تحریر سے مصنف کی شناخت : تحقیقی بحث

الف نظامی

لائبریرین
یہ تھریڈ ایک کمپیوٹری مسئلے پر غور کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ الگورتھم تخلیق کار اس تحقیق میں حصہ لیں گے۔
مسئلہ : ہر شخص کے لکھنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔۔۔ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا جو کسی شخص کی مختلف تحاریر ( کالم ، فورم ، بلاگ پوسٹ ) کا تجزیہ کر نے کے بعد کسی دئیے گئے متن کے بارے میں یہ فیصلہ کر سکے کہ آیا وہ اس شخص کا لکھا ہوا ہے یا نہیں؟

کیا اردو متن کے لیے ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا ممکن ہے اور اس حوالے سے تحریر میں کون کون سی اسلوبی خصوصیات کا جائزہ لینا ہوگا؟
ماہرین اسلوب و لسانیات و کمپیوٹر متوجہ ہوں۔

مفید روابط برائے مطالعہ:

 

الف نظامی

لائبریرین
ہر فرد جو متن لکھتا ہے اس میں کچھ نہ کچھ منفرد ضرور ہوتا ہے ، کسی خاص ترکیب کا استعمال جس کو وہ اکثر استعمال کرتا ہے۔ مثلا اگر محفل پر کسی پوسٹ میں "حضراتِ گرامی" کا استعمال پایا گیا تو غالب امکان ہے کہ وہ ساجد صاحب کی پوسٹ ہوگی۔ اگر کسی تحریر میں "ہیکہ" کا استعمال کیا گیا تو وہ ایم اے راجا کی پوسٹ ہوگی۔ "ہی ہی ہی" کا استعمال مقدس کی تحریر میں ہوگا۔

لیکن متن سے مصنف کی شناخت معلوم کرنے کا یہ ایک جزو ہے ، مصنف کی درست شناخت کے لیے اسلوب سے متعلقہ مزید کئی چیزوں کا جائزہ لینا بھی ضروری ہوگا۔
 

تلمیذ

لائبریرین
ٹیگ کرنے کا شکریہ، نظامی صاحب۔ پر مجھے اعتراف ہے کہ اس میدان میں فدوی بالکل 'پھاڈی' ہے!!(n)
 

پردیسی

محفلین
مشکل کام ہے مگر ناممکن نہیں ۔۔۔ مگر دیکھا جائے تو عقل مند چیٹنگ کرنے ولا اصل سے بہتر ہوتا ہے تو پھر مشین تو نقلی کو اصلی قرار دے دے گی:eek:
 
میرا خیال ہے یہ ممکن نہیں۔ بات ہار ماننے یا نہ ماننے کی نہیں۔ چند حقائق پیش کرتا ہوں۔
۱۔ اسلوب صرف لفظیات کا نام نہیں ہے۔ اور پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ میں ہمیشہ سو پچاس بڑے (نمایاں) لفظوں کا سیٹ ہی استعمال کروں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ الفاظ کا وہ سیٹ کوئی دوسرا استعمال نہیں کرے گا۔ جملے کی ساخت اور معنی آفرینی میں بہت سارے احباب کا انداز مماثل ہو سکتا ہے۔
۲۔ ایک ہی لکھاری کے بیس پچیس مضامین یا تحریر کے دیگر نمونوں کو دیکھ کر، ایک دی گئی تحریر کے بارے میں ہم زیادہ سے زیادہ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں، کہ یہ انداز فلاں شخص کا سا ہے۔ کوئی فیصلہ صادر کرنا، انسانوں کے لئے بھی مشکل ہے کہاں بے چاری مشین!۔ ایسی تجزیہ کاری میں خود تجزیہ کرنے والے کا علم، اس کی اپج اور قوتِ تجزیہ، میلان اور نہ جانے کون کون سے انسانی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ اور انسان پھر بھی ٹھوکر کھا سکتا ہے یعنی لکھاری کا درست تعین نہیں کر پاتا۔
۳۔
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کار و بار چلے
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذِکرِ یار چلے
مقام فیضٓ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
یہاں فیض نمایان طور پر دکھائی دے رہا ہے، مگر اس چیز کی کیا ضمانت ہے کہ کوئی اور شخص یہی تراکیب اور الفاظ استعمال نہیں کرے گا؟۔ مجھے یقین ہے کہ یہی تراکیب اور الفاظ فیض سے پہلے بھی مستعمل رہے ہیں۔ گل، رنگ، رنگ بھرنا، بادِ نوبہار، نوبہار، بہار، گلشن، کاروبار، بہرِ خدا، ذکر، یار، مقام، کوئے یار، سوئے دار میں سے کوئی بھی اردو کے لئے نیا نہیں۔ جن احباب کا شعر سے واسطہ ہے وہ بآسانی پہچان لیتے ہیں کہ یہ فیض کا کلام ہے۔ سب بجا، تاہم اس شناخت میں کچھ حصہ اس غزل کی شہرت کا بھی ہے۔ مشینی تجزیہ نگاری میں یہ سارا پس منظر اور پیش منظر نہ تو محفوظ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی قطعی فیصلہ ممکن ہے۔
۴۔ اقبال کی شاعری کے مختلف ادوار بنائیے تو کھُلتا ہے کہ ان کی لفظیات بھی تبدیل ہوئیں اور اسلوب کے دیگر عناصر بھی۔ غالب نے شروع شروع میں مشکل پسندی سے کام لیا، اور وقت کے ساتھ ساتھ سلاست کی طرف مائل ہوتے گئے۔ ان دونوں بزرگوں کی اپنی اپنی نثر اور شاعری کے اسالیب مختلف ہیں۔ اقبال کے ہاں موضوع بدلتا ہے تو ساری لفظیات بدل جاتی ہے اور یہ صرف اقبال پر موقوف نہیں۔

