ کان کو سیدھی طرح پکڑ لیں یا پھر ہاتھ گھما پھرا کر پکڑیں، بات وہی کی وہی رہے گی، اور نجات کی راہ بھی وہی کی وہی ہی رہے گی۔