بہر حال، کر دیکھئے!۔
 

ساجد

محفلین
یہ تھریڈ ایک کمپیوٹری مسئلے پر غور کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ الگورتھم تخلیق کار اس تحقیق میں حصہ لیں گے۔
مسئلہ : ہر شخص کے لکھنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔۔۔ ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا جو کسی شخص کی مختلف تحاریر ( کالم ، فورم ، بلاگ پوسٹ ) کا تجزیہ کر نے کے بعد کسی دئیے گئے متن کے بارے میں یہ فیصلہ کر سکے کہ آیا وہ اس شخص کا لکھا ہوا ہے یا نہیں؟

کیا اردو متن کے لیے ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا ممکن ہے اور اس ضمن میں صاحبِ تحریر کی تحاریر کی کونسی اسلوبی خصوصیات کا جائزہ لینا ہوگا؟
ماہرین اسلوب و لسانیات و کمپیوٹر متوجہ ہوں۔

مفید روابط برائے مطالعہ:



بلال بھائی بھی تشریف لے آئیں۔ اُس دن اسلام آباد میں چائے پیتے وقت الف نظامی صاحب کے ساتھ ساتھ بلال بھائی بھی خاصی معلومات افزا گفتگو کر رہے تھے اس بارے ۔
 

نایاب

لائبریرین
یہ تھریڈ ایک کمپیوٹری مسئلے پر غور کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ الگورتھم تخلیق کار اس تحقیق میں حصہ لیں گے۔
مسئلہ : ہر شخص کے لکھنے کا انداز مختلف ہوتا ہے ۔۔۔ ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا جو کسی شخص کی مختلف تحاریر ( کالم ، فورم ، بلاگ پوسٹ ) کا تجزیہ کر نے کے بعد کسی دئیے گئے متن کے بارے میں یہ فیصلہ کر سکے کہ آیا وہ اس شخص کا لکھا ہوا ہے یا نہیں؟

کیا اردو متن کے لیے ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا ممکن ہے اور اس ضمن میں صاحبِ تحریر کی تحاریر کی کونسی اسلوبی خصوصیات کا جائزہ لینا ہوگا؟
ماہرین اسلوب و لسانیات و کمپیوٹر متوجہ ہوں۔

مفید روابط برائے مطالعہ:

بہت شکریہ محترم الف نظامی بھائی
بہت خوب موضوع شروع کیا ہے آپ نے
اردو لنک چیٹ روم کے منتظم محترم مہتاب صاحب سے یہ نکتہ حاصل ہوا تھا کہ کسی ایک شخص کی مختلف ناموں سے لکھی گئی مختلف تحاریر کا اگر لفظ با لفظ اور جملے کی ساخت پر باریک بینی سے توجہ دی جائے تو اس شخصیت کی پہچان کچھ زیادہ مشکل نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔
یہ " نکتہ " فیک آئی ڈیز سے چیٹ کرنے والوں کی شناخت بارے سامنے آیا تھا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں اس میں صرف قیاس ہی کیا جا سکتا ہے جو کہ کسی حد تک ہمیں درست نتیجے پر پہنچا سکتا ہے اور بہت حد تک غلط نتیجے پر بھی۔ نثر نگاروں کی بجائے شاعروں کیلیے کسی حد تک یہ آسان بھی ہو سکتا ہے لیکن سو فیصد پھر بھی نہیں، آسانی سے جو شاعر پہچانے جا سکتے ہیں ان میں اقبال سہر فہرست ہیں لیکن ان کے بعد کئی غیر مشہور شعرا ایسے ہیں جنہوں نے ان کا اسلوب اپنایا ہے۔ میر، غالب، مومن، ذوق، جگر، جوش، فیض وغیرہ بھی کسی حد تک پہچانے جا سکتے ہیں۔

نثر نگارروں میں ڈپٹی نذیر احمد، محمد حسین آزاد، مولانا ابوالکلام آزاد، شبلی نعمانی اور جدید میں مختار مسعود، یوسفی، شفیق الرحمٰن، ابن انشا وغیرہ اس حوالے سے ممتاز ہو سکتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
میرے خیال میں اس میں صرف قیاس ہی کیا جا سکتا ہے جو کہ کسی حد تک ہمیں درست نتیجے پر پہنچا سکتا ہے اور بہت حد تک غلط نتیجے پر بھی۔ نثر نگاروں کی بجائے شاعروں کیلیے کسی حد تک یہ آسان بھی ہو سکتا ہے لیکن سو فیصد پھر بھی نہیں، آسانی سے جو شاعر پہچانے جا سکتے ہیں ان میں اقبال سر فہرست ہیں لیکن ان کے بعد کئی غیر مشہور شعرا ایسے ہیں جنہوں نے ان کا اسلوب اپنایا ہے۔ میر، غالب، مومن، ذوق، جگر، جوش، فیض وغیرہ بھی کسی حد تک پہچانے جا سکتے ہیں۔

نثر نگارروں میں ڈپٹی نذیر احمد، محمد حسین آزاد، مولانا ابوالکلام آزاد، شبلی نعمانی اور جدید میں مختار مسعود، یوسفی، شفیق الرحمٰن، ابن انشا وغیرہ اس حوالے سے ممتاز ہو سکتے ہیں۔
درست کہا آپ نے ، ہم اس طرح کے تجزیہ سے کم از کم یہ تو معلوم کر سکتے ہیں کہ دیا گیا کلام کس کے طرزِ تحریر سے متاثر ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا اردو متن کے لیے ایسا الگورتھم / نظام وضع کرنا ممکن ہے اور اس ضمن میں صاحبِ تحریر کی تحاریر کی کونسی اسلوبی خصوصیات کا جائزہ لینا ہوگا؟
ماہرین اسلوب و لسانیات و کمپیوٹر متوجہ ہوں۔
محمد وارث : "اسلوبی خصوصیات" کے حوالے سے توجہ کی درخواست ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث : "اسلوبی خصوصیات" کے حوالے سے توجہ کی درخواست ہے۔

مشینی لحاظ سے تو میرے خیال میں صرف لفظیات ہی ہو سکتی ہیں اور وہ بہت سوں کے ہاں مشترک ہیں، کچھ میں انفرادیت بھی ہے۔

کسی صاحبِ فہم شخص کیلیے، کسی مصنف کی لفظیات، سیاق و سباق، جملوں کی ساخت، طرز تحریر، اندازِ تخاطب وغیرہ سے بہت حد تک انداز١ہ ہو سکتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مشینی لحاظ سے تو میرے خیال میں صرف لفظیات ہی ہو سکتی ہیں اور وہ بہت سوں کے ہاں مشترک ہیں، کچھ میں انفرادیت بھی ہے۔

کسی صاحبِ فہم شخص کیلیے، کسی مصنف کی لفظیات، سیاق و سباق، جملوں کی ساخت، طرز تحریر، اندازِ تخاطب وغیرہ سے بہت حد تک انداز١ہ ہو سکتا ہے۔
بہت شکریہ محمد وارث ۔ کیا "اسلوب" کے موضوع پر کوئی اردو کتاب آپ کے علم میں ہے؟
 
Top